ابلیس کون ہے؟
17/06/2025
ابلیس کون ہے؟
17/06/2025

کتاب ِ مُقدس کی شریعت کو کیسے پڑھیں ؟

اِلٰہی  شریعت، جسے اسفارِ خمسہ کے   صحائف (یعنی: پیدایش، خروج، اَحبار، گنتی اور استثنا) کے طور پر  جانا جاتا  ہے،  جنھیں  ہمیشہ با آسانی سمجھنا آسان نہیں ہوتا  ہے  ۔شریعت کے صحیح فہم کا تقاضا یہ ہے کہ ہم پرانے عہد نامہ کے  تمام قوانین  کو  سیکھنے کی کوشش کریں، بھلے  ہی ہم اُن میں سے بعض پر عمل درآمد  نہ بھی کرتے ہوں، کیونکہ وہ مسیح میں پورے  ہو  چکے ہیں ۔  اس کتابی اُسلوب (یعنی شریعت) کو سمجھنے کے لیے چند کئی  اُصول پیش کیے جاتے ہیں تاکہ ہم اُن کا مُطالعہ دُرست  زاویہ  سے کر سکیں اور اس میں پوشیدہ خُدا کے اِلہام سے فیض یاب ہوں۔

١۔ شریعت کی تین اہم اَقسام 

شریعت کو   عام طور پر تین اَقسام میں بیان کِیا جاتا ہے:اَخلاقی شریعت، رسمیشریعت  اور تمدنی (سول) شریعت۔ اَخلاقی شریعت کا خلاصہ اُن دس اَحکام سے کِیا گیا ہے  ۔ یہ اَحکام قطعی، آفاقی  اور لازمی نوعیت کے ہیں اور اِن  کے ساتھ  کوئی مخصوص دُنیوی سزا وابستہ نہیں اور یہ خُود  خُدا کی اُنگلی سے تحریر کئے گئے تھے  (خروج ۱۸:۳۱)۔ یہ اَحکام پورے عہدِ عتیق کی باقی شریعت کے لیے بنیاد کی حیثیت رکھتے ہیں اور رَسُولوں نے بھی اِنھیں مسیحیوں پر اب بھی واجب العمل قرار دیا ہے(رومیوں ۸:۱۳- ۱۰؛ افسیوں ۱:۶)۔

رسمی یا عبادتی شریعت کا تعلق بنی اِسرائیل کی عبادات سے ہے اور طہارت و نجاست جیسے اُمور پر مرکوز ہے، کیونکہ اگر کوئی شخص ناپاکی کی حالت میں ہو، تو وہ خیمۂ اجتماع میں خُدا کی عبادت نہیں کر سکتا۔ اِس شریعت میں قربانیوں سے متعلق قوانین (اَحبار ١–٧)،خوراک سے متعلق اَحکام (احبار ١١) اور طہارت کی مختلف حالتوں سے متعلق ہدایات (احبار ١٢–١٥) شامل ہیں۔

تمدنی (سِول) شریعت کا تعلق بنی اِسرائیل کی اجتماعی نظم و نسق سے ہے۔ اِس میں اُن قوانین کا بیان ہے جو عدالتوں اور قاضیوں سے متعلق ہیں،
جو شریعت کو لاگو کرتے ہیں (استثنا۸:۱۷- ۱۳)۔ اِسی میں وہ سماجی حالات بھی شامل ہیں جن کا تعلق غلامی اور معیّن مدّت کی غلامی کی خدمت  بھی شامل  ہے(خُروج ۱:۲۱- ۱۱؛ احبار۳۹:۲۵- ۵۵)  اور وہ دیگر احوال بھی جن میں اِنسانی رویّوں کے ضابطے کی ضرورت پیش آتی ہے (خُروج۱۲:۲۱- ۲۶؛ اَحبار۱۷:۲۴- ۲۳؛ استثنا۱:۱۹- ۸:۲۲)۔ اگرچہ اَخلاقی، رسمی  اور تمدنی قوانین کے مابین اِمتیاز قطعی نہیں، لیکن یہ تقسیم ایک مؤثر تدریسی طریقہ ہے جسے نئے عہد نامہ میں بھی اُس وقت تائید حاصل ہوتی ہے جب رسُول پرانے عہد کے قوانین کا حوالہ دیتے ہیں۔

