پروٹسٹنٹ ’’بدعات ‘‘میں سے سب بڑی بدعت کون سی ہے؟  
05/06/2023
اصلاحی ہونے کی جُرات
18/07/2023
پروٹسٹنٹ ’’بدعات ‘‘میں سے سب بڑی بدعت کون سی ہے؟  
05/06/2023
اصلاحی ہونے کی جُرات
18/07/2023

اے مسیحی !کیا تُو خُدا کی شریعت سے محبت رکھتا ہے؟ 

اکتوبر 2015 کو پی جی اے کےٹوُرنامنٹ میں بین کرین نے اپنا دوسرا راؤنڈ کھیلنےکے بعد خوُد کو  نااہل قرار دے دِیا۔ اُس نے کافی مالی نقصان  کے باوجوُد ایسا کیِا۔ کوئی بات نہیں۔ کرین کا یقین  تھا کہ ایسا نہ کرنے کی ذاتی قیمت اُس کو زیادہ ادا کرنا پڑے گی۔ ( ممتاز کپتان   ڈیوس   لوسوئم   کا لکھا ہوا ا یک زاہدانہ مضمون اُسی صبح  پڑھا تھا  )

کرین کو پتہ چلا کہ اِس نے گالف کے ایک اورغیر واضح قانون کو توڑ دِیا ہے۔ کاش میَں نے کہانی کی ٹھیک طور سے پیروی کی ہوتی جب میَں  نے گیند کا نشانہ لیتے وقت  اپنے بلے کو پتھر پہ ٹھونک دِیا تھا ۔ اِس نے گیند کو چھوڑ دِیاہوتا،ایسا کرنے پر مطلوُبہ جرمانہ ہوتا، اِس کے بعد وہ کھیلتا اور اپنا راؤنڈ ختم کرتاتو  وہ جمعہ کی رات کو آرام سے گزار لیتا۔ پھر بین کرین نے سوچا  کہ کیا مجھے اپنے کلب کو خطرے میں ڈالنے کاجُرمانہ شامل کرنا چاہئے تھا؟  بے شک (قاعدہ نمبر .613)تو اِس نے خوُد کو نااہل قرار کر لیِا۔ 

(سمجھ گئے؟ اُمید ہے کہ آج رات کوئی بھی قاری یہ جان کر بیدار نہیں رہے گا کہ ٹرافی غیر قانونی طور پر جیتی گئی تھی۔) 

کرینؔ کو اِس کے اِس کام کی وجہ سے بڑے پیمانے پر سراہا گیا۔ سائیبر اسپیس یا تنگ نظر ہونے کی وجہ سے نفرت انگیز یا توہین آمیز حملے نہیں ہوئے۔ سب نے اُس کی عزت کی۔ حیرت انگیز طور پر نہ کسی نے لکھااور نہ کہا  کہ کیا کرین ایسا ہی قانون دان ہے۔

 نہیں!ہم اِس ماہ کوئی کھیلوں کا نیا کالم شروع نہیں کر رہے۔ لیکن یہ کتنی عجیب بات ہے کہ گالف کے اصولوں پر اِس کی تفصیلی توجہ کے لئے اتنی تعریفیں دیکھنا، اور پھر اِس کے برعکس جب زندگی کے اصولوں یا خُدا کے  اصولوں کی بات آتی ہے ،

تو یہاں تک کہ اِس بات کو کلیسیا میں بھی کہیں کوئی مسئلہ نہیں سمجھا جاتا۔

مسئلہ

نہ مسیح کو اور نہ پولُس کو شریعت سے کوئی مسئلہ تھا۔ پولُس نے لکھا کہ اس کے فضل کی خوشخبری شریعت کو برقرار رکھتی اورقائم کرتی ہے(رومیوں 3:31)۔ یہاں تک کہ خُدا کےقوانین اپنی منفی حالت میں خُدا کے فضل سے ہمیں ’’نہیں ‘‘ کہنا سکھاتے ہیں(ططس 2باب 2 تا 11 آیت)۔  اور متی 7 باب 17 تا 19 آیت میں یسوع مسیح کے الفاظ کو یاد کریں؟ شریعت کی طرف ہمارا رویہ خُدا کی بادشاہی سے ہماے تعلق کا لِٹمس ٹسٹ ہے۔

