پانچ چیزیں جو آپ کو تقدیس کے بارے میں جاننی چاہئیں
24/06/2024پانچ چیزیں جو آپ کوپطرس رسول کے بارے میں جاننی چاہئیں
02/07/2024پانچ چیزیں جو آپ کو مارٹن لوتھر کے بارے میں جاننی چاہئیں
۱۔ مارٹن لوتھر اپنی بالغ زِندگی کے تقریبا ہر تین ہفتوں میں زبور پڑھتا تھا۔
صِرف صحائف (Sola Scriptura)۔ اِس لاطینی اِظہار کےمعنی، صرف صحائف کے ہیں۔ اِس کا مطلب یہ ہے کہ صرف صحائف،نظریے، کلیسیائی مشق اور مسیحی زِندگی کے لئے ہمارا مطلق اختیار ہے۔اصلاحِ کلیسیا کے ابتدائی سالوں میں، لوتھر نے اِس کے لئے جدوجہد کی ۔ اُس نے استدلال کِیا کہ رومن کیتھولک کلیسیا نے نیک اعمال اور خوبیوں کی جھوٹی انجیل کی منادی کی ہے۔ ٍاس کی بجائے، اُس نے صِرف ایمان کے ذریعے سے راست بازی کی دلیل دی: صولہ فیڈے (Sola Fide)۔ رومن کیتھولک حکام کے ساتھ ابتدائی مباحثوں میں، جیساکہ ۱۵۱۹ء میں لیپزگ (Leipzig) میں جوہان اِک کے ساتھ یا ۱۵۲۱ء میں ورمس میں، لوتھر کو مجبور کیا گیا کہ وہ اپنے عہدے کے ماخذ کا محاسبہ کرے۔ اگر وہ کلیسیا کے خلاف کھڑا تھا، تو کس بات پر کھڑا تھا؟ اُس نے گرج کر جواب دِیا ’’صحائف‘‘ ۔ لوتھر صرف بائبل مقدس کی بنیاد پر کھڑا تھا۔
لوتھر نے اپنی زِندگی بائبل مقدس کا دفاع کرنے، اِس کا مطالعہ کرنے، اِسے سیکھنے، اِس کے لئے جینے اور محبت کرنے میں بسر کی۔ وہ ہر سال دو یا تین دفعہ ساری بائبل مقدس پڑھتا ، جبکہ مخصوص اقتباسات یا کُتب کا گہرائی سے مطالعہ بھی کِیاکرتا تھا۔ وہ خاص طور پر زبور کی کتاب سے محبت کرتا تھا۔ اُس نے بلاناغہ مطالعے کا شیڈول برقرار رکھا جس میں تین ہفتوں میں زبور کی ساری کتاب کا احاطہ کِیا گیا۔ لوتھر نے صرف صحائف کی تعلیم سیکھائی اور اِسی کے مطابق زِندگی بسر کی۔
۲۔ گرجا گھر کے دروازے پر اپنے پچانوے مقالے لٹکانے کے بعد، لوتھر نے ہائیڈل برگ مباحثہ کے لئے اٹھائیس مقالوں کا ایک سلسلہ بھی قلم بند کِیا۔
۳۱اکتوبر، ۱۵۱۷ کو شائع ہونے والے لوتھر کے پچانوے مقالوں نے پروٹسٹنٹ اِصلاحِ کلیسیا کو ابھارا۔ اُس وقت وہ ایک آگستینی راہب تھا اور اِس علاقے کے خانقاہی نظام کے سربراہ، جوہانس سٹاؤپٹز(Johannes Staupitz)، لوتھر کی تنقید کے لئے ہمدردی رکھتا تھا۔ سٹاؤپٹز نے لوتھر کو اپریل۱۵۱۸ءمیں ہائیڈل برگ میں آگستینی دستورکے اجلاس میں اپنا مقدمہ پیش کرنے کی دعوت دی۔
ہائیڈل برگ مقالہ نمبر ۱۶ میں وہ دلیل دیتا ہے کہ ’’جو شخص یہ یقین رکھتا ہے کہ وہ اپنے اندر موجود اچھے اعمال سے فضل حاصل کرسکتا ہے وہ گناہ میں گناہ کا اضافہ کرتااور پھردوگنا مجرم بن جاتا ہے۔‘‘ مقالہ نمبر۱۷ میں کہتا ہے کہ، ’’اِس انداز میں بات کرنا مایوسی کا سبب نہیں بنتا، بلکہ اِس سے اپنے آپ کو عاجز کرنے اور خدا کا فضل حاصل کرنے کی خواہش بیدار ہوتی ہے۔‘‘ اگرچہ ہم اپنی نااہلی سے مایوس ہیں، لیکن پھر بھی ایک اُمید موجود ہے۔ اور یہ اُمید ہم میں نہیں بلکہ مسیح یسوع اور اِنجیل میں پائی جاتی ہے۔
