ٹیولپ اوراصلاحی علم ِ الٰہی: ایمانداروں کی استقامت
14/09/2023
مسیح میں
03/11/2023
ٹیولپ اوراصلاحی علم ِ الٰہی: ایمانداروں کی استقامت
14/09/2023
مسیح میں
03/11/2023

ٹیولپ اوراصلاحی  علم ِ الٰہی: ناقابل ِ مزاہمت فضل

تاریخی تصور ِاصلاح میں یہ نظریہ یوں ہے:  نئی پیدایش (نوزادگی) ایمان سے  پہلے ہے۔ اور ہمارا ایمان ہے کہ نئی پیدایش ’’مونرجسٹک ‘‘(monergistic) ہے۔ اس سے مُراد ہے کہ دراصل  نئی پیدایش کا عمل صرف  خُدا کا کام ہے۔ ایک  ’’ایرگ‘‘(erg) محنت یا کام  کی  ایک اکائی  ہے ۔ انرجی کا لفظ بھی اسی سے مشتق ہے۔ اورمونرجسٹک میں سابقہ ’’مونو‘‘ (mono )سےمُراد واحد یا ایک ہے۔یوں’’مونرجیزم (monergism)  سے مُراد ’’یک طرفہ فعل ‘‘ ہے۔ اس سے مُراد ہے کہ انسان کے دل کے اندر نئی پیدایش کا کام صرف خُدا اپنی قدرت سے سر انجام دیتا ہے۔ یہ کام پچاس فیصد خُدا کی قدرت اور پچاس فیصد انسان کی طاقت سے سر انجام نہیں پاتا۔ حتیٰ کہ ننانوے فیصد خُدا کی قدرت اور ایک فیصد انسان کی طاقت سے بھی نہیں ہے ۔ یہ سو فیصد خُدا کا کا م ہے۔صرف اور صرف وہی انسان  کی روح اور دل کی   رغبت و میلان کو تبدیل کر سکتا ہے اور ہمیں ایمان بخش سکتا ہے۔

اس کے علاوہ جب وہ ہماری روح میں اپنا فضل استعمال کرتا ہے وہ  اس میں اپنے   ارادہ کی تاثیر لا تا ۔ جب خُدا نے آپ کو بنایا تو اُسی نے آپ کو ایک وجود بخشا۔  اس میں آپ نے اُسکی مدد نہیں کی۔  یہ خُدا کا خود مختار کا م تھا جس نے آپ کو حیاتیاتی طور پر زندگی بخشی۔ بالکل اسی طرح نئی پیدایش اور نئے مخلوق بنانے کا کام بھی صرف اور صرف خُدا کا فعل ہے۔ لہذا ہم اس کو ناقابل ِ مزاہمت فضل کہتے ہیں۔یہ ایک  کار گر فضل ہے۔یہ ایسا فضل  جو وہ کچھ برپا کرتا ہے جو کچھ خُدا برپا کرنا چاہتا تھا۔اگر  حقیت میں ہم اپنے گناہوں میں مُردہ ہیں ، اگر حقیقت میں ہماری مرضی ہماری جسمانی خواہشات کی غلام ہے اور نجات کے لئے ہمیں اپنی نفسانیت سے چھٹکارا حاصل کرنے کی ضروت ہے توحتمی طور پر  ہمارے اندر اور ہمارے لئے نجات کا کام صرف اور صرف خُدا   سر انجام دیتا ہے نہ کہ  ہم اپنے لئے   کسی بھی طرح سے کچھ کرتے ہیں۔

خُدا کا فضل بہت قوی ہے کہ یہ اس سے ہماری نفسانی  مزاہمت پر غالب آسکتا ہے      —    آر۔سی۔  سپرول

