تین چیزیں جو آپ کو اِستثنا کی کتاب کے بارے میں جاننی چاہئیں
08/08/2024تین چیزیں جو آپ کو قضاۃ کی کتاب کے بارے میں جاننی چاہئیں
15/08/2024تین چیزیں جو آپ کو یشوع کی کتاب کے بارے میں جاننی چاہئیں
۱۔یشوع کی کتاب بالآخر خدا کی وفاداری کے بارے میں ہے۔
اگر آپ زیادہ تر مسیحیوں سے پوچھیں کہ وہ یشوع کی کتاب کے بارے میں کیا جانتے ہیں، تو آپ کو شایدیریحو کی جنگ کے بارے میں اُن کا جواب ملے۔ اِس شہر کی گرتی ہوئی دیواروں کی کہانی، کتاب کے فتح کے بیانیے میں ایک بلند مقام رکھتی ہے۔ یشوع کی کتاب ، لشکر کی صورت میں فتح اور اِس کے بعد اسرائیل کے فتح کئے ہوئے مُلک کی تقسیم کی کہانی پر مشتمل ہے۔ لیکن آخر میں، یشوع کی کتاب واقعی خدا اور اُس کی وفاداری کے بارے میں ہے۔ خداوند نے ابرہام سے کنعان کی سرزمین کا وعدہ کیا تھا، اور اگرچہ خدا کے لوگوں کو اِن ابتدائی وعدوں اور ملکِ کنعان پر قبضے کے درمیان کافی تاخیر کا سامنا کرنا پڑا تھا، لیکن وہ اچھی باتیں جو خداوند خدا نے اُن کے حق میں کہیں تھیں ، سب پوری ہوئیں اوراُن میں سے ایک بھی رہ نہ گئی (یشوع ۲۳: ۱۴)۔
کوئی بھی اقتباس، کتاب کے بنیادی محرک کا خلاصہ ۲۱باب کے اختتامی الفاظ سے زیادہ مختصراً بیان نہیں کر سکتا، جب خدا نے اسرائیل کو وہ سارا مُلک دے دِیا جس کا اُس نےوعدہ کیا تھاکہ : ’’جتنی بھی اچھی باتیں خداوند نے اِسرائیل کے گھرانے سے کہی تھیں اُن میں سے ایک بھی نہ چُھوٹی ۔ سب کی سب پوری ہوئیں‘‘ (یشوع ۲۱: ۴۵)۔ یشوع کے علاوہ، دیگر مثالی کردار جیساکہ کالب اور الیعزر، اِس کتاب میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ اِس کتاب میں ایسی مشہور جنگیں بھی شامل ہیں جنہوں نے جنگ کی تاریخ میں ایک نمایاں مقام حاصل کِیا ہے۔ لیکن یہ کتاب آخر کار خدا اور اُس کے وثوق اور بھروسے کے بارے میں ہے۔
۲۔کنعانیوں کی تباہی نسلی برتری کا اظہار نہیں تھی، بلکہ گناہ کے خلاف خدا کی عدالت تھی۔
یشوع کی کتاب میں سب سے بڑا اخلاقی سوال کنعانیوں کی تباہی ہے۔ مثال کے طور پر، جب اسرائیل نے یریحو کی دیواروں کو گِرادِیا اور شہر پر قبضہ کر لِیا، تو اُنہوں نے شہر میں کسی کو بھی نہ بخشاتھا، خواہ وہ اِنسان تھے یا جانور۔ راحب کسبی ، جس نے اسرائیل کے دو جاسوسوں کو اپنے گھر میں چھپارکھا تھا، اور اُس کاخاندان واحد استثنیٰ تھا۔ بہت سے تنقید نگاروں نے اسرائیل کی بربریت کی مذمت کی ہے یا اِس سے بھی بدتر، ایک بے رحم ’’پرانے عہد نامے کے خدا‘‘ کی خونریزی کی مذمت کی ہے جس نے اِن اموات کا مطالبہ کِیا تھا (دیکھیں، اِستثنا ۲۰: ۱۶-۱۸)۔ اگرچہ کسی کو بھی اِس وسیع پیمانے پر تباہی کو ہلکے میں نہیں لینا چاہئے جو اسرائیل نے اِس کے نتیجے میں چھوڑی ہے، لیکن ہمیں اِس کے پیچھے موجود سنگین الہٰیاتی اور اخلاقی وجوہات کو سمجھنا ہوگا۔ نسل کشی کےاِن واقعات کے برعکس، جن سے ہم واقف ہیں، جیسا کہ مرگِ انبوہ ( یہودی نسل کشی ) اور روانڈا کےلوگوں کی نسل کشی، خدا کے لوگوں نے نسلی برتری کے احساس سے اپنے دشمنوں کو قتل نہیں کِیا تھا۔ اسرائیل کے سپاہیوں نے اپنی تلواریں ایک سچے خدا کے ہاتھ میں عدالت کے ہتھیار کے طور پر اپنے دُشمنوں کے خلاف چلائیں تھیں۔
