
آخری عدالت
01/05/2025
مکاشفہ کی کتاب میں پائی جانے والی علامتیں
08/05/2025نیا آسمان اور نئی زمین

ہمارا آسمانی وجود کیسا ہو گا؟ ایمانداروں کے بارے میں کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ ان کا وجود غیر مادی ہو گا جس میں ہم بادلوں پر تیریں گے اور بربط پر بجائیں گے لیکن یہ تصویر بائبل کی تعلیم سے مطابقت نہیں رکھتی ہے۔ کلامِ مقدس بیان کرتا ہے کہ ایماندار مرُدوں میں سے جی اُٹھیں گے (۱۔ کرنتھیوں ۱۵ : ۱۲ـ ۱۹ ؛ ۱۔ تھسلنیکیوں ۴ : ۱۳ـ ۱۸ ) اور یہ کہ ہمارے مادی جسم ہمیشہ کے لیے رہیں گے۔ تاہم جی اٹھنے والے اجسام کسی جگہ کے بغیر وجود نہیں رکھ سکتے اس لیے ایک نئی زمین ہونی چاہیے جس میں ہم آباد ہوں گے۔ اس لیے ہمیں اس وعدے کو دریافت کرنے پر کوئی تعجب نہیں ہوتا ہے کہ ایک نئی تخلیق ہو گی (یسعیاہ ۶۵ : ۱۷ ؛ ۶۶ : ۲۲ ؛ مکاشفہ ۲۱ :۱ )ایک ایسی نئی زمین جو کہ گناہ سے پاک ہو گی ۔ "پہلا آسمان اور پہلی زمین” ختم ہو جائیں گے، اور "سمندر بھی نہیں رہے گا” (مکاشفہ ۲۱ : ۱ ) اور پھر نئی تخلیق وجود میں آئے گی۔
سمندر کے ختم کیے جانے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ نئی تخلیق میں پانی یا سمندر نہیں ہوں گے۔ سمندر علامتی طور پر افراتفری، برائی اور ان تمام چیزوں کے لیے کھڑا ہے جو موجودہ دنیا کو مسخ کرتے اور اس کی صورت بگاڑتے ہیں۔ دنیا کا برائی سے پاک کیا جانا رومیوں ۸ : ۱۸ـ ۲۵ سے مطابقت رکھتا ہے یہاں ہم دیکھتے ہیں کہ موجودہ زمانے میں تخلیق کردہ دنیا کراہتی ہے اور ناامیدی سے بھری ہوئی ہے۔ ہم بگولوں، سونامیوں، سمندری طوفانوں، زلزلوں، سیلابوں اور دیگر قدرتی آفات کےنتیجے میں ایسی نا امیدی اور کراہیت دیکھتے ہیں۔ خدا کی تخلیق کردہ دنیا اچھی ہے (پیدائش ۱ : ۱ـ ۳۱ ) لیکن رومیوں۸ : ۱۸ـ ۲۵ اس بات کی تعلیم دیتی ہے کہ جب آدم نے گناہ کیا تو نسلِ انسانی اور تخلیق کردہ دنیا دونوں ہی گناہ سے متاثر ہوئے۔ یقیناً تخلیق نے خود تو گناہ نہیں کیا تھا لیکن آدم کا گناہ صرف اُس تک محدود نہ رہا ۔ اُس نے اُس دنیا کو بھی متاثر کیا جس کی دیکھ بھال اور ذمہ داری کا کام اس کے سپرد کیا گیا تھا۔ جب آدم گناہ میں گرا تو دنیا بھی اُس کے ساتھ گر گئی، اور کانٹے اور اونٹ کٹارے اُگ آئے (پیدائش ۳ : ۱۸ )۔ بہر حال ہم رومیوں۸ باب میں دیکھتے ہیں کہ موجودہ دنیا کی نا امیدی اور گراوٹ کا خاتمہ ہو جائے گا۔
