تین چیزیں جو آپ کو فلپیوں کی کلیسیا کے بارے میں جاننی چاہئیں
31/08/2024
تین  چیزیں جو آپ کو۱-۲سلاطین کی کتاب  کے بارے میں جاننی چاہئیں  
14/09/2024
تین چیزیں جو آپ کو فلپیوں کی کلیسیا کے بارے میں جاننی چاہئیں
31/08/2024
تین  چیزیں جو آپ کو۱-۲سلاطین کی کتاب  کے بارے میں جاننی چاہئیں  
14/09/2024

تین  چیزیں جو آپ کو۱-۲سموئیل کی کتاب  کے بارے میں جاننی چاہئیں  

۱-۲ سموئیل کی کتاب سو سالہ مدت کے واقعات کو بیان کرتی ہے جو قاضیوں کے دَور کے اختتام اور داؤد کی  بادشاہت کے قیام کی نشاندہی کرتے ہیں۔ ۱-۲سموئیل کی کتاب سے سیکھنے کے لئے بہت کچھ ہے، اور ہم ذیل میں اِن میں سے تین سچائیوں کو دیکھیں گے۔


۱۔ خدا نےاسرائیل کے لئے ہمیشہ ایک بادشاہ کا ارادہ کِیا۔

قضاۃ کی کتاب کا آخری حصہ اِس سطر کے ساتھ ختم ہوتا ہے: ’’اُن دِنوں اسرائیل میں کوئی بادشاہ نہ تھا‘‘ (قضاۃ ۱۷: ۶؛ ۱۸: ۱؛ ۱۹: ۱؛ ۲۱:۲۵)۔ اور یہ صورتِ حال آخری قاضی سموئیل (۱-سموئیل ۷: ۱۵-۱۷) کے دَور تک جاری رہی۔ اُس کے دَور  کے اختتام کے قریب ، اسرائیلی بزرگ سموئیل کے پاس آئے اور  اُس سے مطالبہ کِیا کہ وہ اُن کے لئے  ایک بادشاہ مقرر کرے ۔ یہ درخواست خود میں غلط  نہیں تھی۔ بلکہ اِس کے پیچھے کی خواہش گناہ تھی۔ وہ چاہتے تھے کہ دوسری قوموں کی طرح،  اُن پر بھی ایک بادشاہ حکومت کرے  (۱- سموئیل ۸: ۴-۵، ۱۹-۲۰؛  ۱۰: ۱۹)۔  اسرائیل کی  یہ  درخواست، نہ صرف سموئیل بلکہ خدا اور اُس کی حکومت کی بھی تردید تھی  (۱-سموئیل ۸: ۷-۸)۔

اِنسانی بادشاہت کا یہ نظریہ ،اسرائیلی مذہب  کے لئے اجنبی نہیں تھا۔ کیوں کہ بزرگ یعقوب نے پیشین گوئی کی تھی کہ یہوداہ ایک شاہی قبیلہ ہوگا (پیدائش۴۹: ۸-۱۲)۔ اِستثنا ۱۷: ۱۴-۲۰  میں واضح کِیا گیا ہے کہ اُس ملک میں اسرائیل کے بادشاہ کی کیا خصوصیات ہوں گی۔ سوال یہ نہیں کہ ایک زمینی بادشاہ مطلوب کِیا گیا تھا، بلکہ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ وہ کس طرح کا بادشاہ ہوگا۔ کیا وہ دیگر قوموں کے بادشاہوں کی طرح  ہوگا (جس طرح کے بادشاہ کا مطالبہ  اسرائیلی  بزرگوں نے کِیا  تھا)، یا وہ بادشاہ خدا کے اپنے دِل کے مطابق ایک شخص ہوگا؟

ساؤل کو اسرائیل کے پہلے بادشاہ کی حیثیت سے مسح  کِیا گیا تھا، لیکن اُس نے خدا کے احکامات کے خلاف بغاوت کی (۱-سموئیل ۱۰: ۸؛  ۱۳: ۶-۱۰؛ ۱۵: ۱-۹)۔ یہ شخص خدا کے دِل کے مطابق نہیں تھا۔ خدا نے ساؤل کو بادشاہ کے طور پر ردّ کر دِیا (۱- سموئیل ۱۳: ۱۳- ۱۴؛  ۱۵: ۱۰- ۱۱) اور اُس کی جگہ ایک اَور بادشاہ مقرر کِیا ۔


