خُدا کا مطمئن بچہ
24/05/2024دِیدنی کلیسیا میں خدمت
24/05/2024نااُمیدی سے لڑنا
میرا دوست الاسکا میں سیورڈ ہائی وے پر ، اینکریجکے جنوب میں کہیں کھو گیا اور اُسے اُمید کے لئے راہنمائی کی ضرورت تھی ،الاسکا جزیرہ نما کینائی میں ایک دُور افتادہ ماہی گیروں کا گاؤں ہے ۔اُس نے فِلنگ سٹیشن پر موجود بوڑھے سے پوچھا ،’ تم اُمید کیسے حاصل کرتے ہو؟‘ ۔’ چرچ جاؤ اور دُعا کرو‘، بوڑھے شخص نے مُسکراتے ہوئے جواب دیا، خُوب مشق کی گئی لائن کی اتنی اچھی ادائیگی پر ایسے لگتا تھا جیسے وہ کو ئی آسکر ایوارڈ جیتنے والا اداکار ہو ۔
ہم سب اُس کی نصیحت پر عمل کرکے اچھا کریں گے۔بہت سے لوگ اُمید کا راستہ کھو چکے ہیں ۔ نااُمیدی اور گھٹیا پن ہماری ثقافت میں اور کلیسیاء میں وبائی شکل اختیار کر چکی ہیں ۔نااُمیدی ،مایوسی اور خوف کا احساس ہے ۔نااُمیدی کا تعلق خود کشی ،ذہنی دباؤ ،خو د کو نقصان پہنچانے اور سماجی طور پر ناپسندیدہ ہونے کے یقین سے ہے ۔نااُمیدی ایک بے رحم استاد رہی ہے ۔
گذشتہ کچھ سالوں کا سبق یہ ہے کہ حکومت ، معیشت ، سیاست ،اور سماجی آگہی ہمارے مستقبل کو محفوظ نہیں بنائیں گی ۔تو ، ہم اُمید کیسے حاصل کر سکتے ہیں ؟اُمید کا راستہ کیسا دکھائی دیتا ہے ؟ ہر سفر کی طرح، اُمید کا راستہ بھی یہ جاننے سے شروع ہوتا ہے کہ ہم کہاں ہیں ۔اگر آپ یہ پڑھ رہے ہیں اور خود کو اتنا نااُمید محسوس کر رہے کہ خود کو نقصان پہنچانے کا سوچ رہے ہیں ،تو اپنے پادری ،دوست یا خاندان کے کسی فرد کو بلائیں ۔جیسے جیسے نا اُمیدی آواز اٹھاتی ہے ،آپ خو د کو دوسروں سے اور خُدا سے الگ اور دُور کرنا چاہیں گے ۔ خُود کُشی ،تنہائی اور خُود کو نقصان پہنچانا کبھی بھی آپ کے لئے خُدا کی مرضی نہیں رہی۔آپ کی حالت پر’ مثبت بنو‘ اور ’ بس زیادہ کوشش کرو‘کی ایماندارانہ نظر ڈالنا ہمارے معاشرے میں خطرناک لگ سکتا ہے ۔
نااُمیدی تب ہوتی ہےجب ہماری اُمید کسی ایسی چیز پر ہو جو ناقابل اعتبار ہو یا ہماری زندگیوں کی گہری خواہشات کو پورا کرنے کی صلاحیت نہ رکھتی ہو ۔اُمید کا غیر متوقع راستہ اِس احساس کے ساتھ شروع ہوتا ہے کہ ہماری تدابیر کا م نہیں کرتیں اور اِس قابل نہیں کہ اِس بگڑی ہوئی دنیا کے دکھ کو دُور کر سکیں ۔توقعات کے برعکس، نااُمیدی حقیقی اُمید کی تلاش کا پہلا قدم ہے ۔خُدا کا کبھی یہ ارادہ نہیں رہا کہ ہم اِس دنیا کی چیزوں کے ساتھ مکمل طور پر مطمعین ہوں۔