تین چیزیں جو آپ کوغزل الغزلات کی کتاب کے بارے میں جاننی چاہئیں
20/09/2024تین چیزیں جو آپ کومرقُس کی اِنجیل کے بارے میں جاننی چاہئیں
20/09/2024تین چیزیں جو آپ کومتی کی اِنجیل کے بارے میں جاننی چاہئیں
متی رسول کی معرفت اِنجیلی بیان کی پہلی آیت ہمیں یسوع مسیح کے بارے میں تین اہم باتیں بتاتی ہے جو مندرجہ ذیل چیزوں کا ایک بہت بڑا خلاصہ ہیں۔
۱۔متی کی اِنجیل یسوع ، ’’مسیح‘‘ کے بارے میں ہے۔
متی کی اِنجیل یسوع، ’’مسیح‘‘ کے بارے میں ہے، یعنی عہدِ عتیق میں وہ موعودہ ممسوح، جو مسیح ہے (۱- سموئیل ۲: ۱۰؛ زبور ۲: ۲؛ دانی ایل ۹: ۲۵؛ متی ۱: ۱۶- ۱۸؛ ۲: ۴؛ ۱۶: ۱۶، ۲۰؛ ۲۲: ۴۲؛ ۲۳: ۸- ۱۰)۔ متی کی اِنجیل پرانے عہد نامے میں ظاہر ہونے والی نجات کی کہانی کو جاری رکھتی ہے اور سب سے مناسب طور پر، نئے عہد نامہ میں ہمارے لئے راستہ یا دروازہ ہے۔ متی رسول،بار بار پرانے عہد نامے کا حوالہ دیتا ہے، یہاں تک کہ اُسی کے انداز میں لکھتا بھی ہے۔
تاہم، متی کی اِنجیل محض اِس کہانی کا تسلسل نہیں ہے۔ بلکہ اِس کی تکمیل ہے – اور ایک ایسا نقطہ ہے جس پر بہت زور دِیا جاتا ہے۔ متی نے دس بار نشاندہی کی ہے کہ یسوع مسیح کی زِندگی میں جو کچھ ہوا وہ اُن باتوں کی تکمیل ہے جو انبیاء نے کہیں تھیں ( متی ۱: ۲۲؛ ۲: ۱۵؛ ۲: ۱۷؛ ۲: ۲۳؛ ۴: ۱۴؛ ۸: ۱۷؛ ۱۲: ۱۷؛ ۱۳: ۳۵؛ ۲۱: ۴؛ ۲۷: ۹)ْ۔ اسی طرح ۸- ۹ ابواب میں دَس معجزات کا ذِکر ہے جو ظاہر کرتے ہیں کہ مسیح یسوع اپنے لوگوں کو شفا اور نجات دینے کا کامِل اختیار اور قوت رکھتا ہے جس کا وعدہ انبیاء نے کِیا تھا (متی ۸: ۱۷، موازنہ یسعیاہ ۳۵: ۵)۔ متی رسول نے خداوند یسوع کے معجزات کو بیان کرتے ہوئے اپنے منفرد انداز سے اِن پر روشنی ڈالتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’ہر طرح کی بیماری اور ہر طرح کی کمزوری کو دُور کرتا رہا (متی ۴: ۲۳؛ ۹: ۳۵؛ ۱۰: ۱)۔ اُس کے لئے محض یہ کہنا کافی نہیں تھا کہ ’’ہر طرح کی بیماری اور کمزوری‘‘، کیوں کہ وہ اِس بات پر زور دینا چاہتا تھا کہ کوئی بھی چیز اُس کی قوت کو ناکام نہیں کر سکتی – اِس لئے وہ دوبارہ اِس خصوصیت کو دہراتا ہے، ’’ہر طرح کی بیماری اور ہر طرح کی کمزوری۔‘‘مسیح یسوع کے ذریعے سے شفایابی کے سلسلے میں ’’ابنِ داؤد‘‘ کا کثرت سے استعمال ( متی ۹: ۲۷؛ ۱۲: ۲۳؛ ۱۵: ۲۲؛ ۲۰: ۳۰)، یہ ظاہر کرتا ہے کہ اُس کی بادشاہی اُس کے لوگوں کے لئے مکمل برکت اور رہائی ہے۔ بے شک، وہی ممسوح خادم ہے (متی ۱۲: ۱۸- ۲۱؛ موازنہ یسعیاہ ۴۲: ۱- ۳)، وہی مسیح، جس کے طویل عرصے سے منتظر تھے، اور وہ اُ ن سب چیزوں کی تکمیل ہے جن کی انبیاء نے پیشین گوئی کی تھی۔