اسرائیل کا خداوند خدا پاک ہے اور گناہ کو سزا کے بغیر جانے کی اجازت نہیں دے سکتا۔ اُس نے اپنے صبر کے باعث ہی،صدیوں تک کنعان کے لوگوں کو بخش دِیا تھا، اور لیکن آخر کار اب امورِیوں کی بدکاری پوری ہو گئی تھی (دیکھیں، پیدائش ۱۵: ۱۶)، اور اُس نے اُنہیں مزید نہ بخشا۔ خدا کی پاکیزگی کا مطلب یہ تھا کہ اسرائیل کو بھی سزا کے اِسی خطرے کا سامنا کرنا پڑے گا، اگر وہ بھی اُس کی عبادت میں پاکیزگی حاصل کرنے میں ناکام رہے (دیکھیں، خروج ۲۲: ۲۰)۔ ایک اسرائیلی اور اُس کے خاندان کو درحقیقت کنعانیوں کی طرح ہی انجام کا سامنا کرنا پڑا۔ جب عکن نے خدا کے واضح حکم کی نافرمانی کی اور یریحو کے لوٹ کے مال میں سے کچھ سامان اپنے لئے رکھ لِیا ، تو وہ اپنی اور اپنے اہل و عیال کے لئے موت اور تباہی کے ساتھ ساتھ قوم کی شکست کا بھی باعث بنا (دیکھیں، یشوع ۷ باب)۔ یشوع کی کتاب میں جو واقعات سامنے آئے ہیں وہ اِس بات کی واضح گواہی دیتے ہیں کہ خداوند خدا گناہ کو بے سزا نہیں چھوڑتا۔
جب ہم کتابِ مقدس کا مزید مطالعہ کرتے ہیں، تو ہمیں پتہ چلتا ہے کہ کنعانیوں کی تباہی، خداوند کی اُس عدالت کے روزِ عظیم کا پیش خیمہ تھی جو یسوع مسیح کی دوسری آمد پر ہو گی (دیکھیں، مکاشفہ ۶: ۱۲-۱۷؛ ۱۹: ۱۵-۱۶، ۱۹-۲۱)۔اُس روز کے لئے ہر کسی کو واحد اُمید یسوع مسیح کو جاننا ہے، جس نے ہماری خاطر، خدا کا غضب اپنے اوپر لے لِیا (۱- پطرس ۲: ۲۴)۔
۳۔ ملک کی تقسیم کی تفصیلات، اِس سے کہیں زیادہ بڑی چیز کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔
مُصنف نے یشوع کی کتاب کا ایک بڑا حصہ ملک کی تقسیم کی تفصیلات بیان کرنے کے لئے وقف کِیا ہے جو اسرائیل کے قبائل میں تقسیم کی گئی تھیں۔ ۱۳ سے ۱۹ ابواب تک کا مطالعہ تھکا دینے والا ہوسکتا ہے، کیوں کہ مُصنف نے ،اِس دریا کے کنارے، اُس وادی کے وسط اور دوسری پہاڑی سے چڑھائی کو بیان کِیا ہے۔ تاہم، زمین کی جغرافیائی تفصیلات، خدا کے لئے اہمیت رکھتی تھیں، اور اُس نے ہمیں اِن کے بارے میں ایک وسیع اور الہامی تصریح دی ہے، کیوں وہ ملک اُس کے لئے قیمتی تھا۔ خداوندخدا کے لئے یہ ملک اِس قدر قیمتی کیوں تھا؟ کیوں کہ یہ ملک، مسیح یسوع کے جلال اور نئی مخلوق کو ظاہر کرنے کے لئے خدا کی چُنیدہ جگہ تھی۔
پرانے عہد نامہ کے مذہب کے بہت سے دیگر عناصر کی طرح، جیسا کہ خیمہ اجتماع ، قربانیوں کا نظام، اور یہ موعودہ مُلک بھی اِنجیل کی سچائی کی ہی ایک مثال یا تصویر ہے ۔ جب آدم اور حوا نے گناہ کا ارتکاب کِیا تھا، تو خدا نے اُن کوباغِ عدن سے نکال دِیا تھااور زمین پر لعنت کی۔ تاہم، اِس کا مطلب یہ نہیں تھا کہ ایک اچھی مخلوق کے لئے اُس کے منصوبے ختم ہو گئے تھے۔یسوع مسیح کی دوسری آمد پر ایک نیا آسمان اور نئی زمین ہو گی (۲-پطرس ۳: ۱۰-۱۳؛ مکاشفہ ۲۱: ۱)۔ ملکِ کنعان، باغِ عدن اور نئی مخلوق کے درمیان فردوس کی عکاسی کے طور پر کھڑا تھا، ایک ایسا ملک جہاں دودھ اور شہد کی ندیاں بہہ رہی تھیں، اور یہ ایک یاددہانی اور پیش بینی تھی کہ ایک ابدی فردوس آنے والی ہے۔
یہ مضمون بائبل کی ہر کتاب کا حصہ اورتین چیزیں جاننے کے مجموعے سے ہے
یہ مضمون سب سے پہلے لیگنئیر منسٹریز کے بلاگ میں شائع ہو چکا ہے۔