کیتھولک سے کیا مراد ہے؟
29/11/2024
ایک، مقدس، عالم گیر ، رسولی  عبادت
04/12/2024
کیتھولک سے کیا مراد ہے؟
29/11/2024
ایک، مقدس، عالم گیر ، رسولی  عبادت
04/12/2024

رسولی سے کیا مراد ہے؟

مجھے اُمید ہے کہ یہ کوئی حادثہ نہیں ہے، لیکن اِس مسیحی کلیسیا کی بنیاد 1960ء کی دِہائی میں یسوع کے لوگوں نے نہیں رکھی۔  نہ اِس کلیسیا کی بنیاد بِلی گراہم  اور نہ ہی چارلس فنی نے ایک صدی قبل رکھی تھی۔ اِس کلیسیا کی بنیاد جونتھن ایڈورڈ  یا جارج وائٹ فیلڈ نے عظیم بیداری کے دوران نہیں رکھی تھی۔ اِس کلیسیا کو قائم ہوئے پندرہ صدیاں گزر چکی تھیں جب مارٹن لوتھر اور جان کیلون نے اِصلاح کے وقت اِس کے اِصلاحِ عمل کی کوشش کی۔ جی ہاں! ایک اندازے کے مطابق کلیسیا اُتنی ہی قدیم ہے جتنے کہ آدم، حوا اور پہلا خاندان۔ اور کیلون کا اِس بات کی تصدیق کرنا درُست تھا کہ کلیسیا یسوع مسیح کے آمد سے پہلے اِسرائیل کے درمیان اپنے بچپن میں موجود تھی۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ اِس کلیسیا کی بنیاد یسوع مسیح نے اُس وقت رکھی جب اُس نے اپنے رسولوں کو اپنے پیروکار ہونے کے لیے بلایا تھا۔ جب ہم یہ تسلیم  کرتے ہیں کہ یسوع مسیح کی کلیسیا رسُولی کلیسیا ہے تو ہمیں لازم طور پر یہیں سے آغاز کرنا چاہئے۔

اگرچہ یہ بائبل کے تنقیدی عُلما کے زیرِ اَثر حلقوں میں کلیسیا کو مسیح کی ضرورت کے پیش نظر پرستش کرنے والے معاشرے کے طور پر سوچنا فیشن ہے ( مانا جاتا ہے کہ اِبتدائی مسیحیوں نے ایک خانہ بدوش  مکاشفاتی نبی (یسوع) کو اِس مقام تک پہنچایا تھا) تاہم بائبل کا مکاشفہ  ایک مختلف کہانی بیان کرتا ہے۔ کلیسیا تنظیمی ذہانت پر مبنی اُس کٹر گروہ کا ثمر نہیں تھا جو یہ یقین رکھتے تھے کہ یسوع اُن کے دِلوں میں  جی اُٹھا ہے،  کیوں کہ اُنہوں نے رومیوں کے ہاتھوں یسوع کو موت کے گھاٹ اُتارے جانے کے بعد محسوس ہونے والی مایوسی سے نمٹنے کی کوشش کی اور اُس کی جلالی بادشاہی، وعدے کے مطابق  اپنے آپ ظاہر نہ ہوئی۔ اِس کی بجائے بائبل کا ریکارڈ ہمیں بتاتا ہے کہ کلیسیا کی بنیاد چشمِ دید گواہوں کے سامنےمردوں میں سے جی اُٹھے نجات دِہندہ نے رکھی، جو اِس بات کی تصدیق ہے کہ مبارک  جمعہ کے روز اُس کی موت نسلِ اِنسانی کے گناہوں پر حتمی فتح تھی۔ کلیسیا کو یسوع کے مایوس کن پیروکاروں نے ترتیب نہیں دیا جو اپنی شرمندگی کو چھپانے کی کوشش کر رہے تھے۔ کلیسیا کی بنیاد بذات خود یسوع مسیح نے رکھی تھی۔ 