۲۔ متی کی اِنجیل یسوع، ابنِ داؤد کے بارے میں ہے۔
یسوع مسیح، داؤد کا موعودہ بیٹا ہے، جس کی بادشاہت لا محدود ہے (۲- سموئیل ۷: ۱۳؛ زبور ۸۹: ۳؛ یسعیاہ ۹: ۷)۔ متی رسول، یسوع مسیح کا شاہی نسب نامہ (متی ۱: ۲- ۱۷)اِن تین مراحل میں بیان کرتا ہے، جس میں ابرہام سے داؤد تک، داؤد سے یکونیاہ اور اُس کے بھائی بابل میں جلاوطنی کے زمانے میں اور پھر یکونیاہ کے بعد یوسف ، جو مریم کا شوہر تھا جس سے یسوع مسیح پیدا ہوا ۔ بابل کی جلاوطنی، جس کا متی رسول دو دفعہ ذکر کرتا ہے (متی ۱: ۱۱، ۱۲)، درحقیقت وہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ داؤد کے ساتھ خدا کے وعدے بابل کی جلاوطنی میں جانے کے باعث ختم نہیں ہوگئے تھے۔ اِس طرح ۲-سلاطین کے آخری الفاظ، ظاہر کرتے ہیں کہ داؤد کی نسل (صِدقیاہ کے پانچ بیٹوں کے قتل کے باوجود)، یکونیاہ کے ذریعے سے بابل میں جلاوطنی کے دوران میں بھی محفوظ تھی (جسے یہویاکین بھی کہا جاتا ہے؛ یرمیاہ ۲۴: ۱؛ ۲- سلاطین ۲۴: ۶- ۱۷؛ ۲۵: ۲۷- ۳۰)۔ ۲-سلاطین کا اختتام مسیح کی متوقع بادشاہی سے ہوتا ہے، جو ہمیں بتاتا ہے کہ یہویاکین کو قید خانے سے نکال کر سرفراز کِیا اور اُس کی کُرسی اُن سب بادشاہوں کی کُرسیوں سے جو اُس کے ساتھ بابل میں تھے بُلند کی۔ متی رسول اِس حوالے کی تکمیل کے ساتھ اِس اِنجیل کو ختم کرتا ہے، کہ یسوع ، ابنِ داؤد کو آسمان اور زمین کا کُل اختیار دِیا گیا ہے ( متی ۲۸: ۱۸)۔
اِفسیوں ۵ باب کے آخر میں، پولُس رسول کا یہی نقطہ ہے جب وہ پیدائش ۲باب کا حوالہ دیتا ہے: ’’اِسی سبب سے آدمی باپ سے اور ماں سے جُدا ہو کر اپنی بیوی کے ساتھ رہے گا اور وہ دونوں ایک جسم ہوں گے۔ یہ بھید تو بڑا ہے لیکن مَیں مسیح اور کلیسیا کی بابت کہتا ہوں‘‘ ( اِفسیوں ۵: ۳۱- ۳۲)۔ شادی کے رشتے میں و ہ تمام اچھائیاں جو خدا نے قائم کی ہیں، وہ نئے آسمان اور نئی زمین میں بڑھیں گی اور کامل ہوں گی۔ مزید برآں، گناہ کی وجہ سے شادی میں ہونے والے تمام دُکھ و مصیبت اور خسارے کا خاتمہ ہو جائے گا۔ کتابِ مقدس میں، شادی ایک اہم موضوع ہے۔ ہم یہ بھی کہہ سکتے ہیں کہ بائبل مقدس کے شروع سے آخر تک شادی کا یہ رشتہ ترتیب دیا گیا ہے ۔ اِس طرح، شادی کا عہد، ہمیں اُس اُمید کی یاد دِلاتا ہے جو اُس اختتام پر ہمارا انتظار کر رہی ہے۔
