
آسمانی اَجر
13/03/2025
اَمریکی کلیسیا میں جدیدیت کا تنازع
24/03/2025لبرل ازم: ایک مختلف مذہب

اس سال گریشہام میچن ( 1881–1937ء) کی طرف سے مسیحیت اور لبرل ازم کی اشاعت کے سو سال مکمل ہو رہے ہیں۔ میچن 1906 سے 1929 تک پرنسٹن تھیولوجیکل سمینری میں پروفیسر تھے، جب وہ فِلدِلفیہ میں ویسٹ منسٹر تھیولوجیکل سمینری کے قیام میں مدد کے لیے روانہ ہوئے، جہاں وہ اپنی موت تک نئے عہد نامے کے پروفیسر کی خدمات سراانجام دیتے رہے۔ میچن نے اِ س ادارے کی بنیاد میں اہم کردار ادا کیا جو بعد میں آرتھوڈکس پریسبیٹیرین کلیسیا کے نام سے مشہور ہوا۔ وہ بیسویں صدی کی سب سے اہم، لیکن کم معروف، مسیحی شخصیات میں سے ایک ہیں، اور اس کے مستند کام کی اہمیت کی مبالغہ آرائی مشکل ہوگی۔ مسیحیت اور لبرل ازم میں، میچن نے سچی، بائبلی مسیحیت (جس کا خلاصہ کلیسیا کے تاریخی عقائد اور اقرار الایمان میں کیا گیا ہے) اور لبرل ازم کے درمیان ایک واضح تضاد کی لیکیر کھینچ کر ایک بہادر اور غیر متزلزل موقف اختیار کیا، یہ ظاہر کرتے ہوئے کہ لبرل ازم مسیحیت سے بالکل مختلف مذہب ہے۔ جب کہ کچھ نے میدان میں نہ آنے کا انتخاب کیا، میچن نے اعتماد کے ساتھ اور فراخ دلی سے یسوع مسیح کی ایک حقیقی کلیسیا میں امن کے بندھن میں روح کے اتحاد کو برقرار رکھنے کے لیے جدوجہد کی۔
اپنے تعارف میں، میچن نے لکھا: ’’دین کے دائرہ میں، دوسرے شعبوں کی طرح، جن چیزوں کے بارے میں لوگ متفق ہیں، وہ ایسی چیزیں ہیں جو کم سے کم رکھنے کے لائق ہیں۔ واقعی اہم چیزیں وہ چیزیں ہیں جن کے بارے میں مرد لڑیں گے۔ مذہب کے میدان میں بالخصوص موجودہ زمانہ کشمکش کا دور ہے۔ عظیم مخلصی کا مذہب جو ہمیشہ سے مسیحیت کے نام سے جانا جاتا ہے ایک مکمل طور پر مختلف قسم کے مذہبی عقیدے کے خلاف لڑ رہا ہے، جو صرف مسیحی عقیدے کے لیے زیادہ تباہ کن ہے کیونکہ یہ روایتی مسیحیت کی اصطلاحات کا استعمال کرتا ہے‘‘۔
ماچن نے دلیل دی کہ لبرل ازم فطرت پرستی کے بھیس کا ہے جس کی بنیاد جدید سائنسی نظریات پر ہے نہ کہ خدا کے کلام پر۔ میچن کا مقالہ طویل عرصے سے ثابت شدہ ہے، جیسا کہ ہم نے دیکھا ہے کہ لبرل ازم اپنے آپ کو بار بار ایک مکمل طور پر جھوٹے مذہب کے طور پر ظاہر کرتی ہے جو مکمل طور پر جھوٹی انجیل کی تبلیغ کرتا ہے۔ میچن نے اعلان کیا، ’’مسیحی مذہب . . . یہ یقینی طور پر جدید لبرل کلیسیا کا مذہب نہیں ہے، بلکہ الٰہی فضل کا پیغام ہے، جسے اب تقریباً فراموش کر دیا گیا ہے، جیسا کہ قرون ِ وسطیٰ میں تھا، لیکن اِس کا مقدر ایک بار پھر خدا کے اچھے وقت میں، ایک نئی اصلاح سے بنی نوع انسان کے لیے روشنی اور آزادی لانا ہے۔‘‘
بالکل یہی وجہ ہے کہ ہم بر سر پکار ہیں، جیسا کہ میچن نے کیا، مضبوطی سے کھڑے ہو کر اور ایمان کے لیے جو ایک بار مقدسین کو بخشا گیا تھا، یسوع مسیح کی خوشخبری اور ہمارے ثالوث خدا کے جلال کی خاطر۔ کیونکہ انجیل کے بغیر بنی نوع انسان کے لیے اُمید کا کوئی پیغام نہیں ہے۔
یہ مضمون سب سے پہلے لیگنئیر منسٹریز کے بلاگ میں شائع ہو چکا ہے۔