اس لیے ہم ایک ایسی دنیا کے منتظر ہیں جس میں خُدا ’’ان کی آنکھوں سے سب آنسو پونچھ دے گا ۔اس کے بعد نہ موت رہے گی نہ ماتم رہے گا ۔ نہ آہ و نالہ نہ درد۔ کیونکہ پہلی چیزیں جاتی رہیں ۔‘‘ (مکاشفہ ۲۱ :۴ )۔ یسعیاہ بھی اسی حقیقت کو بیان کرتا ہے: ”بھیڑیا اور برّہ اکٹھے چریں گے اور شیرِ ببر بَیل کی مانند بھوسا کھائے گا اور سانپ کی خوراک خاک ہو گی۔ وہ میرے تمام کوہِ مُقدّس پر نہ ضرر پہنچائیں گے نہ ہلاک کریں گے‘‘ (یسعیاہ ۶۵ : ۲۵ )۔ یوحنا بھی اسی حقیقت کو مکاشفہ میں علامتی طور پر بیان کرتا ہے: ’’رات نہ ہو گی‘‘ (مکاشفہ۲۲ : ۵ )۔ جو کچھ بھی اس دنیا میں برا اور ناپاک ہے وہ سب ختم ہو جائے گا۔ ہم جس دنیا میں رہتے ہیں اس میں تسلسل اورعدم تسلسل ہو گا۔ ہم تب بھی ایک جسمانی کائنات میں ہی رہیں گے، لیکن یہ ایک ایسی دنیا ہوگی جو تمام گناہوں سے صاف اور پاکیزہ ہوگی۔ کچھ لوگوں نے ۲۔ پطرس ۳ : ۱۰ـ ۱۳ کی تشریح اس طرح کی ہے کہ موجودہ دنیا فنا ہو جائے گی اور جل جائے گی اور پھر خُدا ایک نئی کائنات تخلیق کرے گا۔ یہ تشریح یقیناً ممکن ہے، لیکن زیادہ امکان ہے کہ ہم جلنے کو فنا ہونے کی بجائے تزکیہ کے طور پر سمجھیں تاکہ موجودہ دنیا کو پاک و صاف کیا جائے اور اس کو واپس درست حالت میں لایا جائے۔ موجودہ تخلیق کی درستگی اور بحالی اِس نمونے سے مطابقت رکھتی ہے جو ہمیں جسم کے مردوں میں سے جی اٹھنے کے ساتھ ملتا ہے۔ ہمارے موجودہ اجسام کو فنا نہیں کیا جائے گا بلکہ قیامت کے دن اِنہیں نئی زندگی دی جائے گی۔
نئی تخلیق کو آسمان سے آنے والے نئے یروشلم کے طور پر بھی بیان کیا گیا ہے (مکاشفہ ۲۱ : ۲ )۔ آسمانی شہر کو ایک ہیکل (۲۱ : ۹ـ ۲۲ : ۵ ) اور ایک کامل مکعب (۲۱ : ۱۶) کے طور پر بیان کیا گیا ہےبالکل اُسی طرح جیسے ہیکل میں پاک ترین مکان تھا (۱۔ سلاطین ۶ : ۲۰ )۔ نئی تخلیق کی سب سے حیرت انگیز خصوصیت اس میں خدا کی موجودگی ہےاور پھر پوری دنیا اس کی ہیکل اور سکونت گاہ ہوگی۔ ہم تمام گناہوں سے پاک ایک نئی مادی دنیا سے لطف اندوز ہوں گےاور جب ہم اِس دنیا کی خوبصورتی پر غور کرتےہیں جس میں ہم ابھی رہ رہے ہیں، تو اس نئی دنیا کی شان و شوکت جو ہماری منتظر ہے ہمارے تصورات کو جھنجھوڑ دے گی۔ ہم نئی تخلیق پر حیران ہوں گےاور اس پر تعجب کریں گے۔ لیکن سب سے عظیم تحفہ خود خدا ہے۔ خُدا ہمارا خُدا ہو گا اور ہمارے ساتھ ہو گا، اور ہم ’’اُس کا مُنہ دیکھیں گے‘‘ (مکاشفہ ۲۱ : ۳ ؛ ۲۲ : ۴ )۔ خدا کے ساتھ ہماری رفاقت اور اُس سے لطف اندوز ہونا اِس زندگی میں ہمارے تجربہ سے کہیں زیادہ بہتر ہوگا، اور ہم نئی تخلیق کردہ دنیا اور اپنے عظیم خدائے ثالوث – باپ، بیٹے، اور روح القدس کے لیے خوشی کے گیت گائیں گے۔
یہ مضمون سب سے پہلے لیگنئیر منسٹریز کے بلاگ میں شائع ہو چکا ہے۔