لہٰذامسئلہ کیا ہے؟ اصل مسئلہ یہ ہے کہ ہم فضل کو نہیں سمجھتے۔ اگر ہم سمجھتے تو ہم یہ سمجھتے کہ ’’امیزنگ گریس‘‘کے مصنف جان نیوٹن نے کیوں یہ لکھا کہ ’’زیادہ تر مذہبی غلطیوں کی جڑشریعت کی ماہیت اور مقصد  سے لاعلمی میں ہے۔‘‘

یہاں ایک بہت گہرا مسئلہ ہے۔ وہ شخص جو فضل کو سمجھتا ہے  وہ شریعت سے محبت کرتا ہے۔ (اتفاقی طور پر محض اضدادیت( اینٹی نومیین ازم )کے خلاف مباحثے  کبھی بھی اِس کو جنم نہیں دے سکتے۔)

بیَن کرین کے بارے میں پھر سے سوچیں۔ گالف کے پیچیدہ اصولوں کی کیوں پیروی کریں؟ اِس لئے کہ آپ اِس کھیل سے محبت کرتے ہیں۔ ایماندار کے تعلق سے بھی کچھ ایسا ہی ہے ، بلکہ اِس سے بھی بڑھ کر  ۔  خُداوند سے محبت رکھیں اور اُس کی شریعت سے محبت رکھیں کیونکہ شریعت اُس کی ہے۔ اِس سب کچھ کی جڑیں بائبل خوبصورت  صراحت میں ہیں۔

 اِس کو تین مرد اور اور تین مراحل یا ادوار کے لحاظ سے سوچیں جن کی وہ نمائندگی کرتی ہےیعنی آدم، موسیٰ اور مسیح۔

آدم

تخلیق کے وقت خُدا نے احکام دئیے۔ اُس نے اپنی مرضی ظاہر کی۔  اَور کیونکہ وہ نیک، صاحبِ حکمت ،فیاض اور محبت کرنے والاخُدا ہے۔ اُس کے احکامات ہمیشہ ہی ہماری بھلائی کے لئے ہیں۔ وہ ہمارا باپ بننا چاہتا ہے۔ 

جونہی خُدا نے مرد  اور عورت کو اپنی شبیہ پہ پیدا کیِا (پیدائش ا1 باب 26 تا 28 آیت، ایک بہت ہی اہم بیان۔)اُس نے اُنہیں پیروی کے لئے احکام  دئیے(موازنہ کیجئے آیت 29 کے ساتھ)۔یہاں سیاق و سباق اِس دلیِل  کو واضح کر دیتا ہے: وہ خُدا ہے۔  اور انسان اُس کی شبیہ ہیں۔  اُس نے اُنہیں پیدا کیِا کہ وہ اُس کی ذات کو منعکس کریں۔ وہ اِس کائنات کا حاکم ہے۔  اور یہ اُس کے ماتحت  حاکم ہیں۔ اُس کا مقصد اِن کا ایک دوسرے سے اورزندگی کے اشتراک  میں تخلیق سے لطف اندوز ہوناتھا(1 باب 26 آیت تا 2 باب 3 آیت)۔ لہٰذا خُدا نے انہیں باغِ عدن میں ایک آغاز دِیا  ، (2 باب 7 ایت)۔وہ چاہتا ہے کہ وہ اِس باغ کو زمین کے کناروں تک پھیلا دیں۔  اور ماتحت  تخلیق کاروں کے طور پر اُس سے لطف اندوز ہوں۔ کیونکہ یہ اُس عظیم اور اصلی خالق کی شبیہ ہیں(1 باب 28 اور 29 آیت)۔

