ایک، مقدس، عالم گیر ، رسولی عبادت
04/12/2024بادشاہی کے شہریوں کا چال چلن
20/01/2025بادشاہی کا طریقہ
مجھے یاد نہیں ہے کہ مَیں نے پہلی بار یہ دعویٰ کب سُنا تھا کہ ”کلیسیا ریاکاری سے بھری ہوئی ہے“۔ لیکن مجھے یاد ہے کہ مَیں نے اپنے آپ سے یہ پوچھا تھا کہ ”کیا یہ سچ ہے؟“۔ کیا واقعی کلیسیا ریاکاری سے بھری ہوئی ہے؟ گزشہ سالوں میں جب مَیں نے اِس اِلزام پر غور کیا ، یہاں تک کہ مَیں یہ بھی دیکھا کہ اکثر مسیحی بڑی خوشی سے اِس اِلزام کو قبول کرتے ہیں، لہٰذا مَیں اِس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ یہ اِلزام نہ صرف جھوٹا بلکہ مکمل طور پر غیر مفید اور نامناسب ہے۔
بلا شبہ یہ معاملہ ہے کہ کلیسیا میں ایسے بہت سے لوگ پائے جاتے ہیں جو اپنے آپ کو مسیحی کہتے ہیں لیکن وہ حقیقی مسیحی نہیں ہیں۔ اور جب کہ یہ بات حقیقت پر مبنی ہے کہ ہم سب کسی موقع پر ریاکاری سے کام لے سکتے ہیں، لیکن تعریفی اِعتبار سے ہم ریاکار نہیں ہیں۔ ایک مسیحی اور ریاکار کے درمیان بہت سے اِمتیاز پائے جاتے ہیں۔ ریاکار محض ایک اداکار ہوتا ہے جو دو چہروں سے دھوکا دِہی کرتا ہے۔ ریاکار وہ ہوتا ہے جو ایسا دکھاوا کرتا ہے جس کا وہ کبھی اِرادہ نہیں کرتا ۔ مسیحی ریاکار نہیں ہوتا۔ ہم توبہ کرنے والے گنہگار ہیں۔ یہاں تک کہ جب ہم ریاکاروں کی مانند عمل کرتے ہیں تو ہم رُوح القدس کے وسیلہ سے مجرم ٹھہرائے جاتے ہیں، پھر ہم اپنے گناہوں کا اِقرار کرتے اور توبہ کرتے ہیں، کیوں کہ ہم کوشش کرتے ہیں کہ کبھی بھی ریاکاروں کی مانند نہ بولیں ، نہ سوچیں اور نہ اُن کی طرح کام کریں ۔ دُوسری جانب ریاکار اُن چیزوں کا دِکھاوا کرتے ہیں جو وہ نہیں ہیں، یہاں تک کہ اُن کا معافی مانگنا بھی ایک ریاکارانہ فعل ہوتا ہے۔ بحیثیت مسیحی، ہم جانتے ہیں کہ ہم گنہگار ہیں، لیکن ریاکار یہ ظاہر کرتے ہیں کہ وہ گنہگار نہیں ہیں۔ ریاکار اور مسیحی دونوں گناہ کرتے ہیں، لیکن صرف ریاکار ہی کوشش کرتے ہیں کہ دُوسروں کو اِس کا علم نہ ہو۔ ریاکار صرف اُن سے محبت کرتے ہیں جو اُن سے محبت کرتے ہیں ، لیکن مسیحی اُن سے بھی محبت کرتے ہیں جو اُن سے نفرت کرتے ہیں۔ سچے مسیحی عبادت کے لیے خداوند کے دِن کا اِنتظار کرتے ہیں، لیکن ریاکار گھر میں رہنے کا بہانہ تلاش کرتے ہیں۔ ریاکار یہ سوال کرتا ہے کہ مَیں کتنا کم دے سکتا ہوں اور وہ دیکھا جا سکتا ہے؟ مسیحی پوچھتا ہے کہ مَیں کتنا زیادہ دے سکتا ہوں جس پر توجہ مبذول نہ ہو۔ ریاکار خدا سے صرف اُتنی محبت کرتے ہیں جتنا وہ اُن کے لیے کام کرتا ہے، لیکن مسیحی خدا سے اِس لیے محبت کرتے ہیں کیوں کہ وہ خدا ہے۔ بحیثیت مسیحی ہم ہر طرح کی اُس ریاکاری سے نفرت کرتے ہیں جو ہمارے دِلوں، مقاصد اورہمارے اَعمال میں چھپ کر بیٹھی ہوئی ہے، لیکن ریاکار اپنی ریاکاری میں خوش رہتے ہیں، اُمید کرتے ہیں کہ کوئی بھی یہ دریافت نہیں کرے گا کہ وہ درحقیقت کیا ہے۔
پہاڑی وعظ میں یسوع نے نہ صرف ہمیں یہ سکھایا کہ ہم نےکیسے عمل کرنا ہےبلکہ یہ بھی کہ خدا کی بادشاہی کے شہری ہوتے ہوئے ہم کون ہیں۔ اُس نے ہمیں بادشاہی زندگی کے بارے میں سمجھایا کہ یہ محض ہمارے ظاہری اَعمال پر نہیں بلکہ ہمارے دِل کے رویوں اور اِرادوں پر مبنی ہے۔ اُس نے ہمیں بتایا کہ جیسا کہ ہم ”دُنیا کا نور اور زمین کا نمک “ ہیں اور ہمیں اچھے کام کرنے ہیں تاکہ دُنیا اُن کو دیکھے اور ہمارے آسمانی باپ کو جلال دے، لیکن ہم اچھے کام اِس لیے نہ کریں کہ دُنیا دیکھے۔ پہاڑی وعظ کے دوران یسوع نے ہمیں بادشاہی کا طریقہ سکھایا۔ اُس نے ہمیں سکھایا کہ ایک سچا مسیحی ہونے کا مطلب ہے کہ ہمارے نیک اَعمال فریسیوں کے کاموں سے بڑے ہوں ، کیوں کہ فریسیوں کے کام خدا کی بادشاہی اور جلال کے برعکس اپنی ریاکاری، اپنی بادشاہی اور اپنے جلال کے لیے کئے جاتے ہیں۔
یہ مضمون سب سے پہلے لیگنئیر منسٹریز کے بلاگ میں شائع ہو چکا ہے۔