کیا یسوع نے گناہ کا ارتکاب کِیا؟
21/10/2024میری زِندگی کے لئے خدا کی مرضی کیا ہے؟
28/10/2024منادی میں تصویری خاکے کی ضرورت
ہم تکنیک پر بھروسا نہیں کرتے۔ اِس کے باوجود، مارٹن لوتھر نےمواصلات کے بعض اصولوں کی تعلیم کو حقیر نہیں سمجھا جو اُس کے خیال میں اہم تھیں۔ واعظین اِس بارے میں بعض ایسی چیزیں سیکھ سکتے ہیں، جیسا کہ وعظ کیسے تیار اور پیش کِیا جائے، کس طرح سے معلومات کو منبر سے مؤثر طریقے سے پہنچایا جائے ۔
اُس نے یہ بھی کہا کہ اِنسان کی تشکیل منادی کا ایک اہم سراغ ہے۔ خدا نے ہمیں اپنی شبیہ پر بنایا اور ہمیں ذہن عطا کیا ہے۔ لہٰذا، ایک وعِظ میں ذہن کو مخاطب کِیا جاتا ہے، لیکن یہ محض معلومات کی ترسیل نہیں ہے –اِس میں نصیحت اور تلقین بھی ہوتی ہے (جیسا کہ اوپر ذکر کیا گیا ہے)۔ یہ ایک احساس ہے جس میں ہم لوگوں کی مرضی کو مخاطب کر رہے ہوتے ہیں اور اُنہیں تبدیلی کے لئے بلا تے ہیں۔ ہم اُنہیں اُن کی سمجھ کے مطابق عمل کرنے کے لئے کہتے ہیں۔ دوسرے لفظوں میں، ہم اُن کے دِل تک پہنچنا چاہتے ہیں، لیکن ہم جانتے ہیں کہ دِل تک پہنچنے کا راستہ دماغ سے ہوکر گزرتا ہے۔لہٰذا، سب سے پہلے، لوگوں کو یہ سمجھنے کے قابل ہونا چاہئے کہ ہم کس بارے میں بات کر رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ لوتھر نے کہا کہ سیمنری میں پڑھانا ایک الگ چیز ہے، جیسا کہ وہ خود بھی یونیورسٹی میں معلم تھا، اور دوسرا، منبر سے سیکھانا ایک الگ چیز ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ اتوار کی صبح وہ اپنے وعظ کلیسیائی جماعت میں موجود بچوں کو پیش کریں گے تاکہ اِس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ وہاں موجود ہر شخص اُسےسمجھ رہا ہے۔ وعظ، تجریدی سوچ کی مشق نہیں ہے۔
جو چیز لوگوں پر سب سے گہرا اور دیرپا اثر ڈالتی ہے وہ ٹھوس وضاحت ہے۔ لوتھر کے لئے، عوامی مواصلات کے تین سب سے اہم اصول وضاحت، وضاحت اور وضاحت تھے۔ اُس نے واعظین کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ ٹھوس تصاویری خاکوں اور حکایات کا استعمال کریں۔ اُس نے نصیحت کی کہ جب پاسبان تجریدی نظریے کی منادی کرتے ہیں تو وہ بائبل میں ایک بیانیہ تلاش کرتے ہیں جو اِس سچائی کو بیان کرتا ہے تاکہ ٹھوس تماثیل کے ذریعے سے خلاصے کو بیان کِیا جاسکے۔
درحقیقت یسوع نے اِسی طرح منادی کی تھی۔ جب ایک شخص اُس کے پاس آیا اور وہ اُس سے بحث کرنے کے لئے سوال پوچھتا ہے کہ اِس کا کیا مطلب ہے کہ اپنے پڑوسی سے اپنی مانند محبت کریں۔ ’’اُس نے اپنے تئیں راست باز ٹھہرانے کی غرض سے یسوع سے پوچھا پھر میرا پڑوسی کون ہے؟ یسوع نے جواب میں کہا کہ ایک آدمی یروشلیم سے یریحو کی طرف جا رہا تھا کہ ڈاکوؤں میں گھِر گیا۔۔۔‘‘ (لوقا ۱۰: ۲۹-۳۰)۔ اُس نے اِس سوال کا محض ایک تجریدی، نظریاتی جواب نہیں دِیا تھا؛ اُس نے نیک سامری کی تمثیل بیان کی۔ اُس نے سوال کا ٹھوس شکل میں جواب دیتے ہوئے حقیقی زِندگی کی صورت حال پیش کی جو یقینی طور پر اِس نقطے تک پہنچ جائے گی۔
جوناتھن ایڈورڈز نے، اینفیلڈ، کون میں اپنے معروف وعظ ’’مہیب خدا کے ہاتھوں میں گناہ گار‘‘ کی منادی کی۔ اُس نے ایک مخطوطے سے وعظ یک آواز میں پڑھا۔ تاہم، اُس نے ٹھوس اور یہاں تک کہ تصاویر خاکوں کا استعمال بھی کِیا۔ مثال کے طور پر، ایڈورڈز نے کہا،’’خدا۔۔۔ تمہیں جہنم کے گڑھے پر اُسی طرح پکڑے رکھتا ہے جیسے آگ کے اُوپر کسی کے ہاتھ میں مکڑی یا کوئی اَور کیڑا ہو۔ ‘‘ بعد میں اُس نے کہا، ’’خدا کے غضب کی کمان جھکی ہوئی ہے، اور تیر تیار کیا گیا ہے‘‘۔ اُس نے یہ بھی اعلان کیا، ’’تم ایک پتلے دھاگے سے لٹکے ہوئے ہو، جس کے گرد غضبِ الٰہی کے شعلے بھڑک رہے ہیں۔‘‘ ایڈورڈزسمجھ گیا کہ تصویر جتنی زیادہ واضح ہوگی، اتنا ہی زیادہ لوگ اُسے سنیں گے اور اُسے یاد رکھیں گے۔
لوتھر نے بھی یہی بات کہی تھی۔ وہ جوہر کی تکنیک کا متبادل پیش نہیں کر رہا تھا، بلکہ وہ یہ کہہ رہا تھا کہ خدا کے کلام کے جوہر کو خدا کے لوگوں تک سادہ اورمثالیاتی طریقوں سے پہنچایا جانا چاہئے۔ لوتھر کے لئے یہی سارا معاملہ تھا – پاسبان کو خدا کے کلام کا علم بردار ہونا ہے – اِس سے نہ کچھ کم، اور نہ ہی کچھ زیادہ۔ اِس طرح ایک مناد خدا کے لوگوں کو تعلیم دیتا ہے۔
یہ اقتباس Feed my Sheep میں آر۔سی۔ سپرول کے تعاون سے لیا گیا ہے۔
یہ مضمون سب سے پہلے لیگنئیر منسٹریز کے بلاگ میں شائع ہو چکا ہے۔