تین چیزیں جو آپ کو۱-۲سلاطین کی کتاب کے بارے میں جاننی چاہئیں
14/09/2024تین چیزیں جو آپ کوواعِظ کی کتاب کے بارے میں جاننی چاہئیں
20/09/2024تین چیزیں جو آپ کوزبور کی کتاب کے بارے میں جاننی چاہئیں
زبور کی کتاب ، گیتوں کی وہ کتاب ہے جو ہمارا خداوند یسوع مسیح ہر سبت کے دِن گایا کرتا تھا۔ آج کی کلیساؤں میں ہمارے پاس گیتوں کی بے شمار کتابیں ہیں؛لیکن یسوع مسیح کےدَور میں صِرف ایک گیت کی کتاب ہوتی تھی یعنی زبور کی کتاب (Psalter) جو ۱۵۰ مزامیر پر مشتمل ہے۔ ہم اپنے نجات دہندہ کی اِس گیت کی کتاب کو کتنی اچھی طرح جانتے ہیں؟
۱۔ زبور کی کتاب ایک ہزار سال کے عرصے میں لکھی گئی تھی۔
موسیٰ کا زبور ۹۰ غالباً، سب سے قدیم ترین زبور ہے، اورجو شاید ۱۵۰۰ ق م میں لکھا گیا تھا۔ یہ اندازہ لگانا مشکل ہے کہ آخری زبور کب قلم بند کِیا گیا تھا، لیکن زبور۱۲۶، جو اِس طرح سے شروع ہوتا ہےکہ ،’’جب خداوند صیون کے اسیروں کو واپس لایا تو ہم خواب دیکھنے والوں کی مانند تھے‘‘ جو غالباً، ۵۳۷ ق م میں اسرائیل کی جلاوطنی سے واپسی کی طرف اشارہ کرتا ہے۔
۲۔تقریبا ۴۰فیصد زبور، نوحہ پر مشتمل ہے۔
۱۵۰ مزامیر میں سے ،غالباً،۵۹زبور ایسے ہیں جو رُوحانی اور الہٰیاتی مرکز کے طور پرقلم بند کئےگئے ہیں۔ اِن میں بہت سے زبور بے مثال خوشی اور مسرت کے زبور ہیں، جیسےزبور ۴۷۔ لیکن نوحہ کے زبور اِتنے سارے کیوں ہیں؟ ہمارے اِیمان کی شخصی اور اجتماعی زِندگی، ایک زوال پذیردُنیا میں گزررہی ہے ، جسے ہماری جسمانی خواہشوں، اِس دُنیا اور شیطان کی طرف سے مخالفت کا سامنا ہوتا ہے۔ یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں سے کہا ’’تم دُنیا میں مصیبت اُٹھاتے ہو‘‘ (یوحنا ۱۶: ۳۳)۔ یہ سارے مزامیر ، اُس جدوجہد، مصیبتوں، تھکاوٹ، اُلجھنوں اور ناکامیوں کا دِلی مظاہرہ کرتے ہیں جس کا تجربہ ہر اِیمان دار اپنی روزمرہ کی زِندگی میں کرتے ہیں۔ زبور۴۴کے اِن الفاظ پر غور کریں:
ہم دِن بھر خدا پر فخر کرتے رہے ہیں،
اور ہمیشہ ہم تیرے ہی نام کا شکریہ ادا کرتے رہیں گے۔ (سِلاہ)
لیکن تُو نے تو اب ہم کو ترک کر دِیا اور ہم کو رُسوا کیا،
اور ہمارے لشکروں کے ساتھ نہیں جاتا۔
تُو ہم کو مخالف کے آگے پسپا کرتا ہے،
اور ہم سے عداوت رکھنے والے لُوٹ مار کرتے ہیں
تُو نے ہم کو ذبح ہونے والی بھیڑوں کی مانند کر دِیا
اور قوموں کے درمیان ہم کو پراگندہ کِیا۔ (زبور ۴۴: ۸- ۱۱)۔
یسوع نے یہ الفاظ اُس وقت گائے ہوں گے جب وہ اپنے باپ کے سامنے اپنے لوگوں کی نمائندگی کرتے ہوئے کھڑا تھا۔ یا زبور ۵۱ کے اُن الفاظ کے بارے میں سوچیں، جو بادشاہ داؤد نے بت ِسبع کے ساتھ اپنے گناہ کے ارتکاب کے بعد توبہ کے مزامیر کے طور پر لکھے تھے :
اَے خدا! اپنی شفقت کے مطابق مجھ پر رحم کر۔
اپنی رحمت کی کثرت کے مطابق میری خطائیں مِٹا دے۔
میری بدی کو مجھ سے دھو ڈال اور میرے گناہ سے مجھے پاک کر۔
کیوں کہ مَیں اپنی خطاؤں کو مانتا ہوں اور میرا گناہ ہمیشہ میرے سامنے ہے۔(زبور ۵۱: ۱- ۳)۔
بہت سے زبور جو نوحہ پر مشتمل ہیں، وہ ایسے اِیمان داروں کو جو گہری پریشانی میں مبتلا ، یا جو آزمائشوں کا سامنا کر رہے ہیں،اُنہیں روح القدس کے اِن الہٰامی الفاظ کے ذریعے سے اپنی قلبی کشمکش اور دُکھوں کو بیان کرنے کے قابل بناتے ہیں۔ اور یہ زبور ایک رُوحانی مداواہ بھی ہیں جو خدا کے فرزندوں کے مصیبت زدہ دِلوں کو تسلی دینے اور اُن کی تجدید میں مدد کرتے ہیں۔