تب خُدا کے تخلیقی احکامات نے ہمارے ذہن میں اُس کی شبیہ اور جلال کی عکاسی کی تھی۔  اُس کی شبیہ رکھنے والے اُس کی مانندہونے کے لئے  بنائے گئے ہیں۔ تمام الٰہی احکام میں یہ اصول کسی نہ کسی شکل میں موجود ہے۔ ’’تُم میری صورت اور شبیہ ہو۔ میری مانند بنو‘‘یہ کچھ اُس کے حکم سے ظاہر ہوتا ہے: تُم پاک رہو، کیونکہ میَں جو خُداوند تمہارا خُدا ہوُں پاک ہوُں(احبار 19 باب 2 آیت)۔ 

یہاں اِس کا مطلب یہ ہے کہ خُدا کی شبیہ رکھنے والے اِس لئے پیدا کیے  گئے ہیں کہ سخت محنت سے اُس کو منعکس کریں۔ ہاں اُن کو ظاہری قوانین دئیے گئے، لیکن وہ احکام ’’شریعت ‘‘کے مخصوص اطلاق فراہم کرتے ہیں جو الٰہی شبیہ میں شامل ہیں۔ وہ قوانین جو پہلے سے ضمیر کے اندر موجود ہیں۔

 آدم اور حوا کے لئے خُدا کی تقلید کرنا  اور اُس کی مانند ہونا فطری تھا کیونکہ وہ اُس کی صورت و شبیہ پر پیدا کیے گئے تھے۔ بالکل اِسی طرح جیسے چھوٹا سیٹھ فطری طور پر  اپنے باپ آدم جیسا برتاؤ کرے گا کیونکہ وہ "اُس کی صورت اور شبیہ پر ہے”(پیدائش 5 باب 3 آیت)۔جیسا باپ ویسا بیٹا۔

 لیکن پھر زوال آ گیا: گناہ، خُدا کے دئیے گئے قانون کے مطابق نہ چلنا۔  اور شبیہ کو مسخ کرنے کے نتیجہ میں انسانی جبلتوں میں خرابی پیدا ہوئی۔ آئینے کی تصویر نگاہوں اور خُدا کی زندگی سے دوُر ہٹ گئی۔ اور تب سے تمام لوگ (سوائے مسیح کے ) اِسی حالت میں شریک ہیں۔ خُداوند ہمیشہ یکساں ہے۔  اُس کی شبیہ کے لئے اُس کا ڈیزائین وہی رہتا ہے۔ لیکن تصویر خراب ہو چُکی ہے۔ جِس نائب حاکم کو خاک کو باغ بنانے کے لئے پیدا کیِا گیا تھاوہ خوُد خاک ہو گیا:

"اور تُؤ اپنے منہ کے پسینے کی روٹی کھائے گاجب تک کہ زمین میں تُو پھر لوَٹ نہ جائے۔ اِس لئے کہ تُو خاک ہے اور خاک میں پھر لوَٹ جائے گا (پیدائش 3 با 19 آیت)۔

ہم خُدا کی شبیہ پر رہتے ہیں، اور وہ قوانین جو حکمرانی کرتے ہیں کہ ہم کس طرح بہتر زندگی گزاریں اُن میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔ لیکن اب ہم بے بس  اور کمزور ہیں، اور ہمارے اندر بگاڑ ہے، اپنے مرکز سے ہٹ گئے ہیں۔ اور موت کی مہک اپنے اندر لئے ہوئے ہیں۔ کسی وقت ہم حاکم تھے اب ہم آوارہ پھرنے والے ہیں اپنے مالک (یہواہ اور بیٹے)سے چوری کر کے ہی زندہ رہتے ہیں جس نے ہمیں فراخ دِلی سے  سب کچھ مہیا کیِا تھا۔ شریعت ہمارے اندر اب بھی فعال ہے لیکن ناقالِ اعتبار حد تک بگڑی حالت میں۔ اِس لئے نہیں کہ شریعت ناقص ہے بلکہ اِس لئے کہ ہمارے اندر خرابی ہے۔ 

