
پانچ چیزیں جو آپ کو فرزندیت(تبنی) کے بارے میں جاننی چاہئیں
18/07/2024
پانچ چیزیں جو آپ کو تثلیث کی تعلیم کے بارے میں جاننی چاہئیں
23/07/2024اِس دُنیا کی نہیں

صلیبی جنگیں، ایذا رسانی ،بغاوت ،تعلیم اور سماجی انصاف کے دُنیاوی تصورات کچھ ایسے ذرائع ہیں جن کو بادشاہی کی تعمیر کی بیکار کوششوں میں استعمال کیا گیا ہے ۔اگر غلط اعمال غلط تصورات سے پیدا ہوتے ہیں ،تو مسیح نے واضح کیا کہ زمینوں پر ہونے سے پہلے اُس کی حُکمرانی روحوں پر ہے ۔اگر خُدا کی انجیل آدم کی برگشتگی کو بحال کرتی ہے تو انسانی زندگی اور حاکمیت کا دعویٰ صرف گناہ کے مسئلہ کے روحانی حل کے ذریعے سے ہی کیا جا سکتا ہے ۔دانی ایل دُنیا کے حُکمرانوں کو ایک شاندار آسمانی شخصیت کی رعایا کے طور پر دکھاتا ہے (دانی ایل۷باب ۱۳تا۱۴آیات ) ۔ زبور اور انبیاء کرام واضح کرتے ہیں کہ زمان و مکان داوؤ کی مستقبل کی بادشاہی کو محدود نہیں کر سکتے (۸زبور ۸تا ۹آیات )؛(۷۲زبور۱۷آیت )؛(یسعیاہ ۹باب۶تا۷آیت)۔
یوحناکی انجیل کا مقصد مکمل طور پر روحانی ہے ۔وہ اس مجسم کلمہ کو مختلف علامات اور اقوال کے ذریعے سے پیش کرتا ہے تاکہ قارئین ایمان لائیں اور ابدی زندگی حاصل کریں (یوحنا ۲۰باب۳۰تا۳۱آیات )۔اِس کی کتاب میں بادشاہی کے واضح الفاظ بڑی حد تک غائب ہیں ۔وُہ ’ ابدی زندگی ‘ جیسی اصطلاحات کو ترجیح دیتا ہے جو کہ کسی بھی انسانی و سیاسی مفہوم سے بچاتی ہیں۔بادشاہی میں داخل ہونے کے لئے روح کا حتمی طور پر نئے سرے سے پیدا ہونا ضروری ہے ( یوحنا ۳باب۳تا۸آیات )۔روحانی پرستش جو خُدا چاہتا ہے وُہ جغرافیائی پابندیوں کو غیر متلعقہ بنا تی ہے (۴باب۱۹تا۲۴آیات )۔جیسے ہی اُن کا قوم پرستی کا جوش عروج پر پہنچتا ہے بادشاہ اِس گمراہ ہجوم کو پُرسکون بناتا ہے(۶باب۱۴تا۱۵آیات )۔یہ شاہی چرواہا روم کو شکست دے کر نہیں بلکہ اپنی جان دے کر بھیڑوں کو بچاتا ہے (۱۰باب۱۰تا۱۸آیات)۔اُس کی صلیب اس کا تاج ہے ، جو کہ اس زمین کے اوپر لٹکائے جانے کے بعد حاصل ہوتا ہے (۱۲باب۳۲تا۳۴آیات )۔جیسا کہ وہ مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے بعد اپنے جلال میں تخت نشین ہے ، روح القُدس کا نزول انجیل کے کام کو تقویت پہنچائے گا (۱۶باب۷تا۱۴آیات )۔باپ سے اُس کے لوگوں کے لئے روحانی ایمان واتحاد کے لئے درخواست کی جاتی ہے (۱۷باب۱۶تا۲۳آیات)۔پطرس سچائی اور کے ساتھ اپنی بھیڑوں کو چَرا کر اپنی محبت کا ثبوت دے گا (۲۱باب۱۵تا۱۸آیات)۔
