تین چیزیں جو آپ کو گلتیوں کی کلیسیا کے بارے میں جاننی چاہئیں
31/08/2024
تین چیزیں جو آپ کو فلپیوں کی کلیسیا کے بارے میں جاننی چاہئیں
31/08/2024
تین چیزیں جو آپ کو گلتیوں کی کلیسیا کے بارے میں جاننی چاہئیں
31/08/2024
تین چیزیں جو آپ کو فلپیوں کی کلیسیا کے بارے میں جاننی چاہئیں
31/08/2024

  تین چیزیں جو آپ کو اِفسیوں کی کلیسیا کے بارے میں جاننی چاہئیں

پولس کا اِفسیوں کے نام خط رومیوں کے شانہ بشانہ اُس کی فکر کی بہترین مثال کے طور پر قائم ہے۔ اِفسیوں، مضامین کے اعتبار سے آسمانی خط ہے جس میں عظیم سچائیوں کا اعلان کیا گیا ہے، جبکہ اِس میں حقیقت پسند اور قابلِ رسائی ہدایات بھی پائی جاتی ہیں۔ جب آپ پولس کے اِفسیوں کے نام خط کا مطالعہ کرتے ہیں تو آپ کو درج ذیل تین چیزوں کا اِدراک ہونا چاہئے۔


1۔ اِفسیوں کا خط دانستہ طور پر وسیع اور سادہ انداز میں لکھا گیا

کلسیوں کے برعکس، پولس نے اُن لوگوں سے ملاقات نہیں کی تھی جن کو یہ خط لکھ رہا تھا۔ وہ تین برس تک اُن کی پاسبانی کرتا رہا (اعمال 31:20)۔ اُس دوران، وہ باقاعدگی سے ایک عوامی مدرسے میں اُن کو تعلیم دیتا تھا۔ اِس خط کو تحریر کرنے سے قبل اُس نے مسیحیت کی مضبوط بنیاد کو تعلیم کے ذریعے قائم کیا (اَعمال 9:19-10)۔ اِس لیے جو کچھ پولس نے لکھا وہ کسی بدعت کا ردِعمل نہیں ہے (جیسا کہ کلسیوں میں ہے) یا پھر کلیسیا کے لیے کوئی ہتک آمیز بات(جیسا کہ 1۔2 کرنتھیوں) بلکہ اِس میں خوش خبری کی بنیادی تعلیم پائی جاتی ہے۔ اِفسیوں کا خط ایک جلالی اور شاندار تحریر ہے، یہ ایک خلاصہ ہے جو اُس نے اُن کے پاسبانوں کی گزشتہ کئی سالوں سے دی جانے والی خوش خبری کی تعلیم کے خلاف لکھا۔ 

پولس کا متوازی خلاصہ اِیمان کے دو عظیم کاموں کو پیش کرتا ہے۔ یسوع مسیح کی طرف سے مکمل نجات کو حاصل کرنا اور نئی فرماں برداری میں جواب دینا۔ باب اوّل اور سوم خوش خبری کے حقائق پیش کرتے ہیں۔ وہ اپنے لوگوں کو برکت دینے، رُوحانی طور پر مردہ لوگوں کو نئی زندگی دینے، اُن لوگوں کو متحدہ کلیسیا بنانے کے لیے جو تتر بتر ہونے کے سبب سے دُور جا چکے تھے اور جو کچھ ہم مانگتے یا سوچتے ہیں اُس سے کہیں بڑھ کر ہمارے اندر کام کرنے والی طاقت کے مطابق خدا کے اَبدی منصوبوں کا ذِکر کرتا ہے (اِفسیوں 3:1-14؛ 1:2-10،11-22؛ 20:3)۔ پہلے تین ابواب بنیادی طور پر یہ سوال پوچھتے ہیں کہ آپ کیا اِیمان رکھتے ہیں؟ 

 آخری تین ابواب میں، پولس اِیمان کے وسیلہ سے نجات کے ردِعمل کا بیان کرتا ہے۔ اِس میں ایک شخص کے چال چلن کو وضع کیا گیا ہے۔ یہ اِصطلاح پہلی بار ظاہر ہوتی اور یہ وضاحت کرتی ہے کہ کیسے غیراِیمان دار بے جا مداخلت کرتے اور گناہ میں چلتے ہیں(اِفسیوں 1:2-2) لیکن چوتھے باب کے آغاز میں اِیمان داروں کو اِیمان پر چلنے کے لیے بلایا گیا ہے۔ پولس نے اِیمان داروں کو مسیح کے لائق چال چلنے کی تلقین کی(اِفسیوں 1:4) پھر اُس نے اُنہیں نافرمانوں کی طرح نہ چلنے، بلکہ محبت میں چلنے، نور کے فرزندوں کی طرح چلنے اور حکمت کے ساتھ چلنے کے لئے بلایا (اِفسیوں 71:4؛ 2:5-8)۔ چوتھا اور چھٹا باب یہ سوال پوچھتے ہیں کہ کیا آپ فرماں برداری کریں گے؟ 


