ہم کلیسیا کب چھوڑیں
07/03/2025
آسمانی اَجر
13/03/2025
ہم کلیسیا کب چھوڑیں
07/03/2025
آسمانی اَجر
13/03/2025

روحیں جیتنے  والا دانش مند ہے

جب ہم بشارت کے متعلق  سوچنا شروع کرتے   ہیں تواِس میں کامیابی حاصل کرنے  کے لئے کئی باتوں پر یقین کرنا ہمارے لئے ضروری ہوتا ہے۔ اوّل،  ہمیں مافوق الفطرت قوت پر یقین کرنا  ہو گا۔ کیوں کہ،ہم ایک ایسی دُنیا میں رہتے ہیں جہاں بہت کچھ ایسا ہے جو نادیدنی ہے۔ مسیحیت ایک مافوق الفطرت مذہب ہے۔ اور روحوں کو موہ لینا بھی روح القدس کا ایک مافوق الفطرت کام ہے۔ اِس کام کی انجام دہی  کے لئے خدا اِنسانوں کو محض ایک وسیلے کے طور پر استعمال کرتا ہے،  مگر شروع سے آخر تک خدا بذاتِ خود اس کام کو سرانجام دیتا ہے۔  چونکہ، یہ خدا کا کام ہے اِس لئے ہمیں یقین رکھنا چاہئے کہ جیسے جیسے  ہم بشارت میں محنت کریں گے ، ویسے ویسے خدا اپنے   لوگوں کو مسیح کے نجات بخش عرفان سے نوازے گا۔ 

دوم، لازم ہے کہ ہم خدا کی قدرت پر یقین کریں۔ اکثر جب ہم دوسرے لوگوں سے گفتگو کرتے ہیں تو ہمیں اندازہ ہوتا  ہے کہ کیسے ہر  مرد و زَن اِس دُنیا میں کھوئے ہوئے ہیں۔  ہم اِس سچائی کو ’’مکمل فطری بگاڑ‘‘ کہتے ہیں، جس کا مطلب ہے کہ گناہ نے لوگوں کی زندگیوں کے ہر پہلو کو متاثر کیا ہے۔وہ واقعی ’’اپنے قصوروں اور گناہوں کے سبب سے مُردہ‘‘ ہو گئے ہیں (افسیوں ۲: ۱-۳)۔ فقط قادرِ مطلق خدا کی قدرت سے ہی ایسے لوگ مسیح میں زندہ ہو سکتے ہیں۔ ’’مگر خدا نے اپنے رحم کی دَولت سے اُس بڑی محبت کے سبب سے جو اُس نے ہم سے کی۔ جب قصوروں کے سبب سے مُردہ ہی تھے تو ہم کو مسیح کے ساتھ زندہ کیا‘‘(آیات ۴-۵)۔  ہمارے لئے  ایسا کرنا ناممکن ہے مگر خدا  میں سب کچھ ممکن ہے۔ 

سوم، لازم ہے کہ ہم اِنجیل پر یقین کریں۔  ہماری دُنیا ایک غم زدہ و بے کس جگہ ہے۔ محض یسوع مسیح کی خوش خبری ہی اِسےبدل سکتی ہے۔ پولُس رسول کرنتُھس کی کلیسیا کو لکھتا ہے کہ ’’اگر کوئی مسیح میں ہے تو وہ نیا مخلوق ہے۔ پرانی چیزیں جاتی رہیں۔ دیکھو وہ نئی ہو گئیں‘‘ (۲- کرنتھیوں ۵: ۱۷)۔بطورِ مسیحی ہمارے پاس یسوع مسیح کی اِنجیل میں اِنسانیت اور قوموں کے  مسائل کا حل موجود ہ ہے۔ 

