خُدائے ثالوث کے ساتھ اتحاد
08/11/2023
شہوت سے نمٹنا
01/02/2024
خُدائے ثالوث کے ساتھ اتحاد
08/11/2023
شہوت سے نمٹنا
01/02/2024

شراکت کے نشان اور مہریں

جس طرح وہ اپنے کلام کی قدرت سے اِس دُنیا کو وجود میں لایا (33زبور6-9آیات؛ عبرانیوں 11باب3آیت)، اُسی طرح خُدا انجیل کے بلاوے کے ذریعے سے کلیسیا کو وجود میں لاتا ہے (2 تھسلنیکیوں 2باب13-14آیات؛ 1 پطرس 2باب9-10آیات)۔ یہ بلاہٹ ہمیں ایمان کے وسیلے یسوع مسیح کی ذات میں ثالوث خُدا کے ماتحت ایک شراکت میں آنے کے لیے بلاتی ہے(افسیوں 4باب4-6آیات)۔ کلیسیا کی تعریف یسوع مسیح کے ساتھ  اور ایک دوسرے کے ساتھ رفاقت کے لیے ہماری بلاہٹ کے طور پر کی گئی ہے، جیسے کہ پولس رسول کرنتھیوں کو یاد دلاتا ہے کہ : "خُدا کی اُس کلیسیا کے نام جو کرنتھس میں ہے یعنی اُن کے نام جو مسیح یِسُو ع میں پاک کئے گئے اور مُقدّس لوگ ہونے کے لئے بُلائے گئے ہیں ۔۔۔خُدا سچّا ہے جس نے تمہیں اپنے بیٹے ہمارے خُداوند یِسُو ع مسیح کی شِراکت کے لئے بُلایا ہے”(1کرنتھیوں 1باب2، 9 آیات)۔

مسیح میں خُدا کے ساتھ شراکت تجرباتی مسیحیت کا قلب ہے۔ کلیسیا ئی خوشی کی معموری ایک دوسرے کے ساتھ اور خُدا باپ اور خُدا بیٹے کے ساتھ رفاقت رکھنا ہے (1 یوحنا 1باب3-4آیات)۔ مسیح کے بدن کا حصہ یعنی کلیسیا(افسیوں 1باب22-23آیات) ہونے کے ناطے اُس کے ساتھ ہماری شراکت کی بدولت ، مسیح کارُوح جوکلیسیا کے سر یعنی مسیح میں بستا ہے اُس کے تمام اراکین /اعضاء میں بھی بستا ہے (رومیوں 8باب9آیت)۔

رُوح کا ہم میں بسنا ہماری خُدا باپ اور بیٹے کے ساتھ شراکت کا جوہر ہے (2 کرنتھیوں 13باب14آیت؛ افسیوں 2باب18آیت)۔ جون کیلون نے کہا ہے کہ ، "رُوح القدس وہ بندھن ہے جس کے وسیلے سے مسیح ہمیں موثر طریقے سے اپنے ساتھ باندھتا ہے”(Institutes3.1.1)۔ جس طرح میاں بیوی”ایک جسم” ہیں ہم خُداوند یسوع کے ساتھ”ایک رُوح” ہیں(1 کرنتھیوں 6باب16-17آیات)۔ تصور کریں کہ اگر آپ کی رُوح کسی دوست میں بسی ہو تو آپ اُس کے کس قدر قریب ہونگے۔ رُوح القدس کے بسنے کی بدولت ایسی ہی قربت یسوع مسیح کی اپنے سبھی اراکین کے ساتھ ہے۔ یہی رُوح زندگی، پرستش، خدمت اور ایمان میں ہمیں متحد کرنےکے وسیلے سے یسوع مسیح میں ایک بدن ہونے کے لیے بپتسمہ دیتا ہے (1 کرنتھیوں 12باب12-13آیات؛ Belgic Confession, Article 27/بیلجک اقرارالایمان ، آرٹیکل 27)۔