خُدا نہیں چاہتا کہ اِس دنیا کے دیوتا اُس کے بچوں پر قا بض ہوں ۔ہمیں خُدا کے ساتھ رفاقت رکھنے کے لئے بنایا گیا ہے ؛اس لیے ، ہم خُدا کے ساتھ ساتھ دوسرں سےبھی اور خُود اپنے آپ سے بھی اُس بحال کیے گئے تعلق کی خواہش رکھتے ہیں ۔ایک بار جب ہم اپنی شریک حیات ،اپنے بچوں ،اپنی ملازمتوں ،یا اپنی حکومتوں سے ہماری گہری خواہشات کو پورا کرنے کے دباؤ کو دُور کرلیتے ہیں،تو پھر ہم اُن چیزوں سے لطف اندوز ہونا شروع کر سکتے ہیں جو وہ فراہم کر سکتے ہیں ۔ہم اُمید کو کبھی حاصل نہیں کر سکیں گے اگر ہم یہ یقین کرتے ہیں کہ صرف بدلتے ہوئے حالات ہی اِس کا جواب ہیں۔
اُمید کا راستہ شکر گذاری اور دُعا کا مطالبہ کرتاہے ۔شکر گذاری اور نااُمیدی کا بیک وقت ہونا ناممکن ہے ۔
بائبل مقدس اکثر اِس بارے میں بات کرتی ہے کہ موجودہ حالات کیسے ہماری اُمید کا تعین نہیں کرتے ۔جِلاوطنی میں وفاداری سے زندگی گذارنا عارضی خوشی کی چھوٹی اُمیدوں سے پَرے بڑی تصویر دیکھنے کی دعوت ہے ۔اُمید کا راستہ اپنے آپ اور اپنی زندگی کو کامل بنانے کی ہماری کوششوں کے اختتام تک پہنچے سے شروع ہوتا ہے۔رکاوٹو ں اور مایوسیوں کے باوجود ،ہم ایک عظیم مقصد کے لئے جی سکتے ہیں اور حتمی اُمید رکھ سکتے ہیں ۔بائبل میں ہے کہ ، خُداکے لوگ جِلاوطنی میں رہتے تھے ،پھر بھی خُدا نے اُن سے اُمید کا وعدہ کیاتھا ۔پولُس رسول نے قید میں سے اُمید اور حوصلہ افزائی کے بارے میں لکھا۔کلیسیاء نے ایذارسانی کے باوجود ترقی کی کیونکہ اُن کی اُمید حالات پر نہیں بلکہ صرف خُدا پر تھی ۔اُمید کا سفر تب شروع ہوتا ہے جب ہم اپنے آپ کو ختم کرنے کے قریب پہنچتے ہیں اور محض حالات کی بجائے مسیح میں خُدا کے نقش بردارکے طور پر اپنی شناخت پر توجہ مرکوز کرتے ہیں ۔ہم چھوٹے قابل حصول اہداف سے مطمعین ہو کر خود کو بے وقوف بنا نے کی کوشش میں کبھی بھی حقیقی اُمید تک نہیں پہنچ پائیں گے۔اُمید چھوٹی ، خود غرض سوچ میں نہیں پائی جاتی ۔اُمید کی طرف بڑھنا ہم سے سچائی کو قبول کرنے کا تقاضا کرتا ہے۔وُہ سچائی یہ ہے کہ ہمیں خُدا کی طرف سے اُس کے نام کو جلال دینے لے لئے تخلیق کیا گیا ہے ۔ناا ُمید شخص اتنا بڑا نہیں سوچتا ،وہ بہت چھوٹا سوچتا ہے ۔لہذا ، جیسے جیسے اُمید کا راستہ آپ کے سامنے وسیع ہوتاہے ، تو محسوس کریں کہ آپ کی زندگی کا کوئی مقصد ہے ۔مسیح میں آپ خُدا کے برگذیدہ فرزند ہیں اور اس طرح سے خُدا کے خاندان کا حصہ ہیں ۔