مردوں میں سے جی اُٹھنے کے بعد ہمارے خداوند کا اپنے شاگردوں پر ظہور خلا میں نہیں ہوا تھا۔ ہمارے خداوند کا مردوں میں سے جی اُٹھنے کے بعد کا ظہور اُس کی تین سالہ مسیحی خدمت کے پس منظر میں ہوتا ہے جس میں یسوع نے یہ ثابت کیا کہ وہ وہی ہے جس کا وعدہ عہد عتیق میں کیا گیا تھا اور وہ اپنی باشاہی قائم کرنے اور اپنی کلیسیا کو تعمیر کرنے آیا تھا۔ اعمال2 باب جسے اکثر پنتکست کا باقاعدہ یومِ ولادت گردانا جاتا ہے، ہمارے خداوند کے تمام وعدوں کی تکمیل ہے جسے ہمارے خداوند کی مسیحی خدمت کے پس منظر میں ہی سمجھا جا سکتا ہے۔ 

جب کہ اِسرائیل کے درمیان کلیسیا ایک شیرخوار بچہ تھی، جس کی ترقی نجات کی تاریخ میں جاری رہی، جس کا مطلب یہ ہے کہ اِس شیرخوار کلیسیا کو ایک دِن بلوغت کی طرف بڑھنا چاہئے تھا۔ درحقیقت ”جب وقت پورا ہو گیا تو خدا نے اپنے بیٹے کو بھیجا جو عورت سے پیدا ہوا اور شریعت کے ماتحت پیدا ہوا“ (گلتیوں 4:4-6) جب یسوع نے بپتسمہ لینے اور رُوح القدس کو پانے کے بعد اپنی عوامی خدمت کا آغاز کیا تو ہم متی 23:4 میں پڑھتے ہیں کہ”اور یِسُوع تمام گلیل میں پھِرتا رہا اور اُن کے عِبادت خانوں میں تعلِیم دیتا اور بادشاہی کی خُوش خبری کی منادی کرتا اور لوگوں کی ہر طرح کی بیماری اور ہر طرح کی کمزوری کو دور کرتا رہا“ بادشاہی کی خوش خبری کا اعلان اور معجزات کے ذریعے اُس کی آمد کی تصدیق، وہ اہم نشانات ہیں کہ آخرکار مسیحی دَور کا آغاز ہو گیا ہے۔ نجات کی تاریخ میں ایک نئے دَور کا آغاز ہو گیا ہے۔ خدا کے لوگ مزید موسوی معشیت کی بندش اور  یہودی قوم پرستی تک محدود نہیں رہیں گے۔ اب خوش خبری کو دُنیا کی انتہا تک جانا چاہئے کیوں کہ خدا کی حکمرانی آسمان کے تلے ہر نسل، قوم اور اہلِ زبان تک پھیلائی گئی ہے۔ 

جب ہم یہ اِقرار کرتے ہیں کہ کلیسیا رسُولی ہے تو ہم یہ اِقرار کرتے ہیں کہ کلیسیا کی بنیاد اُسی خوش خبری پر رکھی گئی ہے جو مسیح یسوع نے اپنے شاگردوں کو دی تھی۔

     مختصر یہ کہ جب یسوع نے بطور مسیح اپنی خدمت کا آغاز کیا ہم متی 1:10 میں سیکھتے ہیں کہ یسوع نے ” پھِر اُس نے اپنے بارہ شاگِردوں کو پاس بُلاکر اُن کو ناپاک رُوحوں پر اِختیّار بخشا کہ اُن کو نِکالیں اور ہر طرح کی بِیماری اور ہر طرح کی کمزوری کو دُور کریں“ اُن لوگوں کا چناؤ کرنے کے بعد، یسوع نے اُنہیں بڑے ہی خاص مقصد کے تحت دُنیا میں بھیجا۔ اُنہیں بادشاہی کے پیغام کی منادی کرنی تھی جس کی وضاحت متی 5:10-42 میں بیان کی گئی ہے، جیسا کہ یسوع نے اُنہیں حکم دیا تھا۔ یہ بارہ آدمی ہی کیوں؟ اور یہ پیغام اِتنا اہم کیوں؟

