جب یسوع  نےکہا  کہ ہم اُس سے بڑے کام کریں گے تو اِس سے اُسکی کیا مُراد تھی؟
20/01/2023
جان کیلوؔن کلیسیا کی اصلاح کی ضرورت پر
11/05/2023
جب یسوع  نےکہا  کہ ہم اُس سے بڑے کام کریں گے تو اِس سے اُسکی کیا مُراد تھی؟
20/01/2023
جان کیلوؔن کلیسیا کی اصلاح کی ضرورت پر
11/05/2023

پولُس کے خطوط میں مسیح کے ساتھ اتحاد

کلام ِ مقدس کے انتہائی دم بخود کرنے والے حوالہ جات میں سے ایک افسیوں کے خط کے آغاز میں پایا جاتا ہے جہاں پولُس رسول  لغوی طور پر لکھتا ہے ،’’ چُنانچہ اُس نے ہم کو بنایِ عالَم سے پیشتر اُس میں چُن لِیا تاکہ ہم اُس کے نزدِیک مُحبّت میں پاک اور بے عَیب ہوں۔اور اُس نے اپنی مرضی کے نیک اِرادہ کے مُوافِق ہمیں اپنے لِئے پیشتر سے مُقرّر کِیا کہ یِسُوع مسیح کے وسیلہ سے اُس کے لے پالک بیٹے ہوں‘‘(افسیوں 1باب 4تا5 آیات ) ۔جیسا کہ پولُس  ایمانداروں کو ملنے والی تمام برکات   کو ظاہر کرنے کے لئے مسیح میں نجات کو ’’اُس میں ۔۔۔‘‘  کے جملے کے اعادہ   سے جوڑتا ہے۔ پولُس رسول لکھتا ہے ’’ ۔۔۔ اُس میں اُس کے خُون کے وسِیلہ سے مخلصی یعنی قصُوروں کی مُعافی۔۔۔ مسیح میں سب چِیزوں کا مجمُوعہ ہو جائے۔۔۔ اُسی میں ہم بھی مُقرّر ہو کر مِیراث بنے۔۔۔ اُسی میں تُم پر بھی پاک مَوعُودہ رُوح کی مُہر لگی(7تا13آیات)۔پولُس رسول’’اُس میں‘‘   کے الفاظ بار بار دہراتا ہے جو  مسیح کے ساتھ ہمارے اتحاد کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔ لیکن درحقیقت مسیح کے ساتھ ہمارا اتحاد  کیا ہے؟

برک ہاف اپنی علم ِ الٰہی باقاعدہ(Systematic Theology) کی کتاب میں مسیح  کے ساتھ اتحاد  کی یوں وضاحت کرتا ہے’’مسیح اور اُس کے لوگوں کے درمیان   گہراشخصی ،  زندہ اور روحانی  اتحاد  ہے جس کی بنا پر مسیح اُنکی روحانی  زندگی ، طاقت   ، برکت اور نجات کا منبع  بن جاتا ہے۔‘‘  کلام ِ مقدس میں بہت سارے حوالہ جات پائے جاتے ہیں جو یہ بات واضح کرتے ہیں کہ ایماند ار مسیح کے ساتھ پیوست ہیں:’’ ہم ڈالیاں ہیں اور مسیح انگور کا درخت ہے (یوحنا15باب5آیت)؛ مسیح یسوع سر ہے اور ہم بدن (1۔کرنتھیوں6باب15تا19آیات)؛ مسیح یسوع بنیاد ہے اور ہم اس بنیاد سے منسلک زندہ پتھر ہیں(1۔پطرس2باب4تا5آیات) ۔اور ایک خاوند اور بیوی کے درمیان شادی  قطعی طور پر مسیح کے ساتھ ایمانداروں کے تعلق کی طرف اشارہ کرتی ہے(افسیوں5باب25تا31آیات)۔ اِ ن بائبلی تشبیہات   کے علاوہ ’’مسیح میں‘‘ کا جملہ پولُس رسول کے خطوط میں پچیس دفعہ پایا جاتا ہے۔   ویسٹ منسٹر تفصیلی کیٹی کیزم  کا سوال 69مثال کے طور پر  اس طرح ہے:’’فضل میں شراکت کیا ہے جو نادیدنی کلیسیا کے اراکین مسیح  کے ساتھ رکھتے ہیں؟‘‘ اوراِس کے بعد اس سوال کا جواب یوں ہے’’فضل میں شراکت جو نادیدنی کلیسیا کے اراکین مسیح کے ساتھ رکھتے ہیں وہ یہ ہے کہ وہ اُسکی مصالحت کی خوبی ، اپنی تصدیق(راستباز ٹھہرائے جانے) ، لے پالک ہونے، تقدیس اور اس زندگی میں جو باتیں مسیح کے ساتھ اُنکے اتحادکو ظاہر کرتی ہیں اُن میں شریک ہیں۔‘‘

