تین چیزیں جو آپ کو کرنتھیوں کے  پہلے خط کے بارے میں جاننی چاہئیں
31/08/2024
تین چیزیں جو آپ کو گلتیوں کی کلیسیا کے بارے میں جاننی چاہئیں
31/08/2024
تین چیزیں جو آپ کو کرنتھیوں کے  پہلے خط کے بارے میں جاننی چاہئیں
31/08/2024
تین چیزیں جو آپ کو گلتیوں کی کلیسیا کے بارے میں جاننی چاہئیں
31/08/2024

تین چیزیں جو آپ کو کرنتھیوں کے  دُوسرے خط کے بارے میں جاننی چاہئیں

کرنتھیوں کے پہلے خط کی طرح کرنتھیوں کا دُوسرا خط بھی کلیسیا سے مخاطب ہو کر متعدد غیر اِخلاق مسائل کا اِحاطہ کرتا ہے، جو جھوٹے اُستادوں، فرقہ واریت اور اِلہٰیاتی مسائل سے دوچار تھی۔ اِس خط میں پولس رسول کی کرنتھس کی کلیسیا کے لیے فکر اور پریشانی واضح طور پر نظر آتی ہے۔آیئے اِس خط کی تین اہم چیزوں پر غور کریں جو ہمیں اِس کے مجموعی پیغام کو سمجھنے اور اِس کا اِطلاق کرنے میں ہماری مدد کرتی ہیں۔ 


1۔کرنتھیوں کا دُوسرا خط کرنتھیس کی کلیسیا کے ساتھ پولس کے سخت معاملات کی نمائندگی کرتا ہے

کرنتھس کی کلیسیا کی بنیاد (52عیسوی کے قریب) پولس نے  اپنے دُوسرے مشنری سفر کے دوران رکھی (دیکھیں: اعمال 1:81-11)۔لوقا ہمیں بتاتا ہے کہ پولس نے اٹھارہ  ماہ سے زیاہ عرصہ کرنتھس میں قیام کیا۔ ایسا لگتا ہے کہ پولس کے کرنتھس کو چھوڑ کر انطاکیہ جانے کے فوراً بعد اِس نئی کلیسیا میں بہت سے مسائل پیدا ہوگئے۔ پولس کو اپنے تیسرے مشنری سفر کے دوران اِفسس میں اِن مسائل کا علم ہوا (دیکھیں: اعمال 19 باب)۔ گمان اَغلب ہے کہ کرنتھیوں کا دُوسرا خط پولس کی چوتھی تحریر ہے جو اُس نے دو سال کے عرصے میں اِس کلیسیا کو لکھی:

  • پہلا خط: سابقہ (ناپید خط)  (دیکھیں: 1۔کرنتھیوں 9:5)۔
  • دُوسرا خط: کرنتھیوں کے نام پہلا خط
  • تیسرا خط۔ (ناپیدا)  جو کہ سخت تکلیف دہ سفر کے بعد لکھا گیا۔
  • چوتھا خط: کرنتھیوں کے نام دُوسرا خط۔         

پولس نے ططس کے ذریعے ایک نہایت سخت خط بھیجا، جو کلیسیا کی توبہ،رسولی تعلیم اور رسولوں کی وفاداری کے ساتھ پولس کے پاس پرمسرت اِطلاع کے ساتھ واپس آیا۔ اِس طرح کرنتھس کے نام دُوسرا خط رسولوں اور وہاں کے اِیمان داروں کے درمیان پیچیدہ تعلقات میں خوش مزاجی(اگرچہ مکمل طور پر نہیں) کی اِنتہا نظر آتا ہے۔ پولس، ططس کے ذریعے آنے والی کرنتھیوں کی خیریت سے متعلق رپورٹ کو جان کر نہایت خوش ہوتا ہے (2۔کرنتھیوں 6:7-7)۔ اِس میں کلیسیائی کی سلامتی، پاکیزگی، اِتحاد (بشمول کلیسیائی ضابطہ) کے ساتھ ساتھ مسیحیوں کا اِخلاقی طرزِ عمل، عاجزی اور فراخ دِلی شامل ہیں۔ اگر رسول اِس قدر فکر مند تھا کہ کلیسیا اِن صفات کی حامل ہے اور اُن کو ظاہر بھی کر رہی ہے توہمیں اپنی کلیسیاؤں اور شخصی زندگیوں میں بھی اِن کے لیے کام کرناچاہئے۔ 