اِس لئے کہ جب وہ قومیں جو شریعت نہیں رکھتیں اپنی طبیعت سے شریعت کے کام کرتی ہیں  تو باوجوُد شریعت نہ رکھنے کے  وہ اپنے لئے خوُد ایک شریعت ہیں۔ چنانچہ وہ شریعت کی باتیں اپنے دِلوں پر لکھی ہوئی دکھاتی ہیں۔ اور اُن کا دِل بھی اُن باتوں کی گواہی دیتا ہے  اور اُن کے باہمی خیالات یا تو اُن پر الزام لگاتے ہیں یا اُن کو معذوُر رکھتے ہیں (رومیوں 2 باب 14 اور 15 آیت؛ 7 باب 7 آیت تا 25 آیت بھی دیکھئے)۔

 خُدا چاہتا ہے کہ اُس کی صورت اور شبیہ واپس آئے۔ 

موسیٰ

مختصراً یہ کہ موسوی شریعت جس کا خلاصہ   دس احکام میں کیا گیا ہےاور جوتخلیق سے  انسان کے دِل پر لکھے ہوئے آئین ہیں اُنہی کو دوبار پتھر کی تختیوں پر لکھا گیا۔ لیکن اب شریعت ایک برگشتہ اور گِرے ہوئے انسان کے پاس آئی  اور انسان کی پستی کی نئی حالت کے حل کے لئے اِس میں گناہ کی قربانیاں  شامل کی گئیں۔ یہ ایک مخصوص ملک میں مخصوص قوم کو دی گئی۔  اور یہ اُس نجات دہندہ کی آمد  تک محدوُد تھیں جس کا وعدہ پیدائش 3 باب 15 آیت میں کیِا گیا تھا۔ لہٰذہ یہ زیادہ تر عکس کی صورت میں دی گئی۔  جس کا اطلاق  ایک ہی سر زمین میں ایک مخصوص قوم پر ہوتا تھا۔ اور یہ اُس دِن تک تھیں جس دِن تمام تشبیہات اور قربانیاں مسیح میں پوُری ہوں گی۔

 شریعت لوگوں کو کم عمر بچوں کے طور پر دی گئی (گلتیوں 3 باب 23 آیت؛ 4 باب 5 آیت)۔اور یہ زیادہ تر عکس کی  شکل میں تھی۔ ہم بھی اپنے بچوں کو یہ سکھانے سے پہلے کہ بجلی کس طرح کام کرتی ہے یہ سکھاتے ہیں کہ پیچ کش کو بجلی کی ساکٹ میں نہ لگائیں۔ یہ اُن کی حفاظت کا سب سے سادہ اور محفوظ طریقہ ہے۔ 

لیکن یہ پُرانے عہد کے ایمانداروں کے لئے پہلے پہ واضح تھا  کہ شریعت جو کہ ایک عکس ہے یہ  مثبت احکام کو منعکس کرتی  ہے۔ عکس یہ ہے کہ ” مجھ سے پہلے کوئی اورمعبود نہیں” اِس میں تصویر کامکمل رنگ یہ ہے،  خُدا کو پوُرے دِل سے پیار کر۔ اور اِس میں دوسرے حکم سے لے کر چوتھے حکم تک  کی مکمل تصویر کو ظاہر کیِا گیا ہےباقی احکام ” اپنے پڑوسی سے اپنی مانند محبت رکھ”۔ باقی احکام ایک نیگٹیو کی مانندتھے تاکہ اُن کو اِ س میں ڈویلپ کیِا جائے کہ "اپنے پڑوسی سے اپنی مانند محبت رکھ”۔ 