۲۔ شریعت کے تین اہم اِستعمالات

خُدا کی شریعت کا اُس کے لوگوں کی زِندگیوں سے تعلق واضح کرنے کا ایک معروف طریقہ یہ ہے جسے ’’ شریعت کے سہ رُخی اِستعمال‘‘کے نام سے جانا جاتا ہے۔ 

شریعت میں لعن و عتاب کے اَحکام موجود ہیں، جو اُن لوگوں پر لاگو ہوتے ہیں جو خُدا پر بھروسا نہیں رکھتے اور نافرمانی پر مُصر رہتے ہیں۔ یہ شریعت کا پہلا اِستعمال ہے، جس میں شریعت ایک آئینے کا کام کرتی ہے اور ہمیں نجات کی ضرورت دکھاتی ہے۔

شریعت کا دوسرا اِستعمال اُس کی روک تھام کرنے والی خصوصیت ہے، یعنی یہ لوگوں کو خبردار کرتی ہے کہ اگر وہ قانون کو توڑیں گے
تو اُنہیں شہری (تمدنی) نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔

شریعت کا تیسرا اِستعمال خُدا کی شریعت  برکتوں پر زور دیتی  ہے۔ شریعت خُدا کے لوگوں کو نجات کے سیاق و سباق میں عطا کی گئی تھی(خروج ۲:۲۰) تاکہ وہ  خُدا کے لوگ یہ جان سکیں کہ خُدا کے لیے  پسندیدہ زِندگی کیسے گزارنی ہے۔ اِس معنی میں شریعت ہمارے تقدیس میں معاون ہے، تاکہ ہمیں خُدا کے ساتھ ہمارے تعلقات میں آگے بڑھنے میں مدد کرے ۔ 

نئے عہد نامہ میں بھی شریعت کے تینوں اِستعمال کی تائید ملتی ہے: مثال کے طور پر، ہم غور کرتے ہیں کہ  چھٹا حکم ’’ تُو خون نہ کرنا‘‘   کو تینوں استعمالات میں بروئے کار لایا گیا ہے— پہلا استعمال: یعقوب۹:۲- ۱۱؛ دوسرا استعمال: ۱۔ تیمُتھیُس۹:۱- ۱۰ ؛ تیسرا استعمال: رُومیوں ۹:۱۳- ۱۰۔  

ہم شریعت کے تحت مجرم ٹھہرتے ہیں کیونکہ ہم نے اُس کی نافرمانی کی  ہے، لیکن خُوش خبری یہ ہے کہ مسیح نے شریعت کو ہمارے لیے پورا کِیا ہے اور اُسے کامل طور پر مانا ہے  ۔ جب ہم خُدا کے حضور منصف  کی حیثیت سے کھڑے ہوتے ہیں، تو وہ ہمیں راست باز قرار  دے کر اِنصاف کرتا  ہے  کیونکہ ہم اُس پر ایمان رکھتے ہیں  جو کچھ مسیح نے ہمارے لیے اَنجام دیا ہے۔ پاکیزگی میں  جب ہم اپنے خُدا کے ساتھ بطور باپ تعلق رکھتے ہیں، تو شریعت ہمارے لیے ایک برکت بن جاتی ہے جو ہمارے رُوحانی تعلق کو مزید مضبوط ،  گہرا  اور با برکت کرتی ہے۔

۳۔ عہدِ قدیم کے کسی بھی حُکم کو مسیح کی آمد کے تناظر میں سمجھنا ضروری ہے

جب مسیح نے شریعت کو پورا کِیا تو کچھ  تبدیلیاں واقع ہوئیں، جن کا اثر اِس بات پر پڑا کہ آج خُدا کے لوگوں کے لیے شریعت کی نوعیت کیا ہے۔ 

