خدا کی بادشاہی کا بادشاہ
20/03/2024
خُدا کی بادشاہ کا مقام
21/03/2024
خدا کی بادشاہی کا بادشاہ
20/03/2024
خُدا کی بادشاہ کا مقام
21/03/2024

خُدا کی بادشاہی اورپاک نوشتے

مسیح کے شاگردوں  اور انبیاء نے سکھایا کہ پاک نوشتوں کا ہر حصہ  دوسرے ہر حصے کے ساتھ متفق ہے۔ پوری بائبل ایک حقیقی ایمان ،ایمان کے ایک مربوط نظام ، ایک  کہانی،خُدا کے وفادار خادم  کو پیروی کےلیےزندگی کی ایک راہ کو ظاہر کرتی ہے۔ لیکن بائبل میں ہر چیز کس  طور سے منظم  ہے اِس بات کو مکمل طور پر سمجھنا کوئی آسان بات نہیں ہے۔

مسئلہ یہ ہے کہ پاک نوشتے ایک وقت میں ایک موضوع پر ایمان کےمربوط  نظام  کی توضیح نہیں کرتے ۔ ہمیں ہر باب میں اُن کی متحد کہانی  نہیں ملتی۔ اُن کی اخلاقی رہنمائی قوانین کے ایک  پیکیج  میں نہیں ملتی۔ بلکہ بائبل چھیاسٹھ کتابوں کا  مجموعہ ہے جو کہ تقریباً چالیس انسانی  مصنفین کے وسیلہ سے پندرہ سَو سال کے عرصہ میں کئی اصناف میں لکھا گیا۔ روح القدس نے اِن مصنفین کی رہنمائی کی کہ وہ خُدا کے لوگوں کی رہنمائی کے لیے مختلف حالات میں  بہت سے موضوعات کو مختلف طور سے بیان کریں۔  یہ ساری اصناف کس طرح یکجا ہوتی ہیں۔ 

بائبل کے عقائد کا مربوط نظام، یہ ایک ہی کہانی ہے ۔ وفادار زندگی کے لیے اس کا ایک  راستہ  عقائد کے ایک مجموعے کی عکاسی کرتا ہے کہ خُدا کی بادشاہی کے بارے میں  خُدا کی روح  ہر مصنف کے دِل اور دماغ میں ڈالی  گئی۔ غلطی پہ نہ رہیے: خُدا کی بادشاہی بائبل میں ملنے والے  بہت سے مضامین میں سے محض ایک مضمون نہیں ہے۔ یہ بائبل کے ہر پہرے کی تہہ میں موجود ہے۔ یہ اُس سب کچھ کو جو بائبل میں لکھا گیا مربوُط کرتا اور  جوڑتا ہے۔ 

آسمان کی بادشاہی کا بائبلی تصور  پیچیدہ ہے۔ لیکن مجھے بادشاہی کے تین پہلوؤں  کو مختصراًبیان کرنے دیجیے جو پوُرے کلام میں پھیلے ہوئے ہیں۔ (۱) خُدا بادشاہی کا بادشاہ ہے؛ (۲) تخلیق بادشاہی کا مقام ہے؛ اور (۳)انسان بادشاہی کے خادم ہیں۔ بادشاہی کا بادشاہ

بے شک خُدا کا کلام خُدا کے بارے میں بہت سی مختلف باتوں کو ظاہر کرتا ہے۔ لیکن سب سے پہلے اَور سب سے بڑھ کر  یہ خُدا کو  تمام مخلوق پر بطورِ بادشاہ ظاہر کرتا ہے۔ بائبلی مصنفین نے متفقہ طور پر  تصدیق کی  کہ خُدا نے سب چیزوں پر بادشاہی کی  اور ہمیشہ  کرتا رہے گا۔ جیسا کہ زبور نویس بیان کرتا ہے ’’تیرا تخت قدیم سے قائم ہے، توُ ازل سے ہے (93زبور2 آیت )‘‘۔

ہر کوئی جو بائبل سے واقف ہے اِس بات کو جانتا ہے کہ نیا اور پُرانا عہد نامہ دونوں واضح طور پر خُدا کو بادشاہ کہتے ہیں۔ یہ سینکڑوں مرتبہ اُس کے تخت ، سلطنت یا حکمرانی اور اُس کی بادشاہی کی بات کرتے ہیں۔

