اَسفارِ خمسہ
08/11/2024عہدِ جدید میں علم اُلمسیح
13/11/2024تاریخی کُتب اور زبور کی کتاب
علم اُلمسیح کے بارے میں مطالعہ کرتے ہوئے ہم نے اَسفارخمسہ میں پہلے ہی بہت سی چیزوں کا اِحاطہ کر چکے ہیں۔اب ہم تاریخی کُتب اور زبور کی کتاب کے متن کا رُخ کرتے ہیں۔ تاریخی کُتب اِسرائیل کے عروج و زوال کے ساتھ ساتھ اُس کے بادشاہی نظام کی ترقی کے بارے میں بھی مفصل بیان کرتی ہیں۔ داؤد اِسرائیل کی سلطنت میں ایک مثالی بادشاہ کی حیثیت سے نمودار ہوتا ہے اور خدا اپنا عہد اُس کے ساتھ باندھتا ہے اور اُس کی نسل سے ایک عظیم بادشاہ کی آمد کا اِشارہ کرتا ہے۔ اِسرائیلی زبوروں میں ہم بار بار اِلہامی اُمیدوں میں ایک آنے والے ”مسیح بادشاہ“ کے بارے میں سنتے ہیں۔
2۔سموئیل 1-7
تاریخی کتابوں کے ابواب میں علم اُلمسیح کو سمجھنے کے لیے 2۔سموئیل 7 بہت ہی اہم باب ہے۔ یہ باب داؤد کے عہد کے قیام سے متعلق گروپیش ہونے والے واقعات کی دستاویز ہے۔ داؤد نے یروشلیم پر قبضہ کر لیا اور عہد کے صندوق کو اِس شہر میں لے آیا اور خدا نے اُسے اپنے تمام دُشمنوں سے رِہائی بخشی (2۔سموئیل 1:7)۔ اِسی مقام پر، داؤد ناتن نبی کو بلا کر خدا کے لیے خیمے کی جگہ ایک ” گھر“ (عبرانی בֵּית ) یعنی مستقل ہیکل بنانے کی خواہش کا اِظہار کرتا ہے۔ہم داؤد کے لیے خدا کے جواب کو 2۔سموئیل 4:7-16 میں دیکھ سکتے ہیں۔خدا اعلان کرتا ہے کہ وہ اِسرائیل کو اُس کے چاروں طرف کے دُشمنوں سے آرام دے گا اور وہ داؤد کے لیے ایک گھر بنائے گا(آیت 10-11)۔ خدا وعدہ کرتا ہے کہ وہ داؤد کی بادشاہی کو اُس کی آئندہ نسلوں تک قائم رکھے گا (آیت 12)۔ وہ یہ وعدہ بھی کرتا ہے کہ داؤد کی نسل میں سے ایک شخص میرے لیے گھر بنائے گا اور وہ داؤد کی بادشاہی کو ہمیشہ کے لیے قائم کرے گا (آیت 13)۔
خدا وعدہ کرتا ہے ”اور مَیں اُس کا باپ ہوں گا اور وہ میرا بیٹا ہو گا“(2۔سموئیل 14:7)۔ خدا خبردار کرتا ہے کہ اگر داؤد نے بدی کا ارتکاب کیا تو وہ اُس کی اولاد کو تنبیہ کرے گا، لیکن خدا یہ وعدہ بھی کرتا ہے مَیں اپنی محبت اور رحمت کو تجھ سے کبھی جدا نہ کروں گا ،جیسے مَیں نے اُسے ساؤل سے جدا کیا تھا (آیت 14-15)۔ آخرکار خدا داؤد سے وعدہ کرتا ہے ”اور تیرا گھر اور تیری سلطنت سدا بنی رہے گی۔ تیرا تخت ہمیشہ کے لیے قائم کیا جائے گا۔ جیسی یہ سب باتیں اور یہ ساری رُؤیا تھی ویسا ہی ناتن نے داؤد سے کہا“ (آیت 16-17)۔ داؤد کی شکرگزاری کی دُعا 2۔سموئیل 18:7-29 میں پائی جاتی ہے۔ اِس دُعا میں وہ خدا کے وعدے کو ”بنی آدم کی ہدایت“ کے طور پر بیان کرتا ہے جو اِس بات کی طرف اِشارہ ہے کہ وہ اِس عہد میں تمام بنی آدم کی آخرت کو شامل کرے گا (آیت 9)۔