ہائیڈلبرگ مقالہ نمبر ۲۸ لوتھر کی سب سے خوبصورت سطر ہو سکتی ہے جس میں وہ لکھتا ہے کہ : ’’خدا کی محبت تلاش نہیں کی جاتی، بلکہ یہ اُس شخص میں پائی جاتی ہے ، جو اِسے پسند ہے۔‘‘ خدا نے ہم سے محبت کی اور مسیح کو ہمارے لئے تب بھیجا جب ہم اُس کے دشمن تھے۔ یہ ہے خدا کا فضل۔
۳۔ لوتھر، جو سابق راہب تھا، اُس نے ایک سابق راہبہ سے بیاہ کِیا۔
راہبوں کا ایک گروہ نمبسچن کانونٹ سے فرار ہوکر ویٹن برگ کی طرف روانہ ہو گیا۔ جن میں سے بعض اپنے اہلِ خانہ میں واپس لوٹ گئے۔ اور بعض نے ویٹن برگ میں ہی کچھ طُلبا اور پاسبانوں سے شادی کر لی۔ اِن میں سے ایک کیتھرین وان بورا تھی، جس نے ۱۵۲۵ء میں مارٹن لوتھر سے شادی کی تھی۔ لوتھر نے اُسے ’’کیٹی، میری پسلی‘‘ کہا۔ وہ ایک زبردست جوڑا تھا۔لوتھر نے اصلاحِ کلیسیا کو انتھک طریقوں سے آگے بڑھایا، جبکہ اُس کی اہلیہ نے ایک مصروف گھرانے، بڑے باغ، مچھلیوں کے فزایشِ نسل اور ایک چھوٹے مشروب خانے کا انتظام کیا تھا۔ اُن کے اپنے چھ بچے تھے اور اُنہوں رشتےداروں کے ہاتھوں یتیم ہونے والے دیگر بچوں کو بھی گود لے رکھا تھا۔ انہوں نے اپناایک نوزائیدہ بیٹا کھو دِیا، اوراپنی تیرہ سالہ بیٹی، مگدالینا کے انتقال کا دُکھ بھی برداشت کیا۔
مارٹن لوتھر کی وفات کے بعد، کیٹی کو مشکل وقت کا سامنا کرنا پڑا۔ اُس کے دوستوں اور حامیوں نے اُس کی مدد کے لئے ریلی نکالی۔اِن مشکل لمحات کے دوران میں اُس نے کہا، ’’ مَیں خود کو مسیح سے اِس طرح لپٹی ہوئی محسوس کرتی ہوں جیسے مَیں ایک لباس پہنے ہوئے ہوں۔‘‘
۴۔ مارٹن لوتھر تقریباً، اتنا ہی اچھا موسیقار تھا جتنا اچھا ماہرِ علمِ الہٰیات تھا ۔
لوتھر کو موسیقی پسندتھی۔ وہ بربط بجایا کرتا تھا۔ اُس نے اپنا پہلا کا گیت ۱۵۲۴ء میں لکھا تھا – جو حمد کے گیت سے زیادہ ایک لوک گیت تھا – جس کا عنوان تھا ’’ایک نیا گیت یہاں شروع ہوگا۔‘‘ یہ لوک گیت بارہ مصروں پر مشتمل ہے اور نیدرلینڈز میں دو آگستینی راہبوں کی شہادت کی یاد دِلاتا ہے۔ اِنہوں نے لوتھر کی پیروی کی اور اپنے تبدل کے بعد اصلاحِ کلیسیا کےنظریات کے واعظین بن گئے، اور یہ دونوں اِنجیل کو اپنے آبائی شہر میں لانے کے لئے پُر عزم تھے۔ اور پھر اِنہیں گرفتار کر کے شہید کر دِیا گیا تھا۔ جب یہ الفاظ لوتھر تک پہنچے، تو اُس نے موسیقی کی طرف رُخ کیا۔ پانچ سال بعد اُس نے اپنا سب سے معروف گیت’’ایک زبردست قلعہ جو ہمارا خدا ہے‘‘ لکھا اوریہ یقینی طور پرکلیسیائی تاریخ میں سب سے زیادہ پسند کئے جانے والے گیتوں میں سے ایک ہے۔ اُس نے ۱۵۲۴ء میں پہلی پروٹسٹنٹ گیتوں کی کتاب شائع کی ۔ اُس نے لوتھرن کلیسیا اور کلاسیکی موسیقی میں موسیقاروں کی آنے والی نسلوں کو بھی متاثرکِیا۔ کچھ عرصے کے لئے، لوتھر نے اعلیٰ درجے کے لوتھرن موسیقار، جوہان سیبسٹین باخ کے آبائی شہر،آئزینچ میں تعلیم حاصل کی تھی۔ ایک موقع پر لوتھر نے کہا، ’’علمِ الٰہی کے بعد، مَیں موسیقی کواعلیٰ مقام اور اعلیٰ اعزاز دیتا ۔‘‘
