اِس دُنیا کی نہیں
19/07/2024
تین  چیزیں جو آپ کو پیدائش کی کتاب  کے بارے میں جاننی چاہئیں
25/07/2024
اِس دُنیا کی نہیں
19/07/2024
تین  چیزیں جو آپ کو پیدائش کی کتاب  کے بارے میں جاننی چاہئیں
25/07/2024

پانچ چیزیں جو آپ کو تثلیث کی تعلیم کے بارے میں جاننی چاہئیں


1۔عقیدہ تثلیث ، مسیحیت کے بنیادی  عقائد میں سے ایک ہے

مسیحیت کا عقیدہ خدا، عقیدہ تثلیث فی التوحید ہے، اور مسیحی علمِ اِلٰہی کی تعلیم ، ہردُوسرےمسیحی علم ِ الٰہی کی بنیاد ہے۔بائبل کی کوئی بھی تعلیم  عِلم ِ الٰہی  سےالگ نہیں ہے،  کیوں کہ  بائبل مقدس خدا کا کلام ہے۔ اِنسان خدا کی شبیہ پر خلق کئے گئے ہیں۔ گناہ، خدا کی شریعت کے خلاف بغاوت ہے۔ عقیدہِ نجات وہ تعلیم ہے جس کا تعلق خدا کے مخلصی کے کام کے ساتھ  ہے۔ کلیسیا خدا کے لوگ ہیں۔ علم الآخرت کا تعلق خدا کے آخری اہداف اور  منصوبوں کے ساتھ ہے۔ 


2۔تثلیث کا عقیدہ نقایہ کی مجلس نے ایجاد نہیں کیا تھا

دَورِ حاضر میں  ایک بہت مشہور تصور یہ پیش کیا جاتا  ہے کہ  عقیدہ تثلیث  چوتھی صدی  میں نقایہ کی مجلس  نے ایجاد کیا تھا۔ یہ حقیقت نہیں ہے۔ کلیسیا کی اِبتدائی صدیوں میں، مسیحی پہلے ہی سے اِن بنیادی عقائد کی تعلیم دے رہے تھے جو اُنہوں نے کلامِ مقدس  میں پائے تھے۔ بائبل مقدس ہمیں سکھاتی ہے کہ ایک ہی  اور صرف ایک ہی خدا ہے۔ بائبل ہمیں یہ  سکھاتی ہے     باپ خدا ہے۔ کلامِ مقدس یہ  بھی  سکھاتا ہے  کہ بیٹا خدا ہے اور  رُوح القدس خدا ہے۔ مزید برآں، کلام ہمیں یہ  بھی سکھاتا ہے کہ باپ ، بیٹا یا رُوح نہیں ہے، اور یہ کہ بیٹا، باپ یا رُوح نہیں ہے،  اور رُوح القدس ، باپ یا بیٹا نہیں ہے۔ جو کوئی بھی کتاب مقدس کے ان بنیادی تصورات پر قائم تھا، وہ تثلیث کے نظریے کی بنیاد پر قائم رہا۔ گزشتہ کئی صدیوں کے دوران ، ایسے کئی لوگ پیدا ہوئے جن کی خود ساختہ تعلیمات نے  بائبل  کی اِن تعلیمات میں سے ایک یا ایک سے زیادہ کو رد ّ یا مسخ کیا ۔ نقایہ کی مجلس کو اِسی طرح کی ایک  تعلیم (ایرئینس کی تعلیم) کا جواب دینے کے لیے منعقد کیا گیا تھا  ، جس نے    اِنکار کیا تھا کہ ”بیٹا خدا ہے“۔ نقایہ کے عقیدہ نے اِس بات کو یقینی بنانے کے لیے حدود مقرر   کیں کہ کلیسیا ہر وہ تعلیم دیتی ہے، جس کی تصدیق کتابِ مقدس کرتی ہے۔      


3۔ عقیدہ تثلیث   پوری طرح سے اِنسانی ذہن کے لیے قابلِ فہم نہیں ہے

عقیدہ تثلیث ، عقیدہِ تجسم کے ساتھ منسلک ہے،  جو کہ مسیحی اِیمانیات میں ایک بہت بڑا بھید ہے۔ اِس کا مطلب  ہے کہ یہ اِنسانی ذہن کی مکمل گرفت کی صلاحیت سے بالاتر ہے۔ اگر ہم تثلیث کے عقیدے کو ریاضی کے کسی معمے کی طرح سمجھتے ہیں،  جس کو  حل کرنے کے لئے صرف درُست مقدار میں مہارت کی ضرورت ہے،  تو ہم لامحالہ کسی نہ کسی بدعت کا شکار ہو جائیں گے۔ عقیدہ تثلیث (Rubik’s Cube) یعنی روبی کیو پزل [ شش پہلو مکعب] نہیں ہے۔تخلیق میں ایسی کوئی چیز نہیں ہے جو علم التثلیث سے مشابہت رکھتی ہو۔


4۔سب سے زیادہ مقبول تثلیثی تشبیہات بہترین طور پر گمراہ کن اور بدترین طور پربدعت پر مبنی ہیں۔

