
چھوٹے اور چھوٹی چیزیں
18/02/2025
خدا کی میز پر اِتحاد کی بلاہٹ
25/02/2025غیر متوقع تعارُف

کتابِ مقدس میں جب بھی کسی خدا کے خادم کا ذِکر ہوا ہے، تو اکثر اُس کی زندگی کا پس منظر بھی بیان کیا جاتا ہے۔ جیسا کہ سموئیل نبی کو بطورِ بچہ متعارف کرایا جاتا ہے جسے ہیکل کے لئے وقف کردیا گیا۔ موسیٰ دریائے نیل میں چھپے ہوئے بچے کے طور پر ظاہر ہوتا ہے۔ تاہم ، بائبل مقدس میں بعض اوقات ایسا بھی ہوا ہے جب کسی نبی کاتعارف اُس کے پس منظر کےبغیر کیا جاتا ہے۔ ایلیاہ کے ساتھ ایسا ہی ہوتا ہے۔ایک بدکار بادشاہ اخی اب کے تعارُف کے بعد، ایلیاہ نبی اچانک نمودار ہوتا ہے۔ ۱-سلاطین ۱۷: ۱سے پہلے ایلیاہ نبی کا ذکر کہیں بھی نہیں ملتا ، لیکن اِس کے فوراً بعد وہ اخی اب بادشاہ سے مخاطب ہوتا ہوا دِکھائی دیتا ہے۔لہٰذا ہم کہہ سکتے ہیں کہ ایلیاہ نبی کی پس پردہ کہانی، اُس کی پرورش اور نسب نامہ سب غیر ضروری معلومات ہیں۔ ایلیاہ نبی کی اہمیت ۱-سلاطین ۱۷باب کے آغاز میں سامنے آتی ہے۔ یہاں بدکار بادشاہ اخی اب کے سامنے متعارف ہونے کے بعد، خدا کے لوگوں کو اچانک یاد دِلایا جاتا ہے کہ خداوند ابھی بھی اپنے لوگوں کےدرمیان موجود ہے۔
ایلیاہ نبی کے ذکر سے پہلے چھ آیات میں اخی اب کی بدکاری بیان کی گئی ہے۔ ۱-سلاطین ۱۶: ۲۹- ۳۴ میں ایک ایسے بادشاہ کا ذکر ہے جس نے خدا کی نظر میں بدی کی (۳۰)، جو تاریخ کا سب سے بدترین بادشاہ تھا (۳۰)،جس نے بُت بنائے (آیات ۳۲- ۳۳)، اور اُس نے بنی اسرائیل کو بُت پرست قوم میں ضم کر دیا (۳۱)۔ اسرائیل کے بدترین بادشاہ کا کیا فوری تعارف کروایا جاتا ہے۔ اخی اب کے ظُلم کی انتہا کا ذکر آیت ۳۴ میں ملتا ہے جب اُس نے یریحو شہر کی تعمیر کا حکم دیا۔ یریحو کی تعمیر اِس بات کو ظاہر کرتی ہے کہ اخی اب خداوند کے وعدوں کو بھول گیا تھا۔ جب یریحو گِر گیا تو یشوع نے خداوند کا حکم واضح طور پر دیا تھا کہ جو کوئی اِسے دوبارہ تعمیر کرے گا وہ ملعون ٹھہرےگا (یشوع ۶: ۲۶)۔ اس کے باوجود اخی اب بادشاہ کے معمار حی ایل نے جب اِس ملعون شہر کی بنیاد ڈالی تو اُس نے اپنے پہلوٹھے اور سب سے چھوٹے بیٹے کو کھو دیا۔ اِس اچانک لعنت کے بعد، خداوند کا پیغمبر ایلیا فوراً نمودار ہوتا ہے۔
اِس سے پہلے کہ ایلیاہ نبی کے منہ سے کوئی الفاظ نکلتا ، وہ اپنے نام کے ذریعے سے ہی ایک پیغام دے دیتا ہے۔ یعنی اُس کے نام کا مطلب ہے ’’یہواہ میرا خدا ہے۔‘‘ اپنی اِس شناخت کے باعث ایلیاہ نبی درحقیقیت اخی اب بادشاہ کے بالکل متضاد ہے۔ اِس کے بعد ایلیاہ کے ابتدائی الفاظ بیان کرتے ہیں کہ محض یہواہ ہی واحد سچا خدا ہے۔ خشک سالی کے اِس دورانیے میں خدا ظاہر کرتا ہے کہ آسمان سے بارش برسانے والا واحد خدا محض وہی ہے، نہ کہ بعل دیوتا (جسے بارش کا خدا کہا جاتا تھا)۔ اِس کے برعکس خشک سالی کے اِس عرصے میں خداوند اپنے خادم ایلیاہ کو خوراک اور پانی دونوں مہیا کرتا تھا (۱-سلاطین ۱۷: ۳-۴)۔
خدا کے لوگوں کی حیثیت سے آج ہمارے لئے یہ کیسی عظیم یاددہانی ہے۔ جب ہم خشک سالی، بیماری، یا دیگر آفات کا سامنا کرتے ہیں تو ہمیں یاد رکھنا چاہئے کہ آخر کار یہ سب چیزیں کس کے قبضے میں ہیں۔ جیسا کہ بیلجک اقرارالایمان میں بیان کیا گیا ہے کہ:
’’ہم غیر مناسب تجسس کے ساتھ یہ دریافت کرنا نہیں چاہتے کہ خدا کیا کرتا ہے جو اِنسانی فہم سے بالاتر اور ہماری سمجھنے کی صلاحیت سے باہر ہے۔ لیکن ہم پوری عاجزی اور احترام کے ساتھ اپنے خدا کی منصف عدالت کی تعظیم کرتے ہیں، جو ہم سے پوشیدہ ہے‘‘ (مضمون ۳۱)۔
خُدا کے پروردگار ی میں اُس مشکلات سے قطع نظر ہم جانتے ہیں کہ ہمارا رب ہمیں اپنے لوگوں کی حیثیت سے کبھی نہیں چھوڑے گا۔ وہ ہماری روزمرہ کی ضروریات کا منبع ہے (متی ۶: ۱۱)۔ اُس نے ہمیں اپنے بیٹے یسوع مسیح ہمارے خداوند میں زندگی کی روٹی عطا کی ہے (یوحنا ۶: ۳۵)۔
یہ مضمون سب سے پہلے لیگنئیر منسٹریز کے بلاگ میں شائع ہو چکا ہے۔