آپ کام کیوں کرتے ہیں؟
22/07/2023ٹیولپ اوراصلاحی علم ِ الٰہی: غیر مشروط برگزیدگی یا چناؤ
07/09/2023مارٹن لوُتھر کا انتقال کیسے ہوا؟
مارٹن لوُتھر کا انتقال 18 فروری 1546 کو ہوا۔ اُس نے ایک مہینہ پہلے اپنے ایک دوست کو عمر کی کمزوریوں کی بابت شکایت کرتے ہوئے یوں لکھا’’میَں بوُڑھا، تھکا ہوا، کاہل ، کمزور، ٹھنڈا اور اِن سے بڑھ کر ایک آنکھ والا آدمی ہوں۔‘‘ آدھا مرُدہ ہوں، اور ہو سکتا ہے مجھے آرام سے چھوڑ دِیا جائے۔
تاہم لوُتھر کو آرام سے نہ چھوڑا گیا۔ اُس کے آبائی قصبہ آئز لیبن کو ایک بحران کا سامنا کرنا پڑا۔ ایک تنازعہ نے سول آرڈر اور یہاں تک کہ کلیسیائی حکم کو بھی خطرے میں ڈال دِیا۔ اور جیسا کہ وہ کمزور تھا ،لوُتھر نے اِس مسئلہ کو سلجھانے کے لئے اپنے آبائی شہر جانے کا فیصلہ کیِا۔ وہ اپنے تین بیٹوں اور چند نوکروں کے ساتھ ویٹن برگ سے روانہ ہوا۔ اُنہوں نے اِسے ہالی(Halle) تک پہنچایا۔برف اور طوفان نے دریا کو عبور کرنا ایک چیلنج بنا دِیا۔لوتھر نے دریا میں تیرتے ہوئے برف کے ٹکڑوں کو اپنی کشتی کی طرف بڑھتے ہوئے دیکھ کر اپنے مخالفین انا بپٹسٹ ، اور رومن کیتھولک بشپ اور پوپ کے نام سے پکارا۔ وہ تقریباً نیم مرُدہ ہو چکا تھا لیکن اُس کی مزاح کی حس پوُری طرح برقرار تھی۔
ہالی لوُتھر کے دیرینہ ساتھی ڈاکٹر جسٹس جوناسؔ کا آبائی قصبہ تھا۔ 1519 میں لیپزنگ میں ہونے والے مباحثے کے بعد جوناؔس لوُتھر کے قریب ترین شاگردوں میں سے تھا۔ جوناؔس وارم کی مجلس کے سامنے لوتھر کے ساتھ کھڑا تھا۔جب لوُتھر وارٹ برگ میں جِلا وطن تھا تو اِس نے ویٹن برگ میں اصلاح کو آگے بڑھایا ۔اور لوُتھر کے آخری سفر میں جسٹس جوناؔس اُس کے ساتھ تھے۔
لوُتھر اور اُس کی طویل سفری قافلہ آئزلبین میں فاتحانہ طور پر داخل ہوا۔آبائی شہر کے ہیرو کا گرمجوش ہجوُم نے گھڑ سواروں کے ساتھ استقبال کیِا۔اُس نے 31 جنوری اتوار کی صبح کو منادی کی۔لیکن اِس سفر کا ہلاکت خیز نقصان ہوا۔ لوُتھر نے اپنی پیاری بیوی کیٹی کو تُند ہواؤں اور منجمد بارشوں برف کےخطرناک ٹکڑوں کے بارے میں لکھا۔ لوُتھر شدید بیمار تھا۔ لوُتھر کے کمرے کے بالکل باہر بے قابوُ آگ نے بھی لوُتھر کی جان کو مشکل میں ڈالا۔ اِس کا کمرہ غیر محفوظ تھا۔ دیواروں سے پلستر گِرا جس کی وجہ سے دیواروں کے کچھ پتھر ڈھیلے ہو گئے۔ ایک پتھر جو تکیہ کے سائز کا بتایا جاتا ہے بالکل لوُتھر کے سر کے قریب گِرا اور خدشہ تھا کہ لوُتھر کے سر کو کُچل دے۔ اِن حادثات سے کیٹی گھر میں پریشان ہوئی۔ اور پریشانی سے بھرا ہوا ایک خط لکھا۔ اور لوُتھر نے واپس اُس کو خط لکھا کہ وہ کیٹی کی کمی محسوس کرتا ہے۔ اُس نے مزید کہا، ’’میرے پاس ایک میری حفاظت کرنے والا ہے جو آپ سےاور تمام فرشتگان سے بہتر ہے۔ وہ چرنی میں لیٹا ہے اور اپنی ماں کا دودھ پیتا ہے لیکن وہ خُداقادرِ مطلق باپ کے دہنی ہاتھ بیٹھا ہے۔‘‘
لوُتھر نے یہ خط 7 فروری کو لکھا۔ اور اِس کے سات دِن بعد وہ انتقال کر گیا۔ آئزلیبن جو کہ اُس کی جائے پیدائش تھی اب سے اُس کی جائے وفات کے طور پر جانا جائے گا۔ لوُتھر کے تین بیٹے اپنے باپ کی لاش کے ساتھ واپس ویٹین برگ گئے، جہاں ہجوُم اُس کی آخری رسوُم کے لئے جمع تھا۔
اپنی موت سے کچھ ہی دیر پہلے جو وعظ مارٹن لوُتھر نے کیِا تھا جو کہ اُس کا آخری وعظ تھا۔ اِس وعظ میں سادگی سے دو عبارتوں کا حوالہ دِیا۔( زبوُر 68 آیت نمبر 19) ’’ خُداوند مبارک ہو جو ہر روز ہمارا بوجھ اٹھاتا ہے۔ وہی ہمارا نجات دینے والا خُدا ہے۔‘‘ پھر اُس نے یوحنا 3 باب 16 آیت کی تلاوت کی۔ ہمارا خُدا درحقیقت نجات کا خُدا ہے۔ اور یہ نجات اُس کے بیٹے کے کام کے وسیلہ سے آتی ہے۔
لوقس کرانیچ پینٹر نے ایک ہاتھ سے بنائی تصویر اپنے دوست کو آخری یاد گار پیش کی۔ وہ تصویر کیسل چر چ میں مِنبر کی زینت بنی ہے۔اِس تصویر میں لوُتھر منادی کر رہا ہے اور ہجوُم اُسے سُن رہا ہے۔ کرینچ نے لوُتھر کی بیوی کیٹی کوبھی تصویرمیں دکھایا۔اُس نے لوُتھر کی بیٹی مگدلین کو بھی اُس تصویر میں مسیح کی جماعت اور لوتھر کے درمیان دکھایا جو کہ 13 سال کی عمر میں وفات پا گئی تھی۔
لوُتھر نے مسیحِ مصلوُب کی منادی کی۔ جب اُ س کی جماعت نے اِس پیغام کو سُنا تو انہوں نے لوُتھر کو نہیں بلکہ خُود مسیحِ مصلوُب کو دیکھا۔ یہ لوُتھر کی ورثہ ہے۔ اور یہ ورثہ لوُتھر کے مرنے کے زمانے سے کہیں زیادہ وسیع ہے۔
1940 میں ڈبلیو ۔ ایچ آڈن نے لوُتھر اور اِس ورثہ کو خراجِ تحسین پیش کیِا۔ اُس نے اپنی مختصرنظم کو ’’لوُتھر‘‘کا عنوان دِیا۔ اور اِس کا اختتام اِن سطروں سے کیِا:
’’تمام کام، عظیم آدمی، معاشرے خراب ہیں۔ راستباز ایمان سے زندہ رہے گا۔۔۔۔ وہ خوف میں چِلایا اور دُنیا کے مرد و زن شادمان ہوئے۔ انہوں نے اپنی زندگی میں بھی پرواہ نہیں کی اور نہ کانپے۔ ‘‘
(یہ آرٹیکل اصل میں 21 فروری 2021 کو شائع ہوا)
یہ مضمون سب سے پہلے لیگنئیر منسٹریز کے بلاگ میں شائع ہو چکا ہے۔