ناقابلِ معافی گناہ
27/02/2025
ہم کلیسیا کب چھوڑیں
07/03/2025
ناقابلِ معافی گناہ
27/02/2025
ہم کلیسیا کب چھوڑیں
07/03/2025

بیوی کے ساتھ بے لوث (مخلص) زندگی گزارنا

اِس مضمون کا آغاز کرنے سے پہلے، مَیں نے اپنی اہلیہ سے پوچھا کہ کیا مجھے یہ مضمون لکھنا چاہئے؟ کیا مَیں اِس موضوع پر بات کرنے کی اہلیت رکھتا ہوں۔ اُس نے کچھ لمحےسوچنے کے بعد کہا، ’’ہاں، مجھے لگتا ہے کہ آپ اہل ہیں۔ ‘‘ مَیں اُس کی تصدیق کے لئے شکر گزار تھا، لیکن ہم دونوں اِس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ مسیحی ازدواجی  زندگی کے بہت سے حصے کہنے  یا  بیان کرنے آسان  ہوتے ہیں بہ نسبت جینے کے۔ ہم جانتے ہیں کہ بے لوث ازدواجی  زندگی گزارنے کے لئے منصوبہ بندی کرنا،  عہد کرنا اور دُعا کرنا کافی آسان ہے، لیکن لمحہ بہ لمحہ اور دِن بہ دِن اِس پر عمل کرنا مشکل ہوتا جاتا ہے۔ یہاں تک کہ اِس دُنیا میں جس شخص سے مَیں بذاتِ خود سب سے زیادہ محبت کرتا ہوں، اُسی کے ساتھ میرے لئےبے لوث زندگی گزارنا  مشکل ہو جاتا ہے۔ 

مَیں نےازدواجی زندگی کے عجیب متناقصوں میں سے ایک پر غور  کرتے ہوئے  یہ نتیجہ اخذ کیا ہے  کہ جس شخص سے مَیں سب سے زیادہ محبت کرتا ہوں اُسی کے خلاف سب سے زیادہ گناہ بھی کرتا ہوں۔  اپنی اہلیہ سے محبت کرنے اور اُسے تکلیف پہنچانے کے لئے میرے پاس لامحدود مواقع ہیں ، کیوں کہ ہم  بطورِ میاں بیوی قربت، گہرے تعلق اور ’’موت تک‘‘ ساتھ زندگی گزارنے کا عہد باندھ چکے ہیں۔جب مَیں اپنی شریکِ حیات کو برکت دیتا ہوں تو ساتھ ہی میرےپاس اُس کے خلاف گناہ کرنے کا موقع بھی ہوتا ہے۔ ہر روز اُس کے ساتھ بے لوث زندگی گزارنے کے ساتھ ساتھ خود غرضانہ انداز میں لالچ سے جدوجہد کرنے کی آزمائش کا شکار بھی ہوتاہوں۔ 

کتابِ مقدس بیان کرتی ہے کہ ہر خاوند کی ذِمے داری ہے کہ وہ اپنی اہلیہ کے ساتھ عقل مندی سے زندگی بسر کرے، اِس طرح کہ اُسے خاص عزت کا احساس ہو ( ۱-پطرس ۳: ۷)۔ خدا واضح کرتا ہے کہ خاوند کو اپنی بیوی کی قیادت کرنی چاہئے، لیکن ایسی قیادت  جو محبت پر مبنی ہو، کنٹرول پر نہیں۔ ایک ایسی قیادت جو قربانی کے ذریعے سے ظاہر ہو، غلبے کے ذریعے سے نہیں (اِفسیوں ۵: ۲۵- ۳۱)۔اگر بیوی کی بلاہٹ ہے کہ وہ اپنے خاوند کی قیادت پر عمل کرے ، اُس کی عزت کرے، تو خاوند کی بلاہٹ ہے کہ وہ ایسی قیادت کرے جس سے بیوی کے لئے پیروی کرنا آسان ہو اور ایسی محبت کا مظاہرہ کرے جوقابلِ عزت معلوم ہو۔ خاوند کے لئے لازم ہے وہ خود سے زیادہ اپنی اہلیہ  کے بارے میں سوچے، اُسے خودسے بہتر  سمجھے اور  اُس سے بے غرض محبت کرنا جاری رکھے۔ مختصر یہ کہ وہ بے لوث زندگی بسر کرے۔ 

بے لوث زندگی گزارنے کا مطلب ہے تکمیل کی آگاہی کے ساتھ جینا، یعنی مرد اور عورت کی مختلف خصوصیات کو سمجھنا اور قبول کرنا۔ ہر مرد کے دِل میں یہ خاموش خواہش موجود ہوتی ہے کہ کاش اُس کی بیوی اُس کی طرح ہوتی، یعنی مردوں کی طرح سوچتی، دلیل دیتی اور خواہشات رکھتی، اگر ایسا ہوتا تو یقیناً، ہماری ازدواجی زندگی آسان ہوتی، اور ہمارا رشتہ بھی مضبوط ہوتا۔ پھر بھی خدا نے دو جِنسوں  میں اپنے جلال کو ظاہر کرنے کا انتخاب کیا یعنی دونوں ہی  حیرت انگیز طور پر مختلف اور ایک دوسرے کی تکمیل ہیں۔ ایک خاوند جو اپنی بیوی سے حقیقی محبت رکھتا ہے وہ اُس سے اختلاف رکھنے  یا جھگڑنے کی بجائے اُسے گلے لگاتا، اور اُسے خدا کی تخلیق کا حصہ سمجھتا ہے کوئی غلطی نہیں۔  وہ اپنی بیوی کی بات غور سے سُنتا ، اُسے محبت سے تسلی دیتا اور اُس کی ضروریات پوری کرتا ہے۔ وہ یہ سمجھتا اور قبول کرتا ہے کہ اُس بیوی کی تمام مماثلتیں اور اختلافات خدا کی شبیہ پر ہیں۔  