مزید برآں! چونکہ جانوروں کی قربانیاں انسانوں کے گناہوں کا متبادل تھیں۔  اِس لئے یہ واضح طور پر غیر متناسب تھیں اور وہ معافی فراہم نہیں کر سکتی تھیں جس کی وہ تصویر کشی کرتی تھیں۔ ایک پُرانے عہد نامہ کا ایماندار لگاتار دو دِن ہیکل میں جا کر یہ کام کر سکتا تھا۔لیکن  کاہن پھر بھی قربان گاہ پر کھڑا  ہر روز  قربانی  کر تارہتا۔ (عبرانیوں  10 باب 1 تا 4 آیت پھر 11 آیت)۔ کیونکہ آخری اور اصل قربانی ابھی باقی تھی۔ 

پھر دس احکام اُس سر زمین کے لوگوں کو  سول اطلاق کے لئے دئیے گئے۔ لیکن یہ مقامی قوانین کا  خُدا کے لوگوں پرجب وہ تمام اقوام میں بکھر جائیں گے  اِس طرح اطلاق نہیں ہو گا۔ جب بادشاہی محفوظ ہو جائے گی اور پیش قدمی کرے گی  تو پھر یہ اِن پر انحصار نہیں کرے گی۔

 یہ سب کچھ ویسٹ منسٹر اقرار لایمان میں بخوُبی بیان کر دیِا گیا ہے۔ کہ اخلاقی شریعت جاری ہے، رسمی شریعت کی تکمیل ہو گئی ہے اور قانونی شریعت کو منسوخ کر دِیا گیا ہے۔ اگرچہ ہم ابھی بھی رسمی اور قانونی شریعت سے بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔ اور پُرانے عہد نامہ کا اِیماندراگرچہ کم وضاحت کے ساتھ ہی سہی لیکن اِس کو سمجھ سکتا ہے۔  آخر کار خُدا کے دِل اور کردار کے اظہار کے لئے دس احکام ہی عہد کے صندوق میں رکھے گئے تھے۔ ہاں شریعت ایک ہی تھی کیونکہ خُدا جس نے یہ دی وہ ایک تھا۔ لیکن موسیٰ کی شریعت یک جہتی نہیں تھی بلکہ یہ کثیر جہتی تھی۔  جس کی بنیاد بھی تھی اور اِس کے اطلاق کا دائرہ بھی تھا۔ اول الذکر مستقل تھا۔ موخر الذکر آنے والے دِن کے طلوع ہونے تک عبوری انتظامات تھے۔ 

پُرانے عہد نامہ کے ایماندار واقعی شریعت کے ساتھ محبت کرتے تھے۔ وہ اِس میں خوش تھے۔ خُدا نے اُن کے ساتھ کیے عہد کی  اتنی فکر کی  کہ اُس نے اُن کے لئے اپنی اصل ہدایات کو دوبارہ بیان کیِا تاکہ وہ گنہگار لوگوں کی رہنمائی کر سکے۔پُرانے عہد نامے کے اِیماندار جو دس احکام اور مکمل توریت (شریعت)کو  جانتے تھے  اور اِن پر غورو خوض کرتے تھے۔ وہ اِسے اپنی زندگی میں اِسے خُدا کی ہر قسم کی حاکمیت  پر اطلاق کرنے کی اپنی صلاحیت میں اضافہ کریں گے(زبور 1)۔ اپنے سارے اصول و ضوابط کے ساتھ ، خُدا کی شریعت ساری زندگی کے لئے سلامتی اور رہنمائی فراہم کرتی ہے۔

