مسیح کی بادشاہی کی نشوونما
09/04/2024آپ کے درمیان میں
18/04/2024خُدا کی بادشاہی میں روزِ دار داخلہ
جب آپ جانتے ہیں کہ کوئی چیز واقعی میں ،حقیقی طور پر اور حتیٰ کہ قطعی طور پر اچھی ہے ،تو اکثر دو طرح کے ردعمل سامنے آتے ہیں ۔کچھ لوگ ایسے گھٹیا اور مطلب پرست ہوتے ہیں جو یہ جانتے ہیں کہ یہ ایک اچھی چیز ہے اور دوسروں کو اِس کا ذائقہ چھکنے سے روکتے ہیں ۔ اِس عمل میں جوش و خروش بھی شامل ہو سکتا ہے ، جیسا کہ ایک بچہ اپنے بہن بھائی کی خوشی کو خراب کرنے کے لئے اُس کے پسندیدہ کھلونے کو توڑتا ہے ۔اس کے برعکس ،دوسرے ،تاہم اپنے اندر اچھی چیزوں کو خواہش رکھتے ہیں ،پورے جوش و جذبہ کے ساتھ اِس چیز کا ذائقہ چَکھنے کی کوشش کرتے ہیں ۔اِس میں بھی ایک طرح کا جوش و جذبہ پا یا جاتا ہے : تکلیف میں سے گزرنے کے لئے رضا مندی (بچہ کو جنم دینا ) ،تکلیف مبتلا ہونا (لمبی دوڑ کو ختم کرنا ) ، یا مسلسل برداشت کرنا ( پہاڑ پر چڑھنا )، کیونکہ آپ اپنے مقصد کی اہمیت سے واقف ہیں ۔
خُدا کی بادشاہی سب سے بڑی بھلائی ہے۔یہ ایک ایسا چھُپا ہوا خزانہ ہے جسے حاصل کرنے کے لئے آپ ہر چیز بیچ دیں گے (متی ۱۳باب ۴۴آیت)، ایک بَیش قیمت موتی جس کی قیمت آپ کا سب کچھ ہے (آیت ۴۶) ، شاد ی کی اتنی اچھی ضیافت کہ جس میں شرکت نہ کرنا مُضحکہ خیز لگتا ہے (لوقا ۱۴باب ۱۶تا۲۴آیات )۔مسیح کی بادشاہی ہر چیز سے بڑ ھ کر بَر کات کا وعدہ کرتی ہے ، کچھ لوگ اِسے دوسروں سے چُرانے کی کوشش کرتے ہیں ،اور اُن کی خُوشی لُوٹنے کی کوشش کرتے ہیں (یوحنا ۱۰باب ۸آیت ) ، جبکہ دوسرے قیمت کے باوجود اِس میں داخل ہونے کی کوشش کرتے ہیں ۔
متی ۱۱باب۱۲آیت اور لوقا ۱۶باب۱۶آیت میں بادشاہی کی خُو بی حاصل کرنے کے لئے آواز اُٹھانا واضح طور پر دکھایا گیا ہے ، جو کہ مسیح یسوع کی مشکل تعلیم کے تکمیلی بیان ہیں۔وہ یہ بیان کرتا ہے کہ کیسے، اسرائیل کے دور سے لے کر یوحنااصطباغی کے بیان کردہ نئے دور تک بادشاہی کی خوشخبری تاریخ کا محور رہی ،جو کہ یہ ہے کہ بادشاہی کی خوشخبری کو ایک نئے انداز سے بیان کیا گیا ہے ۔حتمی بھلائی پہنچ چکی ہے ،اور متی اور یوحنا مختلف ردعمل کا خاکہ پیش کرتے ہیں۔تا ہم یونانی لفظ ’ biazetai‘ کے مفہوم کو واضح کرنا مشکل کام ہے جو کہ دونوں اقتباسات میں طاقت اور جوش و خروش کے مختلف معنوں کے ساتھ پایا جا تا ہے ۔یہ لفظ مجہول ہو سکتا ہے ،جیسا کہ زور آور لوگوں کی طرف سے خُدا کی بادشاہی پر زور ہوتا رہا ہے (متی ۱۱باب۱۲آیت)، لیکن خُدا کے لوگ زور مار کر اِس میں داخل ہوتے ہیں (لوقا۱۶باب۱۶آیت)۔
یہ بہتر ہے کہ اسے درمیانی غیر فعال سمجھا جائےجو کہ خُود پسندی تک لے جاتا ہے )بادشاہی خُود کو دُنیا پر زبردستی مسلط کرتی ہے لیکن زور آور لوگ اِس کی مخالفت کرتے ہیں جو اِسے دوسروں سےچھین لیتے ہیں (متی ۱۱باب ۱۲آیت)، اور اِس کے ردعمل کے طور پر خُدا کے لوگ زور مار کر اِس میں داخل ہوتے ہیں (لوقا۱۶باب۱۶آیت)۔ تقریباً پُر تشدد اور کچھ بھی برداشت کر لینے کی ایسی استقامت ، کہا ں سے آتی ہے ؟کیا یہ انسانی قُوت اِرادی سے آتی ہے؟نہیں، کیونکہ یہ صرف بادشاہی کی خُوبی کو گھٹیا طریقے سے چُرانے کی طرف لے جاتی ہے ،اِس کے برعکس ،یہ خوشخبری خُود انجیل مقدس میں سے آتی ہے ۔جیسا کہ اسکندریہ کا سِیرل (Cyril) واضح کرتا ہے کہ بادشاہی کا پیغام نئے پیدا ہونے والے کے دل میں اِس مبارک اُمید میں داخل ہونے کے لئے پوری قوت اور طاقت کو استعمال کرنے کی گہری خواہش پیدا کرتا ہے ۔رُوح اَلقُدس کی یہ تحریک انسان کو اِس قابل بناتی ہے کہ بادشاہی کے اِس خطہ کو نیم گرم لوگوں کی غیر جانبدار زمین کے طور پر نہ دیکھیں لیکن ایک ایسی چیز کے طور پر جو کہ الٰہی طاقت کے ساتھ آتی ہے ،زبردست مخالفت کا سامنا کرتی ہے ، اور زبردست طاقت سے داخل ہوتی ہے ۔جب بادشاہی کی خوبی کی خواہش آپ کے نئے سِرے سے پیدا ہونے والے وجود کو سیراب کرتی ہے ،تو دُنیاوی بیہودگی ،بے چینی ،تکلیف اور یہا ں تک کہ پُرتشدد مخالفت بھی آپ کو اس بادشاہی میں زور مار کر داخل ہونے کے لئے خُدائی طاقت استعمال کرنے سے نہیں روک سکتی ۔یہ سب کچھ دے دینے کا مطالبہ کرتی ہے کیونکہ اِس کی قیمت ہمارے سب کچھ کے برابر ہے ۔
یہ مضمون سب سے پہلے لیگنئیر منسٹریز کے بلاگ میں شائع ہو چکا ہے۔