عہدِ جدید میں علم اُلمسیح
13/11/2024پاکیزگی سے کیا مراد ہے؟
27/11/2024کلیسیا ایک، مقدس،عالمگیر( کیتھولک) اور رسولی ہے
” ایک قوم، خدا کے ماتحت، ناقابلِ تقسیم، خود مختاری کے ساتھ“ ہم یہ کہتے ہیں۔ ہم اِس بارے میں بحث کرتے ہیں (بالخصوص ”خدا کے ماتحت“ والے حصے پر)۔ لیکن کیا یہ سچ ہے؟ درحقیقت، اَمریکہ کی ریاستیں کیسے متحد ہیں؟ لنکن نے جس "”more perfect union ” کامل اِتحاد“ کو دریافت کیا تھا، وہ ہم آہنگی کے اعتبار سے شاید ہی کامل ہو۔ اگرچہ ہم ایک قوم ہیں، لیکن ہم میں اِخلاقی، فلسفیانہ اور مذہبی اِعتبار سے گہرے اِختلاف پائے جاتے ہیں۔ اِس کے باوجود ہم میں رسمی اور تنظیمی اِتحاد کا ظاہری خول باقی ہے۔ ہم میں اِتفاق کے بغیر اِتحاد پایا جاتا ہے۔
جیسا کہ امریکی ریاستوں کے ساتھ ہے، بالکل یہی مسئلہ مسیحی کلیسیاؤں کے اِتحاد میں پایا جاتا ہے۔ کلیسیا کی ”واحدت“کلیسیا کی تعریف کرنے کے لئے اعلیٰ درجے کی چار وضاحتی اِصطلاحات میں سے ایک ہے۔ 325 ء میں نقایہ کی مجلس کے مطابق کلیسیا ،ایک، مقدس، کیتھولک اور رسُولی ہے۔
عصر حاضر کی بعض کلیسیائیں رسالت پر بہت زیادہ زور دیتی ہیں۔ معدودے چند لوگ پاکیزگی کی وسعت سے تعلق رکھتے ہیں۔ جب یہ دونوں خوبیاں کلیسیا کے لوگوں کے ذہنوں سے بے ربط ہو جاتی ہیں تو پھر یہ ہمہ گیری اور اِتحاد محض ایک تصور ہوتا ہے۔
کلیسیا، تنظیمی اعتبار سے نااُمید اور بکھری ہوئی ہے۔ Ecumenical Movement”” عالم گیری تحریک کی پیدایش کے بعد، کلیسیا نے اِتحاد سے زیادہ تقسیم دیکھی ہے۔ عدمِ اتحاد کا بحران اُسقف کلیسیا کے ایک عملی، سرکش اور ہم جنس پرستی کرنے والے بشپ ۔کیا اِتحاد ایک جھوٹی اُمید ہے؟ کیا یہ محض تاریخی تاثرات ہیں،یا پھر کیا یہ صرف وہم ہے؟ اِن سوالات کا جواب دینے کے لیے ہمیں کلیسیا کے اتحاد کی نوعیت پر غور کرنا چاہئے۔
پہلی مثال میں، کلیسیا کا گہرا اور معنی خیز اِتحاد اِس کا رُوحانی اِتحاد ہے۔ اگرچہ ہم کلیسیائی اِتحاد کے سلسلے میں مواد کو رسوم سے الگ نہیں کر سکتے، لیکن ہم اِن میں امِتیاز ضرور کر سکتے ہیں اور ہمیں کرنا بھی چاہئے۔ یہ اگسٹین ہی تھاجس نے بصری اور غیربصری کلیسیاؤں کے درمیان پائے جانے والے گہرے فرق کے بارے میں سکھایا۔ اِس اہم فرق کو بیان کرتے ہوئے آگسٹین نے دو الگ کلیسیائی حلقوں کا تصور پیش نہیں کیا، بلکہ ایک ظاہری آنکھ سے واضح ہے اور دُوسری بصری اِدراک کے دائرہ سے بالاتر ہے۔ کیا اب اُس نے اپنے مکمل نقطہ نظر میں ایک زیرِزمین اور دُوسرے زمین کے اوپر کلیسیائی تصور کو پیش کیا ہے؟
