
روحیں جیتنے والا دانش مند ہے
13/03/2025
لبرل ازم: ایک مختلف مذہب
18/03/2025آسمانی اَجر

سٹاربکس، میریٹ، ساؤتھ ویسٹ ایئر لائنز، یہاں تک کہ ڈومینوز پزا وغیرہ۔ ایسا لگتا ہے کہ اِن میں سے ہر کمپنی نے کسی نہ کسی قسم کے انعامات کے منصوبے تیار کئے ہوئے ہیں۔ اگر آپ اِن ہوٹلوں میں زیادہ سے زیادہ کھائیں یا پئیں گے ،یا یہاں زیادہ عرصے کے لئے ٹھہریں گے یا جتنی زیادہ دفعہ آپ اِن کی ائیر لائنز استعمال کریں گے اُتنا ہی زیادہ آپ بطورِ انعام یہاں سے کمائیں گے۔ یہاں کےانعاماتی منصوبے معنی خیز ہیں، کیوں کہ یہ دُنیا کے کام کرنے کے طریقے کی عکاسی کرتے ہیں۔ جب ہم مزدوری کرتے ہیں تو اُس کے بدلے ہمیں اُجرت ملتی ہے۔ اور ہماری کامیابیاں اکثر ہمارے لئے فائدہ مند ہوتی ہیں۔
لہٰذا، جب نئےعہد نامے کے مصنفین خدا کی بادشاہی میں آسمانی اَجر کے متعلق بیان کرتے ہیں،تو ہم سمجھ جاتے ہیں کہ وہ کس بارے میں بات کر رہے ہیں۔ اگر ہم مسیحی زندگی میں سخت محنت کریں گے تو خدا ہمیں اَجر کے طور پر برکت دے گا، کیا مَیں نے ٹھیک کہا؟ نہیں، بالکل غلط۔ کیوں کہ آسمانی اَجر کے متعلق بائبلی تعلیم اِس بات کی مثال ہے کہ خدا کیسے ہماری توقعات اور مفروضات کو اُلٹ دیتا ہے۔
اسی لئے ہمیں اِس بات پر محتاط انداز سے غور کرنے کی ضرورت ہے کہ آسمانی اَجر کے بارے میں کتابِ مقدس کیا بیان کرتی ہے (اور کیا بیان نہیں کرتی )۔ بائبلی تعلیم کو مدِنظر رکھتے ہوئے آسمانی اَجر کے متعلق پانچ نکات پر غور کریں گے۔ اوّل، آسمانی اجر ایک ایمان دار کی زمینی زندگی میں فرماں برداری اور خدمت سے وابستہ ہوتے ہیں۔ پہاڑی وعظ میں یسوع کی تعلیم آسمانی اَجر کے حوالہ جات سے بھری پڑی ہے (متی ۵: ۱۲، ۴۶؛ ۶:۱، ۲، ۴، ۶، ۱۶، ۱۸)۔ اَجر محض اُن لوگوں کے لئے ہے جو مسیح پر بھروسا کرتے اور اُس کی پیروی کرتے ہیں، بے ایمانوں کے لئے نہیں۔ آسمانی اجر ہمیں اِس موجودہ زندگی میں نہیں بلکہ مستقبل میں دئیے جائیں گا، جب ایمان دار اپنی اِس زمینی زندگی کو چھوڑ دے گے (دیکھیں ۱۶: ۲۷)۔ یہ اجر اُن نیک اعمال سے متعلق ہیں جو ہم اِس زندگی میں کرتے ہیں جن میں چھوٹے اور غیر معمولی اعمال بھی شامل ہیں جیسے ’’جو کوئی شاگرد کے نام سے اِن چھوٹوں میں سے کسی کو صِرف ایک پیالہ ٹھنڈا پانی ہی پلائے گا ‘‘ (متی ۱۰: ۴۲)۔
