
اپنی کلیسیا کے لیے مسیح کی محبت
26/05/2025
گھر کا اشتیاق
27/05/2025محبت آمیز تربیت کے ساتھ چوپانی

بے لگام رواداری کے اس دور میں لوگ سوچتے ہیں کہ کلیسیا کا نظم و ضبط کس طرح محبت بھرا ہے؟ وہ سمجھتے ہیں کہ لوگوں کے انتخابات پر ان کی مخالفت کرنا ان کی شناخت، وقار اور آزادی کے خلاف گستاخی ہے۔ اس لیے کلیسیا کے رہنما جو گناہ کے لیے لوگوں کو جواب دہ ٹھہراتے اور یہاں تک کہ اسے کلیسیا کا نشان بھی کہتے ہیں محبت نہ کرنے والے رہنما معلوم ہوتے ہیں۔
ایک استعارہ اس کو سمجھنے میں مدد کرے گا۔اگر ایک بھیڑیا ریوڑ پر حملہ کرتا ہے اور بھیڑوں کو مارنا شروع کر دیتا ہے، تو کیا چرواہے کا یہ کام محبت بھرہ ہو گا کہ وہ اسے بھیڑوں کو مارنے دے؟ یا اگر ایک بھیڑ راستے سے ہٹ کر خطرے میں جا پڑے، تو کیا اسے جانے دینا فکر مندی کا اظہار ہے؟ چرواہے کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ بھیڑ کو دشمن کے حملوں اور ریوڑ سے الگ ہونے سے بچائے۔
اس کی منظر کشی کلامِ مقدس کے ایک مانوس حوالے میں کی گئی ہے۔ زبور نویس اعتراف کرتا ہے کہ خداوند اس کا چوپان ہے، اور پھر بیان کرتا ہے کہ ’’تیرے عصا اور تیری لاٹھی سے مجھے تسلی ہے‘‘ (زبور ۲۳:۴)۔ یہ دو آلات ہمارے چوپان کی دوہری ذمہ داری کی بات کرتے ہیں جس کی مشق اس کے وفادار چوپانوں کو بھی کرنا ہے۔
تسلی کی حفاظتی لاٹھی
قدیم چرواہے اپنے ساتھ ایک لاٹھی رکھتے تھے، جو کہ ایک مضبوط لکڑی کی چھڑی ہوتی تھی جو جنگلی درندوں کو بھگانے کے لیے استعمال ہوتی تھی۔ یہ لاٹھی خُداوند کے تحفظ کی نمائندگی کرتی ہے۔ خداوند اپنے ریوڑ کی حفاظت کے لیے کام کرتا ہے۔
پولس نے افسیوں کے بزرگوں کو اس خطرے کے بارے میں خبردار کیا جب اس نے کہا، ’’ پھاڑنے والے بھیڑیے تم میں آئیں گے، جنہیں گلّہ پر کچھ ترس نہ آئے گا۔‘‘ (اعمال ۲۰باب ۲۸تا ۲۹آیات )۔ پولس نے وضاحت کی کہ یہ جھوٹے استاد ’’الٹی الٹی باتیں‘‘ کہیں گے تاکہ ’’شاگردوں کو اپنی طرف کھینچ لیں‘‘ (اعمال ۲۰باب ۳۰ آیت )۔ بزرگوں کو ہوشیار رہنا چاہیے اور کلیسیا کو ایسی برائی سے بچانا چاہیے۔ پولس نے تاکید کی کہ ان بھیڑیوں کا ’’منہ بند کرنا چاہیے ، کیونکہ گھر کے گھر تباہ کر دیتے ہیں۔‘‘ (ططس۱باب ۱۱آیت)۔
کلیسیا کے بزرگوں کو مغروراور باغی لوگوں کا مقابلہ کرنا ہے جو بھیڑوں کے لباس میں بھیڑیوں کی طرح آتے ہیں۔ جب وہ کلامِ مقدس کی تعلیمات کو بگاڑتے ، جب وہ شریعت پرستی کو فروغ دیتےیا کلیسیا کے اختیار کے خلاف کام کرتے ہیں، تو ان کی تعلیمات کو خاموش کرنے، ان کے اثر و رسوخ کو ختم کرنے اور یہاں تک کہ اگر ضروری ہو تو ان کو برطرف کرنے کے لیے لازمی اقدامات کیے جائیں۔ اس طرح کے اعمال خداوند اور اس کے گلہ سے محبت کو ظاہر کرتے ہیں۔
تسلی کا چھڑانے والا عصا
چرواہے کا دوسرا آلہ اس کا عصا تھا۔ یہ ہک والا لمبااور پتلا آلہ سبز چراگاہوں کی طرف رہنمائی فراہم کرتا تھا لیکن مصیبت میں بھیڑوں کو بچاتا بھی تھا۔ اس کے اوپر موجود ہک کو بھیڑ کے پیٹ کے نیچے رکھا جاتا تھا تاکہ اسے اُس گڑھے سے یا چٹان سے باہر نکالا جا سکے جہاں وہ گر گئی یا بھٹک گئی تھی۔
جس طرح چرواہا کھوئی ہوئی بھیڑوں کو ڈھونڈنے کے لیے ننانوے بھیڑوں کو چھوڑ دیتا ہے، اسی طرح بزرگوں کو بھٹکے ہوئے لوگوں کی بازیابی کے لیے تندہی سے کام کرنا چاہیے۔ وہ عبادت اور فضل کے ذرائع سے دوُر ہو جانے والوں کو واپس آنے کی تلقین کرتے اور انہیں اپنی روحوں کو نظر انداز کرنے سے خبردار کرتے ہیں۔ ایسا شخص جو گناہ کی تاریکی میں چل رہا ہے کلیسیا کے بزرگ اسے ملامت اور اصلاح کرتے ہوئے روشنی میں چلنے کی دوبارہ تربیت دینے سے اس کا تعاقب کرتے ہیں۔ خدا کے چرواہے کشمکش میں مبتلا لوگوں کی اصلاح کرتے ہیں تاکہ وہ سیکھ سکیں کہ کس طرح معاف کرنا، صلح کرنا اور امن سے رہنا ہے۔
محبت نظم و ضبط کی عدم موجودگی نہیں ہے بلکہ اس کا اظہار ہے، کیونکہ’’ جس سے خداوند محبت رکھتا ہے اُسے تنبیہ بھی کرتاہے‘‘(عبرانیوں ۱۲: ۶ )۔
یہ مضمون سب سے پہلے لیگنئیر منسٹریز کے بلاگ میں شائع ہو چکا ہے۔