تین  چیزیں جو آپ کویوحنا کی اِنجیل  کے بارے میں جاننی چاہئیں
02/12/2025
 تین  چیزیں جو آپ کویوحنا کی اِنجیل  کے بارے میں جاننی چاہئیں
02/12/2025

 تین  چیزیں جو آپ کو اعمال کی کتاب  کے بارے میں جاننی چاہئیں  

رسولوں کے اعمال کی کتاب ،عہدِ جدید کی ساری کُتب میں سے ایک  منفرد کتاب ہے۔ چاروں اناجیل ، خداوند یسوع کی زمینی خدمت، اُس کی قربانی کی موت اور فاتح قیامت کی گواہی دیتی ہیں۔ اکیس خطوط اُس کی شناخت اور مشن کی وضاحت کرتے ہیں، اوریہ سب  اُس کی مخلصی کے جواب میں ہمارے اِیمان کے ذریعے سے قائم  محبت کی رہنمائی کرتے ہیں۔ مکاشفہ کی کتاب، دُنیا کے سب سے زیادہ  دیدنی افسوس کے پیچھے پوشیدہ تصادم کو بے نقاب کرتی ہے اورہمیں یقین دِلاتی ہے کہ ہمارا بے عیب برّہ  فاتح ہے ۔ لیکن صرف اعمال کی کتاب ہی اِن بنیادی عشروں کو بیان کرتی ہے جن میں مُردوں میں سے جی اٹھنے  اور آسمان پر اُٹھائے جانے والے خداوند نے اپنی کلیسیا کی بنیاد رکھی۔

۱۔ رسولوں کے اعمال کی کتاب ، وہ تیز ترین روشنی ہے جو اناجیل اور خطوط  کے درمیان’’سرنگ‘‘ کو روشن کرتی ہے۔

اگر ہمارے پاس نئے عہد نامے کا مطالعہ کرتے ہوئےاعمال کی کوئی کتاب نہ ہوتی،  تو ہم  اُن مسافروں کی طرح محسوس کرتے  جن کی ٹرین ایک تاریک سرنگ میں داخل ہوتی ہے، اور پھرآخر کار دِن کی روشنی میں اُبھرتی ہے۔ جیسے جیسے ہماری آنکھیں درست جگہ پر مرتکز ہوتی ہیں، ہم دیکھتے ہیں کہ بہت کچھ بدل گیا ہے: نئے ساتھی مسافر، نئے قُلّی، اور نئے کنڈکٹر۔

جونہی اناجیل اپنے اختتام کو پہنچتی ہیں، ہمارا  مُردوں میں سے جی اُٹھنے والا  خداوند یسوع ’’بہت سے ثبوتوں‘‘ کے ذریعے سے اپنی قیامت کی حقیقت کو ظاہر کر تا ہے  ( اعمال ۱ ۳؛ لوقا ۲۴، متی ۲۸؛ اور یوحنا ۲۰- ۲۱ ابواب کا خلاصہ )۔  اگرچہ، اُس کے  رسولی گواہ سبھی یہودی تھے، مگر  یسوع مسیح نے اُن کو حکم دِیا کہ سب قوموں میں جا کر اِنجیل کی منادی کرو۔  اناجیل کے اختتا م پر، یوحنا بپتسمہ دینے والا پیشین گوئی کرتا ہے کہ مسیح یسوع ’’روح القدس اور آگ ‘‘ سے بپتسمہ دے گا ( لوقا ۳: ۱۶) اور ہم دیکھتے ہیں کہ رسول اُن باتوں کی تکمیل کے منتظر تھے، جن کا  یسوع مسیح  نے اُن سے وعدہ کِیا تھا  ( لوقا ۲۴: ۴۹؛ یوحنا ۱۵: ۲۶)۔  

جیسے جیسے ہم اعمال کی کتاب کی سرنگ میں داخل ہوتے ہیں ، تو اچانک ہمارے ملاقات پولُس رسول سے ہوتی ہے ، جو خود کو مسیح کا رسول کہتا ہے، لیکن جب یسوع مسیح، مریم ، پطرس رسول اور دیگر لوگوں پر ظاہر ہوتا ہے تو پولُس رسول کہیں بھی دکھائی نہیں دیتا۔مسیح یسوع کی  قیامت کے بیس سال بعد، پولُس رسول یونانی و رومی شہروں میں مسیحی اِیمان داروں کو خطوط لکھ رہا تھا:جن میں تھسّلُنیکے، گلتِیہ، کرنتُھس، روم، فلپی، اِفسُس، کُلسے کے شہر شامل ہیں۔ پولُس رسول تسلیم کرتا ہے  وہ اپنے تبدل سے پہلے،مسیح  یسوع اور اُس کے لوگوں کو ستایا کرتا تھا، لیکن اِس کے بعد وہ اپنے سارے دِل سے یسوع مسیح کی خداوند  کی حیثیت سے خدمت کرتا رہا تھا۔  اُس میں اِس طرح کی انقلابی تبدیلی کیسے آئی؟

