پاکیزگی سے کیا مراد ہے؟
27/11/2024
رسولی سے کیا مراد ہے؟
02/12/2024
پاکیزگی سے کیا مراد ہے؟
27/11/2024
رسولی سے کیا مراد ہے؟
02/12/2024

کیتھولک سے کیا مراد ہے؟

اِبتدائی ایام سے ہی یسوع مسیح کی کلیسیا کو ”کیتھولک“(عالم گیر) کے طور پر بیان کیا گیا ہے۔ اِس اِصطلاح کا سب سے پہلا اِستعمال اُن تحاریر میں عیاں ہوتا ہے جو پہلی سے دُوسری صدی کے وسط میں ” رسولی باپ  Apostolic Fathers “ کے نام سے مشہور ہیں۔ یہ یونانی زُبان کے لفظ "”Katholikos سے ماخوذ ہے جس کا مطلب ” مکمل، تمام، ایک سرے سے دُوسرے سرے تک“ یا ”عالم گیر“ ہے۔ اِبتدائی صدیوں میں یہ اِس کاعمومی اور کلیسیائی اِستعمال تھا۔ تاہم لفظ ”کیتھولک“ اب مکمل طور پر رومی کلیسیا کی شناخت کے لیے مستعمل ہے۔ لیکن یہ تعلق نسبتاً طویل مدت سے تاریخی پیش رفت ہے۔ اِبتدائی کلیسیا نے اِس اِصطلاح کا اِطلاق مجموعی طور پر یعنی مشرق اور مغرب دونوں اِطراف کی کلیسیا پر کیا۔

آج بہت سے لوگ حقیقی کلیسیا کی تلاش میں ہیں، کیتھولک کلیسیا کا تاریخی تسلسل یسوع اور رسولوں سے منسلک ہے(NASB)۔ یسوع نے متی 18:16 میں اعلان کیا کہ ”مَیں اپنی کلیسیا بناؤں گا“(NASB)۔ یسوع کے پاس صرف ایک ہی کلیسیا ہے، لہٰذا کیتھولکیت کا سوال براہِ راست کلیسیا کی حقیقی نوعیت سے متعلق ہے۔ رومی اور مشرقی آرتھوڈوکس، کلیسیا کو  رسمی کلیسیا کے طور پر بیان کرتے ہیں۔ کیتھولکیت کو ایک ظاہری اِدارے کے ساتھ  باہمی ربط کے طور پر سمجھا جاتا ہے۔ دُوسری طرف پروٹسٹنٹ، کلیسیا کی وضاحت، اِبتدائی طور پر، اگرچہ مکمل طور پر نہیں،تعلیمی یا رُوحانی لحاظ سے کرتے ہیں۔ پروٹسنٹ دعویٰ کرتے ہیں کہ کیتھولک سے مراد بنیادی طور پر رُوحانیت ہے۔ یہ یقیناً دیدنی بمقابلہ نادیدنی کلیسیا کا پورا سوال اُٹھاتا ہے۔ اِصلاح کاروں نے کلیسیائی علمِ تعمیر و آرایش کے ایک اہم عنصر کے فرق کو شامل کیا۔ کیا یہ فقط اِیمان کے عذر/فن مناظرہ (Apologetics) یا پھر بائبل کی جائز دلیل تھی؟ کیا اِصلاح سے قبل اُن کا موقف اُبھر کر سامنے آیا تھا؟

متی 16:16 میں پطرس یہ اِقرار کرتا ہے کہ یسوع ہی ”مسیح“ اور زندہ خدا کا بیٹا ہے(NASB)۔ یسوع نے جواب میں کہا ” اور مَیں تُجھ سے کہتا ہُوں کہ تُو پطرس ہے اور مَیں اِس پتھّر پراپنی کلیسیا بناؤں گا اور عالمِ ارواح کے دروازے اُس پر غالِب نہ آئیں گے“ (متی 18:16)۔ تاریخی نقطہ نظر سے اِس حوالے نے غیر معمولی تنازعہ پیدا کیا ہے۔ کیا ”پتھر“ سے مراد پطرس کا اِقرار ہے یا پھر خود مسیح جیسا کہ پروٹسنٹ اِصرار کرتے ہیں؟ یا پھر کیا کلیسیا پطرس پر تعمیر کی گئی، اور اِس کے بعد پطرس کے جانشین جیسا کہ رومی کلیسیا اور روم کے  بشپ دعویٰ کرتے ہیں؟ ہم کیسے سجھ سکتے ہیں کہ یسوع کا حقیقی مطلب کیا تھا؟