2۔ کرنتھیوں کا دُوسرا خط پولس کی رسُولی خدمت کا مضبوط دِفاع کرتا ہے 

     پولس جھوٹے رسولوں (2۔کرنتھیوں 5:11) کے برخلاف یہ ظاہر کرنے کے لیے بہت جاں فشانی کرتا ہے کہ اُس کی رسولی خدمت صداقت پر مبنی ہے کیوں کہ اُسے مردوں میں سے جی اُٹھے اور آسمان پر صعود فرمانے والے یسوع نے اپنے نام کے وسیلہ سے یہ اِجازت دی اور اُسے یہ ذمے داری سونپی ہے(2۔کرنتھیوں 81:5؛ 3:13)۔ یہ کام وہ کمزوری اورمصائب جیسے وسیع موضوعات کو ترتیب دینے کے لیے کرتا ہے(2۔کرنتھیوں 29:11-30؛ 1:12-10؛ 4:13)، نیا عہد (2۔ کرنتھیوں 3 باب) اور مسیحی خدمت (2۔کرنتھیوں 6:5) یہ ظاہر کرتے ہیں کہ اُس کی رسولی خدمت خداوند یسوع مسیح کی خدمت اور کردار سے مطابقت رکھتی  اور اُس کی تصویر کشی کرتی ہے جسے دُنیا کمتر سمجھتی ہے، لیکن خداوند کے نزدیک یہ وفاداری ہے (اِس کی تفصیلات ذیل میں درج ہیں)۔ پولس اپنی رسولی خدمت کا دِفاع کرنے پر قائم ہے، کیوں کہ وہ خوش خبری کے دِفاع  پر مضبوطی سے کھڑا ہے۔ اگر اُس کی خوش خبری صداقت پر مبنی نہیں، تو پھر کُرنتھی اب تک اپنے گناہوں میں گرفتار اور نااُمید ہیں۔ 

تاہم اُس کا دِفاع اپنے کردار سے کہیں بڑھ کر اپنے قارئین کے لیے اُس کی لازوال محبت کا اِظہار تھا۔ یہ بات قابل غور ہے کہ پولس اپنی رسولی سند کا  دِفاع کرنے کے لئے اِس خط کو اپنی ذاتی اور سوانح عمری کا خط بنا تاہے۔ شاید ہم اِس خط کے ذریعے پولس کے بارے میں عہدِ جدید کے کسی اور خط سے زیادہ جان سکتے ہیں۔ پولس ایسا خاموش اور بدمزاج نہیں تھا جیسا بہت سے لوگوں نے اُسے سمجھا۔ وہ بہت حساس لیکن اعلیٰ ظرف، فکر مند لیکن پُر اعتماد، نرم مزاج لیکن مضبوط شخص تھا۔ پولس کلیسیا اور اِنجیل کی خوش خبری سے محبت کرتا تھا۔ پولس جھوٹے اُستادوں کو داخل ہونے اور اپنی خدمت میں مداخلت کرنے کی اِجازت دینے کے لیے بالکل تیار نہیں تھا۔ کیوں کہ وہ نئے ایمان داروں سے بے پناہ محبت کرتا اور یہ نہیں چاہتا تھا کہ بھیڑیئے داخل ہو کر  اُن کو کھا جائیں۔


3۔ کرنتھیوں کا دُوسرا خط مسیحی خدمت کے لیے ایک طرح سے نمونہ ہے

تاریخ کے تمام اَدوار میں کلیسیا کو کامیابی کی دُنیاوی خصوصیات کو کلیسیائی قیادت کے معیار کے طور پر اپنانے کے لیے لالچ دیا گیا ہے۔ عصر حاضر میں ہم  اکثر یہ فرض کرتے ہیں کہ مسیحی رہنماؤں کو ایک کامیاب صدرِ عاملہ(   چیف ایگزیکٹیو افسیر )یا پھرٹی ۔ وی پر معجزاتی شخصیت کا نمونہ بننا چاہیے۔ کرنتھیوں کا خیال تھا کہ مسیحی قائدین کو یونانی فیلاسفروں کی مانند ہونا چاہئے۔ جھوٹے رسول جو کرنتھس کی کلیسیا میں داخل ہوئے وہ پولس کی رسولی خدمات اور تعلیمات کو چلینج کر رہے تھے، وہ اُس کی تکالیف،اُس کی کمزوریوں اوراُس کی فصاحت کے فقدان کی طرف اِشارہ کر رہے تھے۔ تب اور اب، قدرت اور معجزات فی الحقیقت کسی با برکت خادم کا نشان بن سکتے ہیں۔ اِن جھوٹے اِلزامات کے جواب میں، پولس واقعی اپنی اسناد پیش کرتا ہے، لیکن وہ نہیں جن کی ہم توقع کر سکتے ہیں۔   وہ اپنی اور دُوسرے رسولوں کی تعریف کرتا ہے۔

