کلیسیا ایک، مقدس،عالمگیر( کیتھولک) اور رسولی ہے
25/11/2024
کیتھولک سے کیا مراد ہے؟
29/11/2024
کلیسیا ایک، مقدس،عالمگیر( کیتھولک) اور رسولی ہے
25/11/2024
کیتھولک سے کیا مراد ہے؟
29/11/2024

پاکیزگی سے کیا مراد ہے؟

فلدلفیہ کی سٹریٹ کار اور میرے لڑکپن میں، جب ٹرالی چیسٹر ایونیو(انگلستان کا وہ شہر جو رومیوں نے بنایا تھا اور جو اُن کا مرکز تھا) پر واقع چرچ بہت ہی بابرکت ساکرامنٹ میں سے گزرتی تھا تو متقی رومن کیتھولک  خود  کو عبور کرتے تھے(اِس جملے کو تھوڑا دیکھ لیجیے گا پلیز)۔وہ پاکیزگی جس کو اُنہوں نے پہچانا،  وہ  نہ صرف عمارت کی حد تک محدود تھی، بلکہ یہ خاص طور پر وہاں  موجود مذہبی عناصر کے لیے بھی تھی۔ مغربی فلدلفیہ میں زیادہ تر رومن کیتھولک آئرش تھے۔  باقی کا تعلق شمالی آئرلینڈ سے تھا اور وہ ویسٹ منسٹر پریسبیٹیرین چرچ میں عبادت کرتے تھے۔

جب پروٹسٹنٹ چرچ جانے کی بات کرتے ہیں، تو وہ کسی عمارت کے بارے میں نہیں، بلکہ ایک جماعت کے بارے میں سوچ رہے ہوتے ہیں. جماعت مقدس ہے، عمارت نہیں۔ سکاٹش شاعر رابرٹ برنز جانتے تھے کہ بائبل خدا کے لوگوں کو ”مقدسین“ کہتی ہے، اگرچہ وہ اِس بات سے آگے  نہ بڑھ سکے جو اُنہوں نے کِرک میں اپنے سامنے بیٹھے ایک بزرگ کےسرپوش کو سجدہ کرتے ہوئے دیکھا تھا۔جب پرستش کرنے والے اِتنی آسانی سے بھٹک جاتے ہیں، تو وہ خدا کے مقدس نام کے خوف کو بھول جاتے ہیں۔

وہ صرف سامعین نہیں ہیں۔ وہ ایک ایسی جماعت ہے جو ایک پاک اورمقدس ہستی کے بلاہٹ پر جمع ہوتی ہے۔ کلیسیا مقدس ہے، کیوں کہ وہ خدا کے گھر کی جماعت ہے۔عہدِ عتیق میں ، خدا نے موسیٰ کو اپنے لوگوں کے درمیان اپنے  مسکن کا نقشہ دیا۔جیسے اِسرائیل مصر سے موعودہ سرزمین کی طرف سفر کر رہا تھا ، خدا نے اِسرائیلی خیموں کے مرکز میں اپنا مقدس خیمہ لگایا۔ اِسرائیل کے بارہ قبیلوں نے، اپنے قبائل اور خاندانوں میں، خدا کے خیمہ کے چوگرد اپنے جھنڈے کھڑے کئے۔یہاں تک کہ جب  مقدس موسیٰ کوہ سینا  پر دس احکامات اور خیمہ کے لئے خدا کے منصوبے کو وصول کر رہا تھا ، اِسرائیل سونے کا  بچھڑا بنا کر دُوسرے حکم کی خلاف ورزی کر رہا تھا۔ اِس کے بعد اُنہوں نے اِس بت کی پوجا کی۔ ”ہم نہیں جانتے کہ موسیٰ کے ساتھ کیا ہوا“ اُنہوں نے کہا ”یہ ہمارا خدا ہے، جو مصر واپس  جانے کے لیے ہماری رہنمائی کرےگا“۔ 

خدا ایسے لوگوں کے ساتھ کیا کر سکتا ہے؟ خدا نے کہا کہ وہ اِن ” گردن کش“  لوگوں کے درمیان نہیں رہ سکتا۔ وہ مقدس خدا تھا، اور اُس کا تقدس اُن کے لئے بہت بڑا خطرہ تھا۔. اُس کا فیصلہ اُنہیں ایک لمحے میںبھسم کر سکتا ہے۔  وہ اُن سے دُور ہو جاتا اور اُن کے درمیان سکونت  نہ کرتا تھا۔خدا موسیٰ سے  ڈیرے کے باہر خیمے میں ملا جہاں یشوع رہتا تھا۔ پھر بھی موسیٰ نے خداوند کے اَلفاظ کو اُس کے سامنےدُہرایا۔ اُس نے دُعا کی کہ خداوند اُن کے درمیان رہے اور سدا  اُن کا خدا بنے، کیوں کہ وہ گردن کش اور گنہگار تھے۔ اُنہیں اُس کی موجودگی اور اُس کی فضل بخش مغفرت کی ضرورت تھی۔

