ٹیولپ اوراصلاحی علم ِ الٰہی: ایک تعارف
04/01/2023
مصائب اور خُدا کا جلال
04/01/2023
ٹیولپ اوراصلاحی علم ِ الٰہی: ایک تعارف
04/01/2023
مصائب اور خُدا کا جلال
04/01/2023

ٹیولپ اوراصلاحی  علم ِ الٰہی: مکمل یاکُلی فطری بگاڑ

مکمل یاکُلی فطری بگاڑ (Total Depravity)کا نظریہ موروثی گناہ  کے    اصلاحی نقطہ نظر  کا عکاس ہے۔ معروف حلقہ میں’’موروثی گناہ‘‘ کی اصطلاح کے بارے میں غلط فہمی پائی جاتی ہے۔ بعض لوگ موروثی گناہ کو پہلا گناہ  فرض کر  لیتے ہیں ۔

 اصل  برگشتگی جو ہماری زندگیوں میں کئی طرح سےنقش ہے اور جو آدم اور حواّ کا گناہ ہے۔ تاہم  تاریخی اعتبار سے کلیسیا نے اِسے   اِن معنوں میں موروثی گناہ نہیں  دیکھا۔   اس کے بر عکس موروثی گناہ  پہلے گناہ کی وجہ سے نسل ِ انسانی میں اس کے نتائج   کے  معنوں میں بیان کیا گیا ہے۔

اصل میں  ہر وہ کلیسیا جو ایک عقیدہ یا اقرار الایمان رکھتی اس بات سے متفق ہے کہ پہلے گناہ کے نتیجے میں نسل ِ انسانی کے ساتھ بہت ہی خطرناک چیز واقع ہوئی ہے اور پہلے گناہ کا انجام موروثی گناہ   ہوا۔ اور آدم اور حواّ  کے گناہ کا نتیجہ میں ساری انسانی نسل گراوٹ کا شکار ہو گئی اور تب سے   انسان کی سرشت بطالت و گناہ کی طاقت سے مغلوب ہے۔  جیسا کہ داؤد نے پرانے عہد نامے میں بیان کیا ’’ دیکھ! مَیں نے بدی میں صُورت پکڑی اور مَیں گُناہ کی حالت میں ماں کے پیٹ میں پڑا۔‘‘(زبو۵۱کی۵آیت)۔  یہاں پر داؤد یہ نہیں کہہ رہا  کہ میری ماں کے لئے بچے پیدا کرنا گناہ تھا اور نہ ہی وہ یہ کہہ رہا ہے اُس نے پیدا ہو کر کوئی بُرائی کی ہے۔ اس کے بر عکس  وہ انسان کی بر گشتہ حالت کو تسلیم کر رہا ہے۔ اور یہ برگشتہ حالت اُس کے والدین کا بھی تجربہ تھی۔ ایسی حالت جس میں وہ اس دُنیا میں داخل ہو ا۔ اس لئے موروثی گناہ کا تعلق نسل ِ انسانی کی برگشتہ ماہیت سے ہے۔  نظریہ یہ ہے کہ ہم اس لئے گنہگار نہیں کہ ہم گناہ کرتے ہیں بلکہ ہم اس لئے گناہ کرتے کیونکہ ہم گنہگار ہیں۔

اصلاحی عقائد    میں مکمل یا کُلی فطری بگاڑ  سے مُراد محض ازحد بگاڑ نہیں ہے۔ بعض اوقات مکمل کی اصطلاح    کوازحد کے مترادف  استعمال کیا جاتا ہے یوں مکمل بگاڑ یہ تصور پیش کرتا ہے کہ ہر شخص اتنا ہی خراب ہے جتنا ممکنہ طور پر ہو سکتا ۔ شاید آپ شیطان طینت ایڈلف ہٹلر کے بارے میں سوچتے اور کہتے ہونگے کہ اس شخص میں کو   ئی اچھی صفت پائی نہیں جاتی تھی ۔ لیکن مجھے گمان ہے کہ وہ اپنی ماں سےالفت رکھتا تھا۔ہٹلر جس قدر بُرا  تھا     توبھی ہم اُس کے بارے میں ایسی صورت ِ حال کے بارے میں خیال کر سکتے ہیں  جس میں وہ واقعتاً اس سے بھی زیادہ بُرا ہو سکتا تھا۔  اس لئے کُلی بگاڑ میں   مکمل سے یہ مُراد نہیں کہ ساری نسل ِ انسانی اس قدر بُری نہیں جتنی وہ ممکنہ طور پر ہو سکتی تھی۔  اس سے مُراد یہ  ہےکہ انسانی گراوٹ اس قدر خطرناک تھی کہ اِس نے ہمارے پورے تشخص کو متاثر کر دیاہے۔ برگشتگی جو ہماری انسانی سرشت کو  مغلوب ومعطف کرتی ہے وہ ہماری جسموں کو بھی متاثر کرتی ہے اسی لئے ہم بیمار پڑتے اور مرتے ہیں۔یہ ہمارے دماغوں اور سوچ کو بھی متاثر کرتی ہے۔ اگر چہ ہمارے اندر اب بھی سوچنے کی صلاحیت ہے لیکن بائبل مقدس بیان کرتی ہے کہ ہماری ذہن تاریک اور کمزور ہو گئے ہیں۔انسانی مشیت یا مرضی اب اپنی اصلی اخلاقی استعدادکی   حالت میں نہیں رہی۔ نئے عہد نامے کے مطابق مشیت ِ انسانی اب حالت ِ غلامی میں ہے۔  ہم اپنی دلوں کی بڑی رغبت اور خواہشوں کے غلام ہیں۔ہمارا   جسم، دماغ ، مرضی اور  روح  درحقیقت ہماراپوراتشخص   ہی گناہ کی طاقت سے متاثر ہو چکا ہے۔

