تین چیزیں جو آپ کو خروج کی کتاب  کے بارے میں جاننی چاہئیں
30/07/2024
پانچ چیزیں جو آپ کو  فرزندیت(تبنی) کے بارے میں جاننی چاہئیں
03/08/2024
تین چیزیں جو آپ کو خروج کی کتاب  کے بارے میں جاننی چاہئیں
30/07/2024
پانچ چیزیں جو آپ کو  فرزندیت(تبنی) کے بارے میں جاننی چاہئیں
03/08/2024

تین  چیزیں جو آپ کو احبار کی کتاب  کے بارے میں جاننی چاہئیں

 ہر مسیحی کو خدا کی پوری  مرضی تحت رہنے  کی کوشش کرنی چاہئے۔ اِس کا مطلب ہے کہ ایک مسیحی کو ، جزوی طور پر، بائبلی الفاظ کی پوری وسعت پر غورو فکر کرنے کی ضرورت ہے۔ اِس مقصد کے لئے، ہم سب خود کو فطری طور پر بائبلی کُتب کی جانب متوجہ پاتے  ہیں اور، اگر ہم اِیمان دار  ہیں، تو دوسروں کی طرف متوجہ نہیں ہوتے۔ بائبل مقدس کی ساری کُتب میں سے احبار کی کتاب سے عمومی طور پر اجتناب کِیا جاتا ہے۔ توریت  کے عین وسط میں واقع، احبار کی کتاب اِس طرح لکھی گئی ہے کہ بہت سے عصرِ حاضر کے  قارئین کو سمجھنے میں مشکل لگتی ہے۔ تاہم ، قدیم اسرائیل قوم کے  خیمے کی عبادت میں بظاہر مبہم دِلچسپی کے باوجود، ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ اِس کتاب نے ہمیں کیا پیش کِیا ہے۔ 

یہاں تین چیزیں ہیں جو بائبل مقدس  کا ہر قاری احبار کی کتاب سے  حاصل کر سکتا ہے۔


۱۔ خدا ، اپنے لوگوں سے ملنے کے لئے عظیم مقاصد تک جاتا ہے۔

خداوند کا خیمہ بالکل وہی ہے جو بائبل مقدس بیان کرتی ہے: خدا کا مسکن۔  یہ اُس کا مَقدس، اُس کا محل، اور اِسی طرح وہ جگہ ہے جہاں وہ اپنے مہمانوں کاخیر مقدم کرتا ہے  (احبار ۲۵: ۸-۹)۔  خدا کا مسکن، اُس کے کردار، پاکیزگی، جلال، کامِل راست بازی ، اور بنیادی طور پر   خُدا ئے خالق  کی عکاسی کرتا ہے۔ لہٰذا،  جو لوگ خیمے میں داخل ہوتے ہیں، اُنہیں بادشاہ کے ساتھ اُس کی حضوری   یا اُس کے رُوبرو  ہونے کے لئے تیار رہنا چاہئے۔ اِس طرح کی تیاری کے بغیر، وہ اُس کی حضوری سے بچنے کی اُمید نہیں کر سکتے ہیں۔  تاہم، احبار کی کتاب ہمیں یاد دِلاتی ہے کہ  کسی قسم کابھی زوال یا متناہیت ، ہمارے خدا کو ہم سے دُور نہیں کر سکتا۔ وہ ہمارے درمیان سکونت کرتا ہے اور اُس نے ہمیں اپنی شراکت کے لئے بنایا ہے، اور اُس کی مرضی بھی  ہمارے ساتھ اِسی شراکت میں ہے۔ خدا کے ساتھ میل ملاپ  اور بحالی کی یہ آرزُویقیناً،  بائبل مقدس کی مخلصی کی مکمل  کہانی کا پس منظر ہے۔


۲۔ خدا ، اِس بات کی پرواہ کرتا ہے کہ ہم اُس سے کس طرح ملتے ہیں۔

ایک اَور بات جو ہمیں احبار کی کتاب پڑھتے ہوئے متاثر کرتی ہے وہ یہ ہے کہ موسیٰ کاہنوں اور لاویوں کے لئے اپنی ہدایات میں کتنا محتاط ہے۔ اسرائیلی عبادت ظاہرکرتی ہے کہ خدا عبادت کے طریقے کو، عبادت کے مقصد کی طرح کتنی اہمیت دیتا ہے۔ وہ محض دِلچسپ خیالات، تعریفی  رجحانات اور بت پرست طرزِ عمل کی تبدیلی کی تلاش نہیں کر تا۔   بنی اسرائیل کو فقط اپنی مرضی سے عبادت کرنے کے لئے نہیں ، بلکہ  اپنی عبادت کے طریقہ کار کو خدا کے کردار کے مطابق کرنے کے لئے بلایا گیا ہے۔ لاویوں کے لئے ہدایات، قربانیوں کے قوانین، اوقات اور زمانے، اور تہوار سبھی اُس طریقے کی بات کرتے ہیں جس میں بنی اسرائیل کو اپنے خالق کی مرضی کے مطابق  خود کو اور اپنی عبادات کو منظم کرنے کے لئے بلایا جاتا ہے۔  ہم خدا کی شبیہ پر  بنائے گئے ہیں، لہٰذا ہماری عبادت اُس کے ایجنڈے  یا پیش نامے کے مطابق ہوتی  ہے، نہ کہ اُس کی مرضی کے  برعکس۔