اَبرہام کے ساتھ خدا کے عہد میں داؤد کے عہد کی توقع کی گئی تھی (پیدایش 6:17)۔ خدا قوموں کو برکت دینے کا وعدہ داؤد بادشاہ کے ذریعے ہی مکمل کرے گا (2۔سموئیل 19:7؛ زبور 8:72،11،17)۔ موسیٰ کے عہد میں داؤد کے عہد کی توقع کی گئی تھی (اِستثنا 14:17-20)۔ داؤدبادشاہ اِسرائیل میں خدا کی حکمرانی کا اِظہار تھا۔ وہ زمین پر خدا کی بادشاہی کا عکس تھا۔ وہ موسوی قوانین کی وفاداری کے تحت ہی اِسرائیل کی قیادت کرتا تھا۔ اَبرہامی عہد نے خدا کی بادشاہی کے لیے ایک سلطنت اور ایک قوم کا وعدہ کیا تھا۔ موسوی عہد نے اُس بادشاہی کے لیے قوانین فراہم کئے۔
پیدایش 10:49 میں یعقوب نے پیشین گوئی کی تھی کہ اُس شخص کے آنے تک جو حقیقی معنوں میں شاہی رُتبے پر فائز ہے یہوداہ کے قبیلے سے حکومت کا اَعصا موقوف نہ ہوگا۔ اِس پیشین گوئی کی جزوی تکمیل داؤد کی بادشاہی میں دیکھی جا سکتی ہے۔ لیکن داؤد کا عہد نہ صرف ماضی کی پیشین گوئیوں کا اِحاطہ کرتا ہے بلکہ یہ اِسرائیل کی نسلی اُمیدوں کی بنیاد پر مستقبل کی طرف بھی دیکھتا ہے۔ داؤد کا عہد بعد میں آنے والے نبیوں کو مسیح کے متعلق پیشین گوئیوں کی بنیاد فراہم کرتا ہے (عاموس 11:9؛ یسعیاہ 6:9-7)۔ یہ وعدے ابھی تک پورے نہیں ہوئے بلکہ مستقبل میں پایہ تکمیل کو پہنچیں گے (یسعیاہ 13:7-25؛ 5:16؛3:55؛ یرمیاہ 8:30؛ 14:33-26؛ حزقی ایل 20:34-24؛ 24:37-25؛ ہوسیع 5:3؛ زکریاہ 12:6-13؛7:12-8)۔ آخر کار مسیح سے متعلق یہ اُمیدیں داؤد کی نسل سے آنے والے ”یسوع“ میں پوری ہوں گی۔ یسوع ہی داؤد کا بیٹا ہے جو خدا کے لیے ایک ”گھر“ بنائے گا، ایک نئی ہیکل جو ہاتھ سے بنی ہوئی نہ ہوگی۔ یہ داؤد کا وہ بیٹا ہے جو اُس کی سلطنت کو ہمیشہ کےلیے قائم کرے گا۔
زبور2
زبور2 بادشاہی زبوروں میں سے ایک ہے۔ مسیحی زبور ہونے کی حیثیت سے یہ خدا کے بیٹے کی بادشاہی کے مکمل قیام کا منتظر ہے۔ یہ لوگوں کو خدا پر بھروسا رکھنے کی ترغیب دیتا اور اُس وقت کی طرف اِشارہ کرتا ہے جب خدا کے دُشمنوں کا اِنصاف کیا جائے گا اور زمین پر راست بازی قائم کی جائے گی۔ اِس زبور میں مندرجہ ذیل چار چیزیں پائی جاتی ہیں:
- قوموں کی بغاوت (آیت 1-3)
- خدا کا جواب (آیت 4-6)
- خدا کا فرمان (آیت 7-9)
- اور بادشاہ کا دَور حکومت (آیت 10-12)
7-9 آیات داؤد کے عہد میں پائے جانے والے وعدوں پر مبنی ہیں، یعنی داؤد سے خدا کا وعدہ ”مَیں اُس کا باپ ہوں گا اور وہ میرا بیٹا ہو گا“(2۔سموئیل 14:7)۔ یہ آیات مسیح کی بادشاہی کو زمین کی اِنتہا تک پھیلنے کی توقع ظاہر کرتی ہیں۔ نئے عہد نامے میں، خدا باپ زبور2 (اور یسعیاہ 1:42) کے اِس حصے میں پائے جانے والے اَلفاظ کو یہ ظاہر کرنے کے لیے اِستعمال کرتا ہے کہ یسوع میرا بیٹا ہے (متی 17:3؛5:17)۔ یہ زبور ہمیں مسیح کے بارے میں تعلیم دیتا ہے۔ یہ ہمیں یسوع کے بارے میں سکھاتا ہے۔
زبور 45