اِن سوالات کے جوابات کے لیے ہمیں صرف اِس حقیقت پر غور کرنے کی ضرورت ہے کہ رسولوں کو مسیح یسوع کی گواہی جو مسیح نے اُن کے سپرد کی تھی اِسرائیل کے ہر قصبے میں کرنی تھی۔ جس وقت اُن بارہ کو مسیح خداوند کی پیروی کے لیے بلایا گیا تو اُنہیں اِنجیل کے مبلغین بننے کا حکم دیا گیا جو یسوع نے اُنہیں ذاتی طور پر سکھایا تھا۔ مسیح یسوع کے گواہوں کی حیثیت سے وہ مسیح یسوع کی کلیسیا کی بنیاد بنیں گے۔ ہم اِسے اِفسیوں 20:2 میں دیکھتے ہیں جب پولس کئی دِہائیوں پہلے اِبتدائی کلیسیا کی بنیاد پر نظر ڈالتا ہے۔ پولس کلیسیا کے متعلق بات کرتا ہےکہ اِس کی بنیاد رسولوں اور نبیوں نے رکھی تھی اور مسیح یسوع بذات خود اِس کے کونے کے سرے کا پتھر ہے،جس میں اُس کے مکمل ڈھانچے کو یکجا کیا گیا ہے تاکہ وہ خداوند کی مقدس ہیکل میں ایک دُوسرے کے ساتھ مل کر آگے بڑھیں۔ جس میں آپ بھی اِس لیے قائم کیے گئے ہیں تاکہ آپ خدا کے رُوح کا مسکن بنیں اور وہ آپ میں سکونت کرے۔ مسیح نے نہ صرف کلیسیا کی بنیاد رکھی بلکہ اُس نے اِنجیل کی منادی پر کلیسیا کی بنیاد رکھی جیسا کہ پولس رسول بیان کرتے ہیں کہ مسیح مُوا، دفن ہوا اور تیسرے دِن کتابِ مقدس کے مطابق جی اُٹھا (1۔کرنتھیوں 1:15-8)۔

اُن بارہ کی بلاہٹ اور اِنجیل کی خوش خبری کی منادی کے درمیان ایک بہت اہم ربط پایا جاتا ہے۔ جب ہم اِقرار کرتے ہیں کہ کلیسیا رسولی ہے تو ہم یہ اِقرار کرتے ہیں کہ کلیسیا کی بنیاد اُسی خوش خبری پر رکھی گئی ہے جو مسیح نے اپنے رسولوں کو دی تھی۔

 متی 18:16 کے مطابق مسیح یسوع نے اپنے شاگردوں سے وعدہ کیا کہ عالمِ ارواح کے دروازے اُس کی کلیسیا پر غالب نہ آئیں گے ۔ اِسی حوالے میں مسیح یسوع نے اپنی کلیسیا کو بادشاہی کی کنجیاں دینے کا ذِکر کیا (متی 13:16-20)۔ یہ اِقرار کرتے ہوئے کہ یسوع ہی ”مسیح“ اور زندہ خدا کا بیٹا ہے، پطرس اِبتدائی کلیسیا کا رہنما بن گیا، اور بعد میں دیگر رسولوں اور بزرگوں میں شامل ہو گیا، اُن کے ساتھ مل کر یسوع مسیح کی عطا کردہ کنجیوں کا اِستعمال کرتے ہوئے کلیسیائی عقائد اور عملی اِقدام کے متعلق فیصلے کرنے لگا (اعمال 1:15-21)۔ جب ہم اِقرار کرتے ہیں کہ کلیسیا رسولی ہے، تو ہمارا مطلب یہ ہوتا ہے کہ کلیسیااپنے اعلیٰ عہدیدان کے ذریعے جو خداوند کے نام پر حکومت کرنے کے لیے بلائے گئے ہیں اپنے بانی کے دیئے ہوئے اِختیار کی مشق کر رہی ہے (اعمال 1:16-7؛ 17:20؛ اِفسیوں 2:3-7؛ 1۔تیمتھیس 1:3-15)۔

آخرکار آسمان پر صعود فرمانے سے قبل مسیح نے اپنے شاگردوں کو آخری ہدایت دی ” پَس تُم جا کر سب قَوموں کو شاگِرد بناؤ اور اُن کو باپ اور بَیٹے اور رُوح القدس کے نام سے بپتِسمہ دو۔اور اُن کو یہ تعلِیم دو کہ اُن سب باتوں پر عمل کریں جِن کا مَیں نے تُم کو حُکم دِیا اور دیکھو مَیں دُنیا کے آخِر تک ہمیشہ تُمہارے ساتھ ہُوں“ (متی 19:28-20)۔ اِنجیل کی منادی کرنے، شاگرد بنانے اور ساکرامنٹس کو بروئے کار لانے کے وسیلہ سے یسوع اپنی کلیسیا کو محفوظ رکھتا ہے۔ اگرچہ بعض اوقات خدا کے لوگوں کے لیے تاریکی دِکھائی دیتی ہے، لیکن یہ خدا ہی ہے جو زمین پر اپنے لوگوں اور کلیسیا کو محفوظ رکھتا ہے۔ یاد کریں کہ نوح کے زمانے میں خدا کے لوگوں کی تعداد کم ہو کر آٹھ رہ گئی تھی۔ ایلیاہ کے دَور میں اُن اِیمان داروں کی تعداد جنہوں نے بعل کے آگے گھٹنے نہیں ٹیکے تھے، سات ہزار کے قریب تھی۔ 