”ہم کسی بات میں ٹھوکر کھانے کا کوئی موقع نہیں دیتے تاکہ ہماری خدمت پر حرف نہ آئے۔ بلکہ خدا کے خادموں کی طرح ہر بات سے اپنی خوبی ظاہر کرتے ہیں۔بڑے صبر سے،مصیبت سے،احتیاج سے،تنگی سے،کوڑے کھانے سے،قید ہونے سے،ہنگاموں سے،بیداری سے،فاقوں سے،پاکیزگی سے،علم سے،تحمل سے،مہربانی سے،رُوح القدس سے،بے ریا محبت سے،کلامِ حق سے،خدا کی قدرت سے،راست بازی کے ہتھیاروں کے وسیلہ سے جو دہنے اور بائیں ہیں۔عزت اور بے عزتی کے وسیلہ سے،بدنامی اور نیک نامی کے وسیلہ سے،گو گمراہ کرنے والے معلوم ہوتے ہیں پھر بھی سچے ہیں۔گم ناموں کی مانند ہیں تو بھی مشہور ہیں۔مرتے ہوؤں کی مانند ہیں مگر دیکھو جیتے ہیں۔ مار کھانے والوں کی مانند ہیں مگر جان سے مارے نہیں جاتے۔غمگینوں کی مانند ہیں لیکن ہمیشہ خوش رہتے ہیں۔ کنگالوں کی مانند ہیں مگر بہتیروں کو دولت مند کر دیتے ہیں۔ ناداروں کی مانند ہیں تو بھی سب کچھ رکھتے ہیں“ (2۔کرنتھیوں 3:6-10)۔

 یہ بیان ہماری کامیاب خدمت کے مضمر نمونے پر سوال اُٹھاتا ہے۔ کیا ہم کسی کو جسمانی نقطہ نظر سے عزت دیتے ہیں؟(2۔ کرنتھیوں 16:5)۔ کرنتھیوں کا دُوسرا خط ہمیں سکھاتا ہے کہ حقیقی مسیحی خدمت کی خصوصیات ”سادگی اور خدا کے ساتھ سنجیدگی“ ہے (2۔کرنتھیوں 12:1)۔ کلیسیائی عہدداران خود کفیل نہیں (2۔کرنتھیوں 5:3) اور حقیقی خدمت سربلندی کی بجائے خود کو مار دینے کا نام ہے (2۔ کرنتھیوں 11:4-12)۔ پولس نے کرنتھس کی کلیسیا سے اُجرت قبول نہ کرنے کا چناؤ اِس لیے کیا کیوں کہ وہ اُن کے لیے ٹھوکر کا باعث نہیں بننا چاہتا تھا (2۔کرنتھیوں 7:11-9)۔ پولس اپنے ساتھ کوئی سفارشی یا حمایتی خطوط نہیں رکھتا تھا (2۔کرنتھیوں 1:3-3)۔ اُس نے چالاکی کی کسی بھی مشق کو بالائے طاق رکھا (2۔کرنتھیوں 2:4) کیوں کہ یہ اُس کی خدمت یا اُس کا پیغام نہیں تھا۔ یہ خدا کی سچی خدمت ہے۔ عہدِ جدید کے دِیگر سچے خادموں کا بھی ایسا ہی حال ہے۔ کلیسیائی خدمت اُس کے حقیقی بانی کے بعد اُسی کی مثال پر قائم کرنے کا نام ہے، وہ جو کمزوری میں مصلوب ہوا، لیکن خدا کی قدرت کے ساتھ مردوں میں سے جی اُٹھا  (2۔کرنتھیوں 4:13)۔

یہ مضمون بائبل کی ہر کتاب کا حصہ اورتین چیزیں جاننے کے مجموعے  سے ہے

یہ مضمون سب سے پہلے لیگنئیر منسٹریز کے بلاگ میں شائع ہو چکا ہے۔