۳- متی کی اِنجیل یسوع، ابنِ ابرہام کے بارے میں ہے۔
متی کی اِنجیل ہمیں بتاتی ہے کہ یسوع، ابنِ ابرہام ہے، جس کا مطلب صرف یہ نہیں کہ وہ ابرہام کی نسل سے ہے، بلکہ یہ کہ اُس کے وسیلے سے زمین کی سب قومیں برکت پائیں گی (پیدائش ۲۲: ۱۸؛ ۲۶: ۴)۔ یسوع کے ذریعے سے لائی گئی نجات کی ’’سب قوموں‘‘ تک رسائی کو نسب نامے (متی ۱: ۲- ۶) میں چار خواتین کا ذکر کرتے ہوئے بہت باریکی سے متعارف کرایا گیا ہے: جن میں سے تین خواتین غیر قوم سے ہیں (تِمر، راحب اور رُوت) اور اِن میں آخری خاتون ایک غیر قوم کے شخص کی بیوی تھی (حِتّی اورِیاہ، ۲- سموئیل ۱۱: ۳)۔ پھر، یسوع مسیح کی پیدائش کے بعد، ہم دیکھتے ہیں کہ خدا نے غیرقوموں کے دانش مندوں کو ایک ستارے کے ذریعےسے بلایا تاکہ وہ یہودیوں کے بادشاہ کی عبادت اور اُسے سجدہ کریں( متی ۲: ۱- ۱۲، یسعیاہ ۶۰ : ۱- ۷ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے)۔ جب اِس بادشاہ یعنی مسیح یسوع کا اپنی عوامی خدمت شروع کرنے کا وقت آیا تو وہ’’ غیر قوموں کی گلیل ‘‘ میں جاتا ہے، جو ظاہر کرتا ہے کہ وہ ’’ سب قوموں‘‘ کے لئے نجات لایا ہے ( متی ۴: ۱۲- ۱۷، تکمیل یسعیاہ ۹: ۱- ۲)۔
خداوند یسوع کے پہلے معجزات میں سے ایک رومی صوبے دار کے نوکر ( متی ۸: ۵- ۱۳) اور بعد میں ایک کنعانی عورت کی بیٹی کو شفا دی جسے بدروح ستاتی تھی ( متی ۱۵: ۲۱- ۲۸)۔ پھر چار ہزار لوگوں کو کھانا کھلانا ( مرقس ۷: ۳۱ آیت میں اشارہ کرتا ہے کہ وہ دِکپلس کی سرحدوں کی طرف گلیل کی جھیل پر تھا) جس سے ہمیں پتہ چلتا ہے کہ یسوع نے غیر اقوام کے درمیان بھی وہی کا م کئے، جو یہودی قوم میں کرتا تھا جب اُس نے پانچ ہزار یہودیوں کوکھانا کھلایا تھا ( متی ۱۴: ۱۳- ۲۱؛ ۱۵: ۳۲- ۳۸)۔ زیتون کے پہاڑ پر یسوع نے اپنے شاگردوں کو بتایا کہ بادشاہی کی اِس خوش خبری کی منادی تمام دُنیا میں ہونا ضرور ہے تاکہ سب قوموں کے لئے گواہی ہو۔ تب خاتمہ ہو گا ( متی ۲۴: ۱۴)۔ اِس کتاب کا اختتام، یسوع مسیح کے اِس ارشادِ عظم کے ساتھ ہوتا ہے کہ سب قوموں کو شاگرد بناؤ، جو ابرہام سے کئے گئے وعدے کی تکمیل کی طرف اشارہ کرتا ہے ( متی ۲۸: ۱۸- ۲۰)۔
خداوند یسوع، ’’مسیح ‘‘ہے، ابنِ داؤو، اور ابنِ ابرہام ہے – یہ وہ تین چیزیں ہیں جو آپ کو متی کی معرفت اِنجیلی بیان سے سیکھنی چاہئیں۔
یہ مضمون بائبل کی ہر کتاب کا حصہ اورتین چیزیں جاننے کے مجموعے سے ہے
یہ مضمون سب سے پہلے لیگنئیر منسٹریز کے بلاگ میں شائع ہو چکا ہے۔