چہارم، ہمارے اندر خدا کے جلال اور بنی نوع انسان کی نجات کے لئے جذبہ ہونا چاہئے۔ پولُس رسول کُلسے کی کلیسیا کو یاد دِلاتا ہے ، ’’اس جلال کی دولت کیسی کچھ ہے، مسیح جو جلال کی اُمید ہے تُم میں رہتا ہے‘‘ (کُلسیوں ۱: ۲۷)۔ پولُس رسول سب آدمیوں کے لئے سب کچھ بنا، تاکہ وہ کسی طرح سے بعض کو بچا سکے (۱-کرنتھیوں ۹: ۲۲)۔  

ہم جس اِنجیل کا پیغام  سُناتے ہیں ، درحقیقت وہ یہودیوں کے نزدیک اہانت امیز اور غیر اقوام کے لئے حماقت ہے، اِس لئے   ضرور ہے کہ ہم لوگوں کو قائل کرنے کے لئے دانش مندی سے کام لیں (امثال ۱۱: ۳۰)۔  ہم بے ایمانوں کو فکری طور پر چیلنج کرتے ہیں، کیوں کہ مسیح کے بغیر اُس کا عرفان بے معنی ہے۔ مذہبی لحاظ سے بے ایمانوں کی عبادت بُت پرستی ہے، اور  سماجی لحاظ سے  یسوع مسیح بیان کرتا ہے کہ ’’یہ نہ سمجھو کہ مَیں زمین پر صُلح کرانے آیا ہوں ‘‘ (متی ۱۰: ۳۴)۔  یسوع مسیح کی پیروی کرنے کی قیمت مکمل طور پرخود کو اُس کے حوالے کرنا ہے۔ 

جیسا کہ امثال ۱۱: ۳۰ میں مرقوم ہے کہ جو دانش مند ہے دِلوں کو موہ لیتا ہے۔اِس لئے ہمیں دو غلطیوں سے بچنے کی ضرورت ہے جس میں فکری بصیرت پر بہت زَور دیا جاتا ہے، اوّل یہ کہ محض پیشہ ورانہ یا  تربیت یافتہ افراد ہی بشارت کر سکتے ہیں، اور دوم یہ سوچنا کہ بشارت کے لئے فکرکی ضرورت نہیں، کیوں کہ یہ کام خدا کا کام ہے۔ پولُس رسول تیمُتھیُس کو یاد دِلاتا ہے کہ ’’خدا کے سامنے[اپنے آپ کو]  مقبول اور ایسے کام کرنے والے کی طرح پیش کرنے کی کوشش کر جس کو شرمندہ ہونا نہ پڑے اور جو حق کے کلام کو درُستی سے کام میں لاتا ہو‘‘ (۲-تیمُتھیُس۲: ۱۵)۔ کُلسے کی کلیسیا کو پولُس رسول لکھتا ہےکہ ’’جس کی منادی کر کے ہم ہر ایک شخص کو نصیحت کرتے اور ہر ایک کو کمال دانائی سے تعلیم دیتے ہیں تاکہ ہم ہر شخص کو مسیح میں کامِل کر کے پیش کریں۔ اور اَسی لئے مَیں اُس کی اُس قوت کے موافق جانفشانی سے محنت کرتا ہوں جو مجھ میں زور سے اثر کرتی ہے‘‘ (کُلسیوں ۱: ۲۸- ۲۹)۔ 

بشارت میں دانش مند ہونے کے لئے لازِم ہے کہ ہم  اپنی توجہ دو شعبوں پر مرکوز کریں، اوّل خود پر اور دوم، اپنے پیغام پر۔ پطرس رسول ایشائے مائنر کی کلیسیاؤں کو بتاتا ہے کہ وہ اِنجیل کی اُمید کے گواہ ہوں گے، اِس لئے  وہ اپنے دِلوں میں مسیح کی تعظیم کریں گے اور اُس کو مقدس  جانیں گے، اور وہ اپنی  اُس اُمید کا جواب دینے کے لئے ہر وقت مستعد رہیں گے جو اُن میں موجود ہے (۱-پطرس ۳: ۱۵)— درحقیقت یہ اُمید یسوع مسیح کی خوش خبری پر ایمان لانے کے بعد آتی ہے۔  