رسولوں نے بھی مسیحی زندگی میں آسمانی اجر کی حقیقت اور اہمیت پر زَور دیا ہے۔ پاسبانوں اور کلیسیائی بزرگوں سے مخاطب ہوتے ہوئے پولُس رسول بیان کرتا ہے کہ آخری دِن پاسبانی مزدورں کی چھانٹ اور جانچ کا وقت ہو گا۔ ’’آگ خود ہر ایک کا کام آزما لے گی کہ کیسا ہے۔ جس کا کام اُس پر بنا ہؤا باقی رہے گا اَجر پائے گا‘‘ (۱-کرنتھیوں ۳: ۱۳-۱۴)۔ تمام ایمان داروں سے مخاطب ہوتے ہوئے پولُس رسول بیان کرتا ہے کہ ’’راست بازی کا وہ تاج جو عادِل مُنصف یعنی خداوند مجھے اُس دِن دے گا اور صرف مجھے ہی نہیں بلکہ اُن سب کو بھی جو اُس کے ظہور کے آرزومند ہوں‘‘ (۲-تیمُتھیُس ۴: ۸)۔ پولُس رسول ’’زَر خریدغلاموں ‘‘ کی حوصلہ افزائی کرتا ہے کہ وہ مسیح کی وفادار فرماں برداری میں زندگی بسر کر تے رہیں، کیوں کہ وہ جانتے ہیں کہ ‘‘خداوند کی طرف سے اِس کے بدلے میں تم کو میراث ملے گی‘‘ (کُلسیوں ۳: ۲۲، ۲۴)۔
دوم، آسمانی اَجر میں بھی امتیاز پایا جاتا ہے، بعض ایمان دار دوسروں کے مقابلے میں زیادہ یا کم اَجر حاصل کرتے ہیں۔ یسوع مسیح اشرفیوں کی تمثیل میں اِس نقطے کی نشاندہی کرتے ہیں (لوقا ۱۹: ۱۱- ۲۷)۔ اِس تمثیل میں ایک بادشاہ اپنے نوکروں میں سے ہر ایک کو اشرفی دیتا ہے۔ کچھ عرصہ گزرنے کے بعد ہر نوکر بادشاہ کے سامنے حاضر ہوتا ہے اور اُس اشرفی کے ساتھ اُس نے جو لین دین کیا ہوتا ہے اُس کا حساب دیتا ہے۔ پہلے نوکر نے اپنی ایک اشرفی سے دس اَور اشرفیاں کمائیں اور دوسرے نوکر نے اپنی ایک اشرفی سے پانچ اشرفیاں کمائیں۔ بادشاہ اپنے پہلے نوکر کو ’’پانچ شہروں پر اختیار‘‘ دیتا ہے اور دوسرے نوکر کو ’’پانچ شہروں‘‘ پر ۔ اِس آسمانی اَجر میں عدم مساوات ہے۔ بعض کو دوسروں سے زیادہ ملا۔ لیکن اگر اَجر غیر مساوی طور پر دیا جاتا ہے تو اُسے بے ترتیب طور پر تفویض نہیں کیا جاتا۔ آسمان پر اَجر زمین پر فرماں برداری کے برابر ہے جس نوکر نے دس اشرفیاں کمائیں وہ دس شہروں پر حاکم ہوا اور جس نوکر نے پانچ اشرفیاں کمائیں اُسے پانچ شہروں کا حاکم بنایا گیا۔ سرمایہ کاری کا اَجر اس سے کہیں زیادہ ہے اورہماری دُنیاوی فرماں برداری اِس قابل ہی نہیں۔ عمدہ معنوں میں آسمانی اَجر فقط ہماری فرماں برداری پر مبنی نہیں۔