 اِفسیوں کا خط اِس حوالے کی مفید تفسیر فراہم کرتا ہے۔ اِفسیوں 20:2  میں پولس بیان کرتا ہے کہ کلیسیا ” رَسُولوں اور نبِیوں کی نیو پر جِس کے کونے کے سِرے کا پتھّر خُود مسیح یِسُوع ہے تعمِیر کِئے گئے ہو“۔ تعمیر کئے جانے کے لیے یونانی لفظ بالکل وہی لفظ ہے جو متی 18:16 میں یسوع نے اِستعمال کیا ہے۔ کلیسیا کیسے رسولوں اور نبیوں کی نیو پر تعمیر کی گئی ہے؟ یہ اِبتدائی طور پر اُن کی منادی (اعمال 42:2؛ 42:5) اور پھر تاریخی نکتہ نظر سے اُن کی اِلہامی تحریروں کے ذریعے تعمیر کی گئی تھی۔ اِنجیل کے ذریعے، اُنہوں نے یسوع کی گواہی دی، اُس کی شخصیت اور اُس کے کام، حتمی طور پر کلیسیا کی بنیاد ہیں (1۔کرنتھیوں 11:3)۔ اِفسیوں 13:1 میں پولس لکھتا ہے کہ ”اور اُسی میں تُم پر بھی جب تُم نے کلامِ حق کو سنا جو تمہاری نِجات کی خُوش خبری ہے اور اُس پر اِیمان لائے پاک مَوعُودہ رُوح کی مہر لگی“(NASB)۔ پولس اِس بات کی وضاحت کرتا ہے کہ اِفسس کی کلیسیا کیسے معرضِ وجود میں آئی، اور ایسا کرتے ہوئے وہ بیان کرتا ہے کہ کیتھولک(عالم گیر) کلیسیا بنائی جائے گی۔ اِنجیل کی منادی کی گئی، اِفسیوں نے اِیمان کے ساتھ اِس کا جواب دیا اور اُن پر یسوع مسیح کے ساتھ رُوحانی اِتحاد میں مہر ثبت کر دی گئی۔ لہٰذا کلیسیائی تعمیر کا ذریعہ رسولوں کی اِنجیل ہے،  نجات کا پیغام جو صرف فضل کے ذریعے، صرف یسوع پر اِیمان لانے کے ذریعے، ایک نبوتی پیغام جو نبیوں کے ذریعے اور ایک گواہی جو چشمِ دید گواہوں کے ذریعے بیان کی گئی۔  لہٰذا، متی 16 میں ”پتھر“ کو پطرس کے اِقرار یعنی مسیح کا حوالہ دینا چاہئے۔ 

 حقیقی کلیسیا کی نوعیت اور کیتھولکیت(عالم گیریت) کو سمجھنے میں اِنجیل کی اہمیت اور اُس کی فضیلت کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ پولس گلتیوں کی کلیسیا کو خبردار کرتا ہے کہ جو تمہیں بغل گیر کرتے اور مسخ شدہ خوش خبری سناتے ہیں اُنہوں نے مسیح کو ترک کر دیا ہے اور وہ  خدا کی لعنت کے نیچے ہیں (گلتیوں 6:1-8)۔ وہ حقیقی کیتھولک(عالم گیر) کلیسیا کا حصہ نہیں ہیں۔ لہٰذا ہم کتابِ مقدس کی واضح تعلیم سے یہ نتیجہ اَخذ کر سکتے ہیں کہ کلیسیا اُن لوگوں پر مشتمل ہے جنہوں نے حقیقی اِنجیل کو قبول کیا ہے، وہ رُوحانی طور پر مسیح کے ساتھ متحد ہو چکے ہیں، اور اُس کے بدن یعنی کلیسیا کا حصہ بن چکے ہیں (یوحنا 4:15-5؛ 23:17؛ رومیوں 12:12-13؛ اَفسیوں 22:1-23)۔ اور فطری طور پر رُوحانی ہونے کے سبب سے، وہ ایک نادیدہ اِتحاد کی پیروی کرتے ہیں۔ پولس نے اِسرائیل کی مثال کو اِستعمال کرتے ہوئے دِیدنی اور نادیدنی کلیسیا کے فرق کی وضاحت کی۔ 