 اپنے نئے سال کے اختتام پر میَں نے نوجوان مجرموں کے سکوُل میں پڑھایا۔ اُن کی زندگیوں پر بہت بھاری پابندیاں لگ گئی تھیں۔ لیکن میرے لئے حیرت کی بات یہ تھی کہ وہاں غیر معمولی ایسپرٹ ڈی کور سکول کے لئے ایک فخر اور وفاداری تھی۔ پہلے تو اِس نے مجھے پریشان کر دِیا۔ اور پھر مجھے احساس ہوا کہ یہ نوجوان جانتے ہیں کہ وہ کہاں پر ہیں۔ وہ اپنے اپ سے اور اپنی گمراہی سے محفوظ رہتے تھے اور دوسروں کو محفوظ رکھتے تھے۔ اساتذہ نے پیار سے اِن کی تادیب کی۔ شاید زندگی میں پہلی بار اِنہیں باقاعدہ کھانا مل رہا تھا۔ جی ہاں! کبھی کبھی یہ اصولوں سے پریشان بھی ہوئے۔ بالآخر وہ مجرم تھے۔ لیکن وہ محفوظ تھے۔ یہاں تک کہ اُن میں سے کچھ نے سکوُل کے اِس ماحول میں واپس جانے کےلئے دوبارہ کوئی غلط کام کیِا۔میَں سمجھ گیا تھا کہ  میَں اُنہیں معاف نہیں کر سکتا، تو بھی انہوں نے ایسا  کیوں کیِا؟ یہاں پر اُنہیں حفاظت اور دیکھ بھال مل رہی تھی۔

پولُس گلتیوں 3اور 4 ابواب ایک سے زیادہ متضاد مثالیں استعمال کرتا ہے۔ پُرانے عہد نامہ کے ایماندار نابالغ وارث تھے جو موسوی شریعت کے پابند ماحول میں رہتے تھے۔  لیکن اب مسیح میں مخلصی کی تاریخ پُرانی ہو چکی ہے۔ اب آزادی کی ایک نئی سمت ہے۔ آپ کو کیلنڈر چیک کرنے کی ضرورت نہیں ہے کہ  آیا یہ پاک دِن ہے۔ آپ کو گوشت یا اپنے کپڑوں کا لیبل چیک کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ آپ کو آگے کو ہیکل کے اندر قربانیاں لانے کی ضرورت نہیں ہے۔ اب مسیح آ چُکا ہے۔ ہمیں ابتدائی اصلاحی  مکتب سے باہر کر دِیا گیا ہے۔ ’’ پس شریعت مسیح تک پہنچانے کو ہمارا اُستاد بنی تاکہ ہم ایمان کے سبب سے راستباز ٹھہریں‘‘(گلتیوں 3 باب 24 آیت)۔اِس کے باوجوُدشریعت جو  مضبوُط کرتی ہے ، کیوں بدلی جائے گی؟ ہم ایک ہی باپ کے  کم فرمانبرداری کیوں کریں گے؟ 

ہم پہلے ہی یہ دریافت کر رہے ہیں کہ ہم یسوع مسیح پر غور و خوض کیے بغیر موُسیٰ کی شریعت کو مکمل طور پر نہیں سمجھ سکتے۔ خُدا اپنی شبیہ کو پھر سے حاصل کرنے کا خواہش مند ہے۔   

یسوع مسیح

یسوع مسیح ایک نئی اور سچی انسانیت کو دوبارہ تخلیق کرنے کے لئے آیا تھا جس کا نشان خُداوند کے لئے بحال شُدہ اندروُنی محبت  اور اُس کی مانند بننے کی خواہش ہے۔شریعت بذاتِ خوُد ہم میں ایسا نہیں کر سکتی۔ ایسا کرنے کے لئے معافی، نجات اور اِس لائق ہونے کی قوت درکار ہے۔ اور یہ مسیح یسوع اور روُح کے ذریعہ سے خُدا مہیا کرتا ہے۔

’’اِس لئے کہ جو کام شریعت جسم کے سبب سے کمزور ہو کر نہ کر سکی وہ خُدا نے کیِا یعنی اُس نے اپنے بیٹے  کو گناہ آلوُدہ جسم کی صورت میں   اور گناہ کی قربانی کے لئے بھیج کر  جسم میں گناہ کی سزا کا حکم دِیا‘‘(رومیوں 8 باب 3 تا  4 آیت)۔ 

