
محبت آمیز تربیت کے ساتھ چوپانی
26/05/2025
حلیمی کو فروغ دینا
03/06/2025گھر کا اشتیاق

کرسمس اور نئے سال کے درمیان کے دن مایوس کن ہو سکتے ہیں۔ کرسمس کا جوش و خروش ختم ہو گیا ہے، عام زندگی دوبارہ شروع ہو رہی ہے، اور روشنیاں کم ہونا شروع ہو گئی ہیں۔ بچوں کے لیے، نیا کھلونوں کے اثرات تیزی سے ختم ہو جاتے ہیں۔ شاید ہماری اُمید افزا توقعات کے مطابق اجتماعات اِتنے خوش گوار نہیں تھے، کھانا اِتنا لذیذ نہیں تھا، گھر اِتنا آرام دہ نہیں تھا، اور تحائف اتنے چمک دار نہیں تھے ۔مایوسی کا وسیلہ کچھ بھی ہو، چھٹیوں کا ناگزیرخاتمہ خوش ترین لوگوں کو غمگین کر دیتا ہے ۔ مایوسی ہمارےاندر گھس سکتی ہے۔ لیکن مسیحیوں کے لیے، کرسمس کے بعد کی اُداسی پرجوش اُمید کا ایک موقع ہے۔ مایوسی اور اُمید کے درمیان فرق ہماری پہچان میں پایا جاتا ہے کہ ہمارے اندر اشتیاق ہے جو اِس موجودہ دُنیا میں حاصل ہونے والی چیز سے ممکن نہیں ہے۔
عبرانیوں 11 کے مطابق، قدیم زمانے کے بہت سے مقدسین نے ایسی حقیقت کی گہری پہچان کے ساتھ اِس زمینی زندگی کا سفر کیا۔ یقیناً ابرہام نے خواب دیکھے تھے کہ کنعان کی موعودہ سرزمین کیسی نظر آئے گی، اِس کا گھر کیسا ہوگا۔ وقت گزرنے کے ساتھ، جب ابرہام نے کنعان میں اور اِس کے ارد گرد کا سفر کیا، تو وہ اُسے ایسا ہی احساس ہوا— جو ہم کو کرسمس کے کے بعد ہوتا ہے۔ ابرہام کویقین تھا کہ وہ سب کچھ جو خدا نے اُس سے وعدہ کیا تھا کنعان کی زمینی سرزمین می نہیں ملے گا۔ نہیں، یہ ایک اور موعودہ زمین میں پایا جائے گا، جس میں سے ایک زمینی کنعان محض ایک سایہ تھا۔ہم بڑے وثوق سے کیسے جانتے ہیں کہ ابرہام کو یہ احساس ہوا؟ ٹھیک ہے، عبرانیوں 11 ہمیں بتاتا ہے کہ ابرہام کی کسی اور زمین کی تمنا اس کی موعودہ سرزمین میں خیموں میں رہنے کی اشتیاق سے ظاہر ہوئی تھی۔
’’اِیمان ہی سے اُس نے مُلکِ مَوعُود میں اِس طرح مُسافِرانہ طَور پر بُود و باش کی کہ گویا غَیر مُلک ہے اور اِضحاقؔ اور یعقُوبؔ سمیت جو اُس کے ساتھ اُسی وعدہ کے وارِث تھے خَیموں میں سکُونت کی۔کیونکہ وہ اُس پائیدار شہر کا اُمّیدوار تھا جِس کا مِعمار اور بنانے والا خُدا ہے‘‘(عبرانیوں ۱۱: ۹- ۱۰)۔
وہ زمین جس کا خدا نے ابرہام سے وعدہ کیا تھا وہ اسے ایک اجنبی سرزمین کی طرح محسوس ہوئی، جیسا کہ ہمارے گھر کبھی کبھار ایک اجنبی سرزمین کی طرح محسوس ہوتے ہیں ۔ یہ ابرہام کے لیے ایک اجنبی سرزمین کی طرح محسوس ہوئی کیونکہ وہ ایک اور گھر کی تلاش میں تھا — ایک شہر جس کی بنیادیں تھیں — کہ وہ اپنا ابدی گھر کہہ سکے۔اُس کی یہ اُمید تھی، یہ خدا کے وعدوں پر اُس کی گرفت تھی، جس نے اُسے خیمے میں رہنے کی کے لئے تیار کیا ۔ گئیر ہارڈس واس ( Geerhardus Vos )نے اِس اُمید کو ’’آسمانی میلان ‘‘ کے طور پر بیان کیا ہے، یہ ہمارے آسمانی گھر کے لیے اِس قدر پُرجوش تمنا ہے کہ تمام زمینی اثاثے صرف اس بات کی یاددہانی ہیں جو خدا سے محبت کرتے ہیں اُن کے لئے خُدا نے کیا کچھ رکھا ہے (۱۔ کرنتھیوں ۲: ۹)۔ واس لکھتا ہے:
’’وہ جو جانتا ہے کہ اُس کے لیے ایک محل تعمیر ہونے والا ہے وہ نچلے درجے کی بہتری کی خواہشات سے ہمکنار نہیں ہوتا۔ صرف ابدی شہر کے مقررہ باشندے ہی جانتے ہیں کہ خدا کے بادشاہوں اور شہزادوں کے طور پر ایک سادہ خیمے میں کیسے چال چلن رکھنا ہے‘‘۔
ہم شاید یہ کہیں کہ یہ صرف ابدی شہر کے لئے مقرر لوگ جو خدا کے بادشاہوں اور شہزادوں کے طور پر خالی گھر میں کرسمس کا بچا ہوا کھانا جانتے ہیں۔
یہ مضمون سب سے پہلے لیگنئیر منسٹریز کے بلاگ میں شائع ہو چکا ہے۔