سوم، ہر ایمان دار کو فقط مسیح کی راست بازی کی بنیاد پر راست باز ٹھہرایا جاتا ہے۔ کتابِ مقدس ہمیں سکھاتی ہے کہ ’’کوئی بھی راست باز نہیں، ایک بھی نہیں‘‘ اور ’’گناہ کی مزدوری موت ہے‘‘ (رومیوں ۳: ۱۰؛ ۶: ۲۳)۔ فردوس اور ہمیشہ کی زندگی حاصل کرنے کی بجائے بنی نوع اِنسان نے موت اور دوزخ کمائی ہے۔ فطری طور پر ہم آدم کے پہلے گناہ(اَور اپنے تمام گناہوں) کے باعث مجرم ہیں۔ ہم اِس دُنیا میں مجرم پیدا ہوئے، اِس لئے عدالت کےمستحق ہیں۔ ایک گناہ گار کی واحد اُمید فقط یسوع مسیح ہے، نہ کہ اُس کی اپنی ذات۔ جیسا کہ پولُس رسول رومیوں ۵: ۱۲-۲۱ میں بیان کرتا ہے کہ مسیح جو پچھلا آدم ہے— وہ آدم سے آیا مگر ’’آدم میں‘‘ نہیں۔ وہ کامِل طور پر راست باز اور فرماں بردار رہا، اِس لئے اُس کے پاس استحقاقی زندگی ہے۔ صلیب پر اُس نے اپنے لوگوں کے گناہوں کی پوری قیمت ادا کی۔ مسیح کی فرماں برداری اورصلیبی موت ’’راست بازی‘‘ ہےاور یہ راست بازی ہر اُس گناہ گار کو ’’بخشش‘‘ کے طور پر دی جاتی ہے جو اُس پر اعتقاد رکھتے ہیں (آیت ۱۷)۔ ایک گناہ گار شخص مسیح کی راست بازی تب حاصل کرتا ہے جب وہ اُس پر یقین رکھتا ہے (آیت ۱۹)۔ فقط مسیح کی راست بازی کی بنیاد پر ہی ایک گناہ گار کو راست باز قرار دیا جاتا ہے(رومیوں ۴: ۴- ۵)۔ راست بازی ایمان کے ذریعے سے حاصل ہوتی ہے، اِیمان کی بنیاد پر نہیں، اور یہاں تک کہ ایمان بھی ایک غیر مستحق گناہ گار کے لئے خدا کی بخشش ہے ( اِفسیوں ۲: ۸)۔ لٰہذا، آسمان پر ہر ایک مسیحی کا ایک ہی مرتبہ ہے یعنی مسیح یسوع کی اہلیت جو صرف ایمان کے وسیلے سے محسوب اور قبول کی جاتی ہے۔کسی بھی بشر کو خدا کے سامنے فخر کرنے کا حق نہیں، کیوں کہ ہمارا فخرمحض خداوندہے (۱-کرنتھیوں ۱: ۲۹، ۳۱)۔
چہارم، تصدیق(راست باز ٹھہرائے جانے) اورآسمانی اَجر میں کوئی تضاد یا تناؤ نہیں۔ پہلی نظر میں تو یوں لگتا ہے کہ اِن اصطلاحات کا آپس میں اختلاف ہے ۔ کیوں کہ ،تصدیق محض مسیح کے کام پر مبنی ہے، جبکہ آسمانی اَجر ہمارے اعمال سے مربوط ہوتاہے۔ تصدیق ہر گناہ گار جو مسیح پر ایمان لاتا ہے کو یکساں طور پر عطا کی جاتی ہے، لیکن آسمانی اَجر ایمانداروں کو ایک دوسرے سے ممتاز کرتے ہیں۔ اگر ہم گہرائی سے جائزہ لیں تو ہمیں پتا چلتا ہے کہ اِن دونوں بائبلی اصطلاحات میں کوئی تضاد یا تناؤ نہیں پایا جاتا۔ سب سے پہلے ہم اس بات کو دہراتے ہیں کہ محض مسیح کی اہلیت ہی کسی گناہ گار کو فردوس میں لے جا سکتی ہے۔ مسیح نے اپنی زمینی زندگی اور صلیبی موت کے باعث جو کچھ ہمارے لئے کیا ہے اُس کے باعث ہمیں جلال میں رہنے کا حق حاصل ہوا ہے۔ اِس لئے ہم محصول لینے والے کی مانند دُعا کرتے ہیں کہ ’’اَے خدا، مجھ گناہ گار پر رحم کر(لوقا ۱۸: ۱۳)— جب تک مَیں اِس زمین پر زندہ ہوں۔ اِس کے بعد، جو اَجر خدا ہمیں دیتا ہے وہ اُس کا فضل ہے۔ یسوع مسیح کی اشرفیوں کی تمثیل اِس حقیقت کی گواہی دیتی ہے۔ جو اَجر نوکروں کو دیا گیا وہ اِس تناسب سے بالکل مختلف تھا، بادشاہ نے اپنے نوکروں کو دس اشرفیوں کے بدلے دس شہروں پر اختیار دے دیا۔ ہم بذاتِ خود کسی بھی طرح اپنا آسمانی اَجر نہ کما سکتے ہیں اَور نہ ہی اُس کے مستحق ہیں۔
ہم کیسے تصدیق اور آسمانی اَجر کو یکجا کر سکتے ہیں۔ تصدیق درحقیقت آزادانہ طور پر گناہ گار کو ہمیشہ کی زندگی عطا کرتی ہے (رومیوں ۵: ۱۷)۔مگرہمیشہ کی زندگی کیا ہے؟ ہمیشہ کی زندگی یہ ہے کہ ہم خدا کو مسیح میں جانیں (یوحنا ۱۷: ۳) اور یہ کہ خدا ہماے درمیان سکونت کرے(مکاشفہ ۲۱: ۳)۔ آسمانی اَجر اِس حقیقت کو ظاہر کرتا ہے کہ آسمان پر ایمان داروں کی زندگی کا تجربہ مختلف درجات میں ہو گا۔ ماہرِ علمِ الہیات اِس بات کو واضح کرنے کے لئے کپیئوں اور برتنوں کی مثال کا استعمال کرتے ہیں۔ ہر اِیمان دار ایک خالی برتن کی مانند ہے جو آسمان میں بھر دیا جائے گا۔ کوئی بھی شخص کمی یا عدم اطمینان کا شکار نہیں ہو گا۔ لیکن آسمان پر ہر ایمان دار ایک مختلف سائز کا برتن ہو گا، جس کا سائز زمین پر اُس ایمان دار کی فرماں برداری کے تناسب سے ہو گا۔ ایک برتن سولہ اُونس رکھتا ہے، دوسرا ایک گیلن اور تیسرا برتن چالیس گیلن۔ چونکہ آسمان پر کامِل محبت ہو گی، اور بائبل فرماتی ہے کہ محبت حسد نہیں کرتی (۱-کرنتھیوں ۱۳: ۴)، ہم اُن ایمان داروں کے لئے خوشی محسوس کریں گے جو ہم سے ’’بڑے برتن‘‘ ہوں گے۔ ہر برتن اپنے سائز کے مطابق بھر اجائے گا، اور بعض لوگ دیگر کے مقابلے میں زیادہ آسمانی زندگی کا تجربہ کریں گے، اور وہاں کوئی بھی حسد یا شکایت نہیں کرے گا۔
پنجم، آسمانی اَجر زمین پر ایک مسیحی کی زندگی میں اہم مقاصد کی تکمیل کرتے ہیں۔ کتابِ مقدس عملی مقاصد کے لئے آسمانی اَجر کا انکشاف کرتا ہے۔ اوّل، آسمانی اَجر ہمیں یہاں زمین پر رہتے ہوئے خدا کی فرماں برداری کرنے کی تحریک دیتے ہیں۔ یسوع مسیح بیان کرتا ہے کہ خدا شاگردوں کو اُن کاموں کے لئے اَجر دینے پر راضی تھا جنہیں دُنیا غیر اہم سمجھتی ہے (متی۱۰: ۴۲؛ موازنہ کُلسیوں ۳: ۲۴)، یا اُس فرماں برداری کے نتیجے میں جو اِس زندگی میں لعن طعن ہونے اور ایذا رسانی سے ملتی ہے ( متی ۵: ۱۱- ۱۲)۔ یسوع ہمیں معمولی اور مُشکل دنوں طرح کے کام کرنے کی تحریک دیتا ہے جو کہ مسیحی زندگی کا بہت بڑا حصہ بنتے ہیں۔ آسمانی اَجر ہمیں تقدیس اور پاکیزگی کی زندگی کا تعاقب کرنے کی حوصلہ افزائی کرتا ہے جس کا تعاقب ہر مسیحی کو کرنا چاہئے (عبرانیوں ۱۲: ۱۴)۔ آسمانی اَجر ایک مسیحی کی یسوع مسیح میں خدا کو جاننے کی گہری خواہش کی اپیل کرتے ہیں۔ اَجر ہمیں آسمان کی حقیقت اور برکت کی طرف لے جاتے ہیں، خاص طور پر جب زمین پر فانی زندگی مشکل اور تکلیف دِہ ہو جائے۔
سب سے اہم چیز جو آسمانی اَجر مسیحیوں کے لئے کرتے ہیں وہ اُنہیں خدا کے کردار کی یاد دِلانا ہے۔ شیطان کے بنیادی جھوٹوں میں سے ایک یہ ہے کہ خدا بھلا نہیں اور وہ ہماری زندگی میں ایسے کام نہیں چاہتا جو ہماری حقیقی بھلائی اور خوشی کے لئے ہوتے ہیں (دیکھئے پیدائش ۳: ۱-۷)۔ کتابِ مقدس ہمیں خدا کے متعلق بتاتی ہے کہ – وہ بھلاہے اور بھلائی کرتا ہے (زبور ۱۱۹: ۶۸)۔ ہمارے اعمال کے مطابق خدا کی طرف سے ہمیں محض سزا اور موت کا مستحق ہونا چاہئے تھا۔ مگر اپنے ابدی فضل کی بدولت باپ نے ہمیں اپنے بیٹے کے ساتھ منسلک کر دِیا ہے۔ مسیح نے ہمارے اعمال کا بوجھ اپنے اوپر لے کر اِن کی قیمت ادا کی ہے، اور اِس کے عوض خدا نے ہمیں مسیح کے اعمال اور اُس کی استحقاقی زندگی عطا کی ہے (۲-کرنتھیوں ۵: ۲۱)۔ ہماری تصدیق خدا کی بھلائی اور فضل کی گواہی دیتی ہے۔ مزید برآں، مسیح میں خدا ہماری ناقص، نامکمل، گناہ آلودہ فرماں برداری کو خوشی سے قبول کرتا ہے۔ جو اَجر خدا دیتا ہے وہ محض اُس کے فضل کی بدولت ہے،ہمارے اعمال اُس کے مقابلے میں نہایت غیر متناسب ہیں۔ خدا چاہتا ہے ہم اُس کی فرماں برداری کریں جو کہ واجب ہے، اور یہ آسمانی اَجر ہمیں اُس کی خدمت کرتے رہنے کی تحریک دیتے اور حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ ہماری تقدیس خدا کی بھلائی اور فضل کی گواہی دیتی ہے۔
اِس دُنیا میں، مَیں اجتماعی انعاماتی منصوبے میں حصہ لیتا رہوں گا۔ مجھے اپنی خریداری اور کاموں کے عوض ملنے والے فوائد پسند ہیں۔ تاہم، مَیں خدا کے فضل کا شکر گزار ہوں کہ اُس کی بادشاہی اور ہمیشہ کی زندگی اس طرح کام نہیں کرتی۔ مجھے خدا کے جلال میں رہتے ہوئے محض مسیح کی اہلیت پر اعتقاد رکھنے اور اپنی زمینی زندگی سے لُطف اندوز ہونے کے لئے زیادہ سے زیادہ کوشش کرتے رہنا ہے۔ ’’آسمانی اَجر‘‘ ایک ایسا منصوبہ ہے جسے محض خدا ہی تشکیل دے سکتا ہے۔
یہ مضمون سب سے پہلے لیگنئیر منسٹریز کے بلاگ میں شائع ہو چکا ہے۔