اگرچہ اَخلاقی شریعت آج بھی لازم و ملزوم ہے، لیکن اِس کے اندر بھی کچھ رسُومی پہلو پائے جاتے ہیں جو مسیح کی آمد سے متاثر ہوئے ہیں۔ مثال کے طور پر، چوتھے حُکم میں آرام  کا ذکر ہے اور عبادت کا دن ہفتہ کا ساتواں دن تھا، جو تخلیق اور نجات کی یادگار کے طور پر منایا جاتا تھا (خروج ۲۰: ۸–۱۱؛ اِستثنا ۵: ۱۲–۱۵)۔ لیکن نئے عہد میں، اِیمان دار پہلے دن عبادت کرتے ہیں، کیوں کہ مسیح کے جی اُٹھنے نے ایک نئی تخلیق کی اِبتدا کی۔ ہم اُس کے  گناہ اور موت کی فتح پانے کی    خُوشی مناتے ہیں اور اُس دن کے منتظر ہیں جب وہ دوبارہ آئے گا اور ہمیں ہماری دائمی اور  اُخروی آرام گاہ میں داخل کرے گا (مُکاشفہ ۱: ۱۰؛ عبرانیوں ۴: ۱–۱۱)۔

عہدِ عتیق کے سول  قوانین کا تعلق بنی اِسرائیل سے بطورِ قوم ہے۔ یہ قوانین اُس راست بازی کے اُصولوں کو قائم کرتے ہیں جو ہمارے راست باز بادشاہ کی طرف سے عطا کیے گئے اور یہ آج بھی دُنیا کے حکمرانوں اور مسیحیوں کی انفرادی حیثیت سے  زِندگیوں کے لیے راہ نمائی فراہم کر تے  ہیں—  اگرچہ اُن قوانین کو بعینہٖ آج کے دَور میں نافذ کرنا ضروری نہیں (غور کریں ویسٹ منسٹر  اقرار الایمان ۱۹ باب ۴ سیکشن جس میں سول شریعت کی ’’ عمومی صداقت‘‘ کا ذکر کِیا گیا ہے )۔رسُولوں نے عہدِ عتیق کے شہری قوانین میں بیان کردہ سزائے موت کے اُصول کو کلیسیا کی تادیب میں اخراجِ جماعت کے امکان سے جوڑا ہے، جو اسی مقصد کو پورا کرتا ہے کہ خُدا کے لوگوں کو پاکیزہ رکھنا ہے (غور کریں  ۱۔ کُرنتھیوں۱۳:۵؛ اِستثنا۷:۱۷)۔

 رسمی شرعی قوانین، قربانیوں، طہارت و ناپاکی کے اُصولوں اور ہیکل سے متعلق رسومات کو منظم کرتے ہیں۔ یہ اَحکام اب منسوخ ہو چکے ہیں اور مسیح کے کام کے ذریعے اُن کی تکمیل ہو چکی ہے۔ وہ وہی قربانی ہے جو خُدا کے حضور پیش کی گئی، تاکہ ہم اپنی عبادت میں مزید قربانیاں نہ لائیں (عبرانیوں ۱۰: ۱۱–۱۴)۔وہ  وہی ہیکل ہے جو ہمیں خُدا کی حضوری کی حقیقت عطا کرتی ہے ،  چُناچہ اب ہم کسی مخصوص جغرافیائی مَقام پر عبادت نہیں کرتے بلکہ تمام اقوام میں پھیلے ہوئے ہو کر ’’رُوح اور سچائی‘‘  سے عبادت کرتے ہیں (یوحنّا۱۹:۲؛ ۲۴:۴)۔

کھانے   اور خُون سے متعلق بعض شرعی اَحکام اب خُدا کے لوگوں کو ناپاک نہیں بناتے  تاکہ یہودی  عظیم خُوشخبری کو غیر قوموں تک پہنچا سکیں، جیسا کہ عظیم مقصد کی تکمیل میں متعیّن ہے (متی ۲۸: ۱۹–۲۰؛ اَعمال ۱۰: ۹–۱۴)۔ جو لوگ مسیح کے پیروکار ہیں اُن کے لیے شریعت نیک و بہترین  ہے۔ 

’’ آہ! مَیں تیری شرِیعت سے کَیسی مُحبّت رکھتا ہُوں۔ مُجھے دِن بھر اُسی کا دِھیان رہتا ہے۔ ‘‘(زبُور ۹۷:۱۱۹)۔

یہ مضمون سب سے پہلے لیگنئیر منسٹریز کے بلاگ میں شائع ہو چکا ہے۔