بے لوث زندگی گزارنے کا مطلب ہمدردی سے جیناہے۔ کُلسے کی کلیسیا کو خط لکھتے ہوئے پولُس بیان کرتا ہے کہ ’’اے شوہرو! اپنی بیویوں سے محبت رکھو اور اُن سے تلخ مزاجی نہ کرو‘‘ (کلسیوں ۳: ۱۹)۔ یقیناً، اگر یہ عمومی آزمائش کا تقاضا نہ ہوتا تو پولُس اِس خاص نصیحت کو شامل نہ کرتا۔ اِس لئے ہر شوہر کو یہ تسلیم کرنا چاہئے کہ وہ آسانی سے سختی کی طرف مائل ہو جاتا ہے، وہ اپنی بیوی کے ساتھ تلخ، جفاکارانہ یا غیر سنجیدہ رویہ اختیار کرتا ہے۔ جو خاوند اپنی بیوی کا احترام کرنا چاہتا ہے وہ اُس کے ساتھ نرمی اور عزت سے پیش آئے گا، اُس کی فکرکرے گا اور خیال رکھے گا۔ وہ اِس بات سے مطمئن ہوگا کہ خدا نے اُسے ایک بیوی عطا کی ہے، اُسے یہ فخر ہو گا کہ خدا نے یہ خاص بیوی اُس کے سپرد کی ہے، اور اُسے وہ تمام محبت اور شفقت دینے کے لئے بے چین ہو گا جو خدا نے اُسے دی ہے۔ وہ نرم دِل اور بُردبار ہو گا، ہمیشہ جلدی معافی کے لئے تیار ہو گا، جب وہ اپنی بیوی کے خلاف گناہ کرے گا، تو فوراً معافی مانگے گا اور رشتہ بحال رکھے گا۔ 

 بے لوث زندگی گزارنے کا مطلب ایک ساتھی کی حیثیت سے جینا بھی ہے۔ یعنی ’’اپنی بطالت کی زندگی کے سب دِن جو اُس نے دُنیا میں تجھے بخشی ہے ہاں اپنی بطالت کے سب دِن اُس بیوی کے ساتھ جو تیری پیاری ہے‘‘ (واعظ ۹: ۹)۔ ایک خدا پرست خاوند شادی کے رشتے کی آزادی اور قُربت کا لُطف اُٹھاتا ہے اور اپنی بیوی کو اپنی سب سے پیاری ساتھی اور قریبی دُوست کی حیثیت سے پسند کرتا ہے۔ اگرچہ کئی دفعہ ازدواجی زندگی میں مشکلات درپیش آتی ہیں، اور یقیناً ہر رشتہ کوشش اور محنت کا طلب گار ہوتا ہے، لیکن وفادار شوہر اپنی بیوی  اور اپنی ازدواجی زندگی کی منفرد خوشیوں اور عجائبات سے  لُطف اندوز ہونے کے لئے پُرعزم ہوتا ہے۔ وہ اپنی بیوی کی نسوانیت سے ملنے والی منفرد صلاحیتوں کو تسلیم کرتا، اُس کی منفرد بصیرتوں کی تعریف کرتا اور جو کچھ اُسے خوش گوار لگتا ہے اُس سے لُطف اندوز ہونا سیکھتا ہے۔ جب ایک شوہر اپنی فطری خود غرضی کو ترک کرتا ہے تو وہ انسانی رشتوں کی انتہائی قریبی اور عزیز ترین نوعیت کا تجربہ کرتا ہے۔ 

ہر اچھا شوہر اپنی بیوی کی خاطر جان قربان کرنے کے لئے تیار رہتا ہے – وہ اُس گولی کو  اپنے سینے میں لے سکتا ہے  جو اُسے لگنی تھی، وہ ہر اُس تکلیف کو برداشت کر سکتا ہے جو اُس کی بیوی کو سہنی پڑے۔  لیکن کم ہی مرد ایسے  ہوتے ہیں جو اپنی بیوی کے لئے جینا چاہتے ہیں، یعنی  اپنی خودغرضی کو پسِ پشت ڈال کر، اُس کی بھلائی اور خوشی کے لئے جینا شروع کرتے ہیں۔مگر شاید کوئی خاوند مسیح کی مانند برتاؤ  کرتا ہو، یعنی جو اپنی بیوی کی بھلائی کو اپنی بھلائی سے آگے رکھتا ہو، جواپنی اَنا کو ترک کر کے اپنی  اُس اہلیہ کے ساتھ بے لوث زندگی گزارتا ہوجسے خدا نے اُسے سونپا ہے۔

یہ مضمون سب سے پہلے لیگنئیر منسٹریز کے بلاگ میں شائع ہو چکا ہے۔