کلیسیا کا اُٹھالیا جانا اور آمدِ ثانی
29/04/2025
آخری عدالت
01/05/2025
کلیسیا کا اُٹھالیا جانا اور آمدِ ثانی
29/04/2025
آخری عدالت
01/05/2025

ہزار سالہ دَورِ حکومت

مسیح کے ہزار سالہ دَورِ حکومت کا موضوع اکثر مسیحیوں کے درمیان شدید بحث و مباحث کا سبب رہتا ہے۔ جب یہ مسئلہ زیرِ بحث آتا ہے تو کچھ ہی دیر بعد یہ گفتگو تین بڑے نظریات، ہزار سالہ بادشاہت سے پہلے مسیح کی آمدِثانی کا نظریہ (تاریخی اور نظریہ اَدواریت دونوں صورتوں میں) بغیر ہزار سالہ بادشاہت کا نظریہ اور ہزار سالہ بادشاہت کے بعد مسیح کی آمدِ ثانی  کا نظریہ کی بحث میں بدل جاتی ہے۔ اِن مباحث کی بدقسمتی یہ ہے کہ یہ زیادہ تر ہزار سالہ دَور کے درُست وقت کا تعین کرنے کے بارے میں سوالات پر مرکوز ہو جاتی ہے۔ کیا یہ ہزار سالہ بادشاہت کا دَور موجودہ دَور کےاِختتام اور نجات کی تاریخ میں مسیح کی آمدِ ثانی سے پہلے آئے گا یا بعد میں؟ کیا اِیمان داروں کا مُردوں میں سے زندہ ہونا ہزار سالہ بادشاہی کے دَور سے پہلے ہو گا یا بعد میں؟ اگرچہ یہ سوالات اِنتہائی اہم ہیں، تاہم یہ مکاشفہ 20 باب میں پائے جانے والے رویا کے اصل نکتے سے توجہ ہٹا سکتے ہیں۔ اَلبتہ یہ مکاشفہ 20 باب کی ایسی تشریح کی حوصلہ اَفزائی بھی کرتے ہیں جو عہدِجدید کی مجموعی گواہی سے علیحدہ ہو جاتی ہے۔ 

جب ہم مکاشفہ 20 باب میں بیان کردہ ہزار سالہ بادشاہی کے رویا کو بالخصوص مکاشفہ کی کتاب اور بالعموم عہدِجدید کے تناظر میں دیکھتے ہیں تو پھر ہم اُس بڑی حقیقت کو سمجھنے کے قابل بن جاتے ہیں کہ مسیح کی ہزار سالہ بادشاہت کا دَور پہلے ہی شروع ہو چکا ہے اور آخرکار اُس وقت حتمی طور پر پایہ تکمیل کو پہنچے گا جب وہ اپنی دُلہن، یعنی کلیسیا کو جلالی صورت میں اُٹھا لے گا (مکاشفہ 21-22)۔ ڈینس جانسن کی کتابِ مکاشفہ کے تفسیری عنوان میں سے مستعار لیتے ہوئے،  نجات کی کہانی موجودہ دَور اور مستقبل کے پہلوؤں میں خدا کے برّے کی فتح کےسوا اور کچھ بھی نہیں جو کہ ”یہوداہ  کے قبیلے کا ببر“ بھی ہے۔  

مکاشفہ 20 باب میں پائے جانے والے ہزار سالہ بادشاہی دَور کے رویاکی اہمیت کو سمجھنے کے لئے، لازم ہے کہ مکاشفہ کی پوری کتاب کے مقصد اور اُس کی ساخت کو یاد رکھا جائے۔ مکاشفہ کی کتاب کا مقصد ایشیائے کوچک کی سات کلیسیاؤں (مکاشفہ 2-3) کو جو اُس کے اصل مخاطبین تھے اور بعدکی تاریخ میں مسیح یسوع کی تمام کلیسیاؤں کو نتیجتاً تسلی اور حوصلہ دینا ہے جن کی یہ کلیسیائیں نمائندگی کرتی ہیں۔ اِس کا مطلب یہ ہے کہ کتاب میں موجود تمام رُؤیاؤں، بشمول ہزار سالہ دَور کی رُؤیا کو اِس نقطہ نظر سے دیکھنا چاہئے کہ: ”یہ رویاکتاب کے اصل مخاطبین کے لئے کس طرح حوصلہ اَفزا ہو گی؟“۔ 

  مکاشفہ کی کتاب کی ساخت خاص طور پر قابلِ توجہ ہے۔ مکاشفہ کی کتاب کا آغاز ایک تمہیدی بیان سے ہوتا ہے جس میں مسیح کو ” مُردوں میں سے جی اُٹھنے والوں میں پہلوٹھا اور دُنیا کے بادشاہوں پر حاکِم ہے “ (مکاشفہ 5:1)بیان کیا گیا ہے۔ یسوع مسیح پہلے ہی مرُدوں میں سے جی اُٹھا، آسمان پر صعود فرما گیا اور اب وہ وہاں سے حکمرانی کر رہا ہے ” مَیں مر گیا تھا اور دیکھ! اَبدُالآباد زِندہ رہُوں گا اور مَوت اور عالمِ ارواح کی کنجیاں میرے پاس ہیں“(مکاشفہ 18:1)۔ مسیح بادشاہوں کا بادشاہ اور خداوندوں کا خداوند ہے اورسات چراغ دانوں (جو سات کلیسیاؤں کی نمائندگی کرتے ہیں) کے درمیان چلتا ہے اور ”سات ستاروں“ (جو کلیسیا میں خدا کے کلام کی خدمت کی نمائندگی کرتے ہیں) کو اپنے ہاتھ میں مضبوطی سے تھامے ہوئے ہے (مکاشفہ 20:1)۔ مسیح کی بادشاہی کے اِس حیرت انگیز اِنکشاف کے بعد، کتاب میں سات کلیسیاؤں کے نام اُس کے خطوط درج ہیں، جس کے بعد ایک ناقابلِ فراموش رُؤیا ظاہر ہوئی کہ مسیح ہی وہ ہستی ہے جو اُس طومار کی سات مہروں کو کھولنے کے لائق ہے جو تاریخ میں خدا کے مکمل مقصد کی نمائندگی کرتی ہیں (مکاشفہ 4-5)۔ 

