
کلیسیا
13/02/2025
غیر متوقع تعارُف
20/02/2025چھوٹے اور چھوٹی چیزیں

میچن اپنی بحث یہیں پر ختم نہیں کرتا ۔ بلکہ اِس کے بعد وہ سب سے اعلیٰ اوراہم ادارے یعنی ’’مسیح کی کلیسیا‘‘ پر بات کرتا ہے۔ درحقیقت، مسیحیت اور آزاد خیالی کےپورا مقالے کا مقصود مقصد آخری باب میں پورا ہوتا ہے، جہاں میچن کلیسیا کے بارے میں ایک اعلیٰ نقطےنظر کی بحالی پر زَور دیتا ہے۔ تاہم، اِس کتاب سے محبت کا دعویٰ کرنے والوں میں بھی کلیسیا کی موجودہ حالت کو دیکھتے ہوئے ہم تعجب کر سکتے ہیں کہ کتنے لوگوں نے اِس آخری باب کا بغور مطالعہ کیا ہو گا۔
یسوع ہمیں ایسے چھوٹے کام کے بدلےبڑا اَجر کیو ں دیتا ہے؟ ایک پیالہ ٹھنڈا پانی تو محض ایک چھوٹی سی مثال ہے۔ اِس کے پیچھے ہماری پوری زندگی چھُپی ہوئی ہے، یعنی تباہی کی راہ جس کا انتخاب ہم نے خود کیا ۔ بے شک ہم اپنی ذات اور گناہ کو کسی بھی اَور چیز یا شخص سے زیادہ پیار کرتے ہیں۔ لیکن خدا نے ہم اُس وقت چُنا جب ہم گناہ گار اور اُس کے دُشمن تھے۔ اُس نےاپنا روح ہمارے دِلوں میں ڈالا، ہمیں بچایا، اور اب ہم اُس کی شکرگزاری سے لبریز ہیں- خدا اور اپنے پڑوسیوں سے حقیقی محبت کا اظہار کرتے ہیں ۔
یسوع ہمیں ایسے چھوٹے کام کے بدلےبڑا اَجر کیو ں دیتا ہے؟ ایک پیالہ ٹھنڈا پانی تو محض ایک چھوٹی سی مثال ہے۔ اِس کے پیچھے ہماری پوری زندگی چھُپی ہوئی ہے، یعنی تباہی کی راہ جس کا انتخاب ہم نے خود کیا ۔ بے شک ہم اپنی ذات اور گناہ کو کسی بھی اَور چیز یا شخص سے زیادہ پیار کرتے ہیں۔ لیکن خدا نے ہم اُس وقت چُنا جب ہم گناہ گار اور اُس کے دُشمن تھے۔ اُس نےاپنا روح ہمارے دِلوں میں ڈالا، ہمیں بچایا، اور اب ہم اُس کی شکرگزاری سے لبریز ہیں- خدا اور اپنے پڑوسیوں سے حقیقی محبت کا اظہار کرتے ہیں ۔
یسوع ہمیں ایسے چھوٹے کام کے بدلےبڑا اَجر کیو ں دیتا ہے؟ ایک پیالہ ٹھنڈا پانی تو محض ایک چھوٹی سی مثال ہے۔ اِس کے پیچھے ہماری پوری زندگی چھُپی ہوئی ہے، یعنی تباہی کی راہ جس کا انتخاب ہم نے خود کیا ۔ بے شک ہم اپنی ذات اور گناہ کو کسی بھی اَور چیز یا شخص سے زیادہ پیار کرتے ہیں۔ لیکن خدا نے ہم اُس وقت چُنا جب ہم گناہ گار اور اُس کے دُشمن تھے۔ اُس نےاپنا روح ہمارے دِلوں میں ڈالا، ہمیں بچایا، اور اب ہم اُس کی شکرگزاری سے لبریز ہیں- خدا اور اپنے پڑوسیوں سے حقیقی محبت کا اظہار کرتے ہیں ۔
یسوع ہمیں ایسے چھوٹے کام کے بدلےبڑا اَجر کیو ں دیتا ہے؟ ایک پیالہ ٹھنڈا پانی تو محض ایک چھوٹی سی مثال ہے۔ اِس کے پیچھے ہماری پوری زندگی چھُپی ہوئی ہے، یعنی تباہی کی راہ جس کا انتخاب ہم نے خود کیا ۔ بے شک ہم اپنی ذات اور گناہ کو کسی بھی اَور چیز یا شخص سے زیادہ پیار کرتے ہیں۔ لیکن خدا نے ہم اُس وقت چُنا جب ہم گناہ گار اور اُس کے دُشمن تھے۔ اُس نےاپنا روح ہمارے دِلوں میں ڈالا، ہمیں بچایا، اور اب ہم اُس کی شکرگزاری سے لبریز ہیں- خدا اور اپنے پڑوسیوں سے حقیقی محبت کا اظہار کرتے ہیں ۔
آج ہمارے درمیان اِن میں سے کون چھوٹے ہیں؟ اور ہمیں کون سے چھوٹے کام کرنے چاہئیں؟ سب سے چھوٹے وہ ہوتے ہیں جن کی ابھی پیدائش نہیں ہوئی ہوتی۔ وہ جو ابھی بول نہیں سکتے، لہٰذا ہمیں اُن کے وجود کا دفاع کرتے ہوئے اُن کی آواز بننا ہو گا۔ ہماری کلیسیاؤں میں بھی ایسے چھوٹے یعنی نوزائیدہ ایمان دار ہوتے ہیں ، جن کی تقدیس کا عمل ابھی شروع ہوتا ہے، اور اُنہیں حوصلہ افزائی کی ضرورت ہوتی ہے۔ اِن تنہا اور اکیلے لوگوں کو ہمیں اپنے گھروں میں مدعو کرنا چاہئے۔ یہ وہ گنوار بچے ہیں جنہیں اکثر نظرانداز کیا جاتا ہے۔ ہمیں اپنے بچوں کو بھی تربیت دینی چاہئے کہ وہ اِن سے محبت اور شفقت سے پیش آئیں، اور اِنہیں اپنے دوستوں کے حلقے میں شامل کریں۔ ہمیں اپنی روزمرہ زندگی میں ہمیشہ ایسے چھوٹےیا کمزور لوگ ملتے ہوں گے۔ آئیے اِن چھوٹوں کو وہ اُمید بتائیں جو ہمارے اندر موجود ہے یعنی یسوع مسیح کی اُمید۔ جب ہم اِن چھوٹوں کے لئے چھوٹے اور معمولی کام کرتے ہیں تو ہمیں لامتناہی خوشی اور برکات ملتی ہیں۔لازم ہے کہ ہم ایسی برکات ضائع نہ کریں۔
یہ مضمون سب سے پہلے لیگنئیر منسٹریز کے بلاگ میں شائع ہو چکا ہے۔