تین چیزیں جو آپ کو اِفسیوں کی کلیسیا کے بارے میں جاننی چاہئیں
31/08/2024
تین  چیزیں جو آپ کو۱-۲سموئیل کی کتاب  کے بارے میں جاننی چاہئیں  
14/09/2024
  تین چیزیں جو آپ کو اِفسیوں کی کلیسیا کے بارے میں جاننی چاہئیں
31/08/2024
تین  چیزیں جو آپ کو۱-۲سموئیل کی کتاب  کے بارے میں جاننی چاہئیں  
14/09/2024

تین چیزیں جو آپ کو فلپیوں کی کلیسیا کے بارے میں جاننی چاہئیں


1۔ فلپی  کی کلیسیا نے ہمیں  مسیحی رفاقت کے لئے ایک  اِلٰہی ترتیب فراہم کی ہے۔ 

مسیحی رفاقت کے لئے ایک خاص اِصطلاح ” koinōnia “ مستعمل ہے جس کا ترجمہ”شراکت داری، میل جول ، رفاقت، یک جہتی“ کیا جاتا ہے۔ یہی وہ چیز ہے جو پولس  کے فلپیوں کے نام خط کو کتابی صورت دیتی ہے۔پولس رسول اور  اِیمان  داروں نے  اِنجیل کی پیش رفت(فلپیوں  5:1-7)ایذا رسانیوں(فلپیوں 14:4) دینے اور لینے میں  اِس رفاقت کو قائم رکھا (فلپیوں 15:4)۔  لیکن اِس افقی  رفاقت کی جڑیں خوش خبری کی ترقی میں باپ کے ساتھ  عمودی  رفاقت میں پیوست ہیں (فلپیوں 3:1-5)۔ رُوح میں رفاقت (1:2) اور مسیح کی خاطر ایذرسانیوں میں رفاقت(فلپیوں 10:3)۔ یہ رفاقت مکمل طور پر تثلیث فی التوحید پر مبنی ہے۔  یعنی خدا باپ، بیٹا اور رُوح القدس  ہی اِلٰہی شخصیت ہے جس نے  نہ صرف اِس کام کا آغاز کیا بلکہ اِسے پایہ تکمیل تک بھی  پہنچایا(فلپیو ں 6:1)۔  اور وہ ایسا خود  چاہتا ہے اور اِسے  اپنے لوگوں کے ذریعے ایسا کرتا ہے (فلپیوں ۲: ۱۲- ۱۳)۔

خُدا قید خانے میں پولس کے وسیلہ سے خوش خبری کے کا م کو آگے بڑھاتا ہے۔ لہٰذا پولس اپنی قید کے دوران ”یہ بیان کرتے ہوئے کہ کیا  ہوا ہے“ ایک ناگزیر مجہول فعل استعمال کر کے اپنے کردار کو اُجا کرتا ہے(فلپیوں 12:1)۔  خدا اُس خوش خبری کو آگے بڑھاتا ہے جس کا پولس منادی  کرتا ہے (12:1-25)۔ خدا بھی اُن کے دینے اور وصول کرنے میں  بنیادی دینے والے کے طور پرمرکزی کردار ادا کرتا ہے ،  لہٰذا پولس  اُس تحفے کے لئے خداوند میں خوش ہوتا ہے جو فلپی کی کلیسیا نے اُس کے لیے قید  میں بھیجا تھا۔  ایک ایسا تحفہ جس سے  اُس کی حاجتیں رفع ہوئیں ”میرے پاس سب کچھ ہے بلکہ افراط سے ہے “(فلپیوں 18:4)۔  تاہم پولس اِس بات پر غور کرتا  ،فروانی کا تجربہ کرتا  اور جانتا  ہے کہ  اپنے طاقت بخشنے والے خدا میں کس طرح مضبوط ہونا ہے (فلپیوں 12:4-13)۔  خدا  اِنسانوں کو اِستعمال کر کے اُسے بکثرت مہیا کرتا ہے۔ اِن تحائف کو ”خوشبو دارہدیہ اور قربانی جو خدا کو پسندیدہ ہو“سے تشبیہ دی گئی ہے (فلپیوں 18:4)۔  اُن کے نزدیک پولس کو دینا خدا کو دینے کے مترادف تھا۔ ”کیوں کہ اُسی کی طرف سے اور اُسی کے وسیلہ سے اور اُسی کے لئے سب چیزیں ہیں ۔ اُس کی تمجید اَبد تک ہوتی رہے۔آمین“(رومیوں 36:11)۔ 