کیوں کہ خدا پاک ہے، اِس لیے خدا کے لوگوں کو  بھی پاک ہونا چاہئے۔. یہ کیسے ممکن ہے؟  اِس کی راہ ہموار کرنے کے لیے خدا نے اُنہیں اپنی شریعت، کفارہ اور پاکیزگیکاعلم مہیاکیا۔ گناہ نے جرم اور ناپاکی دونوں کو جنم دیا۔ گناہ کی مزدوری موت ہے۔ایک برہ ذبح کرنے کے بعد گنہگار اپنے ہاتھ اُس کے سر پر رکھ کر  اپنے گناہوں کا اِقرار کرتا اور وہ اُس کے عوض قربان  کر دیا جاتا تھا۔ گناہ بھی ناپاکی ہے۔ خیمہ اِجتماع کے داخلی دروازے پر پانی کے  حوض کو  کاہن کی ناپاکی  دھونے کی علامت کے طور پر اِستعمال کیا جاتا تھا، پیشتر اِس کے کہ وہ خدا کے مقدس مسکن میں داخل ہوتا۔

فریسیوں نے یسوع کے شاگردوں پر اِس لیے تنقید کی کیوں کہ وہ کھانے سے پہلے اپنے ہاتھ نہیں دھوتے تھے۔ مسئلہ حفظان صحت کا نہیں بلکہ رسمی پاکیزگی کا تھا۔ یسوع نے اپنے شاگردوں کا دِفاع کیا۔  جو چیز منہ میں جاتی ہے وہ اُنہیں ناپاک نہیں کرتی۔ وہ گوشت اُن کے پیٹ کے لیے مخصوص کیاگیا تھا۔  لیکن جو کچھ اُن کے منہ سے نکلا اُس نے اُنہیں ناپاک کر دیا۔ اُن کے منہ کے اَلفاظ اُن کے دِلوں کی بدی کو ظاہر کرتے تھے۔

یسوع نے شریعت پر پوری طرح عمل کیا۔ اُس کی کامل راست بازی کو ہمارے حساب میں رکھا گیا، بالکل اُسی طرح جیسے ہمارے گناہوں کو اُس کے کھاتے میں ڈال دیا گیا تھا۔

یسوع نے رسمی شریعت کو تبدیل کر کے اور اُس کی تکمیل کو ظاہر کیا۔ اُس نے  شریعت کو نظر اندازنہیں کیا۔ اُس نے کہا کہ ”ایک نقطہ یا ایک شوشہ توریت سےہرگز نہ ٹلے گا جب تک سب کچھ پوا نہ ہو جائے“ ۔ ”یودھ י “ عبرانی حروف تہجی کا سب سے چھوٹا حرف ہےجو سطر کے اُوپری حصے میں آتا ہے اور یہ دُوسرے حروف کی جگہ نہیں لیتا ہے۔”نقطہ“ کوئی حرف بھی نہیں ہوتا، لیکن جب” כּ ک“ کے نیچے شوشہ لگا دیا جاتا ہے تو وہ ”בּ ب“ کی طرح آواز دیتا ہے۔  

یسوع نے عہد نامہ قدیم کے اِلہامی ہونے کی تصدیق کی، نہ صرف”مکمل“یا ” کُل“ بلکہ ”لفظ بہ لفظ“ کے معنوں میں اِس کے تمام حروف اِلہامی تھے۔ یہودی کاتبوں نے تمام حروف کی گنتی کی اور متن کے وسط میں تمام حروف کی نشان دِہی کر کے کتابِ مقدس کی تمام نقول کی صحت و صداقت کی نشان دِہی کی۔ تاہم، یسوع نے جو کچھ کہا وہ متن کی لفظ بہ لفظ تشریح کی حمایت نہیں کرتا ،  کیوں کہ اُس نے نہ صرف یہ کہا کہ تمام حروف کو محفوظ کرنا چاہئے بلکہ ہر حرف کو پایہ تکمیل تک پہنچانا چاہئے۔ کتابِ مقدس کی تکمیل متن کے نبوتی پہلو کے متعلق بات کرتی ہے۔ احکام عشرہ یسوع کی تعلیم سے تبدیل ہوئے۔ بے شک یسوع نے شریعت کو مکمل طور پر جاری رکھا۔ اُس کی کامل راست بازی ہمارے حصےمیں آئی، جس طرح ہمارے گناہ اُس کے کھاتے میں ڈالے گئے۔ اِس سے بڑھ کر یہ کہ یسوع مسیح نے شریعت کی اصلیت کو اپنی تعلیم اور اپنی زندگی میں تبدیل کر دیا۔ یسوع نے اپنی بادشاہی کے آنے کا اعلان کیا۔ 