۲۔ خدا نے داؤد کو بطورِ بادشاہ منتخب کِیا اور اُس سے ابدی بادشاہت کا وعدہ کِیا۔

خدا نےساؤل کی جگہ،  یہوداہ کے قبیلے کے ایک نوجوان  لڑکے داؤد کو  بادشاہ ہونے کے لئے چُنا، جو ایک چرواہا تھا۔   سموئیل نے اُسے بادشاہ ہونے کے لئے مسح کِیا ،  جبکہ ساؤل ابھی بھی حکمرانی کر رہا تھا (۱-سموئیل ۱۶: ۶-۱۳)۔  کئی مشکل سالوں کے بعد، داؤد آخر کاراپنی سلطنت پر تخت نشین ہوا (۲- سموئیل ۵: ۱-۵)۔  اُس نے یروشلیم کو فتح  کِیا اور جلد ہی اُسے اپنے دارالحکومت کے طور پر قائم کِیا (۲-سموئیل ۵: ۶-۱۰)۔ 

داؤد، خدا کے لئے ایک گھر بنانا  چاہتا تھا (۲- سموئیل ۷: ۱-۳)۔  داؤد، عہد کا صندوق عوبید ادوم کے گھرانے سے  واپس  اسرائیل میں لے آیا (۲-سموئیل ۶: ۱۲-۱۵)۔ خدا نے داؤد کو اُس کا گھر بنانے کی اجازت دینے کی بجائے، اُسے کہا   کہ وہ اُس  کے لئے ایک ابدی  گھر قائم کرے گا۔ اور اُس  کاتخت ہمیشہ کے لئے قائم کرے گا (۲-سموئیل ۷: ۸-۱۶)۔  ابرہام کے ساتھ باندھے ہوئے  عہد کی طرح،   خدا داؤد کا نام بھی بڑا کرے گا (۲- سموئیل ۷: ۹؛ پیدائش ۱۲: ۲ ) اور اُس کے لوگ اپنے ملک میں آرام پائیں گے  (۲- سموئیل ۷: ۱۰- ۱۱؛ پیدائش ۱۵: ۱۲-۲۱؛ خروج ۳: ۸)۔ 

موعودہ سلطنت کو اُس کی تکمیل کے لئے ایک شاہی فرزند ملتا  ہے جسے خداوند داؤد کی جگہ کھڑا کرے گا (۲۔ سموئیل ۷: ۱۲)۔ خداوند  نے فرمایا کہ ’’مَیں اُس کا باپ ہوں گا اور وہ میرا بیٹا ہوگا‘‘ (۲- سموئیل ۷: ۱۴)۔   بیٹے کے متعلق یہ الفاظ ہمیں خروج ۴: ۲۲- ۲۳کی یاد دِلاتے ہیں، جہاں اسرئیل قوم کو خدانے اپنا  بیٹا کہا تھا، مگر یہاں بیٹے کا تصور محض ایک شخص، یعنی داؤد کے بیٹے پر ہوتا ہے۔ داؤد کا بیٹا نہ صِرف بنی اسرائیل پر بلکہ دیگر قوموں پر بھی حکومت کرے گا( پیدائش ۳: ۱۵؛ ۱۲: ۱-۳؛ زبور ۲ اور ۱۱۰)۔   خدا اور داؤد کے بیٹے کے درمیان یہ خاص تعلق وضاحت کرتا ہے کہ  داؤد کی بجائے  اُس کا فرزند ہی کیوں خدا کا بیٹا ہوگا،  جو خدا کے نام کا ایک  گھر بنائے گا (۲- سموئیل ۷: ۱۳)۔ 


۳۔  خدا نے یروشلیم کو اُس جگہ کے طور پر منتخب کِیا جہاں وہ اپنے لوگوں کومتبادل فراہم کرے گا۔

