تین  چیزیں جو آپ کو پیدائش کی کتاب  کے بارے میں جاننی چاہئیں
25/07/2024
تین  چیزیں جو آپ کو احبار کی کتاب  کے بارے میں جاننی چاہئیں
01/08/2024
تین  چیزیں جو آپ کو پیدائش کی کتاب  کے بارے میں جاننی چاہئیں
25/07/2024
تین  چیزیں جو آپ کو احبار کی کتاب  کے بارے میں جاننی چاہئیں
01/08/2024

تین چیزیں جو آپ کو خروج کی کتاب  کے بارے میں جاننی چاہئیں

  جب مَیں بائبل مقدس  کے   طُلبا  کو خروج کی کتاب پڑھاتا ہوں، تو میرے  بہت سے طالب علم  اِس  حقیقت سے لاعلم  ہیں کہ بائبلی مصنف، مصری ثقافت میں کتنی گہری دلچسپی رکھتے تھے۔ مجھے  یقین  ہے کہ اِس قسم کی سوچ آج کی کلیسیا کے زیادہ تر لوگوں کے لئے درُست ہے۔ یہودی اورمسیحی دونوں روایات موسیٰ کو توریت   کا مصنف قرار دیتی ہیں۔ موسیٰ مصر کی زبان، مصری عوام کا   علمِ الٰہی  اور اُن کے زمینی طرزِ زندگی سے بخوبی واقف تھا۔ دوسرے لفظوں میں،  نہ تو موسیٰ مصر سے غیر مانوس ہو کر  لکھ رہا       تھا  اور نہ ہی وہ شخصی طور پر مصری ثقافت ظاہر و باطن سے ناآشنا تھا۔ وہ قدیم مصر سے گہری واقفیت رکھتا تھا۔ مَیں خروج    کی   کتاب کےمتعلق  بیان کے تین حصوں پر مختصراً غور کرنا چاہوں گا جو اِس حقیقت کی عکاسی کرتے ہیں۔


۱-  خروج میں گہری موضوعاتی مماثلت پائی جاتی ہے جسے بعض اوقات نظر انداز کر دِیا جاتا ہے۔

ہم خروج ۲: ۱ -۱۰  میں پڑھتے ہیں کہ موسیٰ کی ماں یوکبد نے بچے کو ’’سر کنڈوں کے ٹوکرے ‘‘ (خروج ۲: ۳) میں رکھا اور اُسے دریائے نیل کے کنارے جھاؤ  میں  چھوڑ  دِیا ۔دو عبرانی  الفاظ ’’سرکنڈوں کے ٹوکرے ‘‘ مصری زبان سے    مستعار لئے گئے ہیں۔ پہلا لفظ، گوم ( Gome) ہے، جسے مصری زبان میں پاپائرس ’’ papyrus ‘‘ کہا جاتا ہے[نسل کی قسم کا پودہ]، یعنی لمبے جھاؤ  جو مصر ی پانیوں جیسے دریائے نیل میں پائے جاتے ہیں۔ دوسری اِصطلاح تیواہ (Tevah) ہے، ایک مصری لفظ جس کا مطلب ہے ’’صندوق، تابوت، کشتی‘‘۔ یہ لفظ  پرانے  عہد نامے  کی ایک اَور کہانی میں طوفان کے بیان میں استعمال ہوا ہے، جہاں ’’خداوند نے نُوح سے کہا، تُو اپنے پورے خاندان کے ساتھ کشتی  (Tevah) میں آ  ‘‘ ( پیدائش ۷: ۱ )۔ یہ محض اِتفاق نہیں۔ یہاں ہم جو کچھ دیکھتے ہیں وہ ایک بڑی موضوعاتی مماثلت ہے: نوح اور موسیٰ دونوں پانی کی آزمائشوں سے گزرتے ہیں جس میں وہ ایک کشتی میں داخل ہوتے ، زندہ رہتے، اور پھر اپنی قوم کے  رہائی  دینے والے  بن جاتے ہیں۔ (یہ بھی واضح  رہنا چاہئے کہ نوح اور یوکبد دونوں نے کشتیوں کو تباہ کن عناصر سے بچانے کے لئے’’رال‘‘ سے ڈھانپ دِیا تھا، دیکھیں،  پیدائش ۶: ۱۴)۔ 

آیت۱۰ میں ہم فرعون کی بیٹی کی طرف سے موسیٰ کا نام رکھنے کے بارے میں پڑھتے ہیں، جس نے موسیٰ کی اپنے بیٹے کی حیثیت سے پرورش کی ۔ اُس نے بچے کا نام ’’موسیٰ‘‘ رکھا، جو ایک عبرانی فعل سے ماخوذ  ہے،  جس کا مطلب ہے ’’پانی سے نکلا ہوا ‘‘۔ لیکن یہ نام بھی ایک مصری لفظ ہے جس کا مطلب ہے ’’بیٹا‘‘۔ مصری نام اکثر دوسرے الفاظ کے ساتھ مل کر استعمال کرتے ہیں: تھوتموسس Thutmosis  (تھوت کا بیٹا) اور احموسس Ahmosis (آہ کا بیٹا)،  اِس   کی معروف مثالیں ہیں۔ تاہم،  موسیٰ کے لئے اُس کے نام میں اضافت کا کوئی اعتراض نہیں ہے؛ اُس کے نام کا سیدھا مطلب ہے   ’’بیٹا‘‘۔ ممکن ہے کہ بائبل کے مصنف نے اِس نقطے پر زور دِیا ہو کہ موسیٰ درحقیقت، مصر کا بیٹا نہیں تھا۔ موسیٰ  کا  بعد میں مصر کو مسترد کرنا اِس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ وہ اسرائیل کا بیٹا ہے (دیکھیں، عبرانیوں ۱۱باب ۲۴ – ۲۵ آیات)۔ 