۳۔ زبوروں کی کتاب خدا کے موعودہ مسیح بادشاہ، یسوع مسیح کے بارے میں ہے۔
بہت سے مسیحی اُن زبوروں کی طرف اشارہ کرنے کے قابل ہوں گے جو واضح طور پر خدا کے موعودہ مسیح بادشاہ کے بارے میں بات کرتے ہیں۔ زبور۲ کے بارے میں سوچیں، ’’تو میرا بیٹا ہے۔ آج تو مجھ سے پیدا ہوا۔‘‘ یا زبور۴۱ ’’بلکہ میرے دِلی دوست نے جس پر مجھے بھروسا تھا اور جو میری روٹی کھاتا تھا مجھ پر لات اُٹھائی ہے۔‘‘ (یوحنا ۱۳: ۱۸میں یسوع نے حوالہ دِیا )۔لیکن یہ زبور خود یسوع مسیح کے لئے ایک آیت سے کہیں زیادہ بڑی اور عظیم گواہی دیتا ہے۔بے اِیمانی سے بھاگ گیا، کئی وجوہات کی بنا پر مسترد کر دِیا جانا چاہئے۔
جیسے ہی صلیب کا سایہ یسوع مسیح کی اِنسانی روح پر اپنی تاریکی ڈالنا شروع ہوا تو اُس نے اُن مذہبی رہنماؤں سے جو اُس کی موت کی سازش کر رہے تھے یہ سوال پوچھا کہ :
’’ تم مسیح کے حق میں کیا سمجھتے ہو؟ وہ کس کا بیٹا ہے؟ اُنہوں نے اُس سے کہا داؤد کا۔‘‘ اُس نے اُن سے کہا ’’پس داؤد رُوح کی ہدایت سے کیوں کر اُسے خداوند کہتا ہے کہ
’’خداوند نے میرے خداوند سے کہا،
میری دہنی طرف بیٹھ،
جب تک مَیں تیرے دُشمنوں کو تیرے پاؤں کے نیچے نہ کر دُوں؟
پس جب داؤد اُس کو خداوند کہتا ہے تو وہ اُس کا بیٹا کیوں کر ٹھہرا؟‘‘ (متی ۲۲: ۴۱- ۴۴، زبور ۱۱۰: ۱)۔
یسوع مسیح کے بارے میں زبور کی کتاب کی گواہی ،اُس کے ذہن میں سب سے پہلے تھی، جب وہ صلیب پر لٹکا ہوا ، ہمارے گناہوں کے باعث راستی کی عدالت کو برداشت کر رہا تھا ، اور تب اُس نے بڑی آواز سے چلا کر کہا ’’اَے میرے خدا! اَے میرے خدا! تُو نے مجھے کیوں چھوڑ دِیا ؟ ‘‘ (متی ۲۷: ۴۶، حوالہ زبور ۲۲: ۱)۔
یسوع مسیح کے جی اُٹھنے کے بعد اُس کے اپنے شاگردوں کے لئے الفاظ پر غور کریں ’’یہ میری وہ باتیں ہیں جو مَیں نے تم سے اُس وقت کہیں تھیں جب تمہارے ساتھ تھا کہ ضرور ہے کہ جتنی باتیں موسی ٰ کی توریت اور نبیوں کے صحیفوں اور زبور میں میری بابت لکھی ہیں پوری ہوں۔ پھر اُس نے اُن کا ذہن کھولا تاکہ کِتابِ مقدس کو سمجھیں‘‘ ( لوقا ۲۴: ۴۴- ۴۵)۔
مزامیر میں مکمل طور پر خدا کے موعودہ مسیح بادشاہ کے بارے میں بتایا گیا ہے۔ وہ ’’مبارک آدمی‘‘ ہے جو زبور ۱ میں بیان کردہ راست باز زندگی کی مثال پیش کرتا ہے۔ وہ بادشاہ ہے جس کے دُشمن اُس کے پاؤں کی چوکی بن جائیں گے۔ (زبور ۲؛ ۱۱۰: ۱)۔ وہ راست باز ہے جو خداوند پر توکل کا مظہر ہے (زبور ۲۲)۔
زبور کی کتاب، اِیمان کی زِندگی کو پژ مردہ دیانت کے ساتھ پیش کرتی ہے۔ یہ ہمیں پُرجوش طریقے سے یاد دِلاتے ہیں کہ موت اور قیامت کا نمونہ خداوند یسوع مسیح کی پاک اِنسانی زندگی میں نقش کیا گیا تھا، اُسی نمونے کو روح القدس خدا کے فرزندوں کی زندگیوں میں بھی نقش کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ زبور کی کتاب خدا کی طرف سے الٰہی، الہٰامی گیتوں کی ایک کتاب ہے جو ایک ہزار سال سے زیادہ عرصے میں خدا کے عہد کے لوگوں کے نشیب و فراز، فتوحات اور المیوں کی عکاسی کرتی ہے۔ جان کیلون نے مزامیر کو ’’روح کے تمام حصوں کا علم االاعضاء‘‘ کے طور پر بیان کِیا ہے۔ آئیے، ہم اپنےنجات دہندہ کی گیتوں کی کتاب(زبور) گائیں، ایسا نہ ہو کہ ہم اپنی عبادت کو بے ثمر بنانے اور اُس کے الہامی گیتوں میں موجود روحانیت سے محروم ہونے کا خطرہ مول لیں۔
یہ مضمون بائبل کی ہر کتاب کا حصہ اورتین چیزیں جاننے کے مجموعے سے ہے
یہ مضمون سب سے پہلے لیگنئیر منسٹریز کے بلاگ میں شائع ہو چکا ہے۔