وہ گروہ جن کے متعلق پولُس رسول لکھتا ہے وہ ’’غیر اقوام‘‘ ہیں، جو پہلے ’’ اسرائیل کی سلطنت سے خارِج اور وعدہ کے عہدوں سے ناواقف‘‘ ( افسیوں ۲: ۱۱- ۱۳) تھے۔ لہٰذا، خدا کی مہربان بادشاہی کو سب قوموں تک پہنچانے کے لئے یسوع مسیح کی رُویا  پوری ہو رہی  ہے۔کون سے واقعات نے بنی اسرائیل کی ’’ کھوئی ہوئی بھیڑوں‘‘ ( متی ۱۵: ۲۴) سے توجہ ہٹا کر ’’ بھیڑ خانہ ‘‘ سے باہر  ’’ اَور بھیڑوں‘‘ کی طرف  توجہ مبذول کرائی ہے  (یوحنا  ۱۰: ۱۶)؟

پولُس رسول کی کلیسیائی جماعت  کو ایک ہی روح  کے وسیلے سے ایک بدن ہونے کے لئے  بپتسمہ دِیا گیا  ( ۱- کرنتھیوں ۱۲: ۱۳)۔  وہ ’’ روح کے سبب سے زِندہ ہیں ‘‘ لہٰذا، اُنہیں روح القدس کے پھلوں کے ساتھ ’’روح کے موافق  چلنا ‘‘  بھی چاہئے ( گلتیوں ۵: ۱۶- ۲۵)۔  مسیح کی خدمت  کا یہ عروج کب اور کیسے ہوا (یوحنا کے مطابق) –  یعنی خدا کی روح کے نزول  پر؟ 

اعمال کی کتاب وہ تیز ترین روشنی ہے جو اِن سوالات کا جواب دیتی ہے۔عیدِ پینتی کوست کے  دِن، یسوع مسیح اپنے پیروکاروں کو روح القدس سے  بپتسمہ دیتا ہے ( اعمال ۱: ۴- ۵؛ اعمال ۲ باب )۔ اِ س کے بعد، خداوند پطرس  رسول کو غیر اقوام میں اِنجیل کی منادی کے لئے بھیجتا ہے،  اور جب روح القدس غیر اقوام کا خدا کے خاندان میں خیر مقدم کرتا ہے تو وہ اُن میں خدا کے عجیب کاموں کو دیکھتا ہے ( اعمال ۱۰- ۱۱ابواب )۔  ہم ساؤل (جسے بعد میں پولُس کے نام سے جانا جاتا ہے) سے ملتے ہیں جو دمشق کی راہ پر یسوع مسیح کے نُور سے نابینا ہو گیا تھا ،  وہ ایک ایذا رساں شخص سے انجیل  کے  مبلغ میں تبدیل ہوگیاجوبعد میں’’مسیح کی راہ یاکلامِ خدا‘‘ کی منادی کرتا تھا ( اعمال ۹ باب )۔ جیسا کہ پولُس رسول کو خدا نے ’’غیر قوموں کے لئے نور‘‘ مقرر کِیا تھا، اِس لئے وہ زمین کی اِنتہا تک نجات کا باعث بنا  ( اعمال ۱: ۸؛ ۱۳: ۴۶- ۴۷)،  ہم اُن کلیسیائی جماعتوں کی پس پردہ کہانی سنتے ہیں جن کو وہ اپنے خطوط لکھتا ہے ( اعمال ۱۳- ۲۸ ابواب)۔  خدا کس قدر دانا  اور مہربان ہے جس نے  لوقا کو اِس دوسری جلد کے ساتھ اپنی ’’پہلی کتاب ‘‘ ( تیسری اِنجیل)  کی تکمیل کے لئے رہنمائی فراہم کی۔ 

اعمال کی کتاب اِناجیل اور خطوط  کو یہ بیان کرتے ہوئے  آپس میں مربوط کرتی ہے  کہ کیسے خداوند یسوع مسیح نے اپنی کلیسیا کی بنیاد رکھی، خدا  نے روح القدس کو نازل کِیا اور غیر اقوام کو اپنے فضل سے قبول کیا۔ 