اپنے دِلوں میں مسیح کی تعظیم کرنے سے پہلے لازِم ہے کہ ہم ایمان دار شخص بنیں۔ پولُس کرنتھُس کی کلیسیا کو لکھتا ہے کہ ایک رسول کی حیثیت سے ’’ وہی ایمان کی روح ‘‘ کی بابت مَیں اِنجیل پر  ایمان لایا اور  اِس لئے بولتا ہوں کہ ہم’’ بہت سے لوگوں کے سبب سے فضل زیادہ ہو کر خدا کے جلال کے لئے شُکر گزاری بھی بڑھائے ‘‘(۲-کرنتھیوں ۴: ۱۵)۔ خوش خبری کو مؤثر طریقے سے پہنچانے کے لئے لازم ہے کہ اِنجیل کی حقیقتیں ہمارے اندر دِکھائی دیں – نہ صرف اِنجیل پرا یمان کے ذریعے سے بلکہ خدا کے وسیلے کے طور پر ایمان بھی ہم میں کام کرتا ہے۔ 

دوم، لازِم ہے کہ ہم فروتن بنیں۔ ایک بار پھر، پولُس رسول تیمُتھیُس کو اُس فضل کی یاد دِلاتا ہے جو اُسے گنہگاروں میں سب سے بڑا کے طور پر دِیا گیا تھا: ’’مجھ پر رحم اِس لئے ہوا کہ یسوع مسیح مجھ بڑے گناہ گار میں اپنا کمال تحمل ظاہر کرے تاکہ جو لوگ ہمیشہ کی زندگی کے لئے اُس پر ایمان لائیں گے اُن کے لئے مَیں نمونہ بنوں‘‘ (ا-تیمُتھیُس ۱: ۱۶)۔ 

چہارم، لازم ہے کہ ہم صبروتحمل سے کام لیں۔ پولُس رسول ۲-کرنتھیوں ۴ باب میں دو دفعہ بیان کرتا ہے کہ ’’ہم ہمت نہیں ہارتے‘‘ (۱، ۱۶)۔ بشارت میں صبر اورمہارت درکار  ہوتی ہے لیکن صبرو تحمل ہم  اِس اُمید کے ساتھ کرتے ہیں کہ خدا اپنے برگزیدوں کو تاریکی سے نکال کر اپنی عجیب  روشنی میں لاتا ہے۔ 

جس پیغام کی ہم منادی کرتے ہیں وہ درحقیقت خدا کا پیغام ہے۔ اِس لئےہم میں’’خداوند کی عقل‘‘ ہونی چاہئے (۱-کرنتھیوں ۲: ۱۶)۔ اورجب ہم کتابِ مقدس کا مطالعہ کرتے اور خدا سے حکمت کی درخواست کرتے ہیں  تو وہ ہمیں اپنے پیغام کی تفہیم مکمل احتیاط سے عطا کرتا ہے  (یعقوب ۱: ۵)۔  لیکن ہماری حکمت کی ضرورت اِس سے کہیں زیادہ ہے۔اِس لئے کہ  ہم اُن لوگوں کو اِنجیل کا پیغام سمجھا سکیں جو خدا کے مخالف  یا اُس سے دُشمنی رکھتے  ہیں۔ ہمیں اِنجیل کا پیغام دوسروں تک  اِس طرح پہنچانا چاہئے کہ ہماراپیغام سچائی کو واضح اور درُست طریقے سے بیان کرے، جیسا کہ مسیح میں ہے۔ پولُس نے ’’یسوع مسیح بلکہ مسیح ِ مصلوب‘‘ (۱-کرنتھیوں ۲:۲) کی شخصیت اور کام کی خوش خبری کی منادی کی۔ جب ہم بشارت کرتے ہیں تو ہمارا پیغام  بھی یہی ہونا چاہئے، اور یقیناً خدا ہمیں وہ آسمانی حکمت عطا کرے گا جو روحوں  کو موہ لینے کے لئے ضروری ہے۔ 

یہ مضمون سب سے پہلے لیگنئیر منسٹریز کے بلاگ میں شائع ہو چکا ہے۔