2۔ کیا اِفسس کے مسیحی پسماندہ تھے؟

 اِفسس کے مسیحی وسیع شہر میں ایک چھوٹی سی اقلیت تھے۔ اِفسس کی آبادی تخمیناً دو سے ڈھائی لاکھ افراد پر مشتمل تھی۔ صرف اتھینے اور روم بڑے شہروں میں شمار ہونے والے شہر تھے۔ اِفسس کا سب سے مشہور مذہب اُن یونانیوں پر مشتمل تھا جو ارتمس دیوی کی پوجا کرتے تھے۔ تاہم اُس میں کئی ایسے فرقے بھی پائے جاتے تھے جو بادشاہوں کی پرستش کیا کرتے تھے، جبکہ مسیحیت  کو چھوڑ کر آنے والے  دِیگر مذاہب کا  بھی خیرمقدم کیا جاتا تھا۔ کیوں کہ مسیحیت کو ارتمس دیوی کی عظمت اور عزت کے خلاف خطرہ سمجھا جاتا تھا (دیکھیں: اعمال 27:19)۔ اِفسس کے مسیحیوں میں ابھی وہ یادیں تازہ تھیں جب وہاں چاندی کے لوہاروں نے فساد برپا کیا، جہاں اُن میں سے بعض پر حملہ کیا گیا اور اُن کو بڑے تماشاگاہ میں گھسیٹا گیا۔ اُن میں سے بعض لوگ وہاں موجود تھے جب پچاس ہزار مشتعل لوگوں کے ہجوم نے شور مچایا کہ”اِفسیوں کی ارتمس دیوی عظیم ہے“(اعمال 23:19-41)۔ اِفسس کے مسیحیوں نے اپنی زندگیاں اپنی تعداد سے بڑھ کر، ارتمس کے مندر کے سائے میں، جادوگری سے گھرے ہوئے اور نئے سرے سے اُٹھنے والے تشدد کے خطرےمیں بسر کیں۔ 

اِفسس کے مسیحیوں کو نہ صرف بت پرست دُنیا بلکہ یہودی عبادت خانوں نے بھی مسترد کر دیا تھا۔ اِس سے پہلے کہ باقی اِفسس  خوش خبری سے واقف ہو، یہودی عبادت گاہ پہلے ہی اُسے مسترد کر چکی تھی ”جب جماعت نے اُس کے سامنے راہِ حق کے متعلق برائی کی“(اعمال 9:19)۔ اِفسس کے مسیحیوں کی پسماندگی، پولس کی کلیسیا کو ”خدا کے گھرانے“  اور ”مسیح کے بدن“ کے طور پر تعلیم دینے کے پس منظر میں کھڑی ہے(اِفسیوں 11:2-22؛ 1:4-16؛ 23:5-30)۔ ہر اِیمان دار کا تعلق مسیح کے ساتھ ہے۔ اُن کے لئے خدا کے اَبدی بھیدوں کے مقاصد کھلے اور بے پردہ ہیں۔ وہ محفوظ ہیں۔ 


3۔ اِفسس کی کلیسیا رُوحانی جنگ کے درمیان پروان چڑھی

اِفسس کے مسیحیوں کو محض جسمانی تشدد یا معاشرتی پسماندگی کا خطرہ ہی لاحق نہیں تھا، بلکہ وہ شرارت کی رُوحانی فوجوں کے حملوں سے بھی دوچار تھے۔ پولس اُنہیں حکومت والوں، اِختیار والوں اور کائنات میں پھیلی ہوئی شرارت کی قوتوں کے متعلق خبردار کرتا ہے (اِفسیوں 12:6)۔ زیادہ تر مسیحی چھٹے باب میں بیان کردہ ”خدا کے ہتھیار “ سے واقف ہیں۔ شاید بہت کم ایسے حالات ہیں جو اِس متن کے تاریخی پس منظر پر روشنی ڈالتے ہیں۔

اِفسس کو جادوگری کا مرکزی شہر سمجھا جاتا تھا (اعمال 18:19-19)۔ وہاں جادوگروں کا خیرمقدم کیا جاتا تھا۔ یہ خیال کیا جاتا تھا کہ وہ کئی جادوئی طریقوں اور ارتمس کی پوجا کے ذریعے غیبی طاقت حاصل کرتے ہیں۔ ہم یہ کہنے سے خطرے میں پڑ سکتے ہیں کہ ”اُن کا خدا جھوٹا ہے “ اور ”وہ کچھ نہیں“ اور اُس کی طرف سے ہمیں کوئی خطرہ لاحق نہیں (1۔کرنتھیوں 4:8)۔ لیکن پولس  ایک مسترد نقطہ نظر کو درُست کرتا اور خبردار کرتا ہے کہ شیاطین بتوں کے پیچھے کھڑے ہوتے اور اِن کی عبادت قبول کرتے ہیں (1۔کرنتھیوں 20:10)۔ لہٰذا اِفسس رُوحانی تاریکی اور شیطان جبر کا مرکز تھا۔ 

دھمکیوں کے باوجود کلیسیا ترقی کرتی گئی، کیوں کہ اِفسس کے مسیحی وفادار تھے (اِفسیوں 15:1 اور مکاشفہ 1:2-3)۔ خدا نے اُن کے وسیلہ سے وہ سب ظاہر کیا جس کا اُس نے وعدہ کر رکھا تھا۔ جب ہم خوش خبری پر اِیمان لاتے ہیں، تو پھر ہم وعدہ کئے ہوئے رُوح القدس کے ساتھ بند جاتے ہیں، جو ہماری میراث کی ضمانت ہے جب تک کہ ہم اُس کے جلال کی تعریف کے لیے اُس پر قبضہ نہ کر لیں (اِفسیوں 13:1-14 پر زور دیا گیا ہے)۔  

یہ مضمون بائبل کی ہر کتاب کا حصہ اورتین چیزیں جاننے کے مجموعے  سے ہے

یہ مضمون سب سے پہلے لیگنئیر منسٹریز کے بلاگ میں شائع ہو چکا ہے۔