اِس لیے یہ تعجب کی بات نہیں ہونی چاہیے کہ کلیسیا کے ساکرامنٹ مسیح اور ایک دوسرے کے ساتھ ہماری شراکت کی تصدیق اور اظہار کرتے ہیں۔ گلتیوں 3باب26-28آیات بیان کرتی ہیں کہ:

کیونکہ تم سب اُس اِیمان کے وسیلہ سے جو مسیح یسُو ع میں ہے خُدا کے فرزند ہو۔اور تم سب جتنوں نے مسیح میں شامِل ہونے کا بپتسمہ لِیا مسیح کو پہن لِیا۔نہ کوئی یہُودی رہا نہ یُونانی۔ نہ کوئی غُلام نہ آزاد ۔ نہ کوئی مَرد نہ عورت کیونکہ تم سب مسیح یِسُوع میں ایک ہو۔

گلتیوں 3 باب 6 آیت واضح طور پر بیان کرتی ہے کہ ہم ایمان کے وسیلہ سے بچائے گئے ہیں، کسی بھی طرح کے ہمارے اعمال کے وسیلےسے نہیں،خواہ اخلاقی اعمال جیسے کہ دس احکام کی  فرمانبرداری ، یا رسوماتی اعمال جیسے کہ ختنہ، بپتسمہ یا پاک شراکت(مزید دیکھئے 2باب16آیت؛ 5باب2آیت)۔ پھر بھی 27 آیت بیان کرتی ہے کہ وہ جنہوں نے بپتسمہ لیا ہے اُنہوں نے "مسیح کو پہن لیا” ہے اور اِس وجہ سے وہ "مسیح کے ساتھ ایک ” ہیں۔ اِس کو کس طرح سمجھا جائے؟اُنہیں اپنے پبتسمے کوایمان کے وسیلے مسیح کے ساتھ اور اُس میں ہوتے ہوئے ایک دوسرے کے ساتھ رفاقت  کی ایک وجہ کے طور پر نہیں بلکہ ایک نشان/علامت کے طور پر دیکھنا چاہیے۔ اپنے 1545 کیٹیکزم میں کیلون یہ تعریف پیش کرتا ہے:

ایک ساکرامنٹ کیا ہے؟خُدا کے فضل کی ایک ظاہری تصدیق ، جو ایک ظاہری نشان کے ذریعے  خُدا کے وعدوں کو ہمارے دِل پر اور زیادہ مضبوطی کے ساتھ نقش کرنے اور ہمیں اُن کا مزید یقین دلانے کے لیے رُوحانی چیزوں کی نمائندگی کرتا ہے(سوال 310)۔

اگربپتسمے  کا ساکرامنٹ بذاتِ خود ہمیں مسیح کے ساتھ شریک کرتا  اور بچاتا ہے تو پھر پولس کی طرف سے یہ لکھنا خلافِ قیاس ہوتا کہ "کیونکہ مسیح نے مجھے بپتسمہ دینے کو نہیں بھیجا بلکہ خُوشخبری سنانے کو "(1 کرنتھیوں 1باب17آیت)۔اگر سبھی لوگوں کو بپتسمہ دینے سے ہی مطلوبہ نتائج حاصل کئے جا سکتے ہیں تو پھر انجیل کی خوشخبری  کی منادی کیوں؟بپتسمہ نہیں بلکہ انجیل”نجات کے لئے خُدا کی قُدرت ہے”(رومیوں 1باب16آیت)۔ کیلون نے کہا ہے کہ :

ہمیں اِس طور سے زمینی نشان پر اپنی توجہ مرکوز نہیں کرنی چاہیے کہ ہم اُس میں اپنی نجات تلاش کریں، نہ ہی ہمیں یہ تصور کرنا چاہیے کہ اِس کے اندر کوئی انوکھی/عجیب طاقت پائی جاتی ہے۔ اِس کے برعکس ہمیں نشان/علامت کو  خُدا وند یسوع تک ہماری براہِ راست رہنمائی کرنے کے لیے  مدد کے طور پر استعمال کرنا چاہیے، تاکہ ہم اُس میں اپنی نجات اور۔۔۔خیریت و عافیت حاصل کر سکیں۔”(کیٹیکزم سوال 318)۔