لیکن کلام اور بھی کئی طرح سے خُدا کی بطورِ بادشاہ تعظیم  کرتا ہے۔ بائبل کے زمانے میں اکثر انسانی بادشاہ کی  عظیم  معمار یا ماہرِ فنِ تعمیر ، طاقتور فوج کے سپہ سالار ، ایسا جنگجوُ جو دشمنوں کو تباہ کرتا، اور اپنے لوگوں کا نجات دہندہ ، اعلیٰ فہیم  انسان، انسانیت کے لیے فیض رساں ، قانون لاگوُ کرنے والا، عہد کرنے والا، اچھا چرواہااور اپنے لوگوں کے ساتھ محبت کرنے والے باپ کے طور پر تعظیم کی جاتی تھی۔ انسانی بادشاہ اپنی بادشاہی میں نوُر کا منبع اور زندگی کی اُمید سمجھے جاتے تھے۔ کیا آپ انسانی بادشاہوں کی اِس قدیم عکاسی سے بخوبی واقف ہیں؟متعدد بار کلام خُدا کے بارے میں بیان کرتا ہے کہ  اُس کی ایسے ہی تعظیم کی جائے کہ وہ سب چیزوں پر بادشاہ ہے۔  

اگر ہم یہ دیکھنے کی اُمید کرتے ہیں کہ جو کچھ بائبل کہتی ہے کہ وہ کس طرح یکجا ہے تو ہمیں اُس مضبوط قائلیت کی طرف واپس جانا ہوگا جس کے زیرِ سایہ مصنفین نے سب کچھ لکھا: خُدا ساری کائنات پر حاکم ہے اور ’’کیونکہ اُسی کی طرف سے اوراُسی کے وسیلہ سے اور اُسی کے لیےسب چیزیں ہیں۔ اُس کی تمجید ابدتک ہوتی رہے۔ آمین۔ (رومیوں 11باب 36آیت)‘‘۔

بادشاہی کا مقام

خُدا کی بادشاہی کا دوسرا نہایت اہم پہلوُ یہ ہے کہ تخلیق اُس کی بادشاہی کا مقام ہے۔ یسوع مسیح نے ہمیں دُعا سکھاتے وقت اِس بائبلی تعلیم  کا خلاصہ یوں بیان کیا’’تیری بادشاہی آئے۔ تیری مرضی جیسی آسمان پر پوُری ہوتی ہے زمین پر بھی ہو (متی 6باب 10آیت)‘‘۔ غور کریں کہ یسوع مسیح کس جگہ پر چاہتے ہیں کہ اُس کی مرضی پوُری ہو؟  تیری مرضی جیسی آسمان پر پوُری ہوتی ہے زمین پر بھی ہو۔ 

خُدا کے آسمانی تخت میں ہر مخلوُق خُدا کا حکم مانتی ہے(1۔ کرنتھیوں 18باب 18آیت؛ ایوُب 1باب 6آیت؛ یسعیاہ 6باب1 تا 3آیت۔ مکاشفہ 4باب 2تا 11آیت)۔ اگر آپ آسمان پر خُدا کے جلالی تخت کے سامنے ہوتے تو آپ بھی ایسا ہی کرتے۔ کسی نہ کسی طرح سے کلام کا ہر حوالہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ کس طرح خُدا تمام تاریخ میں اپنےلاخطا شاہانہ منصوبے کو پایہء تکمیل تک پہنچا رہا ہے۔ وہ کیسے روئے زمین میں پھیلے  اپنے  فرمان کی فرمانبرداری سے جلال پائے گا۔ 