داؤد کے دورِ حکومت کے اختتام کے قریب، اُس نے لوگوں کی مردم شماری کروائی (۲-سموئیل ۲۴: ۱- ۹)۔  جس کی وجہ سے  خداوند کا غصہ داؤد پر بھڑکا۔ داؤد جانتا تھا کہ یہ گناہ ہے اور اُس نے خدا کے حضور اپنے گناہ کا اقرار بھی کِیا ( آیت ۱۰)۔  اورداؤد کے اِس گناہ کے نتیجے میں، خدا نے  اسرائیل پر  ایک وبا بھیجی، جس نے تین دِنوں میں ستر ہزار آدمیوں کو ہلاک کر دِیا تھا۔

جب اُس فرشتے نے یروشلیم کو ہلاک کرنے کے لئے اپنا ہاتھ بڑھایا تو خداوند خدا اُس وبا سے ملول ہوا  اور اُس نے فرشتے کو کہا کہ اپنا ہاتھ روک لے (آیت۱۶)۔  جب فرشتہ رُوک گیا تو ’’ اُس وقت وہ یبوسی اروناہ کے کھلیہان کے پاس کھڑا تھا۔‘‘ اُسی دِن خداوند نے داؤدکو اُس کھلیہان میں ایک مذبح بنانے کا حکم دِیا ( آیت ۱۸)۔تب  داؤدوہاں گیا،  اُس کھلیہان  کو خریدا، وہاں اُس نے ایک  مذبح بنایا، اور خداوند کے لئے قربانیاں چڑھائیں
  ( ۱۹- ۲۵ آیات)۔اِس واقعے کی آخری سطر کے ساتھ یہ کتاب اختتام تک پہنچتی ہے: ’’ اور خداوند نے اُس ملک کے بارے میں دُعا سُنی اور وبا اسرائیل میں سے جاتی رہی‘‘ (۲- سموئیل ۲۴: ۲۵)۔ یہاں کفارہ  ہو چکا تھا،  مگر  یہ کفارے کے آخری موقع نہ تھا۔

اروناہ کے کھلیہان کی ایک تاریخی کہانی ہے۔ اِس کا دوسرا نام ،کوہِ موریاہ ہے۔ کوہِ موریاہ وہی جگہ ہےجہاں خدا نے ابرہام کے اِیمان کو آزمایا تھا  (پیدائش ۲۲: ۱-۱۴؛ عبرانیوں ۱۱: ۱۷- ۱۹)۔  ابرہام نے اِضحاق کو سوختنی قربانی کے طور پر  خدا کی نذر چڑھانے کی تیاری کی، لیکن خدا نے اُسے روک دِیا۔ خدا نے متبادل کے طور پر قربانی کے لئے اُسے ایک مینڈھا  فراہم کِیا۔ کوہِ موریاہ وہی جگہ ہے جہاں سلیمان  بادشاہ ، خداوند کا گھر بنائے گا (۲- تواریخ ۳: ۱)۔  یہاں اسرائیل  قوم اپنی قربانیاں اور نذرانے گزرانے گی؛  اور یہاں ایک برّہ،  متبادل میں دوسرے کی جگہ  قربان ہو گا۔ 

بادشاہ کی طرف سے پیش کردہ آخری  متبادل برّہ، سلیمان کی ہیکل کے سینکڑوں سال بعدقربان ہو گا۔ وہاں یروشلیم میں، ایک بادشاہ خدا کے حضور کھڑا ہو کر، اُس کے لوگوں کی طرف سے اُس سے اِلتجا کرے گا۔   اُس کے پاس  اپنی ذات کے  سوا کوئی اَور قربانی نہیں ہوگی، لیکن اُس کی بات سنی جائے گی۔  وہ ابنِ داؤد اور  ابنِ خدا ہے  یعنی خداوند یسوع مسیح (متی ۱: ۱- ۱۶؛ رومیوں ۱: ۱- ۴)۔ 

یہ مضمون بائبل کی ہر کتاب کا حصہ اورتین چیزیں جاننے کے مجموعے  سے ہے

یہ مضمون سب سے پہلے لیگنئیر منسٹریز کے بلاگ میں شائع ہو چکا ہے۔