صولی ڈیو گلوریا : صر ف خُدا کو جلال ملے
04/01/2023پولُس کے خطوط میں مسیح کے ساتھ اتحاد
25/04/2023جب یسوع نےکہا کہ ہم اُس سے بڑے کام کریں گے تو اِس سے اُسکی کیا مُراد تھی؟
سب سے پہلے یہ بات اُس نے اپنے شاگردوں اور بلا واسطہ ہم سے کی ۔وہ پہلی صدی کی کلیسیا سے مخاطب ہے اور یہ بیان کرتا ہے کہ جو کام وہ کرتے ہیں وہ اُس کے کاموں سے بڑے ہونگے(یوحنا14باب12آیت)۔ چلیں پہلے مَیں آپکو وہ بتاتا ہوں جو مَیں سمجھتا ہوں کہ اس سے مُراد یہ نہیں ہے۔
عصر حاضر میں بہت سارے ایسے لوگ ہیں جو یہ مانتے ہیں کہ آج دُنیا کے گرد ایسے لوگ موجود ہیں جو بڑے بڑے معجزات کر رہے ہیں ، بڑی کثرت سے معجزات کر رہے ہیں اور درحقیقت مسیح یسوع سے بڑھ کر ناقابل یقین الٰہی شفا کے کام
سر انجام دے رہے ہیں۔مَیں اس سے شدید کوئی مغالطہ نہیں سوچ سکتا کہ کوئی شخص یہ سوچے کہ و ہ کاموں کے لحاظ سےمسیح سے سبقت لے گیا ہے۔کوئی بھی ایسانہیں جو مسیح کے کام کے قریب بھی آ سکتا ہو۔
بعض یہ کہتے ہیں کہ ہم انفرادی طور پر تو مسیح سے بڑے کام نہیں کر سکتے مگر ہم اجتماعی طور پر ایسی چیزوں کی طاقت میں تجاوز کر سکتے ہیں جو مسیح نے کی تھیں۔ پہلی صدی میں ہم رسولوں کو دی گئی مسیح کی قدرت سے حیرت انگیز چیزیں وقوع پذیر ہوتے دیکھتے ہیں۔ ہم پطرس اور پولُس کے ذریعے مُردوں کو جی اٹھتے ہوئے دیکھتے ہیں۔لیکن اسی اثنا میں مَیں لوگوں کو یہ کہہ کرچیلنج کرنا چاہوں گا کہ
نئے عہد نامے میں قلمبند تمام معجزات جوپولُس ، پطرس اور دیگر شاگردوں کے ہاتھوں ہوئے ہیں اُن سب کو جمع کرکے دیکھیں کہ آیا وہ اُس درجہ پر پہنچتے ہیں جو ہمارے خُدا وند نےکیے ہیں۔ اگر یسوع کا مطلب یہ تھا کہ لوگ اس سے کہیں زیادہ قدرت اور زیادہ
حیرت انگیز چیزوں کو ظاہر کرنے کے معنی میں اُس سے زیادہ بڑے معجزے کریں گے تو ظاہر کہ یسوع جو کام انجام دینے میں اُن سے کم رہا وہ ایک معتبر نبوت ہے ۔کیوں کہ ایسا نہیں ہوا۔ کسی نے بھی یسوع کے کاموں سے تجاوز نہیں کیا۔ یہی بات ایسایقین کرنے میں میری رہنما ہے کہ اس کا مطلب یہ نہیں ہے۔ میرے خیال میں وہ ’’بڑے ‘‘ کی اصطلاح کو مختلف طرح سے استعمال کرتا ہے۔
مَیں نے ایک کلیسیائی مورخ کو یہ کہتے سُنا ہے کہ وہ یہ یقین رکھتا ہے جب مسیح نے یہ بیان دیا کہ لوگ ’’اُس کے کام سے بھی بڑے کام کریں گے‘‘ تو مسیح دُنیا کی پوری تاریخ میں اپنے کے لوگوں اور اپنی کلیسیا کے اثرات کے پورے دائرہ کار کا حوالہ دے رہا تھا۔مَیں جانتا ہوں بہت سارے لوگ مغربی تہذیب کی تاریخ کودیکھتے ہوئے کہتے ہیں کہ اس میں کلیسیا کا زیادہ تر اثر و رسوخ منفی ہے مثلا ً صلیبی جنگوں کی علامت ِ شرمندگی، گلیلیو واقعہ اور مقدس جنگیں وغیرہ وغیرہ ۔ اگر آپ ریکارڈ پر غور کریں گے تو آپ کو معلوم ہو گا کہ یہ مسیحی کلیسیا ہی تھی جس نے غلامی کے خاتمے کی پیش قدمی کی، رومی سطلنت کا خاتمہ، سارا تصور ِ تعلیم، خیراتی ہسپتال اور یتیم خانے متعارف کرائےاور اسکے علاوہ بہت ساری انسانی حقوق کی سرگرمیاں شامل ہیں۔ میرے ذاتی خیال مسیح کی اِس سے یہی مُراد ہے جب اُس نے بڑے کام کرنے کی بات کی تھی۔