پس پولس 1 کرنتھیوں 1باب1-4آیات کے اندر ہمیں خبردار کرتا ہے کہ ہم ساکرامنٹوں  میں حصہ لے سکتے ہیں لیکن اِس کے باوجود بے ایمان، غیر تبدیل شُدہ ہو سکتے  اور بالآخر خُدا کی طرف سے رَد کئے جا سکتے ہیں۔

اَے بھائیو! مَیں تمہارا اِس سے ناواقِف رہنا نہیں چاہتا کہ ہمارے سب باپ دادا بادِل کے نیچے تھے اور سب کے سب سمندر میں سے گُذرے۔اور سب ہی نے اُس بادِل اور سمندر میں مُوسیٰ کا بپتسمہ لِیا۔اور سب نے ایک ہی رُوحانی خُوراک کھائی۔اور سب نے ایک ہی رُوحانی پانی پِیا کیونکہ وہ اُس رُوحانی چٹان میں سے پانی پیتے تھے جو اُن کے ساتھ ساتھ چلتی تھی اور وہ چٹان مسیح تھا۔ 

غور کریں کہ وہ کس طرح بپتسمے، کھانے اور پینے کے بارے میں بات کرنے کے ذریعے نئے عہد نامے کے ساکرامنٹوں کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ ساکرامنٹ نہ تو ہمیں بچاتے/نجات دیتے ہیں اور نہ ہی بچا/نجات  دے سکتے ہیں۔

 کیااِس کا مطلب یہ ہے کہ بپتسمہ اور عشائے ربانی محض یادگاری کی تقریبات ہیں؟ہرگز نہیں۔ رسول اکثر ایمانداروں کو نصیحت کرتے ہیں کہ وہ مڑ کر اپنے اُس بپتسمے پریسوع مسیح  کے ساتھ شراکت کے نشان کے طور پر غور کریں  جس نے اُن کے لیے جان دی اور پھر جی اُٹھا تھا(رومیوں 6باب3-4آیات؛ گلتیوں 3باب27آیت؛ افسیوں 5باب25-26آیات؛ کلسیوں 2باب12آیت؛ 1 پطرس 3باب21-22 آیات)۔ وہ روٹی جو ہم توڑتے اور وہ پیالہ جسے ہم برکت دیتے ہیں مسیح یسوع کے بدن اور خون کی شراکت ہے(1 کرنتھیوں 1باب16آیت)۔ ایمان کے ساتھ استعمال کئے جانے صورت میں  یہ اُس کے کفارہ بخش کام کے فوائد تک رسائی پانے ، اپنے آپ پر اُس کااطلاق کرنے اور خدا کے لیے زندگی بسر کرنے کے لیے فضل حاصل کرنے کے لیے مسیح کے قریب لے کر آنے والے  ذرائع ہیں  (رومیوں 6باب1-14آیات)۔

ساکرامنٹ وہ ذرائع ہیں جن کے ذریعے مسیح اپنے رُوح کے وسیلے کام کرتا، اور ہمیں پیشکش کرتا ہے کہ ہم ایمان کے وسیلے اُسے قبول کریں۔ اِسی لیے پولس نے  مسیح سے "رُوحانی ” کھانا اور پینا حاصل کرنے(1 کرنتھیوں 10 باب 3-4آیات) ، رُوح القدس سے بپتسمہ پانے ، رُوح کے پلائے جانے(12باب13آیت)، کے ساتھ ساتھ رُوح سے معمور ہونے کےبارے میں بات کی ہے (افسیوں 5باب18آیت)۔

کیلون نے لکھا ہے کہ ، "اگر رُوح کی کمی ہو تو ساکرامنٹ کچھ بھی نہیں کر سکتے”(Institutes 4.14.9)۔ مزید برآں:

حقیقت میں رُوح ہی ہے جو دِلوں کو چھو  اور اُن پر جنبش کر سکتا، ہمارے ذہنوں کو روشن کر سکتا اور ہمارے  شعور کو یقین دلا سکتا ہےتاکہ اِس سب کو اُسی کے کام کے طور پر دیکھاجائے  اور تعریف اُس اکیلے ہی سے منسوب کی جائے۔ اِس کے باوجود خُدا  خود ساکرامنٹوں کو جس طرح اُسے مناسب لگتا ہے، کسی بھی طور سے اپنے رُوح کی قدرت میں حائل کئے بغیر  کمتر آلات کے طور پر استعمال کرتا ہے۔” (کیٹیکزم سوال 312)

جب کلیسیا مسیح کے نام میں جمع  ہوتی  اور پاک عشائیہ میں اُس کی یادگاری مناتی ہے، تو اُس وقت ہم مسیح کے ساتھ اصل شراکت یا رُوحانی رفاقت رکھتے ہیں۔ 1 کرنتھیوں 10باب16-20 آیات کے اندرلفظ "شراکت” (یونانی کوئنونیا/koinōnia  سے ماخوذ:

 بمعنی رفاقت؛ حصہ لینا یاباہمی طور پر شراکت) کے بار بار استعمال کئے جانے پر غور کریں:”وہ برکت کا پیالہ جس پر ہم برکت چاہتے ہیں کیا مسیح کے خُون کی شِراکت نہیں؟ وہ روٹی جسے ہم توڑتے ہیں کیا مسیح کے بدن کی شراکت نہیں؟۔چُونکہ روٹی ایک ہی ہے اِس لئے ہم جو بُہت سے ہیں ایک بدن ہیں کیونکہ ہم سب اُسی ایک روٹی میں شرِیک ہوتے ہیں۔جو جسم کے اِعتبار سے اسرائیلی ہیں اُن پر نظر کرو ۔ کیا قُربانی کا گوشت کھانے والے قربان گاہ کے شرِیک ’’کوئنونوئی ‘‘ (koinōnoi) نہیں؟۔پس مَیں کیا یہ کہتا ہوں کہ بُتوں کی قُربانی کچھ چیز ہے یا بُت کچھ چیز ہے؟۔نہیں بلکہ یہ کہتا ہُوں کہ جو قُربانی غیر قَومیں کرتی ہیں شیاطین کے لئے قُربانی کرتی ہیں نہ کہ خُدا کے لئے اور مَیں نہیں چاہتا کہ تم شیاطین کے شرِیک’’کوئنونوس‘‘koinōnous) ہو۔

پولس کی طرف سے یہ کہنے سے کیا مُراد ہے کہ  روٹی اور پیالے میں شامل ہونامسیح کے خون اور گوشت کی "شراکت” ہے؟ جزوی طور پر اِس کا مطلب تھا کہ اِس طرح سے ہم "ایک بدن” کے طور پر متحد  ہو گئے ہیں(17آیت)۔ ہماری ایک دوسرے کے ساتھ رفاقت ہے۔ لیکن اِس سے بڑھ کر بھی کچھ ہے۔ کیلون نے کہا ہے کہ ، "لیکن مَیں آپ سے (پوچھتا ہوں )، ہمارے درمیان وہ کوئنونیا(شراکت) کہاں سے آتی ہے، صرف اِس بات سے کہ ہم مسیح میں شریک ہیں؟” (1 کرنتھیوں 10باب16 آیت کی تفسیر۔ )