زبور 45 ایک اور باشاہی گیت ہے۔ یہ بنی قورح سے منسوب اور داؤد کی بادشاہی کو بیان کرتا ہے۔ پہلی پانچ آیات براہِ راست بادشاہ کی عزت و تعظیم کا اِظہار کرتی ہیں۔ تاہم 7-8آیات میں، زبور نویس داؤد کی موجودہ بادشاہت سے کہیں آگے دیکھ رہا ہے۔ ”اَے خدا! تیرا تخت اَبدلآباد ہے۔ تیری سلطنت کا عصا راستی کا عصا ہے۔ تُو نے صداقت سے محبت رکھی اور بدکاری سے نفرت۔ اِسی لیے خدا تیرے خدا نے شادمانی کے تیل سے تجھ کو تیرے ہمسروں سے زیادہ مسح کیا ہے“۔
عبرانی زُبان کے اِن اَلفاظ ”اَے خدا! تیرا تخت“ کا ترجمہ مختلف طرح سے کیا جاتا ہے(مثلاً (KJV, NIV, NASB, NRSV, ESV)۔ اِس کا ترجمہ اِس طرح سےبھی کیا گیا ہے۔ ”تیرا تخت خدا کے تخت کی مانند ہے“(مثلاً NEB)۔ ایک ترجمے میں یوں لکھا ہے ”تیرا اِلٰہی تخت“(RSV)۔ ہفتادی ترجمہ اِس کو یوں بیان کرتا ہے ”اَے خدا! تیرا تخت“۔ عہدِ جدید اِس آیت کے بارے میں ہفتادی ترجمے کی تائید کرتا ہے (عبرانیوں 18:1)۔ اِس ترجمے کا مطلب یہ ہے کہ یہاں بادشاہ کو ”خدا“ کہہ کر مخاطب کیا گیا ہے اور اُس کے تخت کی شناخت خدا کے تخت سے کی گئی ہے۔ تاہم آیت 7 میں داؤد بادشاہ کو خدا سے ممتاز پیش کیا ہے (اِس فقرے کو آپ زرا دوبارہ دیکھ لیجیے گا پلیز ) ”خدا تیرے خدا نے تجھے مسح کیا ہے“۔ جیسا کہ ڈیرک کڈنر بیان کرتا ہے”اِس قسم کی متضاد زُبان صرف مسیح کے تجسم کی روشنی میں ہی سمجھی جا سکتی ہے۔ یہ پرانے عہد نامے کی زُبان کی ایک مثال ہے جو اِنسانی تکمیل سے زیادہ مطالبہ کرنے کے لیے اپنی حدود سے تجاوز کر رہی ہے“۔
زبور 110
زبور110 بادشاہی زبوروں میں سے ایک ہے۔ پورےنئے عہد نامہ میں اکثر اِس زبور سے اِقتباس پیش کئے گئے ہیں (متی 44:22؛ 64:26؛ مرقس 36:12؛ 62:14؛ 19:16؛ لوقا 42:20-44؛ 69:22؛ اعمال 34:2-35؛ رومیوں 34:8؛ 1۔کرنتھیوں 25:15؛ اِفسیوں 20:1؛ کلسیوں 1:3؛ عبرانیوں 3:1،13؛ 6:5؛ 17:7-21؛ 1:8؛ 12:10-13؛ 22:12)۔ اِس زبور کے سُرنامہ کے مطابق داؤد اِس کا مصنف تھا جو عہدِ جدید کی تشریح کے لیے اِنتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ ”یہواہ نے میرے خداوند سے کہا تُو میرے دہنے ہاتھ بیٹھ جب تک کہ مَیں تیرے دُشمنوں کو تیرے پاؤں کی چوکی نہ کر دوں“ (زبور 1:110)۔
یہ تعارفی سطور اِس لیے بھی اہم ہیں کیوں کہ یہ مسیح بادشاہ کے بارے میں بیان کر رہی ہیں۔سرنامے کے بعد آیت کے پہلے اَلفاظ ”نیوم یاہوے נְאֻםיְהוָה “ یعنی اِس بات کی طرف اِشارہ کرتے ہیں کہ یہ خداوند کا نبی ہے۔ لفظ (לַאדֹנִי آدونائی) کا ترجمہ ”میرے خداوند“ کیا گیا ہے۔ یہ بات بہت معنی خیز ہے کہ داؤد اِس زبور میں بادشاہ کو ”میرے خداوند“ کہہ کر مخاطب کرتا ہے۔ ایک اور متن میں اِس لفظ کا ترجمہ ”میرے آقا“ کیا گیا ہے، مختصر یہ کہ داؤد اپنے آپ کو اِس بادشاہ کے تابع ہونے کا اِظہار کرتا ہے جو کہ خداوند کےدہنے ہاتھ بیٹھا ہوا ہے۔ اِس بادشاہ کو یہواہ کی طرف سےیہ اِختیار دیا گیا ہے جو اپنے تمام دُشمنوں کو اپنے قدموں تلے رکھ کر اپنی حکمرانی کو بڑھانے کا وعدہ کرتا ہے (زبور 8:2-9)۔ ”چوکی“ کا اِستعارہ مکمل اِختیار کی طرف اِشارہ کرتا ہے۔ ”خداوند تیرے زور کا عصا صیون سے بھیجے گا۔ تُو اپنے دُشمنوں میں حکمرانی کر۔ لشکر کشی کے دِن تیرے لوگ خوشی سے اپنے آپ کو پیش کرتے ہیں۔ تیرے جوان پاک آرایش میں ہیں اور صبح کے بطن سے شبنم کی مانند“(آیت 2-3)۔ مسیح بادشاہ کا اِختیار اِس حد تک بڑھا دیا جائے گا کہ اُس کے تمام دُشمن اُس کی حکمرانی کو تسلیم کرنے پر مجبور ہو جائیں گے۔ آیت3 کی تشریح اگرچہ مشکل ہے لیکن لگتا ہے کہ بادشاہ کے لوگ جنگ کے لیے رضاکارانہ طور پر اپنے آپ کو مختص کر دیں گے۔
”خداوند نے قسم کھائی ہے اور پھرے گا نہیں کہ تُو ملک صدق کے طور پر اَبد تک کاہن ہے“ (آیت4)۔ یہ کہنا کہ ”یہواہ نے قسم کھائی ہے“ سلامتی کے وجود کی نشان دِہی کرتا ہے۔ اِس صورت میں، قسم سے مراد عہد کے وہ وعدے ہیں جو اُس نے داؤد کے ساتھ کئے (2۔سموئیل 13:7)۔ وہ بیان کرتا ہے کہ ”تُو ملک صدق کے طور پر ابد تک کاہن ہے“ ملک صدق ،سالم شہر پر ایک کاہن بادشاہ تھا (پیدایش 18:14)۔ اُس کی طرح، داؤد بھی کاہن بادشاہ تھا (2۔سموئیل 14:6؛17-18؛ 1۔سلاطین 14:8،55،62-64)۔ کہانت اور بادشاہی کا کامل اِتحاد بالآخر صرف یسوع میں ہی پایا جاتا ہے (عبرانیوں 1:5-10؛1:7-28)۔
”خداوند تیرے دہنے ہاتھ پر اپنے قہر کے دن بادشاہوں کو چھید ڈالے گا۔ وہ لاشوں کے ڈھیر لگا دے گا اور بہت سے ملکوں میں سروں کو کچلے گا۔ وہ راہ میں ندی کا پانی پئے گا۔ اِس لئے وہ سر کو بلند کرے گا“(آیت 5-7)۔ زبور 110 کی آخری آیات مسیح بادشاہ کی آنے والی فتح کا اِعلان کرتی ہیں۔ Hans- Joachim Kraus نے ممسوح بادشاہ کے بارے میں مفید طریقے سے اِس زبور میں پائے جانے والے معنی خیز انداز میں بیان کیا ہے۔ ذیل میں مندرج چار نکات پر مختصر انداز میں زور دیا گیا ہے:
- یہواہ خود بادشاہ کو سربلند کرتا اور اُسے اپنے دہنے ہاتھ بٹھاتا ہے، وہ اُسے بطور نگران نامزد کرتا اور قوت بخشتا ہے۔
- اُس کی تخت نشینی کو آسمانی پیدایش قرار دیا جاتا ہے۔
- اُسے کاہن قرار دیا گیا ہے (ملک صدق کے حکم نامے کے بعد)۔
- اُس اور اُس کی موجودگی کے ذیعے، یہواہ، دُنیا کا منصف اور جنگ کا ہیرو ہوتے ہوئے اپنے تمام دُشمنوں پر غالب آتا ہے۔
حاصلِ کلام
تاریخی کُتب اور زبور کی کتاب کی متعدد آیات میں یہ مٹھی بھر سطور ہیں جو مسیحا کی شخصیت اور اُس کے کاموں پر روشنی ڈالتی ہیں۔ ہماری اگلی تحریر میں، ہم عہدِ عتیق کے متن کا بکثرت جائزہ لیں گے جو کہ اَنبیا کی تصانیف میں پائی جاتی ہیں۔
” یہ مضمون آرتھوڈوکس علم المسیح کے تعارف کا حصہ ہے“۔
یہ مضمون سب سے پہلے لیگنئیر منسٹریز کے بلاگ میں شائع ہو چکا ہے۔