۲۔ مُردوں میں سے جی اُٹھنے والا اور  حاکم مسیح، اعمال کی کتاب کی  کہانی میں مرکزی کردار  ہے۔  

لوقا رسول، اپنی اِنجیل میں ’’وہ سب باتیں جو یسوع شروع میں کرتا اور سکھاتا رہا‘‘ کے بارے میں بیان کرتا ہے، اور اعمال کی کتاب میں وہ اُن باتوں کا ذکر کرتا ہے جوخداوند یسوع آسمان پر اُٹھائے جانے کے بعد کلیسیا میں کرتا  اور اُنہیں سکھاتا رہا تھا  ( اعمال ۱: ۱- ۲)۔  چونکہ، اعمال کی کتاب، پطرس  ( اعمال ۱- ۱۲ ابواب ) اور پولُس  ( اعمال ۱۳- ۲۸ ابواب) کی رسولی خدمات کو بیان کرتی ہے، اِس لئے، ’’ تمام رسولوں کے اعمال‘‘ اور ’’رسولوں کے اعمال‘‘ کے عنوانات بہت پہلے ہی اِس کتاب کے ساتھ منسلک کر دیئے گئے تھے۔ بہرحال، لوقا چاہتا ہے کہ ہم اِس بات کو جان لیں کہ ایک  حقیقی ہیرو جو کلیسیا کی ترقی کی رہنمائی کرتا اور اِسےقوت مہیا کرتا ہے وہ خود مُردوں میں سےجی اُٹھنے والا ہمارا خداوند یسوع ہے۔

جس طرح یسوع مسیح نے اپنی زمینی خدمت کے دوران میں رسولوں کو چُنا تھا ( اعمال ۱: ۲)، ، اسی طرح اُس نے آسمان پر اُٹھائے جانے کے بعد ،اپنے رسولوں میں یہوداہ اسکریوتی کی جگہ ایک شاگرد کو چُنا ( اعمال ۱: ۲۱- ۲۶)۔  عیدِ پینتی کوست کے دِن، روح القدس کا نزول یسوع مسیح کا کام ہے:’’ پس خدا کے دہنے ہاتھ سے سربلند ہو کر اور باپ سے وہ روح القدس حاصل کر کے جس کا وعدہ کیا گیا تھا اُس نے یہ نازل کیا جو تم دیکھتے اور سنتے ہو ‘‘ ( اعمال ۲: ۳۳)۔ 

 یسوع مسیح وہ خداوند ہے جو اُن اِیمان داروں کی تعداد میں اضافہ کر رہا تھا ’’جو نجات پاتے تھے ‘‘( اعمال  ۲: ۴۷؛ دیکھیں اعمال ۵: ۱۴؛ ۱۱: ۲۱- ۲۲)۔  جیسے ہی ایک جنم کا  لنگڑا شخص ہیکل کے صحن میں اُچھلتے کُودتے ہوئے چلنے پھرنے لگا، تو پطرس اور یوحنا رسول نےمتعجب ہجوم کی توجہ خودسے ہٹا کر  اُس حقیقی شافی کی جانب مبذول کرواتے ہوئے کہا ’’اُسی کے نام نے –  اُس اِیمان کے وسیلے سے جو اُس کے نام پر ہے – اِس شخص کو مضبوط کِیا جسے تم دیکھتے اور جانتے ہو۔ بے شک اُسی اِیمان نے جو اُس کے وسیلے سے ہے یہ کامِل تندرستی تم سب کے سامنے اُسے دی‘‘ (اعمال ۳: ۱۲، ۱۶، دوبارہ زور دِیا گیا ہے، اعمال ۴: ۹- ۱۰ آیات میں)۔ جب نابینا  اور ظالم ساؤل  پوچھتا ہے کہ ’’ اَے خداوند! تُو کون ہے؟‘‘ اُسے جواب ملتا ہے، ’’ مَیں یسوع ہوں جسے تُو ستاتا ہے‘‘ (اعمال ۹: ۵، زور دِیا گیا ہے)۔  یسوع مسیح نے ساؤل کو ’’غیر قوموں، بادشاہوں اور بنی اسرائیل پر اپنا نام  ظاہر کرنے کے لئے‘‘ چُنا
( اعمال ۹: ۱۵)۔ یسوع وہ خداوند ہے جس کی محافظت  میں پولس  رسول اور برنباس، نومریداِیمان داروں اور اُن کے لئے  بزرگوں کو مقرر کِیا ( اعمال ۱۴: ۲۳)؛ وہ خداوند، جس نے لُدیہ کا دِل اِنجیل کے لئے کھولا ( اعمال ۱۶: ۱۴- ۱۵)؛  اور وہ  خداوند جس  نے پولُس رسول کی کرنتھس ’’اِس شہر میں میرے بہت سے لوگ ہیں‘‘ اور قید خانے میں حوصلہ افزائی کی ( اعمال ۲۳: ۱۱)۔  

