
خدا کی میز پر اِتحاد کی بلاہٹ
25/02/2025
بیوی کے ساتھ بے لوث (مخلص) زندگی گزارنا
03/03/2025ناقابلِ معافی گناہ

یوحنا رسول کی معرفت اِنجیلی بیان کےدوسرے باب میں یسوع کے کئی شاگردوں نے کہا کہ مسیح کا کلام ’’ناگوار‘‘ ہے۔ کلیسیا اکثر اپنے پاسبانوں سے یہ سوال پوچھتی ہے کہ ’’ناقابلِ معافی‘‘ گناہ کیا ہے؟‘‘ یسوع مسیح اِس سوال کا جواب دیتے ہیں کہ :
’’آدمیوں کا ہر گناہ اور کُفر تو معاف کیا جائے گا مگر جو کُفر رُوح کے حق میں ہو وہ معاف نہ کیا جائے گا۔ اور جو کوئی ابنِ آدم کے برخلاف کوئی بات کہے گا وہ تو اُسے معاف کی جائے گی مگر جو کوئی رُوح القُدس کے برخلاف کوئی بات کہے گا وہ اُسے معاف نہ کی جائے گی نہ اِس عالم میں نہ آنے والے میں‘‘ (متی ۱۲: ۳۱- ۳۲)۔
معافی کے متعلق یہ ایک حیرت انگیز اعلان ہے۔خدا جو بزرگ و برتر اور ایک جلالی ہستی ہے، وہ بااختیار اور قادر خدا ہے، اُس کی بادشاہی ابد تک قائم ہے،اور وہ گناہ گاروں کے گناہ بھی معاف کرتا ہے۔ یہاں تک کہ جب یسوع صلیب پر تھا ، تب بھی وہ ہمارے لئے باپ سے اِلتجا کرتا ہے کہ، ’’اے باپ، اِن کو معاف کر، کیوں کہ یہ جانتے نہیں کہ کیا کرتے ہیں‘‘ (لوقا ۲۳: ۳۴)۔
پھر بھی یہاں ایک تضاد نظر آتا ہے: ’’آدمیوں کا ہر گناہ اور کُفر تو معاف کیا جائے گا مگر جو کُفر روح کے حق میں ہو وہ معاف نہ کیا جائے گا‘‘ (متی ۱۲: ۳۱)۔ ہم اِس متناقصے کو کیسے حل کر سکتے ہیں؟ ڈی۔ اے۔ کارسن تجویز کرتے ہیں کہ ہم پہلا بیان ظاہری طور پر لیتے ہیں۔ کیوں کہ کوئی بھی گناہ ایسا نہیں جس کی معافی نہ ہو سکے۔ اِس بات کی مطابقت کلامِ مقدس کی تعلیم سےہے۔ آپ داؤد بادشاہ کی زناکاری، قتل، دھوکے بازی اور منافقت پر غور کریں۔ پھر بھی خدا ُسے معاف کر دیتا ہے۔ پطرس رسول تین بار مسیح کا انکار کرتا ہے۔ پولُس رسول نے کلیسیا پر کئی ظُلم کئے۔ اِس کے علاوہ زناکاروں، عیاش بازوں، لالچیوں، بت پرستوں، چوروں، شرابیوں، گالیاں بکنے والوں اور دھوکے بازوں پر غور کریں جن کا ذکر ۱-کرنتھیوں ۶ باب میں ملتا ہے۔ مسیح پرایمان کے ذریعے سے اِن سب گناہ گاروں کے گناہ معاف کر دئیے جاتے ہیں۔ اِس لئے ظاہری طور پر کوئی ایسا گناہ نہیں جو معاف نہیں ہوسکتا۔
باطنی طور پر، اگر آپ روح القدس کو خود سے دُور کرتےہیں، یا اپنے گناہوں کا اقرار نہیں کرتے، اور خود کو مسیح کےرحم و کرم پر نہیں چھوڑتے، تو آپ کے ایسے گناہ معاف نہیں کئے جائیں گے۔ اِس کے علاوہ اَور کوئی دوسرا راستہ نہیں جس سے گناہوں کی معافی مل سکے۔ اگر آپ کلام کی سچائی سُنتے ہیں اور روح القدس اس سچائی کی تصدیق بھی کرتا ہے مگر پھر بھی آپ اپنے دِل کو سخت کرتے اور اپنے گناہوں سے توبہ نہیں کرتے ہیں تو ایسی صورتِ حال میں آپ کے لئے کوئی معافی نہیں۔ اِس کے علاوہ کوئی اَور متبادل راستہ بھی نہیں جس کے ذریعے سے آپ کو معافی مل سکے۔
بائبل بیان کرتی ہے کہ روح القدس تمام مزاحمت پر قابو پاتا اور خدا کے لوگوں کو اپنے گناہوں پر پچھتانے اور ایمان لانے کی طرف مائل کرتا ہے۔ اِس ناقابلِ مزاحمت فضل کے علاوہ کوئی بھی مسیح کے پاس نہیں آسکتا۔ یہ بھی سچ ہے کہ گناہ کی عمومی قصورواری کی مزاحمت کی جا سکتی ہے۔ رومیوں پہلے باب کے مطابق حق کو دبایا جا سکتا ہے۔ جب روح القدس ہمیں گناہ کا مرتکب ٹھہراتا ہے تو ہم اُس کی مزاحمت کر تے ہیں۔ اورحق کو کسی خطرے کے تحت نظر انداز کیا جا سکتا ہے۔ متی ۱۲ باب میں مسیح انتباہ کرتا ہے۔
یہاں ایک وعدہ اور ایک انتباہ ہے۔ وعدہ یہ ہے کہ ہر قسم کے گناہ معاف کئے جائیں گے۔ انتباہ یہ ہے کہ گناہ کی قصور واری کی کبھی بھی مزاحمت نہ کریں۔ اِس اقتباس کی خوش خبری کے مطابق کوئی بھی گناہ ناقابلِ معافی نہیں، لیکن اگر ہم اپنے دِلوں کو خدا کے کلام کے لئے سخت کرتے اور روح القدس کے کام کو دُور کرتے ہیں تو ہم بے ندامت ٹھہرتے ہیں۔ یسعیاہ ۵۵ باب کے مطابق ’’جب تک خدواند مل سکتا ہے اُس کے طالب رہو‘‘ (یسعیاہ ۵۵: ۶)۔
یہ مضمون سب سے پہلے لیگنئیر منسٹریز کے بلاگ میں شائع ہو چکا ہے۔