ایک بار جب ہم اپنے حالات سے آگے بڑھ جاتے ہیں اور اپنی زندگی میں خُداکے عظیم مقصد کوپا لیتے ہیں تو عقبی آئینے میں ایک نظر دیکھنا مدد گار ثابت ہوتا ہے ۔ یاد یکھیں ، کہ ماضی میں خُدا آپ کے ساتھ کیسا وفادار رہا ہے ۔بائبل مقدس کے اقتباسات کو پڑھیں اور اُن کا مطالعہ کریں جو اُس کی وفاداری کو ظاہر کرتے ہیں ۔اپنے ارد گرد نظر ڈالیں –آپ دیکھیں گے کہ آپ اکیلے نہیں ہیں ۔زندگی کا مقصد اکیلے رہنا نہیں ہے ۔ہمیں یہ سمجھنا چاہیئے کہ دوسرے لوگ بھی ہمارے ساتھ ہیں ،دوسرے بھی جدوجہد کرتے ہیں اور اِس سفر میں دوسروں کو بھی ہماری مدد اور حوصلہ افزائی کی ضرورت ہو گی۔اب بھی قریب سے دیکھو ،اور ہم اپنے سچے ساتھی کو دیکھیں گے ۔مسیح ہم میں ہے اور اُس کا روح ہمیں تقویت بخشتا ہے۔
ایک نئی توجہ ،عظیم مقصد ،اور ہر طرف ساتھیوں کے ساتھ اور مسیح یسوع کو بطور طاقت حاصل کرنے کےلئے اُمید کا راستہ آپ سے دُعا اور شکرگذاری کا مطالبہ کرتاہے ۔شکر گذاری اور مایوسی کا بیک وقت ہونا ناممکن ہے۔اُمید کی راہ پر گامزن رہنے کے لیئے ،ہمیں اپنی دُعاؤں میں کثرت سے خُدا کا شکر ادا کرنے کی ضرورت ہو گی ۔
اُمید کے سفر میں اِس مقام پر،ہمیں کچھ مزاحمت نظر آئے گی ۔نااُمیدی دھوکے باز ہے جو ہمیں محبت کرنے ، کوشش کرنے اور خواب دیکھنے سے روکتی ہے-ایک عجیب طریقے سے ،نااُمیدی ہمارے لئے آرام دہ ہو سکتی ہے ۔ہم اُمید کی خواہش رکھتے ہیں ،لیکن ہم انچارج رہنا چاہتے ہیں ۔ہم اُمید کی خواہش رکھتے ہیں ،لیکن ہم خُدا سے اور دوسروں سے محبت نہ کرنے کا جواز پیش کرنا چاہتے ہیں ۔یسعیاہ کی کتا ب میں ،خُدا اپنے بچوں کو اپنے منصوبہ میں شامل ہونے اُس کے عَہدوں پر بھروسہ کرنے اور اُن میں زندگی گذارنے اور اُس کی پروردگاری کی توقع رکھنے کی دعوت دیتا ہے :’تم کِس لئے اپنا روپیہ اُس چیز کے لئے جو روٹی نہیں اور اپنی محنت اُس چیز کے واسطے جو آسودہ نہیں کرتی خرچ کرتے ہو؟تم غور سے میر ی سُنو اور وہ چیز جو اچھی ہے کھاؤ اور تمھاری جان فربہی سے لّذت اٹھائے ‘۔(یسعیاہ 55باب2آیت)
جب ہم اُمید کی طرف سفر کرتے ہیں،تو اپنے نقطہ نظر کو برقرار رکھنا اور اُس پر توجہ مرکوز کرنا یاد رکھیں۔آؤ اپنی زندگیوں کو ایسے مقاصد کے ساتھ ضائع نہ کریں جو آسودہ نہیں کریں گے ۔بوڑھا آدمی صحیح تھا:’ دُعا کرو اور چرچ جاؤ‘۔وہا ں پر ہمیں ایک بار پھر سے یاد دلایا جائے گا کہ ابدی اُمید کس چیز میں ہے ۔
یہ مضمون سب سے پہلے لیگنئیر منسٹریز کے بلاگ میں شائع ہو چکا ہے۔