اعمال کی کتاب، رُوح القدس کے ذریعے سے کلیسیا میں خداوند یسوع کی شخصی موجودگی کی طرف مسلسل توجہ مبذول کرواتی ہے۔ مسیح کوئی غیر حاضر مطلق العنان، لاتعلق اور ناقابل رسائی شخص  نہیں ہے۔ اگرچہ وہ آسمان پر  خدا کے دہنے ہاتھ سے حکمرانی کرتا ہے، لیکن وہ اب بھی یہاں زمین پر’’ ہمارے ساتھ‘‘ ہے۔وہ اپنے قویٰ روح کے ذریعے سے کلیسیا کی زِندگی کو برقرار رکھتا اور کلیسیا کی ترقی کرتا ہے۔ خداوند یسوع اپنے وعدوں کو پورا کرتا ہے:

’’مَیں اپنی کلیسیا بناؤں گا‘‘ ( متی ۱۶: ۱۸)۔ 

’’مَیں تمہیں یتیم نہ چھوڑوں گا؛ مَیں تمہارے پاس آؤں گا‘‘ (یوحنا ۱۴: ۱۸)۔ 

 ’’مَیں دُنیا کے آخر تک ہمیشہ تمہارے ساتھ ہوں‘‘ ( متی  ۲۸: ۲۰)۔  

اعمال کی کتاب ہمیں دِکھاتی ہے کہ مسیح یسوع متحرک طور پر زِندہ ہے،شاہی حکمرانی کرتا ہے، اور اپنی کلیسیا میں رُوح القدس کے ذریعے سے ہمیشہ موجود رہتا ہے، اوروہ دُنیا کے انتہا تک  خدا کے فضل کی روشنی پھیلاتا ہے۔

۳۔  اعمال کی کتاب،  کلیسیا ئی  ترقی کو، کلامِ مقدس کی  ترقی کے  مساوی قرار دیتی ہے۔ 

جیسا کہ لوقا رسول نے اپنی انجیل( لوقا ۱: ۸۰؛ ۲: ۴۰، ۵۲؛ ۴: ۱۴؛ وغیرہ)  میں کِیا ہے، اُس نے اعمال کی کتاب میں مخصوص واقعات کے بارے میں اپنے بیانات کے درمیان، اِن واقعات کے جاری نتائج کا خلاصہ بیان کیا ہے۔عیدِ پینتی کوست کے دِن، ہزاروں لوگوں کے  تبدل  کے بعد، وہ  ’’رسولوں سے تعلیم پانے اور رفاقت رکھنے میں اور روٹی توڑنے اور دُعا کرنے میں مشغول رہے‘‘ اور وہ آپس میں شرکت رکھتے، ہیکل میں عبادت کرتے اور ایک ساتھ کھانا کھایا کرتے تھے( اعمال ۲: ۴۲- ۴۷؛ ۴: ۳۲- ۳۵؛۵: ۱۲- ۱۶؛ ۹: ۳۱؛ ۱۶: ۵)۔  

اِن خلاصوں میں  بار بار دہرایا جانے والا موضوع ، بائبل مقدس کی ’’ترقی ‘‘ ہے :

اعمال ۶: ۷: اور خدا کا کلام پھیلتا رہا اور’’یونانی :آکسینو‘‘( auxano)، اور یروشلیم میں شاگردوں کا شمار بہت ہی بڑھتا گیا (مصنف کا ترجمہ)۔

اعمال ۱۲: ۲۴: مگرخدا کا کلام ترقی کرتا (آکسینو) اور پھیلتا گیا ( مصنف کا ترجمہ)۔ 

اعمال ۱۹: ۲۰: اِسی طرح خدا کا کلام زور پکڑکر پھیلتا (آکسینو) اور غالب  ہوتاگیا ( NASB)۔

لوقارسول، کلیسیا کی ترقی کا حوالہ، اِس کے  شمار اور روحانی بلوغت کے لحاظ سے دے رہا  ہے۔  وہ کلیسیا کی ترقی کو’’ بائبل مقدس کی ترقی‘‘ کے طور پر بیان کرتا ہے ، کیوں کہ روح القدس کی قوت میں رسولوں کے ذریعے سے ، کلام پاک کی منادی ایک ناقابلِ تسخیر ہتھیار ہے جس کے ذریعے سے مسیح یسوع دِلوں پر قبضہ کرتا ہے، اور وہ ایسی پرورش پاتے ہیں  جو خدا کے فرزندوں کو بلوغت کی طرف پہنچاتی ہے۔ 