۳۔ قربانیاں بذاتِ خود ہم پر ، خدا کی مخلصی کے منصوبے  کے مقاصد کو ظاہر کرتی ہیں۔

جب  نوعِ انسانی سے  باغِ عدن  میں گناہ  کا ارتکاب ہوا ، تو خدا کے ساتھ ہمارا رشتہ اِس طرح سے ٹوٹ گیا جس کے اثرات پورےاِنسانی وجود پر مرتب ہوئے۔اب ہمیں خدا کی حضوری میں داخل ہونے کے لئے،   پاک ہونے کی ضرورت ہے،   ایسی پاکیزگی ، جو رسوماتی طور پر خدا کی موجودگی کے لئے مناسب ہو۔ خدا کی پاکیزگی کو اِنسان کی پاکیزگی سے ہم آہنگ کِیا جانا چاہئے۔ لہٰذا، احبار   کی کتاب ہدایت کرتی ہے کہ خیمہ اجتماع کے پاک ترین مقام اُن لوگوں کے لئے مخصوص ہیں ، جو اِس کام کے لئے خاص طور پر تیار کئے گئے ہیں: کاہن، اور سردار کاہن   (احبار۱۶: ۱-۵؛ ۲۱)۔ 

قربانی کا نظام اُن طریقوں کی بھی عکاسی کرتا ہے جن میں خدا کے ساتھ اِنسان کے تعلقات کو انتہائی طریقہ سے تبدیل  کیا گیا ہے۔ ہر قربانی ایک مختلف طریقے کی عکاسی کرتی ہے جس میں خدا مخلصی کے کام کے ذریعے سے اپنے لوگوں کو بحال کرنا چاہتا ہے۔  سوختنی قربانی (احبار ۱: ۲- ۱۷؛ ۶: ۸- ۱۳)، جس میں پورے جانور کو جلا دِیا جاتا  ہے،  یہ قربانی خدا کے سامنے اِنسانی گناہوں کو ڈھانپنے یا کفارہ دینے کے لئے کی جاتی تھی۔  اناج کے نذرانے (احبار ۲: ۱- ۱۶؛ ۶: ۱۴- ۲۳)،   یہ قربانی تحائف اور چڑھاوے  کے ساتھ منسلک ہے، جیسا کہ اِتحاد کو یقینی بنانے کے لئے کسی بادشاہ کو دئیے جاتے ہیں۔سلامتی کے ذبیحے  ( احبار ۳: ۱- ۱۷؛ ۷: ۱۱-۲۱ )،  میں عبادت گزار اور کاہنوں کے درمیان کھانے کا رسمی اشتراک شامل ہے، جو ایک اصلاحی تعلق کی عکاسی کرتا ہے۔ طہارت یا نا دانِستہ خطاؤں کے چڑھاوے ( احبار ۴: ۱- ۵: ۱۳؛ ۶: ۲۴- ۳۰ )، اِیمان داروں کے لئے  گناہوں کی ناپاکی  اور طہارت کی ضرورت کو  نمایاں کرتے ہیں۔ تلافی کے نذرانے  ( احبار ۵: ۱۴-۶:۷؛ ۷: ۱-۱۰)،   خدا  کےکفارے  کی ضرورت کو پیش کرتی ہے تاکہ الٰہی  اور اِنسانی تعلقات کو مکمل بنایا جا سکے۔ 

اِن پانچ قربانیوں میں سے ہر ایک قربانی، اِنسان کی مخلصی کے لئے خدا کے منصوبے کے  مختلف پہلوؤں کو اجاگر کرتی ہے۔ کفارے کی ضرورت کے بارے میں ہماری توجہ اکثر اِن اقتباسات کی طرف مبذول کرائی جاتی ہے  – جن میں سوختنی قربانی اوریومِ کفارہ دونوں کی ہدایات  احبار ۱۶: ۱- ۳۴  میں واضح طور پر بیان کی گئی ہیں – لیکن مسیحی عبادت کو اُن  کثیر طریقوں کی تفہیم سے گہرا کیا جا سکتا ہے جن کے ذریعے سے مسیح یسوع ہمیں خدا کے سامنے بحال کرتا  اور ہمارے لئے اُس کی حضوری میں داخل ہونے کا راستہ بناتا ہے( یوحنا ۱۴: ۶)۔ اب ہمارے گناہوں کا کفارہ ادا کر دِیا  گیا ہے، ابدی بادشاہ کے ساتھ ہمارا اِتحاد بحال ہو گیاہے، اب ہم دوستوں کے درمیان مہمان داری کے کھانے میں شریک ہوتے ہیں، ہمارے گناہوں کی ناپاکی دھو دی گئی ہے، اور ہمارے تمام قرض ہمارے خداوند اور نجات دہندہ یسوع مسیح کی شخصیت اور کام میں ادا ہو چکے ہیں۔ ہم خوشی منا سکتے ہیں کہ ہمارا سردار کاہن مخلصی کی تمام برکتوں کی تکمیل کے لئے کام کر رہا ہے  ( عبرانیوں ۱۰: ۱- ۱۸)۔ 

یہ مضمون بائبل کی ہر کتاب کا حصہ اورتین چیزیں جاننے کے مجموعے  سے ہے

یہ مضمون سب سے پہلے لیگنئیر منسٹریز کے بلاگ میں شائع ہو چکا ہے۔

سکاٹ ریڈ
سکاٹ ریڈ
ڈاکٹر سکاٹ واشنگٹن میں ریڈ ریفارمڈ تھیولاجیکل سیمنر ی میں پرانے عہد نامے کا پروفیسر ہے وہ Wholeness Imperative.کا مصنف بھی ہے۔