فرمانبرداری کرنے پر بھروسہ کریں
21/05/2024نااُمیدی سے لڑنا
24/05/2024خُدا کا مطمئن بچہ
زبور 131میں داؤد بادشاہ کا اعتراف یہ تھا کہ اُسے ’بڑے بڑے معاملوں اور اُن باتوں سے جو اُس کی سمجھ سے باہر تھیں‘ ،کوئی سروکار نہیں تھا (آیت 1)۔ایک بادشاہ کے لئے اِس طرح کا اعتراف عجیب دکھائی دیتاہے ،بہر صورت، کیا یہ ہی اُس کا بُلا وا نہیں تھا ۔کیا ایک بادشاہ کو تمام لوگوں کے بڑے بڑے معاملات کا علم نہیں ہونا چاہیے؟ کیا اُسے اُن معاملات کا تجزیہ کرنا اور اپنی قوم کے لئے کوئی مناسب حِکمت عملی نہیں بنانی چاہیے؟ اگر آپ زبور 131کو پڑھنا جاری رکھیں تو آپ کے ذہین میں ایک اور سوال بھی اُبھرتا ہے :داؤد کیوں یہ اعتراف کرتاہے ، ’یقیناً مَیں نے اپنے دِل کو تسکین دے کر مطمعین کر دیا ہے ۔میرا دل مجھ میں دُودھ چھُڑائے ہوئے بچے کی مانند ہے ‘(آیت2)؟
داؤد کی گواہی کو سمجھنے کے لئے ،ہمیں یہ سمجھنا چاہیئے کہ اِس نقطہ پر پہنچنے سے پہلے داؤد کی روح کسی ہنگامہ آرائی میں مبتلا رہی ہو گی ۔اگر ایسا نہ ہوتا ،تو وُہ دل کو تسکین دینے اور مطمعین کرنے کے عمل سے نہیں گذر سکتا تھا ۔ اِن چیزوں میں سے ایک جو بہت سے لوگوں کو مشتعل کرتی ہے وُہ سب سمجھنے کی کوشش کرنا ہے جو ہماری سمجھ سے باہر ہے ۔ہم موجودہ واقعات کا تجزیہ کرنے ، سانحا ت کی وضاحت کرنے ،یا پریشان کُن سوالات کو حل کرنے کی کوشش میں نیند سے محروم ہو جائیں گے ۔جب ہم اِس میں بہت آگے چلے جاتے ہیں ، توہم اپنے وقار کو دھوکہ دیتے ہیں ۔ہم وُہ سب جاننے کی کوشش کررہے ہیں جو صرف خُدا جانتا ہے ۔ہمیں کبھی بھی علیمِ کُل کے طور پر پیدا نہیں کیا گیا ۔ہمیں دُنیا کےتمام مسائل کو حل کرنے کے لئے لیس نہیں کیا گیا ہے ۔صرف اکیلا مسیح ہی یہ کر سکتا ہے ۔
داؤد کی ضرورت سے زیادہ تجزیہ کرناچھوڑ دینے کی قدیم گواہی آج کے دور میں بھی موزوں ہے ۔ہم معلومات کے اِس دور میں رہتے ہیں ،جہاں ہم پوری دُنیا سے’ عظیم معاملات‘ میں ڈوبے ہوئے ہیں ۔زیادہ تر لوگوں کو سوشل میڈیا تک رسائی حاصل ہےجہا ں پر ہم سے تازہ ترین واقعات کے بارے میں توقع کی جاتی ہے ۔اگرچہ آگاہی اچھی ہو سکتی ہے ، لیکن ہمیں دُنیا کے مسائل کو اپنے کندھوں پر اٹھانے کی کوشش نہیں کرنی چاہیئے ۔ہم کبھی بھی ہر مسئلے کو سمجھنے کے قابل نہیں ہوں گے اور بہت کم حل نکال سکیں گے۔اگر ہم محتاط نہیں ہیں ،تو ہم یہ سمجھنے کی کوشش کر سکتے ہیں کہ ذاتی آزمائشوں کے بارے میں صرف خُدا ہی جانتاہے ۔یہ ایک بہتر طریقہ ہے ، اور خُدا نے داؤد کو اِس کے بارے میں گواہی دینے کی تحریک دی ۔
داؤد کا اپنا موازنہ ایک دُودھ چھُڑوائے جانے والے بچے سے کرنا ایک مددگار تصویر ہے ۔زمانَہ قدِیم میں ،بچوں کو اُن کی ماؤں کے دُودھ سے چُھڑایا جاتا تھا جو کہ بعد میں بھی ہماری بہت سی ثقافتوں میں عام ہے ۔اِس کا مطلب ایک شِیر خوار بچے سے زیادہ آگہی تھا اور اس لئے دُودھ چھڑوایا جانا ایک مشکل دَور ہو گا ۔تا ہم ، وہ دن آئے گا جب بچے ٹھو س غذا کھانے کے عادی ہو جائیں گے اور اپنی محرومیوں کو ماضی میں چھوڑ دیں گے ۔یہ داؤد کی گواہی تھی ،زندگی بھر کی بہت سی آزمائشوں ، اور ’ کچھ کوشش کرنے اور خُدا کی پروردگاری کے خلاف شکایت کرنے‘ کے بعد اُ س نے خُدا کی حکمت کو قبول کرنا سیکھ لیا تھا ۔اب وہ ایک دُودھ چھڑوائے ہوئے بچے کی طرح تھا ،جو کہ خوراک کی خواہش کیے بغیر اپنی ماں کے ساتھ رہنے پر مطمعین تھا ۔
تا ہم ، داؤد کی گواہی میں صرف ’چھوڑ دینا‘ سے کچھ زیادہ تھا ۔اُس نے اپنے لوگوں کو یہ پُکارتے ہوئے سکھایا،’اے اسرائیل !اب سے ابد تک خُداوند پر اعتماد کر ‘۔جب ہم خُداوند میں اُمید رکھتے ہیں ،تو ہمیں یقین ہے کہ وُہ ہر چیز کو جانتا ہے اور وُہ ہر چیز پر قادر ہے ۔آئیں بھروسہ کریں کہ وہ اپنے لوگوں کی بہتری کے لئے سب کچھ کر رہا ہے ۔
یہ مضمون سب سے پہلے لیگنئیر منسٹریز کے بلاگ میں شائع ہو چکا ہے۔