  مِیں مکمل فطری بگاڑ کی اصطلاح کواپنی پسندیدہ  اصطلاح  اساسی یا قلبی بگاڑ (Radical Corruption) کے ساتھ تبدیل کرنا چاہتا ہے۔ حیرت انگیز طور پر انگریزی کا لفظ ’’ریڈیکل‘‘ (radical)  کی جڑیں لاطینی کے لفظ ’’ریڈکس ‘‘(radix) میں پیوست ہیں جس سے مُراد ’’جڑ یا قلب  ‘‘ ہے۔ اس لیے لفظ ریڈیکل کا تعلق  ایسی بات سے ہے جو کسی شے کے قلب میں سرایت کر جاتی ہے۔ گناہ کوئی سطحی شے نہیں جو محض   سطح   وقو ع پذیر ہوتا ہے۔ اصلاحی نقطہ نظر  یوں ہے کہ برگشتگی کے اثرات ہماری ہستی کی اساس یا قلب تک سرایت کر چکے ہیں۔  حتیٰ کہ انگریزی کا لفظ ’’کورّ ‘‘(core ) لاطینی لفظ  ’’کور‘‘ (cor)سے ماخوذ ہے بمعنی ’’قلب‘‘ ۔ یوں ہمارا گناہ ہمارے دِلوں سے نکلتا ہے۔ بائبلی  الفاظ میں اس سے مُراد یہ ہے کہ گناہ ہمارے وجود کی جڑ یا مرکز سے صادر ہوتا ہے۔

یوں ہمیں مسیح کے ہمشکل بننے کے لئے محض  رویے کا معمولی  سدھار اور تبدلی کی ضرورت نہیں بلکہ باطنی تجدید سے کچھ بھی کم نہیں۔    ہمیں نئے سرے سے پیدا ہونے ، نیا بنائے جانے اور روح القدس کی قدرت سے زندہ کیے جانے کی ضرورت ہے۔ صرف ایک طریقے سے انسان اس شدید حالت سے بچ سکتا ہے   اور وہ روح القدس  کے ذریعے دل کی تبدیلی ہے ۔  حتیٰ کہ یہ تبدیلی بھی فوری طور پر گناہ کو فتح نہیں کرتی۔ گناہ کا  مکمل   خاتمہ آسمان پر جلالی حالت کا منتظر رہتا ہے۔

              اگلی پوسٹ میں ہم ٹیولپ کے ’’U‘‘  یعنی ’’غیر مشروط  بر گزدیگی  یاچناؤ‘‘ (Unconditional Election)پر غور کریں گے ۔

مزید مطالعہ کے لئے حوالہ جات: یرمیاہ17باب9آیت؛ رومیوں1باب 18تا25 آیات؛ رومیوں3باب9تا23آیات؛ رومیوں7باب18آیت؛ 1۔یوحنا1باب8تا10آیات۔


یہ مضمون سب سے پہلے لیگنئیر منسٹریز کے بلاگ میں شائع ہو چکا ہے۔
آر۔سی۔سپرول
آر۔سی۔سپرول
ڈاکٹر آر۔ سی لیگنئیر منسٹریز کا بانی تھا ۔ وہ فلوریڈا میں سینٹ اینڈریو چیپل کا پہلا خادم اور اُستاداور ریفارمیشن بائبل کالج کا پہلا صدر تھا۔ وہ ٹیبل ٹاک میگزین کا مدیر اعلیٰ تھا اورایک سو سے زائد کتب کا مصنف بھی تھا ۔ پوری دُنیا میں پاک صحائف کی لاخطائیت اور خُدا کے لوگوں کے اُس کے کلام پر یقین کے ساتھ ثابت قدم رہنے کی ضرورت کے واضح دفاع کے لیے پہچانا جاتا ہے۔