فریسیوں نے یسوع کے شاگردوں پر اِس لیے تنقید کی کیوں کہ وہ کھانے سے پہلے اپنے ہاتھ نہیں دھوتے تھے۔ مسئلہ حفظان صحت کا نہیں بلکہ رسمی پاکیزگی کا تھا۔ یسوع نے اپنے شاگردوں کا دِفاع کیا۔  جو چیز منہ میں جاتی ہے وہ اُنہیں ناپاک نہیں کرتی۔ وہ گوشت اُن کے پیٹ کے لیے مخصوص کیاگیا تھا۔  لیکن جو کچھ اُن کے منہ سے نکلا اُس نے اُنہیں ناپاک کر دیا۔ اُن کے منہ کے اَلفاظ اُن کے دِلوں کی بدی کو ظاہر کرتے تھے۔

کیتھولک(عالم گیر) کلیسیا کا حقیقی رُکن بننے کے لیے مقدسین کی اُس مقدس جماعت کا حصہ بننا لازم ہے جو خدا کے چُنے ہوئے ، متغیر اور رُوحانی طور پر مسیح کے ساتھ متحد ہو چکے ہیں۔

تاہم، اگرچہ یہ رُوحانی اِتحاد ظاہر نہیں ہو سکتا، لیکن یہ اِتحاد خود اُن تمام لوگوں کی زندگی میں دِیدنی ظہور پیدا کرے گا جو مسیح کے ساتھ متحد ہیں۔ عالم گیر کلیسیا کے اَرکان نئی فطرت اور تبدیل شدہ زندگیوں سے ثابت ہوں گے جن کی خصوصیات عاجزی،فرماں برداری، محبت، خدا اور اُس کے کلام کے ساتھ وفاداری، بالخصوص اُس کی اِنجیل کے ساتھ (یوحنا 3:3-8؛ 31:8-32؛ رومیوں 1:6-22؛ 2۔کرنتھیوں 17:5؛ گلتیوں 6:1-9؛ فلپیوں 3:3-11؛ ططس 11:2-14؛ 1۔یوحنا 3:2-6)۔ یوحنا رسول خبردار کرتا ہےکہ  جہاں زندگی میں پاکیزگی نہیں، وہاں مسیح کے ساتھ  یگانگت بھی نہیں، یہاں تک کہ اگر ایمان کا دعویٰ کرنے والا ایک کارڈ لے کر دِیدنی کلیسیا کا رُکن ہی کیوں نہ ہو (1۔یوحنا 3:2-6؛ 4:3-10)۔ یسوع نے اپنی منادی اور تمثیلوں میں اِس  طرح کےمعاملات سے خبردار کیا (متی 13:7-23؛ 18:13-30؛ یوحنا 30:8-44)۔ مزید برآں،  وہ لوگ جو شخصی طور پر مسیح کے ساتھ متحد ہیں وہ مقامی اِداروں کے طور پر دِیدنی اور منظم کلیسیاؤں کے رُکن بھی ہیں، یہی وجہ ہے کہ پولس روم، کرنتھس اور افسس کی کلیسیاؤں کے بارے میں بات کر سکتا ہے۔ یسوع نے حکم دیا کہ اُس کی اِنجیل کی منادی پوری دُنیا میں کی جائے (متی 18:28-20)۔ اُس کی ایک حقیقی اور کیتھولک (عالم گیر) کلیسیا ہر ثقافت، نسل، جنس، سیاسی و سماجی پس منظر سے تعلق رکھنے والے ہر فرد کو قبول کرتی  ہے (اِفسیوں 11:2-12؛ کلسیوں 11:3؛ عبرانیوں 22:12-23)۔ یہ اُن لوگوں کی جماعت ہے جو خوش خبری پر اِیمان لاتے، اُس کی فرماں برداری کرتے اور زندگی کے تقدس اور مسیح کے ساتھ اپنے اِتحاد کا ثبوت دیتے ہیں۔ یہ آسمان پر کامل اور عالم گیر کلیسیا قائم کریں گے،جہاں وہ ہمیشہ کے لیے جلالی خدا اور برے کی پرستش اور خدمت  کریں گے(مکاشفہ 8:5-14؛ 1:22-4)۔ حقیقی کیتھولک (عالم گیر) کلیسیا اپنی ذات میں رُوحانی ہے نہ کہ محض رسمی۔