بہرحال  ناقابل ِ مزاہمت ہونا اس تصور کو جھنجھوڑتا ہے کہ کوئی شخص  ممکنہ طور پر بھی خُدا کے فضل  کی مزاہمت نہیں کر سکتا۔ تاہم  نسل ِانسانی کی تاریخ  خُدا کے شرین فضل کی مزاہمت کی کٹھور  اور بے لگام تاریخ ہے۔ ناقابل ِ مزاہمت فضل سے یہ بھی مُراد نہیں کہ خُدا کے فضل کی مزاہمت ہو ہی نہیں سکتی۔ حقیقت میں  ہم خُدا کے فضل کی مزاہمت کرنے کے لائق ہیں اور ہم اس کی مزاہمت کرتے بھی ہیں۔یہاں پر  تصور یہ ہے کہ خُدا کا فضل اس قدر قوی ہے کہ اس میں ہماری نفسانی مزاہمت پر غالب آنے کی  صلاحیت ہے۔اور یہ بھی نہیں کہ روح القدس لوگوں کی مرضی کے خلاف گھسیٹ اور مار کر چیختے ہوئے اُنکو مسیح کے پاس لاتا ہے۔ روح القدس اُنکی مرضی و ارادہ کے میلان اور  رغبت کو تبدیل  کرتا ہے ، جہاں ہم پہلے مسیح کو قبول کرنے کے لئے تیار نہ تھے اب ہم تیار ہیں اور تیار سے بڑھ کر مستعد ہیں۔ درحقیت ہمیں مسیح کے پاس گھسیٹ کر نہیں لایا گیا ۔ اب ہم مسیح کے پاس بھاگتے ہوئے آئے ہیں  اور اُسے بڑی خوشی سے قبول کرتے ہیں کیونکہ روح نے ہمارے دِلوں کو تبدیل کر دیا ہے۔اب ہمارے دل سنگین  نہیں رہے کہ خُدا کے احکام اور دعوت ِ انجیل سے غیر متاثر رہیں۔ خُدا نے ہمارے دل سختی کو  اُس وقت پگھلا دیا  جب اُس نے ہمیں نیا مخلوق بنایا۔ روح القدس نے ہمیں روحانی مُردہ پن سے زندہ کیا ہے تا کہ مسیح کے پاس آئیں کیونکہ اب  ہم مسیح کے پاس آنا چاہتے ہیں۔ہمارے مسیح کے پاس آنے کی وجہ یہ ہے کہ خُدا نے ہماری روح میں پہلے فضل کا کام کیا ہے۔اِس کا م کے بغیر    ہم کبھی بھی مسیح کے پاس آنے کی خواہش نہ رکھتے۔ اس لئے ہم کہتے ہیں کہ نئی پیدایش ایمان سے پہلے آتی ہے۔

مجھے ناقابل ِ مزاہمت فضل کی اصطلاح کو استعمال کرنے میں معمولی مسئلہ ہے ۔ یہ اس لئے نہیں کہ مَیں اِسے مستند  یا نہایت اعلیٰ نظریے کو نہیں مانتا بلکہ اس لئے کہ اس سے بہت سارے لوگ مغالطے کا شکار ہوتے ہیں۔ اس لئے مَیں ’’موثر فضل‘‘(effectual grace)   کی اصطلاح کو زیادہ پسند کرتا ہوں کیونکہ خُدا کا ناقابل ِ مزاہمت فضل جو کچھ خُدا چاہتا ہے اُسے موثر بناتا ہے۔

یہ مضمون سب سے پہلے لیگنئیر منسٹریز کے بلاگ میں شائع ہو چکا ہے۔

آر۔سی۔سپرول
آر۔سی۔سپرول
ڈاکٹر آر۔ سی لیگنئیر منسٹریز کا بانی تھا ۔ وہ فلوریڈا میں سینٹ اینڈریو چیپل کا پہلا خادم اور اُستاداور ریفارمیشن بائبل کالج کا پہلا صدر تھا۔ وہ ٹیبل ٹاک میگزین کا مدیر اعلیٰ تھا اورایک سو سے زائد کتب کا مصنف بھی تھا ۔ پوری دُنیا میں پاک صحائف کی لاخطائیت اور خُدا کے لوگوں کے اُس کے کلام پر یقین کے ساتھ ثابت قدم رہنے کی ضرورت کے واضح دفاع کے لیے پہچانا جاتا ہے۔