خود فراموش بنیں
25/05/2024پانچ چیزیں جو آپ کو داؤد کے بارے میں جاننی چاہئیں
20/06/2024پانچ چیزیں جو آپ کو جان کیلون کے بارے میں جاننی چاہئیں
۱۔ جان کیلون کو اُس کی کلیسیا، خدمت اور گھر سے بے دخل کر دِیا گیا تھا
جنیوا میں اپنی خدمت کا آغاز کرنے کے دو سال سے بھی کم عرصے کے بعد، ۲۹سالہ جان کیلون(۱۵۰۹-۶۴) کو اُس کی کلیسیا، خدمت اور گھر سے بے دخل کر دِیا ، جسے شہر چھوڑنے کے لئے صرف دو دِن کا نوٹس دِیا گیا تھا۔ بلاشبہ، جان کیلون اور ولیم فارل، اپریل میں اپنا شہر چھوڑنے کے بعد حیران تھے کہ اِس کے بعد آگے کیا ہو گا۔ اُن کے تصورات اِس تلخ تجربے کےردِعمل میں ایک بڑھتی ہوئی کلیسیائی جنگ کے بارے میں تھے؛ اور وہ منصوبہ بنا رہے تھے کہ کیسے زیورک اور برن کو جنیوا میں بحال کرنے کے لئے کام کرنے پرآمادہ کرسکتے ہیں۔ پھر بھی، کیلون کو معلوم نہیں تھا، خداوند اپنی قدرت و پروردگاری سے اُن کی کوششوں کو ناکام بنا دے گا۔ اِس کے بجائے، وہ پاسبانی تربیت کے ایک ماحو ل کا اہتمام کر رہا تھا جو کیلون کے مستقبل کے پاسبانی کام کے لئے بنیادثابت ہوگا۔
۲۔ جان کیلون کو اپنی خدمت کی ناکامیوں کا سامنا کرنا پڑا۔
اگرچہ جو لوگ کیلون کی زِندگی کی کہانی سے کچھ واقفیت رکھتے ہیں وہ جنیوا میں اُس کی اُن ابتدائی کوششوں کے بارے میں جانتے ہیں جو اُس نے کلیسیا ئی ضابطہ کے ذریعے سےعشایِ ربانی کی وفادار تعمیل کو نافذ کرنے کے لئے کی تھیں، لیکن بہت کم لوگ اِس کہانی کو جانتے ہیں کہ کس طرح خداوند نے اِس ناکامی کے ذریعے سے کیلون کو تبدیل کِیا تھا۔ جلاوطنی کے بعد، کیلون ابتدائی طور پر باسل میں آباد ہوا، لیکن پھر مارٹن بوسر (۱۵۵۱-۱۴۹۱) نے اُسے سٹراسبرگ آنے کی دعوت دی۔ بوسر، جو کیلون سے تقریباً، بیس سال بڑا تھا، نے اُس کے لئے نہ صرف شہر میں خدمت کے مواقع کھولے، بلکہ کیلون سے گہری دوستی بھی کی، پھر اُس کا اپنے گھر میں استقبال کِیا، اور وقت کے ساتھ ساتھ کیلون کے لئے اپنے پڑوس میں گھر خریدنے میں مدد بھی کی۔ یہ سب کچھ اِس حقیقت کے باوجود تھا جب ایک سال پہلے، کیلون نے اُسے ایک متضاد اور متکبر خط لکھا تھا – جس کا بوسر نے صبر سےاور محبت بھرا جواب دِیا تھا۔ بوسر میں، کیلون کو وہ سرپرست اور پاسبان ملا جس کی اُسے ضرورت تھی۔
۳۔ جان کیلون نے پناہ گزینوں کے پاسبان کے طور پر خدمات انجام دیں۔
جس سال کیلون جنیوا پہنچا (1538) ، اُسی سال میں،بوسر اپنی ’’چھوٹی کتاب‘‘ بعنوان روحوں کی حقیقی نگہداشت (True care of Souls) کے متعلق ایک مسودہ مکمل کر رہا تھا۔ بلاشبہ، اُنہوں نے اپنے کھانے کے اوقات میں ہونے والی گفتگو میں پاسبانی خدمت اور کلیسیائی زِندگی کے بارے میں وسیع پیمانے پر بات کی۔ بوسر کو طویل عرصے سے سٹراسبرگ میں اپنی خدمت میں رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑا تھا، اور اُس کی یہ تحریر بھی کلیسیا اور اُس کی خدمت میں مسیح پر مرکوز ترقی لانے کے لئے اُس کی صبر آزما کوششوں کا حصہ تھی۔ خدا کی ایسی پروردگاری کے باعث،کیلون کے لئے شہر میں خدمت کا یہ موقع،تعلیم دینے سے کہیں بڑھ کر تھا؛ اُس نے فرانسیسی پناہ گزینوں کی کلیسیائی جماعت کے پاسبان کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔ اگرچہ،اِس کام کے دوران میں اُس کی بہت حوصلہ افزائی کی گئی ، لیکن کیلون کو مصیبتوں کا تجربہ بھی ہوا۔ اُس کے قریبی دوست اور کزن، پیٹر رابرٹ اولیویٹن کا انتقال ہو گیا ، جس نے اُس کے تبدل میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ فرانس سے تعلق رکھنے والااُس کا ایک پرانا دوست، لوئس ڈو ٹائلٹ دوبارہ رومن کیتھولک ہو گیا، جس نے اُسے ظلم و ستم سے بچایا اور اُس کی تصنیف، انسٹی ٹیوٹس آف کرسچین ریلجن (Institute of Christian Religion) کے پہلے مسودے کے لئے وسائل فراہم کئے تھے۔۱۵۴۰ء میں اُس کی شادی کے ذریعے سےاُس کی زندگی میں ایک نئی خوشی آئی، آئیڈیلیٹ ڈی بورے ’’میری زِندگی کا بہترین ساتھی‘‘۔
۴۔ جان کیلون اپنی مرضی سےاُس کلیسیا میں واپس آ گیا جس نے اُسے بے دخل کر دیا تھا۔
کیلون کی شادی کے اِسی سال، سٹراسبرگ میں نئے خدمت کے دوران میں ایک ایسا وقت آیا جسے اُس نے ’’میری زِندگی کے خوش گوار سال‘‘ کہا تھا، میں سب سے غیر متوقع بلاوا آیا۔ جنیوا چاہتا تھا کہ وہ واپس آئے اور دوبارہ پاسبان کی حیثیت سے خدمت انجام دے۔ اُس نے ہچکچاتے ہوئے کہا کہ ’’آسمان کے نیچے کوئی ایسی جگہ نہیں ، جس سے مَیں زیادہ ڈرتا ہوں۔۔۔ مَیں اُس صلیب کے آگے جھکنا پسند کروں گا جس پر مجھے روزانہ ایک ہزار بار ہلاک ہونا پڑے گا۔‘‘ پھر بھی ، اِن مختصر سالوں میں صرف جنیوا شہر ہی نہیں – بلکہ کیلون خود بھی تبدیل ہوا تھا۔ بوسر کی حوصلہ افزائی سےاور اپنی
بے چینی کے باعث، کیلون نے اِس بلاوے کو قبول کر لیا۔ بعض صورتوں میں شہر بدل گیا تھا، اب کلیسیا اور سماج میں کلیسیائی اِصلاح کی سمت کا زیادہ
خیر مقدم کِیا جا رہا تھا۔ دوسرےانداز سے، یہ ایک ہی تھا۔عشایِ ربانی کے وفادار انتظام کا مسئلہ حل ہونے میں اُسے چودہ سال خدمت کا طویل عرصہ لگا۔ اگرچہ وہ کلیسیا کی کمزوریوں پر غمگین رہتا تھا، لیکن کیلون اپنی زِندگی میں خداوند کی طرف سے بوسر کی خدمت کے استعمال کی وجہ سے، کلیسیا کے لئے زیادہ دیرپا رُؤیا اور صبرآزما محبت رکھتا تھا۔
۵۔ خوشیوں اور آزمائشوں کے ذریعے سے جان کیلون نے خدا کی پروردگاری کی تلاش کی۔
نو سال کے بعد جنیوا میں اپنی دوبارہ خدمت کے دوران میں، اور اپنی اہلیہ کی تدفین کے چند ماہ بعد، کیلون نے تھسلُنیکے کو پولُس رسول کے الفاظ سیکھائے : ’’پولُس ہماری نجات کے آغاز کو صرف خدا کے فضل سے منسوب نہیں کرتا۔۔۔ بلکہ ہماری نجات کی ساری پیش رفت خدا کے فضل کے سوا کچھ نہیں۔‘‘ خوشیوں اور آزمائشوں کے ذریعےسے اُس نے مزید گہرائی سے سیکھا تھا کہ خوشگوار دِنوں کے پیچھے اور جو کچھ ناگوار لگتا ہے دونوں صورتوں میں اُس نجات دہندہ کا مسکراتا ہو چہرہ ہوتاہے جو ہمیں اپنی خدمت اور جلال کے لئے تیار کرتا رہتا ہے۔
یہ مضمون بائبل کی ہر کتاب کا حصہ اورپانچ چیزیں جاننے کے مجموعے سے ہے۔
یہ مضمون سب سے پہلے لیگنئیر منسٹریز کے بلاگ میں شائع ہو چکا ہے۔