بالآخر خدا اِیمان داروں کو مصائب  اور ایذارسانیوں میں سے اِس لئے گزرنے دیتا ہے تاکہ وہ  اپنے اور دُوسرے اِیمان داروں پر اِنحصار کرنا سیکھیں ، یا پھر ہم کہہ سکتے ہیں کہ دُوسرے اِیمان داروں کے ذریعے  اُس   پر اِنحصار کرنا، جیسے کہ اِپفردِتُس۔ وہ قید  خانے میں  اپنی موجودگی  اور فلپی کی کلیسیا کے ذریعے خدا کی طرف سے عطا کر دہ اُس  نعمت کے ساتھ جو اُسے حاصل تھی پولس کی تکلیف اور  ایذا کو کم کرنے کی خاطر قریب الموت ہو گیا (فلپیوں 29:1؛ 25:2-30؛ 14:4)۔  آئندہ جب  آپ  مقاصد(ارشادِ اعظم کی تکمیل)، منادی، ایذرسانی اور اپنے   تمام قریبی رشتوں کے متعلق سوچیں  تو خدا کی اِلٰہی شمولیت اور قابلیت کو ہمیشہ یاد رکھیں۔  یہ سب کچھ تبدیل کر دیتی ہے، بالخصوص مسیحی رفاقت کے بارے میں ہماری سوچ اور  سمجھ۔ 


2۔فلپی کی کلیسیا نے نہ  صرف ہمیں سوچنے،  بلکہ زندگی گزارنے کا طریقہ سکھایا

فلپیوں 5:2-11 میں مسیح کا گیت خط کا درخشاں حصہ، محض دِماغ کے لیے  ہی نہیں ، بلکہ  زندگی کے لیے اِلٰہی علوم ہیں۔ ہمارے اور ہماری نجات کے لئے  مسیح کی فروتنی   اور سرفرازی سے متعلق خوش خبری کا وہ  پیغام ہے جس پر ہمیں اپنے پورے دِل سے یقین کرنا چاہئے ، جس کا ہم نے اپنے منہ سے اِقرار کرنا  اور اپنی زندگی سے اِظہار کرنا چاہئے ۔ یہ بات پولس کی طرف سے  فلپیوں 2:1-11 میں لفظ ”ذہن“ کے اِستعمال سے واضح ہو جاتی ہے۔ پہلی چار آیات میں  اِیمان داروں کو یہ تلقین کی  گئی ہے کہ وہ   یکدل اور ایک سوچ رکھیں (2:2)۔  پھر پانچویں آیت میں اِیمان داروں کو حکم دیا گیا ہے کہ ”ویسا ہی مزاج رکھو جیسا مسیح یسوع کا بھی تھا“۔ پولس پھر کلیسیا کو دِکھاتا ہے کہ  وہ ویسا ہی مزاج رکھیں جیسا مسیح کا تھا،  مسیح  اپنے حقوق کے لئے جنگ نہیں کرتا بلکہ  دُوسروں کو سرفراز کرنے کے لئے خود کو پست کر دیتا ہے  (6:2-8)۔ یہی وہ مسیح کا مزاج ہے جس کی صورت پر ہم نے ڈھلتے جانا ہے، جو نہ محض سوچنے کا  (اگرچہ  یہ بھی اہم ہے) بلکہ  ایک دُوسرے کے لئے احساس اور عمل کرنے کا  طریقہ ہے۔ جب ہم   عاجزی میں دُوسروں کو خود سے زیادہ بہتر جانتے ہیں  تو لوگ ہمارے اندر اُس مسیح کو دیکھتے ہیں جس نے فروتنی اور بے غرضی  کے ساتھ خود کو خالی کر دیا   (3:2-8) یا پھر جب ہم اِپفردِتُس کی طرح  مسیح  کی خدمت کی خاطر قریب الموت ہوجاتے ہیں تو پھر وہ اُس مسیح کو دیکھتے ہیں جو موت  بلکہ صلیبی موت تک فرماں بردار رہا (8:2-30)۔  پولس باب دوم کے کلیدی اَلفاظ میں جان بوجھ کر  مسیح کے نمونے کو  فلپی کی کلیسیا   کی مثال کے ساتھ  پیش کرتا ہے۔ یہ سب  فلپیوں 21:1 کے نظر انداز کئے جانے والے حصے  کی عکاسی کرتا ہے  یعنی ”یعنی زندہ رہنا میرے لئے مسیح اور مرنا نفع ہے“۔ حالانکہ کوئی  بھی مسیح کی طرح نہیں رہ سکتا جب تک کہ وہ مسیح میں زندہ نہ ہو ۔  ہمیں لازمی طور پر مارٹن لوتھر کی طرح جیسا  کہ اُس نے کہا ”ہمیں مثال سے پہلے مسیح کو بطور تحفہ قبول کرنا چاہئے“۔ 