تفصیلی کیٹی کیزم  کے جواب   کی باآسانی کلام ِ مقدس سے تصدیق ہو جاتی ہے۔مثال کے طور جیسا کہ ہم نے مندرجہ بالا دیکھا   کہ ایماندار ’’اُس میں  بنای ِ عالم سے پیشتر چُنے گئے ہیں(افسیوں1باب4آیت)۔پولُس رسول روم میں موجود کلیسیا کو یوں لکھتا ہے’’ جو مسیح میں  ہیں اُن پر سزا کا حکم نہیں ہوتا ‘‘(رومیوں 8باب1آیت)   یہ کہنے کا ایک دوسرا طریقہ یہ ہے کہ جن کا مسیح سے اتحاد ہے وہ راستباز ٹھہرائے جا چکے ہیں۔جو کوئی ’’مسیح میں ‘‘ ہے وہ ایمان کے وسیلہ سے خُدا کا فرزند ہے (گلتیوں3باب26آیت)۔ مزید برآں اگر مسیحی   مسیح میں قائم رہتے ہیں تو وہ بہت سا پھل لائیں گے۔ وہ نیک اعمال  سر انجام دیں گے (یوحنا15باب5آیت)۔  صرف مسیح  ہی ہمیں نجات بخشتا ہے  چاہے  اِسے مجموعی طور پر سمجھا جائے اور چاہیے مختلف انفرادی فوائد کے طور پر  مثلاً تصدیق یا تقدیس۔

اس حقیقت کی کیا اہمیت ہے کہ ایماندار مسیح سے متحد ہیں؟اصلاحی  علما ئے الٰہی  تاریخی طور پر دلائل پیش کرتے ہیں کہ مسیح کے ساتھ اتحاد کے متعدد اورمختلف  پہلو ہیں۔  مثال ے طور پر ہم ’’اُس میں ‘‘ اپنے چناؤ کے لحاظ سے مسیح کے ساتھ متحد ہیں۔ روح القدس کے ہم میں  بسنے سے پہلے ہم ایمان کے ذریعے مسیح کے ساتھ متحد نہیں ہوئے تھے کیونکہ  ابھی ہمارا وجود تھا نہیں تھا سوائے اس کے کہ ہم خُدا اپنے ذہن  میں تھے۔ تاہم  مسیح کے ساتھ ہمارا اتحاد ’’اُس میں ‘‘   باپ کے انفرادی گنہگاروں کو چُن کر بیٹے کے وسیلے مخلصی بخشنے کے فیصلہ میں ہے ۔ یوں اس لحاظ سے ہم   باپ  فرمان ِ برگزیدگی میں مسیح سے متحد ہیں۔

       مسیح کے ساتھ اتحاد کا دوسرا پہلو  جسے بعض نمائندہ یا   متعلقہ اتحاد  کہتے ہیں۔ مسیح کی زمینی زندگی کے دوران  اُس نے جو کچھ بھی اپنی دلہن اور کلیسیا کی خاطر کیا۔جب دریائے یردن میں اُسے بپتسمہ دیا گیا  جو توبہ کا بپتسمہ تھا  تب بے عیب بّرے کی حیثیت سے مسیح اپنے گناہوں کا اقرار نہیں کر رہا   کیونکہ  وہ گناہ سے مبرا تھا (مرقس1باب4آیت؛ 1۔پطرس1باب19آیت)  بلکہ اپنے لوگوں کے نمائندہ  کے طور پر وہ ایسا اُن کی خاطر کر رہا تھا۔   اس سبب سے نہ صرف بپتسمہ میں بلکہ شریعت کے ہر ایک چھوٹے سے چھوٹے نقطہ اور شوشہ کو پورے کرنے  میں ، اپنے دُکھو ں میں، قیامت اور صعود میں مسیح نے جو کچھ بھی کیا وہ اپنی دلہن کی خاطر کیا۔    ایمان کے وسیلہ سے مسیح کےشریعت کو مکمل طور پر پورا کرنے اور اُس کے دُکھ ایمان کے ذریعہ ہم سے منسوب ہو جاتے ہیں۔ مسیح کی قیامت بھی  نمائندہ ہے   جس میں وہ سر  کی حیثیت سے جی اُٹھا اس لئے بدن یعنی کلیسیا بھی بالکل اُس طرح سے جی اُٹھے گی۔ اب مسیح خُدا باپ کے داہنے ہاتھ شاہی تحت پر بیٹھا ہے اور آسمانی مقاموں میں حکومت کرتا ہے(افسیوں1باب20تا21آیات)۔