بالکل نہیں! بلکہ وہ اِن دونوں نظریات میں ایک ہی کلیسیا کو بیان کر رہا تھا۔ اگسٹین نے ہمارے خداوند کی تعلیم سے یہ اِشارہ لیا کہ جب تک وہ اپنی کلیسیا کو جلال سے پاک نہیں کرتا، اِس دُنیا میں بطور جسم گیہوں کے ساتھ بھوسے کا بڑھنا بھی جاری رہے گا۔ مسیحی باغ میں پھولوں کے ساتھ ساتھ جنگلی گھاس بھی بڑھتی رہتی ہے۔
کلیسیا میں گیہوں اور جنگلی گھاس کی بیک وقت موجودگی کی وجہ سے، ہم جانتے ہیں کہ اِیمان دار غیراِیمان داروں کے ساتھ مِل کر رہتے ہیں، وہ گمراہ کُن لوگوں کے ساتھ نئے سِرے سے پیدا ہوتے ہیں۔ اگسٹین کو اِسی صورتِ حال نے کلیسیا کو ”مخلوط جسم“ کہنے پر آمادہ کیا۔ غیر بصری کلیسیا، حقیقی اِیمان داروں پر مبنی کلیسیا ہے اور یہی وہ کلیسیا ہے جو نئے سرے سے پیدا ہونے والے لوگوں پر مشتمل ہے، جیسا کہ اگسٹین نے مشاہدہ کیا ہے یہی ”منتخب“ کلیسیا ہے۔
یسوع مسیح نے واضح طور پر کہا کہ یہاں کچھ ایسے لوگ ہیں جو اِیمان کا دعویٰ تو کرتے ہیں لیکن وہ ایمان رکھتے نہیں ہیں۔ اُس کی تکلیف دہ تنبیہ پہاڑی وعظ کا عروج ہے:
” جو مُجھ سے اَے خُداوند! اَے خُداوند !کہتے ہیں اُن میں سے ہر ایک آسمان کی بادشاہی میں داخِل نہ ہوگا مگر وہی جو میرے آسمانی باپ کی مرضی پر چلتا ہے۔اُس دِن بہُتیرے مُجھ سے کہیں گے اَے خُداوند !اَے خُداوند! کیا ہم نے تیرے نام سے نبُوّت نہِیں کی اور تیرے نام سے بَدرُوحوں کو نہِیں نِکالا اور تیرے نام سے بہُت سے مُعجِزے نہِیں دِکھائے؟اُس وقت مَیں اُن سے صاف کہہ دُوں گا کہ میری کبھی تُم سے واقفِیت نہ تھی اَے بدکارو میرے پاس سے چلے جاؤ“(متی 21:7-23)۔
ایک اور مقام پر یسوع نے غور کیا کہ لوگ ہونٹوں سے تو اُس کی تعظیم کرتے ہیں لیکن اُن کے دِل اُس سے دُور تھے۔ جنگلی گھاس کے ہونٹوں پر یہ دعویٰ ہے کہ اُنہوں نے مسیح کے لیے محنت کی ہے۔ اِس کے باوجود یسوع اُنہیں برخاست کر دے گا۔ وہ اُن سے کہے گا (نہیں، بلکہ حکم دے گا) میرے پاس سے چلے جاؤ۔ وہ اُن سے واضح طور پر کہے گا تم کبھی بھی حقیقی کلیسیا کا حصہ نہیں تھے۔ ” میری کبھی تُم سے واقفِیت نہ تھی “۔ یہ کسی ایک وقت کی بھیڑیں نہیں ہیں جو بکریاں بن گئیں۔ یہ یہوداہ کے بیٹے اور بیٹیاں ہیں جو شروع سے ہی غیر اِیمان دار ہیں۔