لیکن یسوع کے اپنی کلیسیا سے بیان کئے گئے آخری اَلفاظ ہمیں بتاتے ہیں کہ مستقبل میں ایسا نہیں ہو گا۔ جیسا کہ ہم اعمال 41:2 میں پڑھتے ہیں کہ پنتکست کے دِن نجات پانے والوں کی تعداد صرف تین ہزار کے قریب تھی(اعمال 4:4)۔ کچھ عرصے بعد یہی تعداد بڑھ کر پانچ ہزار تک پہنچ گئی (اعمال 4:4)۔ ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ مکاشفہ 9:7 میں سفید لباس میں ملبوس اور تخت کے سامنے کھڑی بھیڑ اِس قدر وسیع ہے کہ کوئی بھی اُس کا شمار نہیں کر سکتا۔ وہ ہر قوم، قبیلے اور دُنیا کے تمام لوگوں میں سے ہے۔ لیکن وہ سب یہی اِقرار کر رہے ہیں کہ ”نجات ہمارے خدا کی طرف سے ہے جو تخت پر بیٹھا اور برّہ کی طرف سے“۔ یسوع نے اپنے شاگردوں کی بلاہٹ کے ذریعے اپنی کلیسیا کی بنیاد رکھی۔ اُس نے اُنہیں خوش خبری  دینے،کھولنے اور بند کرنے کا اِختیار بخشا۔ اب یسوع اُن کے ساتھ وعدہ کرتا ہے کہ وہ دُنیا کے آخر تک اپنی کلیسیا کے ساتھ رہے گا۔ یسوع مسیح  عدم موجود مالک نہیں، بلکہ  وہ اپنی آمدِثانی تک اپنے لوگوں کے ساتھ ہے۔ 

جب ہم اِقرار کرتے ہیں کہ کلیسیا رسولی ہے، تو ہم یہ اِقرار کرتے ہیں کہ دَورِحاضر میں ہم جن کلیسیاؤں سے تعلق رکھتے ہیں  اُن کاتعلق براہِ راست اُس کلیسیا کے ساتھ ہے جسے ہم اَعمال کی کتاب میں دیکھتے ہیں۔ یہ کلیسیا کی رسمی بناوٹ نہیں ہے جو برقرار ہے، نہ ہی ہمیں پوپوں کی غیر منقطع لائن کا سراغ لگانے کی ضرورت ہے جو پطرس سے لے کر آج تک جاری ہے۔ لیکن اِس کا مطلب یہ ہے کہ جو خوش خبری یسوع نے اپنے شاگردوں کو دی، بالکل اُسی خوش خبری کی منادی آج ہم کرتے ہیں۔ یہ خوش خبری آج مرد و زن کو مسیح پر اِیمان لانے کی دعوت دیتی ہے۔ یہ خوش خبری ہمیں کھولنے اور بند کرنے کا اختیار دیتی ہے اور ہمیں دعوت دیتی ہے کہ ہم خداوند کی کلیسیا میں اُس کی خدمت گزاری کا کام کریں، بالکل اُسی طرح جیسے اُس نے اپنے پہلے شاگردوں کو بلایا تھا۔ اور جب ہم اِس رسولی اِنجیل کی منادی کرتے ہیں تو ہم اپنے خداوند کے فضل، تحفط اور اُس کی موجودگی کا یقین کر سکتے ہیں۔ لہٰذا جب ہم یسوع مسیح کی کلیسیا کو ”رسولی کلیسیا“ کہتے ہیں تو ہمارا یہی مطلب ہوتا ہے۔         

” یہ مضمون  آرتھوڈوکس علم المسیح کے تعارف کا حصہ ہے“۔ 

یہ مضمون سب سے پہلے لیگنئیر منسٹریز کے بلاگ میں شائع ہو چکا ہے۔