اِس کے بعد کتاب کا بنیادی حصہ متعدد رُؤیاؤں پر مشتمل ہے (جو زیادہ ترسات کے سلسلوں میں ترتیب دی گئی ہیں جو نجات کی تاریخ کے مکمل دائرہ کار کی نمائندگی کرتی ہیں)۔ اِن رُؤیُاؤں میں ہمیں علامتی  طورپر یہ دِکھایا گیا ہے کہ نجات کی تاریخ کے اِس موجودہ دَور میں کیا کچھ وقوع پذیر ہوگا۔ یہ رُؤیائیں مسیح کی پہلی آمد سے لے کر زمانوں کے اِختتام اور اُس کی آمدِثانی تک نجات کی کہانی کا بیان کرتی ہیں۔ اگرچہ یہ رُؤیّائیں پیچیدہ معلوم ہوتی ہیں لیکن اِن کا بنیادی مقصد برّے (مسیح) اور اُس کے لوگوں کی فتح ہے۔ نجات کے تاریخی اَدوار میں مسیح اور اُس کی کلیسیا کے چار بڑے دُشمن اُبھرتے ہیں: اژدہا، پہلا حیوان، دُوسرا حیوان جھوٹا نبی اور جھوٹی کلیسیا/بابل کسبی۔ جس ترتیب میں یہ دُشمن ظاہر ہوتے ہیں، اِس ترتیب کے بالکل برعکس مسیح اِن میں سے ہر ایک پر غالب آئے گا۔ مسیح کی فتح میں اُس کے لوگ بھی فتح پاتے ہیں۔ ہزار سالہ بادشاہی کی رُؤیّا کتاب کے مرکزی حصے کو مکمل کرتی ہے جس کے بعد رُؤیاؤں کا ایک اِختتامی سلسلہ آتا ہے جو نئے آسمانوں اور نئی زمین میں مسیح کی حتمی فتح کو پیش کرتا ہے۔ 

جب مکاشفہ 20 باب کی تفسیر مکاشفہ کی کتاب کے مقصد اور ساخت کی روشنی میں کی جاتی ہے تو ایک بات بالکل واضح ہو جاتی ہے: مسیح ، خدا کا برّہ، اپنے اور اپنے لوگوں کے تمام دُشمنوں پر غالب آئے گا۔ کوئی چیز بھی مسیح کی قدرت کو اپنی کلیسیا کو جمع کرنے، سنبھالنے اور محفوظ کرنے سے نہیں روک سکتی، جب تک کہ اُس کی بادشاہی مکمل طور پر ظاہر نہ ہو جائے۔ جیسے خدا کا برّہ بیک وقت یہوداہ کے قبیلے کا ببر ہے، اُسی طرح یسوع مسیح کی مصائب میں سے گزرنے والی کلیسیا بھی حیران کن طور پر مخالفت اور موت کے باوجود مسیح کے ساتھ زندہ رہتی اور حکمرانی کرتی ہے۔ 

میرے اُستاد انتھونی ہوکیما اکثر اپنے شاگردوں کو یاد دِلاتے تھے کہ مکاشفہ 20 باب میں بیان کی گئی مسیح کی بادشاہی بالکل وہی بادشاہی ہے جس کا پورا نیا عہد نامہ ذِکر کرتا ہے۔ مُردوں میں سے جی اُٹھے اور آسمان پر صعود فرمانے والے مسیح کو ”آسمان اور زمین کا کُل اِختیار دیا جاتا ہے“(متی 19:28-20)۔ ہر قبیلے، اہلِ زُبان اور ہر اُمت میں سے لوگ برّہ کے خون کے وسیلہ سے نجات حاصل کر رہے ہیں۔ جی اُٹھا مسیح اُس وقت تک حکمرانی کرے گا جب تک کہ وہ اپنے سب دُشمنوں کو اپنے تلے نہ لے آئے، جن میں سب سے آخری دُشمن بذاتِ خود موت ہے (1۔کرنتھیوں 25:15-26)۔ اناجیلِ ہمیں یاد دِلاتی ہیں کہ مسیح اِس لئے آیا تاکہ وہ زور آور آدمی کو باندھ کر اُس کا سب کچھ لوٹ لے (متی 29:12؛ لوقا 17:10-18)۔ مسیح اپنے کلام میں خود فرماتا ہے :  ” اب دُنیا کی عدالت کی جاتی ہے۔ اَب دُنیا کا سَردار نِکال دِیا جائے گا۔ اور مَیں اگر زمِین سے اُونچے پر چڑھایا جاؤں گا تو سب کو اپنے پاس کھینچوں گا “(یوحنا 31:12-32)۔ 

یہ مضمون سب سے پہلے لیگنئیر منسٹریز کے بلاگ میں شائع ہو چکا ہے۔