۵۔ مارٹن لوتھر کا انتقال،اپنے آبائی شہر میں ہوا۔
مارٹن لوتھر۱۰ نومبر، ۱۴۸۶کو آئیس لیبن (Eisleben) میں پیدا ہوا۔ وہ ۱۵۱۱ء میں تعلیم حاصل کرنے اور پڑھانے کے لئے ویٹن برگ گیا۔ ویٹن برگ اُس کے ساتھ سب سے زیادہ وابستہ شہر بن گیا۔ وہ وہاں ایک راہب تھا۔ اُس نے وہاں اپنے پچانوے مقالے گرجا گھرکے دروازے پر کیلوں سے لٹکا دئیے۔ اُس نے وہاں شادی کی اور اپنے خاندان کو پروان چڑھایا ۔ وہ روزانہ ویٹن برگ کے سینٹ میری چرچ میں منادی کرتا، اور ویٹن برگ یونیورسٹی میں پڑھایا کرتا تھا۔ جنوری ۱۵۴۶ء میں، آئیس لیبن میں ایک تنازعہ شروع ہوا جس نے کلیسیا اور قصبے کو تباہ کرنے کی دھمکی دی۔ لوتھر ایک بوڑھا آدمی تھا، اِس لئے اُس نے اپنی عمر کو محسوس کرتے ہوئے، اپنے آبائی شہر کی جانب سفر شروع کر دِیا ۔
۵۔ خدا نے اِیمان داروں کو بتدریج تقدیس میں آگے بڑھنے میں مدد دینے کے لئے بعض وسائل مقرر کئے ہیں۔
اگرچہ، تقدیس اِس بات پر مبنی ہے جس کی تکمیل مسیح نے اپنی موت اور قیامت میں کی اور اِس تقدیس کا تجربہ، روح القدس کی قوت سے اِیمان داروں کی زندگیوں میں کِیا جاتا ہے،اور اِس لئے خدا نے فضل میں ترقی کے حصول میں اِیمان داروں کی مددکے لئے بعض وسائل مقرر کئے ہیں۔ اِیمان دار کی بتدریج تقدیس ،اُس کے فضل کے وسائل کے استعمال کے مطابق ہوگی۔وہ مرکزی وسائل جو خدا نے اپنے لوگوں کی تقدیس کے لئے مقرر کئے ہیں، اُن میں کلامِ پاک، کلیسیائی رسومات اور دُعا شامل ہے۔ یسوع نے اپنی اعلیٰ کہانتی دُعا میں کہا کہ ’’انہیں سچائی کے وسیلے سے مقدس کر، تیرا کلام سچائی ہے‘‘ (یوحنا ۱۷: ۱۷)۔ پولُس رسول نےعشایِ ربانی کے فضل کا حوالہ دِیا جب اُس نے ’’ برکت کے پیالہ‘‘ کے بارے میں بات کی (۱-کرنتھیوں ۱۰: ۱۶)۔ کلام کی خدمت، کلیسیائی پاک رسومات، دُعا اوراجتماعی عبادت کے مرکزی عناصر ہیں۔ لہٰذا، مقدسین کے ساتھ خداوند کے دِن کی عبادت میں جمع ہونا ہماری بتدریج تقدیس کے لئے بہت ضروری ہے۔
ایک دشوار گزار سفر کے بعد، لوتھر ایک ہیرو کے استقبال کے ساتھ اپنے شہر پہنچا، وہاں اُس نے مخالف جماعتوں کے مابین امن قائم کِیا، اور کچھ وقت کے لئے منادی بھی کی، اور پھر بیمار پڑ گیا۔ بیمار بستر، اُس کا بسترِمرگ بن گیا۔ اُس نے کاغذ کے ایک ٹکڑے پر اپنے آخری تحریری الفاظ کا خاکہ تیار کیا: ’’ہم بھکاری ہیں۔ یہ سچ ہے۔‘‘ لوتھر کا انتقال ۱۸ فروری، ۱۵۴۶ء میں ہوا۔ کیٹی کی طرح، لوتھر بھی اپنے اخیر وقت میں مسیح سے لپٹا ہوا تھا۔
یہ مضمون بائبل کی ہر کتاب کا حصہ اورپانچ چیزیں جاننے کے مجموعے سے ہے۔
یہ مضمون سب سے پہلے لیگنئیر منسٹریز کے بلاگ میں شائع ہو چکا ہے۔