۲- ایسا  لگتا   ہے   مصری آفتیں نہ صِرف خدا کی قدرت بلکہ مصر  کے دیوتاؤں کے برعکس اُس کی طاقت کو بھی ظاہر کرتی ہیں۔

خروج کی کتاب کے بارے میں ایک دوسری سچائی، جسے لوگ اکثر نظر انداز کرتے ہیں وہ یہ ہے کہ آفتوں کے ذریعے سے مصر کی تباہی دراصل، اسرائیل کے خدا اور مصر کے دیوتاؤں کے درمیان تنازعہ تھا ۔  اِن آفتوں  کا  آغاز  تب   ہوتا  ہے  جب خداوند  نے موسیٰ سے کہا کہ  تُو اپنی  لاٹھی دریائے نیل پر  مار  نا  تو اُس   کا  پانی  خون  میں تبدیل     ہو  جائے گا ( خرو ج ۷ : ۱۴ – ۲۵ )۔خداوند خدا مصر کے خلاف اِس عدالت کو کیوں استعمال کرتا ہے؟ قدیم مصری، دریائے نیل کو اپنے وجود کا بنیادی ماخذ سمجھتے تھے۔ اُن کا مزید ماننا ہے  کہ اِس کے طغیانی کے  مرحلے میں (جب یہ زمین کو پانی دیتا ہے)،  دریائے  نیل  کو    ایک  دیوتا بنایا  گیا تھا  اور  وہ اِسے ہیپی دیوتا (god Hapi)  کے طور پر پیش کرتے تھے ۔  جب خداوند نے دریائے نیل کے پانی کو خون میں بدل دِیا تو وہ مصری دیوتا کی تضحیک کر  رہا تھا۔ اِس آفت نے اِس بات کا مظاہرہ کِیا کہ حقیقی پرورش  صِرف حاکم اور قادرِ مطلق خداوند ہی  کرتا ہے ، نہ کہ مصریوں کے جھوٹے دیوتا۔ 


۳- ہو سکتا ہے کہ خروج کی کتاب نے ارادۃً مصری ادب کے ایک منظر کا حوالہ دِیا ہو۔

تیسری بات یہ ہے کہ بائبل مقدس کے طالب علموں کے لئے یہ سمجھنا بھی ضروری ہے کہ موسیٰ نے اُس وقت کے قدیم مصری ادب سے گہری آگہی رکھتے ہوئے خروج کی کتاب لکھی تھی۔ اعمال ۷: ۲۲ میں ستفنُس ہمیں بتاتا ہے کہ ’ ’موسیٰ نے مصریوں کے تمام علوم کی تعلیم پائی۔‘‘ لہٰذا،
بحرِ قلزم کو تقسیم کرنے والے خداوند کے عظیم واقعے کے بارے میں، یہ بات دلچسپ ہے کہ خود مصری  بھی اپنے ایک کاہن کے بارے میں بیان کرتے ہیں جس نے پانی کو دو حصوں میں تقسیم کِیا تھا۔ ویسٹ    کارپیپرس (Westcar Papyrus) ، ایک جھیل پر کشتی کی سواری پر مصری بادشاہ سنفرو (King Snofru) کی کہانی بیان کرتا ہے کہ  اُس کی کشتی پر ایک خاتون ملاح نے اپنی مچھلی نُما ایک چیز کو پانی میں گِرا دِیا۔بادشاہ سنفرو نے اِس مسئلے کو حل کرنے کے لئے ایک کاہن دجد جیمونخ (Djadjaemonkh)  کو طلب کِیا۔ اِس مصری کاہن نے پانی کو دو حصوں میں تقسیم کِیا، اور جھیل کے ایک حصے کو دوسرے حصے پر رکھا، اور پھر اُسے جھیل میں خشک زمین پر وہ مچھلی نُما چیز دِکھائی دی۔ اِس کے بعد اُس  کاہن نے جھیل کو اُس  کی پہلی شکل میں واپس ڈھال  دِیا۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ جب موسیٰ بحرِ قُلزم کے واقعے کو بیان کرتا ہے تو وہ اِس مصری کہانی کی تضحیک کرتا ہے۔ مصری کاہن نے ایک قیمتی چیز کی تلاش  میں جھیل کو دو حصوں میں تقسیم کِیا تھا، لیکن اسرائیل کا خدا پورے بحرِ قلزم کو تقسیم کرتا ہے اور ایک قوم کو خشک زمین پر سے لے جاتا ہے۔ کِس کے پاس زیادہ طاقت و اختیار  ہے؟ 

پیدائش کا جامع مطالعہ ظاہر کرتا  ہے کہ اِس  کتاب کو نِہایت  مہارت سے قلم بند  کِیا  گیا ہے ۔ ایک ادبی صنف کے طور پر، پیدائش کی کتاب ایک متحد پیغام پہنچانے کے لئے مختلف اقسام  کے مواد کو  استعمال کرتی   ہے جو اہم طور پر  مسیح یسوع کی طرف اشارہ کرتے ہیں، جو ہم سب کے لئے اِلٰہی برکت کا منبع ہے۔

یہ مضمون بائبل کی ہر کتاب کا حصہ اورتین چیزیں جاننے کے مجموعے  سے ہے

یہ مضمون سب سے پہلے لیگنئیر منسٹریز کے بلاگ میں شائع ہو چکا ہے۔