کلیسیا کی زِندگی اورمشن میں خدا کے کلام کا مرکزی کردار ، اعمال کی ساری کتاب کے وعظوں اور تقاریر کے غلبہ میں دِکھایا گیا ہے۔  رُوح القدس کے نزول سے پہلے، پطرس رسول اپنے وعظ میں اِیمان داروں کی جماعت کو بتاتا ہے کہ کس طرح یہوداہ اسکریوتی کی غداری اور اُس کا متبادل، کتابِ مقدس کی تکمیل کرتاہے  ( اعمال ۱: ۱۵- ۲۲)۔ عیدِ پینتی کوست کے دِن، پطرس دِکھاتا ہے کہ کس طرح زبور ۱۶؛ ۱۱۰ اور یوایل ۲ باب، یسوع مسیح کے جی اُٹھنے، آسمان پر اُٹھائے جانے اور پھر روح القدس کے نزول کی پیشین گوئی کرتے ہیں ( اعمال ۲: ۱۴- ۳۶)۔  ہیکل کی بھیڑ اور اُن کے رہنماؤں کے سامنے، پطرس اور یوحنا رسول گواہی دیتے ہیں کہ صرف یسوع نام ہی بچا سکتا ہے ( اعمال ۳- ۴ ابواب)۔  ستفنس  نے بنی  اسرائیل کی بچانے والے  خدا کو ردّ کرنے کی مذموم تاریخ کا جائزہ لیا،  جس میں وہ   راست باز یسوع کے قتل  کے واقع کو پیش کرتا ہے ( اعمال ۷: ۲- ۵۷)۔ پطرس غیر  قوموں کو خوش خبری سناتا ہے( اعمال ۱۰: ۳۴- ۴۳)۔  عبادت خانوں میں، پولُس یسوع مسیح میں کتابِ مقدس کی تکمیل کو ظاہر کرتا ہے (اعمال ۱۳: ۱۶- ۴۱؛ ۱۷: ۲- ۴، ۱۱، ۱۷)۔  مشرک  اوربت پرستوں ( اعمال ۱۴: ۱۴- ۱۷)،  فلسفیوں ( اعمال ۱۷: ۲۲- ۳۱)، یہودی بھِیڑ  ( اعمال ۲۲: ۱- ۲۲) اور غیر قوم کے حاکموں سے بھی کلام کرتا ہے۔   رسول کلیسیائی  تنازعات کو حل کرنے ( اعمال ۱۵: ۷- ۲۱) اور کلیسیائی رہنماؤں کو تیار کرنے کے لئے ( اعمال ۲۰: ۱۸- ۳۵) کلامِ مقدس سے حوالہ دیا کرتے تھے۔   جب اعمال کی کتاب ختم ہوتی ہے، تو پولُس رسول رومیوں کی تحویل میں رہتا ہے، لیکن وہ تب بھی ’’ کمال دلیری سے بغیر روک ٹوک کے خدا کی بادشاہی کی منادی کرتا اور خداوند یسوع مسیح کی باتیں سیکھاتا رہا‘‘ (اعمال ۲۸: ۳۰- ۳۱)۔ 

اِتنے سارے الفاظ کو اِس کتاب اعمال کا نام کیوں دیا گیا ۔ اعمال کی کتاب یہ اہم سبق کو سکھاتی ہے کہ : مسیح کی کلیسیا، کارو بار ی کے تجزیے یا اِنسانی حکمتِ عملی کے ذریعے سے نہ ترقی کرتی ہے اور نہ پھیلتی ہے – اور نہ ہی  اُن نشانات اور عجائبات  سے، جن کے ذریعے سے خدا نے ایک دفعہ رسولوں کی گواہی کی تصدیق کی تھی ( عبرانیوں ۲: ۳- ۴؛ ۲- کرنتھیوں ۱۲: ۱۱- ۱۲) – بلکہ کلیسیا کی ترقی  خدا کے اُس  فضل سے  ہوتی ہے، جس کی منادی اُنہوں نے روح القدس کی قوت سے کتابِ مقدس  میں سے کی تھی۔ 

یہ مضمون کتاب مقدس کی ہر کتاب میں سے جاننے کے لئے تین اہم نکات کا مجموعہ ہے۔

یہ مضمون سب سے پہلے لیگنئیر منسٹریز کے بلاگ میں شائع ہو چکا ہے۔