ہمارے خُداوند یسوع مسیح کی گرفتاری اور آزمائش ہر زمینی اُمید کو ختم کر دیتی ہے ۔جب پطرس اپنی تلوار چلاتا ہے ، اِسے فوری طور پر واپس میان میں رکھنے کو کہا جاتا ہے ،کیونکہ ملخُس کے کان کو بحال کر دیا جاتا ہے (۱۸باب۱۰تا۱۲آیات )۔مسیحا غیر فعال طور پر غیر منصفانہ عدالتوں کے سامنے سر تسلیم خم کرتا ہے (۱۸باب۱۳تا۱۹آیات) ۔پیلاطس جاننا چاہتا ہے کہ کیا واقعی میں مسیح بغاوت کا مرتکب ہوا ہے ۔اور اگر نہیں ، تو اُس کے اقتدار کی نوعیت کیا ہے (۱۸باب۳۳تا۳۷آیات )۔گذشتہ الفاظ اور کام اِس بات کا بڑا ثبوت فراہم کرتے ہیں کہ وُہ جس سلطنت پر حُکمرانی کرتا ہےوہ یہودیہ اور یروشلیم نہیں ہے (۱۸باب۳۶آیت)،اور اس طرح ’ اِس دُنیا کی نہیں ‘ یا ’اِس جگہ کی نہیں ہے‘ ۔اگر ’ مسیح یسوع بادشاہ ہے ‘ ہر کان میں یہ آواز سُنائی دینی چاہیئے ، یہ صرف اِس لئے ہے کہ ہر ایماندار اس بُرے اور تباہ شدہ عالمی نظام سے نجات حاصل کر سکے ۔تمام دُنیاوی بادشاہتوں کے تصورات کو منطم طریقے سے مسترد کر دیا گیا ہے (اپنی ابتداء میں اور اپنی ماہیت میں ) مسیح کی بادشاہی افضل ہے ، اِس دُنیا کی نہیں ،مافوق الفطرت ہے، روحانی اور ابدی ہے ۔
مسیحیوں کو اِس لئے نجی طور پر ، اوریقینی طور پر سچائی کو آگے بڑھا نا چاہئے۔سچائی کی خدمت میں غیر معمولی ضروریا ت پوری کی جاتی ہیں۔ تا ہم، اِس زمین پر مرکزی کام کلام کی خدمت ہے ۔کلیسیاء کا بنیادی وقت مصلوب مسیح کی تبلیغ کے لئے دیا جانا چاہیے۔خُداکی رفاقت میں انجیل کا کام ، انجیل کی مُنادی ،مقامی زبان میں ترجمہ ،نظریاتی تعلیم اور ادب کی تقسیم روح کی ملکیت ہے ،تاکہ راستبازوں اور گنہگاروں کو مجرم ٹھہرا سکے، قائل کر سکے ،تبدیل کر سکے اور مسیح یسوع کے موافق بنا سکے۔زندگی بخش کلام وُہ آلہ ہے جس کے ذریعے مسیح یسوع اپنی بادشاہی کو وسعت دیتا ہے ؛اِسی سے اِبن آدم روحوں کو قبروں سے پُکارتاہے ،اپنی بھیڑوں کو خوراک مہیا کرتاہے ،اور باغی دلوں کو تسخیر کرتاہے ،جو بڑی خوشی سے توبہ اور ایمان کے ساتھ سر تسلیم و خم کرتے ہیں ۔اور اگرچہ ، اپنی رمینی زندگی کے دوران ، ہمارے خداوند یسوع مسیح نے جھیلوں اور پہاڑوں پر تعلیم دی، تو ہم گھروں کی چھتوں سے پُکارتے ہیں تاکہ اس کے شاہی دعوؤں کی تاکید کریں ۔
یہ مضمون سب سے پہلے لیگنئیر منسٹریز کے بلاگ میں شائع ہو چکا ہے۔