ہم نے یہ بھی دیکھا کہ یسوع نے یہ کہا کہ ایسے خود ساختہ اِیمان دار جو حقیقتاً نئے سِرے سے پیدا نہیں ہوئے، اُنہیں تعداد میں ”زیادہ“ قرار دیا گیا ہے۔ اِس میں ہمارے کامیابی کے مفروضوں اور انجیل کی بشارت کےتکنیکی طریقوں میں احتیاط برتنی چاہئے۔جب ہم اُن سب کی تبدیلی کے بارے میں سوچتے ہیں جو مذبح کی بلاہٹ کا جواب دیتے، مسیح کی خاطر فیصلہ لیتے، کسی گنہگار کی دُعا کو دُہراتے ہیں تو ہم اپنے ”بشارتی اَعدادو شمار “کے ساتھ کافی سنجیدہ ہوتے ہیں۔ یہ آلات بیرونی پیشوں کی پیمایش کرنے میں ہماری مدد کرسکتے ہیں ، لیکن وہ ہمارے دِل کے اندر نہیں جھانک سکتے۔. ہم کسی شخص کے پیشے کے بارے میں جو کچھ دیکھ سکتے ہیں وہ اُس کا پھل ہے، اور یہ بھی ممکن ہے کہ یہ ظاہری پھل بھی ایک دھوکا ہو۔ صرف خدا ہی اِنسان کے دِل کو دریافت کر سکتا ہے۔ ہماری نگاہیں ظاہری صورت سے آگے نہیں بڑھ سکتیں۔
اگسٹین نے یہ بھی کہا کہ غیر بصری کلیسیا درحقیقت بصری کلیسیا کے اندر کافی حد تک وجود رکھتی ہے۔ یہاں ایسی نادر مثالیں بھی ہیں کہ اگر کسی طرح سے رکاوٹ پیدا کر دی جائے تو ایک حقیقی اِیمان دار کسی بصری کلیسیا کے ساتھ منسلک نہیں ہوتا۔ صلیب پر موجود چور کو بطور کلیسیائی رُکن کسی طرح کی نئی کلاسز میں شمولیت کا موقع کبھی نہ ملا۔
تاہم غیر بصری کلیسیا کے حقیقی اِیمان داروں کا زیادہ تر حصہ بصری کلیسیا میں پایا جاتا ہے۔ اگرچہ حقیقی طور پر نئے سرے سے پیدا ہونے والا شخص جس کلیسیا سے تعلق رکھتا ہے وہ کلیسیا سے مختلف ہوسکتا ہے، لیکن دُوسرا نئی پیدایش پانے والا شخص اِس کلیسیا سے تعلق رکھتا ہے، درحقیقت یہ دونوں اِیمان دار پہلے سے ہی ایک سچی اور غیر بصری کلیسیا میں متحد ہیں۔
اِیمان داروں کا متحد ہونا مسیح اور اُس کی کلیسیا میں ایک پُراِسرار اِتحاد ہے۔ بائبل مقدس دو طرفہ لین دین کے متعلق بات کرتی ہے جو تب ممکن ہوتا ہے جب کوئی شخص نئے سرے سے پیدا ہو۔ جب مسیح کسی کی زندگی میں آجاتا ہے تو ہر تبدیل شدہ شخص اُسی وقت مسیح میں قائم ہو جاتا ہے۔ اگر مَیں مسیح میں ہوں اور آپ بھی مسیح میں ہیں، اور وہ ہمارے اندر ہے تو پھر ہم مسیح میں گہرے اتحاد کا تجربہ کرتے ہیں۔
یوحنا 71 باب میں پائی جانے والی یسوع مسیح کی بطور سردا کاہن دُعا اپنے پیروکاروں کے اِتحاد کی طرف سے ناکام اور نامکمل درخواست نہیں تھی۔ خدا اِیمان داروں کے درمیان اِتحاد کو یقینی بنانے میں خوشی محسوس کرتا ہے جو اگرچہ پوشیدہ ہے پھر بھی حقیقی ہے۔ یہ خداوند میں ایک مشترکہ ملاپ ہے جس کی بنیاد ایک اِیمان اور ایک ہی بپتسمہ پر رکھی گئی ہے۔
یہ مضمون سب سے پہلے لیگنئیر منسٹریز کے بلاگ میں شائع ہو چکا ہے۔