بادشاہی کی ملکیت کا حصول
23/03/2024
خُدا کی بادشاہی میں روزِ دار داخلہ
09/04/2024
بادشاہی کی ملکیت کا حصول
23/03/2024
خُدا کی بادشاہی میں روزِ دار داخلہ
09/04/2024

مسیح کی بادشاہی کی نشوونما

اپنی انجیل کے چوتھے باب میں ،مرقس مسیح یسوع کی بادشاہی کے متعلق  تین تمثیلوں کو اکٹھا کرتا ہے جن میں بیجوں کو کلیدی اِستعارے کے طور پر بیان کیا گیا ہے ۔ آیات ۱تا۹،میں مسیح یسوع بیج بُونے والے کے بارے میں بات کرتاہے ، بیج جو کہ بُویا جاتا ہے ، اور مختلف زمینیں جن میں بیج بُویا جاتا ہے۔ آیات  ۱۳تا۲۰میں ، مسیح یسوع اِس تمثیل کی وضاحت کرتا ہے۔آیات ۲۶تا۲۹میں ، مسیح یسوع ایک اور تمثیل بیج سے متعلق  بیان کرتا ہے ؛اِس کو عام طور پر بڑھتے ہوئے بیج کی تمثیل کہا جاتا ہے

اِس تمثیل کا مطلب کسی حد تک واضح ہے : بیج بُونے والے کا اُس عمل پر کوئی اختیار نہیں جس سے بیج اُگتا اور بڑھتا ہے ؛اور نہ ہی بیج بُونے والا فصل کاٹتا ہے ۔(۱۔کرنتھیوں       ۳باب ۵تا۷آیات  میں پولس رسُول اس تمثیل کے اِس نقطہ کی عکاسی کرتا ہوا نظر آتا ہے : ’ مَیں نے درخت لگایا اور اپلّوس نے پانی دیا مگر بڑھایا خُدا نے ۔ پس نہ لگانے والا کوئی چیز ہے نہ پانی دینے والا مگر خُدا جو بڑھانے والا ہے‘  ۔اِس دنیا میں خُدا کی بادشاہی ،کلام کی خدمت کے وسیلہ سے ظاہر ہوتی ہے (بیج کو بُونا اور جو بیج بُویا گیا ہے اُس کو پانی دینا)۔جیسا کہ پولُس رسول مناسب طور پر لکھتا ہے ، پودے لگانا اور پا نی دینے کا کام انسانوں کے ذریعے سر انجام پاتا ہے(افسیوں ۴باب ۱۵تا۱۶آیات بھی دیکھیں ) ،لیکن خُدا کسی بھی پھل کا جو اُگتا ہے مُوثر سبب ہے ۔

مرقس ۴باب ۳۰تا۳۲آیات میں ہمیں اس باب کی تیسری بیج پر مبنی تمثیل ملتی ہے ۔مسیح پوچھتا ہے ، ہم خُدا کی بادشاہی کو کس سے تشبہہ دے سکتے ہیں اور کس تمثیل میں اسے بیان کریں ۔وہ مزید فرماتا ہے کہ یہ رائی کے دانے کی مانند ہے ،جو کہ بہت چھوٹا ہوتا ہے ۔اِس تمثیل سے جو عام نتیجہ ہم اخذ کرتے ہیں وہ یہ ہے کہ ،رائی کے بیج کی طرح جو کہ بتدریج ایک بڑے درخت میں تبدیل ہو جاتا ہے، خُدا کی بادشاہی بھی ایک چھوٹی چیز سے ایک بڑی عظیم الشّان اور شاندار چیز میں تبدیل ہو جاتی ہے ۔مسیح یسوع کے آسمان پر اٹھائے جانے کے بعد ،جب ہم دیکھتے ہیں کہ ۱۲۰کی جماعت بالا خانہ میں جمع ہوتی ہے اور پھر ہم دیکھتے ہیں کہ کیسے ہر زبان ،ہر قبیلے اور ہر قوم کے لوگ اِس جماعت میں شامل ہو کر اِس تعداد کو بڑھاتے ہیں ،یقیناً  ہم دیکھ سکتے ہیں کہ رائی کا بیج نشوونما پا چکا ہے ۔

خُدا کی بادشاہی کی نشوونما نہ صرف بتدریج ہے ،بلکہ دنیاوی معیارات کے مطابق یہ بالکل ترقی کی طرح نظر نہیں آتی ۔لیکن خُدا کی بادشاہی کی بتدریج ترقی کا حوالہ دینے کے علاوہ ،ہو سکتا ہے مسیح یسوع یہا ں ایک اور نقطہ  کا ذکر کر رہا ہو ں ۔بہر حال ،اُن کا نقطہ رائی کا بیج ہے ۔ایک مَبصّر  بیان کرتا ہے ،’جہاں پر مسیح یسوع رہتا تھا، سرسوں ایک مضبوط اور عام گھاس کے طور پر وافر مقدار میں پائی جاتی تھی ۔یہ کہیں بھی اُگ آتی تھی اور پھلنا پھُولنا شروع ہو جا تی تھی‘ ۔مزید برآں،سرسوں کا پودا ایک جھاڑی کی شکل میں اُگتاہے ۔نہ کہ ایک شاہ بُلوط کے طاقتور درخت میں ،بلکہ ایک جھاڑی میں ،(ایک مضبوط اور غالباً گھنی جھاڑی ،لیکن اس کے باوجود صرف ایک جھاڑی )۔درحقیقت ،ہو سکتا ہے کہ ۱۔کرنتھیوں ۱باب ۲۶ آیت میں پولُس رسول کے الفاظ اس تمثیل کی اچھی بصیرت ہو:’بھائیو،اپنے بلائے جانے پر غور کرو :  دنیاوی معیار کے مطابق تم میں سے بہت سے عقلمند نہیں تھے‘ ۔خُدا کی بادشاہی کی نشوونما نہ صرف بتدریج ہے ،بلکہ دنیاوی معیارات کے مطابق یہ بالکل ترقی کی طرح نظر نہیں آتی ۔پولُس رسول مزید فرماتاہے، ’بلکہ خُدا نے دُنیا کے کمینوں اور حقیروں کو بلکہ بیوجُودوں کو چُن لیا کہ موجودوں کو نیست کرے۔تاکہ کوئی بشر خُدا کے سامنے فخر نہ کرے ۔‘ (۲۸تا۲۹آیات)۔

ہو سکتا ہے یہ تمثیل ترقی اور قوت کو دنیاوی معیارکے مطابق بیان کرنے کے ہمارے رُجحان کے بارے میں بات کرتی ہو ۔ہو سکتا ہے کہ رائی کا دانہ اور جھاڑی جو کہ یہ بنتا ہے یہ اِس بات کی یاد دہانی ہو کہ خُدا کی بادشاہی کی ترقی شاید ایسی دکھائی نہ دے جیسی کہ ہم سوچتے ہیں ۔

یہ مضمون سب سے پہلے لیگنئیر منسٹریز کے بلاگ میں شائع ہو چکا ہے۔

کین جونز
کین جونز
ریورنڈ کَین جونز میامی میں گَلین ڈیل مشنری بپٹسٹ چرچ کے پاسٹر ہیں۔وہ سچائی کا تجربہ کرنے میں بھی مددگار ہیں :افریکن ۔امریکن چرچ میں اصلاحات لانے میں ۔