مسیح کے ساتھ ہمارے اتحاد کا تیسرا پہلو جسے بعض پُر اسرار یا شخصی اتحاد کہتے ہیں۔ یہ ایمان اور روح القدس کی شخصیت اور کام  کے وسیلے  شخصی طور پرمسیح میں پیوستہ ہونے کا نام ہے۔ مسیح کے ساتھ  اتحاد کے اس پہلو    کے بارے میں متعدد حوالہ جات پائے جاتے بشمول افسیوں2باب جہاں  پولُس رسول  یہ واضح کرتا ہے کہ ہم  رسولوں اور نبیوں کی بنیاد پر تعمیر کیے گئے خُدا کے گھرانہ کے اراکین ہیں   جس کے کونے کے سرے کا پتھر مسیح ہے۔ اس عظیم الشان آخری ہیکل  کے بارے میں پولُس یوں لکھتا ہے :’’اور تم بھی اُس میں باہم تعمیر کئے جاتے ہو تاکہ روح میں خُدا کا مسکن بنو‘‘(افسیوں2باب 22آیت ) ۔  

  شادی کی رسم میں جب ایک مرد اور عورت خادم  کے سامنے کھڑے ہوتے ہیں تو وہ دو الگ  افراد ہوتے ہیں۔تاہم  اس رسم کے اختتام پر  اُنکو خاوند اور بیوی قرار دیا جاتا ہے ۔ اب یہ دو افراد متحد ہو کر ایک بدن بن گئے ہیں(پیدایش2باب7آیت؛ افسیوں5باب25تا31آیات)۔ دو انفرادی افراد  کی  خاصیت دونوں کی خاصیت بن گئی ۔ لیکن  مسیح سے اتحاد کی ہماری شادی میں   جلالی مبدل کہیں بڑھ کر ہے۔ ہمارا گناہ  اورخطا مسیح سے محسوب ہو گئی اور اُس کی شریعت کی کامل فرمانبرداری  ہم سے محسوب ہو گئی ہے یعنی جو کچھ ہمارا ہے وہ اُس کا بن گیا اور جو کچھ اُسکا تھا وہ ہمارا بن گیا ہے۔ کیونکہ نمائندہ اتحاد  جس میں ہم مسیح کے ساتھ شریک ہوتے ہیں  اس بنا پر باپ  ہمیں گنہگار کے طور پر نہیں دیکھتا  بلکہ ہم پر صرف مسیح کی راستبازی اور پاکیزگی کو دیکھتا ہے۔

ہائیڈل برگ کیٹی کیزم کا سوال60 یوں ہے’’آپ خُدا کے سامنے کیسے راستباز ٹھہرتے ہیں؟‘‘ا س کے بعد اس کا جواب کیٹی کیزم یوں پیش کرتا ہے:

’’صرف  خُداوند یسوع پر حقیقی  ایمان رکھنے سے یعنی اگرچہ میرا ضمیر مجھ پر الزام لگاتا ہے  کہ مَیں نے بُری طرح سے خُدا کے تمام حکموں کی نا فرمانی کی ہے اور اُن میں سے کبھی ایک پر بھی عمل نہیں کیا ۔ اور اب بھی مَیں ہر قسم کی بدی کی طرف مائل ہوں ۔ پھر بھی خُدا میری اپنی کسی خوبی کے  بغیرصرف فضل سے خُداوند یسوع مسیح کا کامل کفارہ اور راستبازی اور پاکیزگی مجھےعطا کرتا اور میرے نام منسوب کرتا ہے ہے کہ گویا مَیں نے کبھی گناہ نہیں کِیا اور نہ کوئی میرا گناہ تھا۔ اور مَیں نے پوری طرح سے آس کی فرمانبرداری کی ہے جسے در اصل خُداوند  یسوع مسیح نے پورا کیا ہے۔ بشرطیکہ مَیں ایسے فائدے کو عقیدت مند دل کے ساتھ  قبول کروں۔‘‘

