ٹیولپ اوراصلاحی علم ِ الٰہی: ایک تعارف
04/01/2023”کورم ڈیو”(Coram Deo) سے کیا مراد ہے؟
مجھے یاد ہے جب ماں میرے سامنے کھڑی تھی۔ اُس کی آنکھیں آگ کے انگاروں کی طرح چمک رہی تھیں اور وہ کمر پہ ہاتھ رکھے بلند آواز سے کہہ رہی تھی۔ نوجوان! مرکزی خیال کیا ہے؟
فطری طور پر میَں جانتا تھا کہ میری ماں مجھ سے کسی سوال کا خلاصہ نہیں پوچھ رہی تھی۔ اُس کا سوال اصل میں سوال نہیں تھا بلکہ در پردہ ایک الزام تھا۔ اُس کے الفاظ آسانی سے سمجھے جا سکتے تھے۔ وہ کہہ رہی تھیں کہ ”آپ جو کر رہے ہیں کیوں کر رہے ہیں؟” وہ مجھے للکار رہی تھیں کہ میَں اپنے رویے کا درست جواز پیش کروں۔ جو کہ میرے پاس نہیں تھا۔
حال ہی میں ایک دوست نے پوُری سنجیدگی سے یہی سوال کیِا۔ اُس نے پوچھا ”مسیحی زندگی کا بڑا خیال کیا ہے؟” وہ مسیحی زندگی کے اعلیٰ ترین مقصد میں دلچسپی رکھتا تھا۔ میَں نے اُسے ایک ماہرِ علمِ الٰہی کے طور پر جواب نہیں دِیا بلکہ اُس کے سامنے ایک لاطینی اصطلاح پیش کر دی۔ میَں نے کہا ”مسیحی زندگی کا بڑا خیال ‘کورم ڈیو’ ہے۔”مسیحی زندگی کا جوہر ”کورم ڈیو” میں پایا جاتا ہے۔ یہ جُملہ اُس چیز کا حوالہ دیتا ہے جو خُدا کے حضور ہوتی ہے یا خُدا کے سامنے موجود ہے۔ ”کورم ڈیو” اپنی پوُری زندگی خُدا کے حضور، خُدا کے اختیار کے نیچے اور خُدا کے جلال کے لیے گزارنا ہے۔
خُدا کی حضوری میں رہنا یہ سمجھ لینا ہے کہ ہم جو کچھ کر رہے ہیں اور جہاں کہیں کر رہے ہیں ہم خُدا کی نظر کے سامنے ہیں۔ خُدا ہر جگہ موجود ہے۔ کوئی ایسی جگہ نہیں ہے جہاں ہم اُس کی نظروں کے سے چھپ سکیں۔
خُدا کی حضوری کو جاننا اصل میں اُس کی حاکمیت کو جاننا ہے۔ مقدسین کا ایک یکساں تجربہ یہ بھی ہے کہ اگر خُدا ہے تو پھر وہ یقیناً قادرِ مطلق ہے۔ جب دمشق کی راہ پر ساول کا مُردوں میں سے جی اُٹھنے والے مسیح کے جلال سے سامنا ہوا تو اُس کا فوری سوال یہ تھا ” اے خُداوند تُو کون ہے؟” وہ پُر یقین نہیں تھا کہ اُس کے ساتھ کون بول رہا ہے۔ لیکن وہ یہ جانتا تھا کہ یہ جو کوئی بھی ہے یقیناً اُس پر حاکم ہے۔ الٰہی حاکمیت میں زندگی بسر کرنا کسی سزا کے خوف کی وجہ سے اطاعت کرنے سے کہیں بڑھ کر ہے۔ اِس میں یہ جان لینا شامل ہے کہ کوئی بات خُدا کو عزت دینے سے بڑھ کر نہیں ہے۔ ہماری زندگیاں زندہ قربانی ہیں جو عبادت اور شکرگزاری کے جذبہ سے پیش کی جانی چاہئیں۔
”کورم ڈیو” دیانتداری کی زندگی گزارنا ہے۔ یہ وہ زندگی ہے جو مکمل طور پر خُدا کی عظمت و جلال کے ساتھ اتحاد اور ربط رکھتی ہے۔ بکھری ہوئی زندگی ٹوُٹی ہوئی زندگی ہے۔ یہ تضاد، بدامنی، الجھن، کشمکش، اختلافات اور ابتری سے داغی گئی ہے۔
ایک مسیحی جو اپنی زندگی کو مذہبی اور غیر مذہبی حصوں میں تقسیم کر لیتا ہے بڑے خیالات پر اپنی گرفت قائم رکھنے میں ناکام ہو جاتا ہے۔ بڑا خیال یہ ہے کہ ساری زندگی یا تو مذہبی ہے یا غیر مذہبی ہے۔ مذہبی اور غیر مذہبی حصوں میں زندگی کو تقسیم کرنا بذاتِ خود دینی چیزوں کی بے حرمتی ہے۔
اِس کا مطلب یہ ہے کہ اگر کوئی مسیحی شخص سٹیل میکر، وکالت یا کاریگر کے طور پر کام کرتا ہے تو وہ مرد یا عورت روحیں جیتنے والے ایک مبشر کی طرح ہی کام کر رہا ہے۔ اِس کا مطلب یہ ہے کہ جب داؤد چرواہا تھا تو وہ اتنا ہی مذہبی تھا جتنا اُس وقت تھا جب اُس کو بادشاہ ہونے کی خاص برکت کے لیے مسح کِیا گیا تھا۔ اِس کا مطلب یہ ہے کہ یسوع مسیح جتنا مذہبی باغِ گتسمنی میں تھا اُتنا ہی مذہبی اُس وقت بھی تھا جب وہ اپنے باپ کے ساتھ بڑھئی کی دُکان پہ کام کرتا تھا۔
دیانتداری وہاں پائی جاتی ہے جہاں مرد و خواتین اپنی زندگیاں مستقل مزاجی کے ساتھ گزارتے ہیں ۔ یہ ایسا نمونہ ہے جو کلیسیاکے اندر اور باہر ایک ہی بنیادی طریقہ سے کام کرتا ہے۔ یہ وہ زندگی ہے جو خُدا کے سامنے کھلی کتاب کی مانند ہے۔ یہ وہ زندگی ہے جس میں جو کچھ کیِا جاتا ہے یہ جان کر کیِا جاتا ہے کہ خُدا کے لیے کیِا جا رہا ہے۔ یہ وہ زندگی ہے جو اصول کے تحت گزاری جاتی ہے نہ کہ مصلحت کے تحت، یہ خُدا کے حضور عاجزی سے گزاری جاتی ہے نہ کہ نافرمانی سے۔ یہ زندگی ایسے ضمیر کے ماتحت گزاری جاتی ہے جو خُدا کے کلام کا اسیِر ہے۔
”کورم ڈیو” خُدا کے سامنے۔ یہ بڑا خیال ہے۔ اِس خیال کے آگے ہمارے دوسرے اہداف اور عزائم معمولی سی بات بن جاتے ہیں۔