شاید اِس لئے کہ وہ جانتا تھا کہ لوگ اُس کی تعلیم  سے غلط مطلب اخذ کر لیں گے(اور انہوں نے ایسا کیِا بھی)۔یسوع نے وضاحت کی کہ وہ شریعت کو منسوُخ کرنے نہیں بلکہ پُورا کرنے آیا ہے۔ اور وہ اُس خلا کو پوُرا کرے گا جو موسیٰ نے چھوڑا تھا(متی 5 باب 17 تا 20 آیت)۔ اُس نے یہ واضح کر دِیا کہ  اُس کا مقصد ہمارے اندر خُدا کی شبیہ اور صورت کو بحال کرنا بھی ہے (متی 5 باب 21 تا 48 آیت)۔ جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ  اُس نے ایک تضادات کا لمبا سلسلہ بیان کیِا۔ لیکن اُس کے الفاظ یہ تھے۔ ’’لکھا ہے۔۔۔ لیکن میَں تُم سے کہتا ہوں’’یا ‘‘جیسا کہ تُم نے سُنا ہے کہ اگلوں سے کہا گیا تھا۔۔۔ لیکن میَں تُم سے کہتا ہوں۔۔۔” وہ اپنی تعلیم کو خُدا کی شریعت سے نہیں بلکہ ربیوں کی تشریحات  اور تحریفات سے متصادم  کر رہا تھا ۔ 

اِس کے باوجوُد نئے عہد نامہ میں ایک فرق ہے۔ موسیٰ خُدا کے زمینی پہاڑ پر چڑھا اور پتھر کی تختیوں لکھی ہوئی شریعت کے ساتھ نیچے اُترا۔ لیکن بعد میں اُس نے اِس خواہش کا اظہار کیِا کہ خُدا کے تمام لوگوں کو روُح حاصل ہو (گنتی 11 باب 29 آیت)۔ موسیٰ کی شریعت حکم دے سکتی تھی لیکن اِس کو پوُرا کرنے کی طاقت نہیں دے سکتی تھی۔ اِس کے برعکس یسوع آسمانی پہاڑ پر چڑھ گیا اور ہمارے دِلوں پر اُس کے قوانین لکھنے کے لئے روُح کے ساتھ نیچے آیا۔ 

عبرانیوں کی کتاب دو بار واضح طور یرمیاہ 31 باب 31 آیت (عبرانیوں 8 باب 10 آیت؛ 10 باب 16 آیت ) کا حوالہ دے کر اِس کو واضح طور پر بیان کرتی ہے کہ بظاہر جو شریعت یہاں پر نظر آتی ہے وہ صرف  دس احکام ہیں۔شریعت کے خُدا وند نے خُداوند کی شریعت کو اپنی روُح کے وسیلہ سے ہمارے دِلوں پر دوبارہ لکھاہے۔ شریعت کی پابندی کرنے والے یسوع کے روُح سے قوت پا کر ہم شریعت سے محبت کرتے ہیں۔ کیونکہ ہم خُداوند سے محبت رکھتے ہیں۔ جس طرح پُرانے عہد نامہ میں زندگی کا اصول یہ تھا کہ "میَں جو تُم سے محبت کرتا ہوں پاک ہوں۔ اِس کے بدلے میں تُم بھی مجھ سے محبت رکھو اور پاک ہو”۔ اِسی طرح نئے عہد میں بھی زندگی کے اصوُل کا ایک جملے میں خلاصہ   کیِا جا سکتا ہے: ’’خُدا کا بیٹا یسوع ہماری انسانی فطرت  میں خُدا کی شبیہ ہے۔ پس یسوع کی مانند بنو‘‘بالآخر مسیح جیسا بننا ہمیشہ ہمارے لئے باپ کا حتمی مقصد رہا ہے۔ 