پولس غیر اقوام کے پرستاروں کے تعلق سے بھی وہی زبان استعمال کرتا ہے۔ اُن کی شیاطین کے ساتھ شراکت تھی۔ وہ ناپاک رُوحوں کی موجودگی میں پرستش کرتے ہیں۔ پولس کہہ رہا ہے کہ یہ پرستار دراصل اُن گرائی گئی ذاتوں کے ساتھ جڑتے ہیں جن کی وہ پرستش کرتے ہیں۔ اگر ہم شیاطین کے ساتھ شراکت رکھتے ہیں تو یہ رُوحانی حرامکاری کی ایک قسم ہے  جو خُدا کی غیرت کو بھڑکاتی ہے۔ ظاہر ہے کہ یہ شراکت بڑی اہمیت کی حامل ایک بہت بڑی حقیقت ہے۔ پولس غیراقوام کی اِس پرستش کا عشائے ربانی کے ساتھ براہِ راست موازنہ کرتا ہے اور یقینی طور پر وہ چاہتا ہے کہ ہم اِنہیں ایک دوسرے کے متوازی رکھ کر دیکھیں (21 آیت)۔

پس ہم دیکھتے ہیں کہ  "مسیح کے خون کی شراکت” اور "مسیح کے بدن کی شراکت” سے پولس کی کیا مُراد ہے۔ ہم شیطان کی طاقت کو ترک کرتے اور خود مسیح کے ساتھ رُوحانی رفاقت رکھتے ہیں ، جو ہمارے لیے مصلوب ہوا، اور اب جی اُٹھااور ہمارے آسمانی  سر اور سردار کاہن کے طور پر سربلند کیا گیا ہے۔ ہم اُس کی کفارہ بخش موت اور ازلی/لامتناہی زندگی کے فوائد پر ضیافت کرتے ہیں۔ کیلون نے کہا ہے کہ عشائے ربانی "ایک رُوحانی ضیافت ہے جس میں مسیح  اپنے بارے میں زندگی دینے والی روٹی ہونے کی تصدیق کرتا ہےجس پر ہماری رُوحیں سچائی اور بابرکت لافانیت کے لیے سیر ہوتی ہیں (یوحنا 6باب51آیت)” (Institutes 4.17.1)۔

آئیے ہم ساکرامنٹوں  کو مسیح میں ایمان کے وسیلے استعمال ہونے کے "خُدا کے بیش قیمت احکام” کے طور پر اہمیت دیں۔ اگر ہم اِنہیں محض "ریاکاروں کی طرح استعمال کرتے ہیں جن میں محض علامت ہی  تکبر پیدا کرتی ہے” تو ہمارا اعتماد غلط جگہ پر ہے اور ظاہری علامتیں خالی ہیں۔ لیکن اگر ہم اِنہیں ایسے لوگوں کے طور پر استعمال کرتے ہیں جو ایمان کے وسیلے مسیح کے ساتھ بندھن میں بندھے ہوئے ہیں تو ہم "اُن وعدوں کو دیکھتے ہیں جن کی یہ رُوح القدس کے فضل کے طور پر نمائش/نمائندگی کرتے ہیں(کیلون کی  گلتیوں 3باب27 آیت پر تفسیر )، اور ایمان کے وسیلے مسیح یسوع کثرت کے ساتھ ہمارے دِلوں میں سکونت کرے گا (افسیوں 3باب16-17آیات)۔

یہ مضمون سب سے پہلے لیگنئیر منسٹریز کے بلاگ میں شائع ہو چکا ہے۔

جوئیل آر۔ بیکی
جوئیل آر۔ بیکی
ڈاکٹر جوئیل آر۔ بیکی پیورٹن ریفارمڈ تھیولوجیکل سیمنری کے صدر ، علمِ الٰہی اور علم الوعظ کے پروفیسر اور گرینڈ ریپڈ مشی گن میں ہریٹیج ندرلینڈز ریفارمڈ کانگریگیشن کے پاسبان ہونے کے ساتھ ساتھ ریفارمیشن ہریٹیج بکس کے ادارتی ڈائریکٹر بھی ہیں۔ وہ Living for God’s Glory: An Introduction to Calvinism and Reformed Theology سمیت کئی ایک کتابوں کے مصنف ہیں۔