3۔ مشترکہ مفادات  اور شریک ذِمے داری کو  مسیحی خوبیوں کے طور پر فروغ دینا

کیا آپ کو یہ نقطہ ناگوار محسوس ہوتا ہے؟   یہ اِصطلاحات یعنی”مفاد “ اور” ذِمے داری“   کاروباری دُنیا کی پرانی یادیں تازہ کر سکتی ہیں جہاں   مفاد پرستی  بامِ عروج پر ہوتی تھی۔  لیکن  پولس خوش خبری کی اِلتماس کرتا ہے۔ فلپیوں 3:2-4 میں وہ بیان کرتا ہے کہ ”خود غرضی کے ساتھ کچھ نہ کرو ۔ تم میں سے ہر ایک نہ صرف اپنے  بلکہ دُوسروں کے مفادات کو  بھی مدِ نظر رکھے “۔”نہ صرف۔۔۔  لیکن یہ بھی“ تعلق ِ باہمی  کلید ہے۔ مسیحیت خالصتاً خودی سے مُبّرا  اور دُوسروں میں دِلچسپی  رکھنےکا نام ہے۔ مسیحیت اپنے اور دُوسروں  دونوں میں یکساں دِلچسپی رکھتی ہے۔  

مشترکہ مفادات  بائبلی تصور ہے ۔  شریک ِذمے داری بھی بائبل مقدس کے مطابق ہے، جسے ہم مسیحی رفاقت میں دینے اور لینے میں دیکھ سکتے ہیں (فلپیوں 15:4)۔  پولس نے فلپی کی کلیسیا کو خوش خبری سنائی۔ اُس نے اُنہیں یہ جلالی نعمت  بخشی۔ ثقافتی زُبان میں یہ  نعمت یا تحفہ حاصل کرنے کے بعد وہ اِس کے ذِمے دار  ہو سکتے ہیں۔ اِسی لئے  اِپفردِتُس کو  وہ اپنی جان خطرے میں ڈالتے ہوئے بیان کرتا ہے(فلپیوں کی خدمت میں کمی کو پورا کرنے کے لیے)۔ 

Leitourgia یعنی ضابطہ عبادت بالخصوص” دُوسروں کی خدمت“کے لیے اِستعمال ہوتا ہے، جسے 2۔تواریخ 2:31 میں   اہلِ یہود کے کہانتی فرائض  کے لئے بیان کیا گیا ہے۔ تاہم مسیح کی خوش خبری میں  فرق یہ ہے کہ خدا پنے فضل کی بدولت ہمیں اپنی ذِمے داریوں کو پورا کرنے کے قابل بناتا ہے (فلپیوں 6:1؛ 12:2-13)۔ مزید یہ کہ فلپی  باشندگان مشترکہ مفادات    اور شریکِ ذِمے داری میں  تین طرح سے  گرہ میں بندھے ہوئے ہیں۔ مشترکہ مفادات  کو”مسیح کے مفادات“  کے طور پر بیان کیا جا سکتا ہے  اور شریک ذمے داری بالآخر خدا کی طرف سے ہمیں سونپی گئی ذِمے داری ہے (فلپیوں  21:2۔30؛ 18:4)۔ 

فلپیوں کے خط کا مطالعہ کرتے وقت اِن تین چیزوں کو ضرور اپنے ذہن میں رکھیں    جو مسیح  کی صورت پر  ڈھلنے، سوچنے، محسوس کرنے  اور عمل کرنے میں ہماری مددگار ہو سکتی ہیں،  جب ہم خدا اور ایک دُوسرے کے ساتھ مسیحی رفاقت  سے لطف اندوز ہوتے ہیں ، خداوند کی پاک مرضی کے مطابق۔   

یہ مضمون بائبل کی ہر کتاب کا حصہ اورتین چیزیں جاننے کے مجموعے  سے ہے

یہ مضمون سب سے پہلے لیگنئیر منسٹریز کے بلاگ میں شائع ہو چکا ہے۔