چونکہ تخلیق میں ایسی کوئی چیز نہیں ہے جو تثلیث کے نظریے سے قطعی مشابہت رکھتی ہو، اس لیے مقبول ترین تثلیثی تشبیہات بہترین طور پر گمراہ کن اور بدترین طور پر بدعت پر مبنی ہیں۔ زیادہ تر لوگ یہ تجویز کرتے ہیں کہ تثلیث کے تین اقانیم خدا کے تین حصے ہیں(مثال کے طور پر ، سہ شاخہ یا انڈے کا چھلکا،  زردی اور انڈے کی سفیدی کی مشابہت) یا پھر  واحدخدا کے تین  درجات یا کردار ہیں(مثلاً باپ، بیٹا اور روح القدس ،پوشیدہ یا  پانی ، برف اور بھاپ  وغیرہ کی تشبیہات)۔تاہم کچھ تشبیہات شاید عقیدہ تثلیث کے ایک خاص پہلو کو واضح کرنے کے قابل ہیں،  لیکن وہ سب بائبل کی تعلیم کے ایک یا زیادہ عناصر سے انکار کرتے ہیں۔


5. ”یسوع کون ہے“ کے بارے میں غلط فہمیاں تثلیث کے عقیدے کی غلط فہمیوں کا باعث بنتی ہیں۔

تجسم میں ، تثلیث کا دُوسرا اقنوم  بیٹا ہے، جس نے  اِنسانی فطرت اِختیار کی، جو  اِلٰہی فطرت کے ساتھ منسلک  ہے۔ اِنسانی ذات میں اُس کا جسم اور اُس کی جان شامل ہیں۔ اِس کا مطلب ہے کہ  خداوند یسوع مسیح تجسم ِ خدا ہے۔ وہ دو ذاتوں کے ساتھ ایک شخص ہے، اور وہ دونوں ذاتیں بغیر کسی اُلجھن، تبدیلی،تقسیم یا علیحدگی کے  ایک ہستی میں متحد ہیں۔ چونکہ   یہ دونوں  ہی اُس کی ذاتیں ہیں، اِس لیے  ہر وہ چیزجو دونوں میں سے کسی ایک کے لیے  سچائی پر مبنی ہے،اُس کے بارے  میں کہا جاتا ہے   کہ ”ایک ہی خداوند ہے یعنی یسوع مسیح“۔ تاہم  کچھ چیزیں اُس کی الٰہی فطرت کے مطابق بیان کی جاتی ہیں ،(مثلاً بطورِ دُنیا کا خالق ) اور کچھ  چیزیں اُس کی اِنسانی فطرت ے بارے میں  بیان کی جاتی ہیں (مثلاً بھوک یا پیاس کا لگنا)۔  اگر ہم مسیح کی اِلٰہی اور جسمانی فطرت کے متعلق تذبذب کا شکار ہیں  تو  پھر یہ ہمارے عقیدہ تثلیث  کو با آسانی بگاڑ دے گا، کیوں کہ ہم  خدا  میں اِنسانی صفات کو پڑھیں گے۔ مثال کے طور پر بائبل  سکھاتی ہے کہ خدا لافانی ہے (1۔تیمتھیس 15:6-16)۔ بالفاظِ دِیگر خدا کبھی نہیں مر سکتا ۔  لیکن کیا ہم نہیں مانتے  کہ یسوع خدا ہے؟  کیا یسوع صلیب پر نہیں مرا؟  جی ہاں، وہ مر گیا،   اور اُس نے اپنی اِنسانی فطرت کے مطابق ایسا کیا، کیوں کہ اِنسان مر سکتا ہے، اِنسان دُکھوں میں سے گزر سکتا ہے۔ اِنسان بدل سکتا ہے۔ یسوع نے یہ سب کچھ اپنی اِنسانی فطرت میں کیا،  لیکن ہم اُس کی اِنسانی صفات کو اِلٰہی ذات میں منتقل نہیں کر سکتے ۔ اِلٰہی ذات نہ  مر سکتی، نہ بدل سکتی اور نہ ہی دُکھ اُٹھا سکتی ہے۔ اِسی طرح  مسیح نے اپنی اِنسانی مرضی کو مکمل طور پر خدا کی مرضی کے تابع کر دیا ، لیکن اِس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ بیٹے کی اِلٰہی مرضی  باپ کی اِلٰہی مرضی کے تابع تھی ۔ کیوں نہیں؟ کیوں کہ اِلٰہی مرضی صرف ایک ہی ہے۔ بیٹے کی اِلٰہی مرضی  وہی الٰہی مرضی ہے جو باپ کی مرضی ہے  کیوں کہ  بیٹا بھی خدا ہے جس طرح باپ خدا ہے۔ نقایہ  کے عقیدے کی زُبان اِستعمال کرنے کے لیے ، باپ اور بیٹا یک جوہر  ہیں۔  اگر بیٹے کی اِلٰہی مرضی باپ کی اِلٰہی مرضی کے تابع ہو جاتی ہے تو پھر ہمارے پاس عقیدہ تثلیث باقی نہیں رہتا۔تو پھر  ہم اصناپ پرست ہو جائیں گے۔ 

یہ مضمون بائبل کی ہر کتاب کا حصہ اورپانچ چیزیں جاننے کے مجموعے  سے ہے۔

یہ مضمون سب سے پہلے لیگنئیر منسٹریز کے بلاگ میں شائع ہو چکا ہے۔