کیونکہ جن کو اُس نے پہلے سے جانا اُن کو پہلے سے مقرر بھی کیِا کہ اُس کے بیٹے کے ہمشکل ہوں تاکہ وہ بہت سے بھائیوں میں پہلوٹھا ٹھہرے۔ اور جن کو اُس نے پہلے سے مقرر کیِا اُن کو بلایا بھی اور جن کو بُلایا اُن کو راستباز بھی ٹھہرایا اور جن کو راستباز ٹھہرایا اُن کو جلال بھی بخشا (رومیوں 8 باب 29 تا 30 آیت)۔

خُدا کی شریعت سے محبت کرنا

آپ کو شریعت سے محبت کرنا پڑے گی۔ اِس بات کا دُہرا مطلب ہے۔ آپ کو اِس سے پیار کرنا پڑے گا، یہ ایک حکم ہے۔ لیکن بیک وقت ’’آپ کو اِس سے پیار کرنا پڑے گا‘‘کیونکہ یہ بہت بھلی ہے۔ بے شک یہ ہے۔ یہ آپ کے آسمانی باپ کی طرف سے تحفہ ہے۔ اِس کا مقصد آپ کو ٹھیک رکھنا ہے اور آپ کو تحفظ فراہم کرنا بھی ہے۔ اور زندگی کےساتھ معاملات میں آپ کی مدد کرنا بھی ہے۔  ویسٹ منسٹر  مختصر  کیٹیکیزم یا ویسٹ منسٹر  تفصیلی کیٹیکیزم اٹھائیں اور احکامات  کی بابت سیکشن کو پڑھیں۔ آپ زندگی کے کھیل کے اصوُلوں کو استعمال اور اطلاق کرنے کا طریقہ سیکھیں گے۔  گالف کے اصوُلوں کے مقابلے میں اِن کو سمجھنا بہت آسان ہے۔  جب یسوع مسیح نے کہا کہ’’ اگر تُم مجھ سے محبت  رکھتے ہو  تو میرے حکموں پر عمل کرو گے‘‘ (یوحنا 14 باب 15 آیت)۔ وہ صرف اپنے باپ کے الفاظ کی گوُنج سُنا رہا تھا۔ درحقیقت، یہ آسان ہیں پھر بھی اِسی بات کا تقاضا ہے۔ جیسا کہ جان ایچ سیمس  ایک گیت میں بیان کرتا ہے 

، ’’ بھروسہ رکھو اور فرمانبرداری کرو، کیونکہ یسوع میں خوش رہنے کا کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے سوائے اِس کے کہ بھروسہ کریں اور فرمانبرداری کریں۔‘‘ 


یہ مضمون سب سے پہلے لیگنئیر منسٹریز کے بلاگ میں شائع ہو چکا ہے۔

سینکلئیر بی۔ فرگوسن
سینکلئیر بی۔ فرگوسن
ڈاکٹر سینکلئیر بی۔ فرگوسن لیگننئیر منسٹریز کے تدریسی ساتھی اور لیگنئیر منسٹریز کے وائس چیر مین ہیں۔اور ریفارمڈ تھیولوجیکل سیمنری میں سیسٹیمیٹک تھیولوجی کے چانسلر پروفیسر ہیں ۔ وہ لیگنئیر کی متعدد تدریسی سیریز کے ممتاز اُستاد ہیں جن میں مسیح کے ساتھ اتحاد بھی شامل ہیں۔ وہ بہت ساری کُتب کے مُصنف ہیں جن میں ’’پورا مسیح‘‘، ’’بلوغت‘‘، اور ’’خُدا کی کلیسیا سے مخلص‘‘ شامل ہیں۔ ڈاکٹر فرگوسن ’’نا دیدنی اشیا ء‘‘ پاڈ کاسٹ کے میزبان بھی ہیں۔