اِس کا کیا مطلب ہے کہ خدا بھلا ہے؟
04/11/2024اَسفارِ خمسہ
08/11/2024علم اُلمسیح کیوں اہم ہے؟
”تم مجھے کیا کہتے ہو کہ مَیں کون ہوں؟“ یہ وہ سوال ہے جو یسوع نے اپنی زمینی خدمت کے آخری حصے کو شروع کرنے سے پہلے شاگردوں سے پوچھا تھا۔ اِس سوال پر پطرس کا مشہورِ زمانہ جواب ” تُو زندہ خدا کا بیٹا مسیح ہے“ پطرس اِس بات کو جان چکا تھا کہ یسوع ہی وہ مسیحا ہے جس کا بنی اِسرائیل قوم صدیوں سے اِنتظار کر رہی ہے اور جس کا وعدہ خدا نے عہدِ عتیق میں کیا تھا۔ بلاشبہ ، پطرس کا ذہن اِس بات کو تسلیم کرنے کے لیے بالکل بھی تیار نہیں تھا کہ موعودہ مسیح مصائب برداشت کر سکتا اور مر بھی سکتا ہے۔ اُسے ابھی یہ جاننے کی ضرورت تھی کہ دانی ایل 7 ویں باب کی عظیم اور باوقار شخصیت یسعیاہ 53 باب کی مصائب برداشت کرنے والی شخصیت کے ہمسر ہے۔ یہ سچائی مسیح کے مردوں میں جی اُٹھنے اور صعود فرمانے کے بعد ہی اُس پر پوری طرح سے واضح ہوئی۔
ایک چیز جو شاگرد بہت جلد سمجھ گئے وہ یہ تھی کہ یسوع مسیح ایک غیر معمولی شخص ہے۔ اُنہوں نے اُسے کچھ ایسے کام کرتے اور ایسا کلام کرتے ہوئے دیکھا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ کُلی طور پر حقیقی اِنسان ہے۔ وہ بھوکا اور پیاسا ہوتا۔ وہ تھک جاتا اور سو جاتا۔ اُس نے مصائب برداشت کئے اور وہ مر گیا۔ لیکن اُنہوں نے اُسے وہ کام کرتے بھی دیکھا جو صرف خدا ہی کر سکتا تھا۔ اُنہوں نے اُسے وہ باتیں کہتے ہوئے سنا جو صرف خدا ہی کہہ سکتا تھا۔ توما کے ساتھ، اُنہیں اِس بات کا اِقرار کرنے کے لئے لایا گیا تھا کہ یسوع خداوند ہے اور یسوع ہی خدا ہے (یوحنا 28:20)۔
ہم اِس کو کیسے ہم آہنگ کرتے ہیں؟
فریسیوں نے یہ نتیجہ اَخذ کر لیا کہ یسوع مسیح جھوٹا ہے اور وہ کفر بکتا ہے، اور اُنہوں نے اُسے ردّ کر دیا۔ دُوسری طرف اُس کے شاگروں نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ یہ وہی ہے جس نے کہا کہ ” مَیں وہ کلام ہوں جو اِبتدا میں خدا کے ساتھ تھا “ (یوحنا 1:1) وہ کلام جو مجسم ہو کر ہمارے درمیان رہا (یوحنا 14:1)۔ تاہم مسیح سے کچھ ہی عرصہ بعد بعض ایسے علما نے جنم لیا جنہوں نے مختلف طریقوں سے اِن حقائق کو مسخ اور تباہ کر دیا۔ عہدِ جدید کی تکمیل سے پہلے ، مثال کے طور پر، ایسے لوگ بھی پائے گئے جنہوں نے مسیح کے تجسم کا اِنکار کیا (1۔یوحنا 3:4)۔ علم المسیح کیوں اہم ہے؟ یوحنا علم المسیح کی اِس خاص غلطی کو ”مخالف مسیح کی رُوح“ سے الگ پیش کرتا ہے۔ حالات اِس سے زیادہ سنگین نہیں ہو سکتے۔
عہدِ جدید کی تکمیل کے بعد کی صدیوں میں ، بہت سے لوگ اِس کی وضاحت کرنے لگے کہ ہم کیسے اِقرار کر سکتے ہیں کہ خدا ایک ہے اور کیسے تسلیم کر سکتے ہیں کہ یسوع خدا ہے۔ بہتیرے یہ تشریح کرنے لگے کہ وہ ایک خدا جس کا ہم اِقرار کرتے ہیں کیسے مصائب برداشت کر سکتا اور مر سکتا ہے جبکہ حقیقت تو یہ ہے کہ خدا نہ ہی دُکھ اُٹھا سکتا اور نہ ہی مر سکتا ہے۔ کچھ ایسے علما نے بھی سر اُٹھایا جن کی تشریحات کا رُخ اِس طرف تھا کہ کیسے یہ شخص (یسوع) خدا اور اِنسان دونوں کی صفات کو ظاہر کر سکتا ہے۔ اِس طرح کے دِیگر سوالات کے بائبلی جوابات علم المسیح اور تثلیث فی التوحید کے مباحث کی تاریخ میں محفوظ ہیں۔
اِن سوالوں کے جوابات اِس بات کا تعین کرتے ہیں کہ آیا کوئی شخص کتابِ مقدس میں مرقوم تثلیث فی التوحید پر مبنی خدا کی عبادت کر رہا ہے یا اپنے کسی تخیلاتی بُت کی؟ اِن سوالوں کے جوابات یہ بھی متعین کرتے ہیں کہ کوئی یسوع مسیح خدا کے بیٹے کا پیروکار ہے یا جھوٹے مسیحاؤں کی بڑی تعداد کا۔ آنے والے مہینوں میں، ہم بائبلی نظریات کو بیان کرنے کے لیے مسیح کے بارے میں علم کو تاریخی تناظر میں جائزہ لینے کی کوشش کریں گے۔ ہم عقائد پر مبنی بیانات کو قریب سے جانچیں گے، جنہیں کلام ِ مقدس کی تعلیمات میں مصدق اور مستند قرار دیا گیا ہے۔ ہم اُن غیر بائبلی نظریات کا بھی گہرا جائزہ لیں گے جن کو مسترد کر دیا گیا تھا۔
ہمارا مقصد اُن تمام اہم سوالات کے جوابات پیش کرنا ہے جن کا سامنا کسی بھی اِنسان کو کرنا پڑ سکتا ہے۔ آپ کیا کہتے ہیں کہ یسوع مسیح کون ہے؟
” یہ مضمون آرتھوڈوکس مجموعہ ِعلم المسیح کے تعارف کا حصہ ہے “۔
یہ مضمون سب سے پہلے لیگنئیر منسٹریز کے بلاگ میں شائع ہو چکا ہے۔