پہاڑی وعظ میں یسوع نے یہ ظاہر کیا کہ حقیقی راست بازی کا آغاز خالص دِل سے ہونا چاہئے۔ پہلا حکم یہ ہے کہ تو خداوند اپنے خدا سے اپنے سارے دِل اور اپنی ساری جان سے خداوند اپنے خدا سے محبت رکھ۔ دُوسرا اِس کی مانند یہ ہے کہ اپنے پڑوسی سے اپنے برابر محبت رکھ۔ اِس کا خلاصہ یہ ہے ”پس چاہئے کہ تم کامل ہو جیسا تمہارا آسمانی باپ کامل ہے“۔ 

یسوع کو جس پاکیزگی کی ضرورت تھی وہ اُس کے باپ سے کم درجے کی پاکیزگی نہیں تھی۔ چوں کہ یسوع خدا کا قدوس ہے، اِس لیے اُس نے اپنے باپ کی پاکیزگی کو ظاہر کیا۔ وہ پاکیزگی گناہ کی بغاوت کے خلاف جل اُٹھتی ہے۔ پھر بھی وہی پاکیزگی اپنے بیٹے کو صلیب پر قربان ہوتے دیکھ کر اُس کی محبت میں بھڑک اُٹھی۔کلوری کی تاریکی میں، باپ اپنے بیٹے سے اِس لیے الگ ہو گیا کیوں کہ مسیح اُس غضب کو برداشت کر رہا تھا جس کے مستحق ہم تھے۔ جب ہم  گنہگار ہی تھے تو مسیح ہماری خاطر مُوا۔ ہماری محبت میں، ہم جو اُس کے دُشمن تھے، اُس نے اپنے بیٹے کو ترک نہیں کیا، بلکہ اُسے ہماری خاطر قربان کر دیا۔ 

عہد عتیق میں خدا کا ہیکل سے جدا ہونا خدا کے لوگوں کے درمیان اُس کے قیام کی علامت تھی۔ یسوع نے شریعت کو پورا کر کے اُس کی اصلیت کو تبدیل کر دیا۔ خیمہ اِجتماع اور ہیکل کا نقشہ یسوع میں تکمیل پاتا ہے۔ مسیح کا تجسم اِس بات کی نشان دِہی کرتا ہے کہ خداوند ہمارے درمیان رہتا ہے، کیوں کہ وہ خدا کا قدوس ہے۔ اپنے بدن کی طرف اِشارہ کرتےہوئے یسوع نے کہا”۔۔۔ اِس مُقدِس کو ڈھا دو تو مَیں اُسے تیِن دِن مَیں کھڑا کر دُوں گا“(یوحنا 19:2)۔ 

مسیح کے ساتھ ایک ہونے کی مرکزی تعلیم یہ ہے کہ خدا ہمارے ساتھ کیسے رہتا ہے۔ یہ یگانگت رُوح القدس کا کام ہے، جو مسیح کے جلالی تخت کی طرف سے بھیجا گیا ہے۔ ہم نہ صرف مسیح کے نمائندے کی حیثیت سے اُس کے ساتھ متحد ہیں، بلکہ وہ ہماری خاطر مُوا، جی اُٹھا اور زندگی بسر کرتا ہے۔ ہمارا مسیح کے ساتھ متحد ہونا اِس لیے بھی اہمیت کا حامل ہے کیوں کہ اُس کا رُوح ہمارے درمیان موجود ہے۔ اُس نے ہمیں یتیم نہیں چھوڑا۔ وہ ہمارے پاس آتا، ہمارے درمیان بلکہ ہمارے دِلوں اور ہماری کلیسیائی جماعتوں میں سکونت کرتا۔ 

یہ مضمون سب سے پہلے لیگنئیر منسٹریز کے بلاگ میں شائع ہو چکا ہے۔