شخصی پاکیزگی اور نیک اعمال کے بارے میں کیا  خیال ہے؟ کیا  اب اِن کی ضرورت نہیں ہے؟  کیا ایماندار راستباز ٹھہرائے جانے کی وجہ اب اِن سے آزاد ہے ۔ کیا وہ گناہ سے آزاد ہیں؟

یہ وہ سوال ہیں جن کا پولُس رسول کو رومیوں3تا5ابواب میں صرف فضل  کے ذریعےاور صرف ایمان کے وسیلہ  ہماری عوج ِ تصدیق کا بیان کرنے کے بعد سا منا کرنا پڑا ۔  پولُس رسول  اپنے مشہور اور تاکیدی الفاظ ’’ہرگز نہیں‘‘ میں اس سوال کا جواب دیتا ہے کہ آیا مسیحی راستباز ٹھہرائے جانے کی وجہ سے گناہ کرنے میں آزاد ہیں ۔وہ حقیقت جس  کی طرف  پولُس اشارہ کرتا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ  اب ہم گناہ میں زندگی نہیں گزار سکتے کیونکہ مسیح کے ساتھ ہمارا اتحاد ہو چکا ہے:

’’پس مَوت میں شامِل ہونے کے بپتِسمہ کے وسِیلہ سے ہم اُس کے ساتھ دفن ہُوئے تاکہ جِس طرح مسیح باپ کے جلال کے وسِیلہ سے مُردوں میں سے جِلایا گیا اُسی طرح ہم بھی نئی زِندگی میں چلیں۔کیونکہ جب ہم اُس کی مَوت کی مُشابہت سے اُس کے ساتھ پَیوستہ ہو گئے تو بیشک اُس کے جی اُٹھنے کی مُشابہت سے بھی اُس کے ساتھ پَیوستہ ہوں گے۔‘‘(رومیوں6باب4تا5آیات) 

دوسرے الفاظ میں مسیح کے ساتھ ہمارے اتحاد میں ہم نہ صرف تصدیق ( راستباز ٹھہرائے جانے ) کا فائدہ حاصل کرتے ہیں بلکہ تقدیس کا بھی فائدہ حاصل کرتے ہیں۔بہت سارے لوگ تصور کرتے ہیں کہ مسیح کی پاک صورت میں اُنکی تقدیس  یعنی روحانی  تبدیلی اور مطابقت  محض انتہائی کوشش کا معاملہ ہے  کہ اور زیادہ پاکیزہ ہونے کے لئے اپنے اخلاق   بوٹوں کے تسموں کو زور سے کسیں۔ تاہم ایک بات واضح ہونی چاہیے کہ مسیح نے صریحاًیہ بتایا ہے کہ ہم اُس میں قائم رہنے سے ہی پھل لائیں گے:   
’’مَیں انگُور کا درخت ہُوں تُم ڈالِیاں ہو۔ جو مُجھ میں قائِم رہتا ہے اور مَیں اُس میں وُہی بُہت پَھل لاتا ہے کیونکہ مُجھ سے جُدا ہو کر تُم کُچھ نہیں کر سکتے۔‘‘(یوحنا15باب5آیت)

    ہمیں یہ ذہن نشین کرنا چاہیے کہ ہم زندگی کے لئے نہیں جیتے  بلکہ اس میں جیتے ہیں یعنی ہم مسیح کے ساتھ مصلوب ہو چکے ہیں اوراب ہماری  یہ زندگی ہم نہیں جیتے بلکہ ہم مسیح میں جیتے ہیں(گلتیوں2باب20آیت) ۔ مسیحی ایک بڑا یقین رکھتے ہیں کہ جب ہم ایمان سے مسیح کے ساتھ متحد ہو جاتے ہیں تو ہم مسیحی کی مخلصی کے چند فوائد کرنے کرنے کی بجائے  پورے فوائد حاصل کرتے  ۔

 

یہ مضمون سب سے پہلے لیگنئیر منسٹریز میں شائع ہو چکا ہے

جے۔وی۔ ویسکو
جے۔وی۔ ویسکو
ڈاکٹر جے۔ وی۔ فیسکو جیکسن میسےسیپی میں ریفارمڈ تھیولوجیکل سیمنری میں سسٹیمیٹک تھیولوجی اور تاریخی الہٰیات کے پروفیسر ہیں۔ اور وہ جلد آنے والی کتاب بعنوان ’’ مسیحی اور ٹیکنالوجی ‘‘ کے مصنف بھی ہیں۔