نادیدنی کلیسیا کا نظریہ اِصلاح کاروں کی کوئی نئی تعلیم نہیں تھی۔ اِبتدائی کلیسیا میں سب سے مضبوط  محرکین میں سے ایک شخص اگسٹین تھا۔ اُس نے سکھایا کہ کلیسیا پطرس پر نہیں بلکہ اُس کے اِقرار یعنی مسیح پر تعمیر کی گئی تھی۔ ”آپ نے دیکھا کہ مسیح نے اپنی کلیسیا کسی اِنسان پر نہیں بلکہ پطرس کے اِقرار پر تعمیر کی“۔

یہ تفسیر کلیسیا کے اِبتدائی بزرگان میں نمائندے کی حیثیت رکھتی ہے۔ اگسٹین نے سکھایا کہ دِیدنی کلیسیا میں بہت سے ایسے لوگ تھے جنہوں نے مسیح کا اِقرار کیا، بپتسمہ لیا اور ساکرامنٹس میں شریک ہوئے لیکن وہ نادِیدنی کلیسیا کے رُکن نہیں تھے۔اگسٹین کے مطابق حقیقی کلیسیا اُن لوگوں پر مشتمل ہے جنہوں نے توبہ کی اور وہ اِیمان لائے، جو رُوحانی طور پر مسیح کے ساتھ متحد ہیں اور اُس کو اپنا رہنما تسلیم کرتے ہیں، جو اُس کے ساتھ پُر اِسرار اِتحاد کے ثبوت کے طور پر پاک زندگی بسر کرتے ہیں۔ وہ لوگ جو صرف مسیحی نام کی خصوصیات ظاہر کرتے ہیں ، وہ حقیقی مسیحی نہیں ہیں۔ وہ نئے عہد نامے میں سے جنگلی گھاس،  کھینچویں جال،بکریوں، گندم اور درختوں کے بارے میں تعلیم کی درخواست کرتے ہیں۔ اپنے مقالے ”ایمان اور عمل“ میں، اگسٹین  ایک ایسے مردہ ایمان کے بارے میں خبردار کرتا ہے جو مسیح کا اِقرار تو کرتا ہے لیکن تبدیل شدہ زندگی بسر نہیں کرتا،کیوں کہ اُس میں حقیقی توبہ کی کمی ہوتی ہے۔ یہ ساکرامنٹس کو کالعدم اور باطل کر دیتا ہے۔ آگسٹین کلیسیا کو یقینی طور پردِیدنی کلیسیا کی حیثیت سے دیکھتا ہے، لیکن اُس نے دیدنی اور نادیدنی کلیسیا کے درمیان واضح فرق کو بیان کیا۔

کیتھولک(عالم گیر) کلیسیا کا حقیقی رُکن بننے کے لیے ،مقدسین کی اُس مقدس جماعت کا حصہ بننا لازم ہے  جو خدا کے چنے ہوئے، متغیر اور رُوحانی طور پر مسیح  کے ساتھ متحد ہیں۔ یہ نجات یافتہ، شفا پانے والی، بحال اور معافی کی عظیم جماعت میں شامل ہونا ہے۔ کسی ملکیت کے بغیر پیشے  کےسنجیدہ اِمکان کی روشنی میں، عہد جدید ہمیں اپنے آپ کو جانچنے،یہ دیکھنے کے لیے کہ اگر ہم دائرہ ایمان میں ہیں، اپنی بلاہٹ اور اِنتخاب کو یقینی بنانے کی تلقین کرتا ہے (2۔کرنتھیوں 5:13)۔ دُوسروں کو بھی ایسا کرنے کے لیے اُن کی حوصلہ افزائی کرنا ہماری اِخلاقی ذمے داری ہے۔ یہ مسیح کے ساتھ یگانگت ہے، نہ کہ کسی ظاہری تنظیم کی رُکنیت جو کہ ہمارے لیے حقیقی عالم گیر کلیسیا میں جگہ بناتی ہے۔ ہر زمانے کے مقدسین کلامِ مقدس میں سے اِس طرح منادی کرتے تھے ” اور وہ یہ نیا گیت گانے لگے کہ تُو ہی اِس کِتاب کو لینے اور اُس کی مُہریں کھولنے کے لائِق ہے کِیوں کہ تُو نے ذِبح ہوکر اپنے خُون سے ہر ایک قبِیلہ اور اہلِ زبان اور اُمّت اور قَوم میں سے خُدا کے واسطے لوگوں کو خرِید لِیا“ (مکاشفہ 9:5 NASB )۔       

یہ مضمون سب سے پہلے لیگنئیر منسٹریز کے بلاگ میں شائع ہو چکا ہے۔