پیدایش کے ابتدائی ابواب میں  خُدا نے اِس مقصد کے تحت ایک مُقدس باغ لگایاکہ فرمانبردار خادموں کے وسیلہ سے اُس کی بادشاہی ساری زمین پر پھیل جائے۔ گناہ نے اِنسان کو عدن میں سے نکال باہر کیِا اور جسمانی دنیا میں بگاڑ پیدا کر دیِا۔ اِس کے باوجود موسیٰ کے دِنوں میں خُدا نے پھر عدن کے اصلی مقام کی طرف اسرائیل کی رہنمائی کی تاکہ اُنکو اُس مقام کی طرف  لے جائے جس کو ہم موعودہ سر زمین کہتے ہیں۔خُدا کی بادشاہی بالخصوص داؤد اور سلیمان کے دوَر میں موعودہ سر زمین اور اِس کی سرحدوں کے پار تک پھیل گئی۔ لیکن وقت گزرنے کے ساتھ اسرائیل نے خُدا کے خلاف بغاوت کی۔اور اُس نے اُنہیں اسیری میں بھیج دِیا۔ صدیوں تک زمین پر خُدا کی بادشاہی سست روی کا  شکار رہی۔بالکل ایسے ہی جیسے قبائلی دوَر میں تھی۔ خُدا کے نبیوں نے دلیری کے ساتھ منادی کی کہ ایک دِن ’’۔۔۔ زمین سرا سر ہمارے خُدا کی نجات کو دیکھے گی‘‘(یسعیاہ 52باب 10آیت)۔

نیا عہد نامہ بیان کرتا ہے کہ کس طرح مسیح نے اِس نبوتی اُمید کی تکمیل کی۔ جب اُس نے موعودہ سر زمین میں خدمت شروع کی اور اپنے شاگردوں کو بادشاہی کی وسعت کے لیے زمین کی تمام قوموں میں بھیجا  تو اُس نے ابتدا کی۔اب یسوع مسیح انجیل کی بشارت کے ذریعہ سے  اپنی بادشاہی کی وسعت جاری رکھے ہوئے  ہے۔ اورجب وہ اپنے جلال میں واپس آئے گا   تو  خُدا کی بادشاہی دُنیا کے کونے کونے تک پہنچ جائے گی۔ اُس دِن مسیح کا ہر پیروکار دیکھے گا کہ ’’دُنیا کی بادشاہی ہمارے خُداوند اور اُس کے مسیح کی ہو گئی اور وہ ابدالآباد بادشاہی کرے گا‘‘(مکاشفہ 11باب 15آیت)۔ 

تقریباً بائبل کا ہر صحیفہ ہمارے سیارے کے واقعات کی تاریخ بیان کرتا ہے۔اگر ہم سمجھنے کی اُمید رکھتے ہیں کہ  اِن  بے شمار  واقعات  میں کیسے تال میل پایا جاتا ہے تو ہمیں ہمیشہ اِس بات کو ذہن میں رکھنا پڑے گا کہ ماضی ، حال اور مستقبل کے تمام واقعات   بادشاہ کے عظیم منصوبے کے مطابق  رُونما ہوتے ہیں۔وہ ظاہر کرتے ہیں کہ جب اُس کی بادشاہی آتی اوراِس زمین پر  اُس کی مرضی پوُری ہوتی ہے جیسے آسمان پرتو  خُدا کیسا جلال پاتا  ہے۔ 

بادشاہی کے خُدام 

اِس سے ہم تیسرے پہلوُ کی طرف آتے ہیں کہ ہر بائبلی مصنف کیا اعتقاد رکھتا تھا۔ تمام انسان خُدا کی  بادشاہی کے خادم ہیں۔  تمام طرح کے لوگ ہر قسم کے کام کرتے ہیں جو بائبل میں ظاہر ہوتے ہیں۔ لیکن سب سے بڑھ کر کلام مقدس سکھاتا ہے کہ تمام انسان  کسی نہ کسی طرح سے تمام روئے زمین پر خُدا کی بادشاہی پھیلانے میں استعمال ہوں گے۔ 

خُدا کی بادشاہی بائبل میں پائے جانے والے بہت سے مضامین میں سے محض ایک مضمون نہیں ہے ۔ یہ بائبل کے ہر متن کی تہہ میں پایا جاتا ہے۔ یہ مضمون بائبل کی ہر بات کو سہارا دیتا اور اُن میں ربط پیدا کرتا ہے۔

خُدا بذاتِ خوُد یہ کام فوراً مکمل کر سکتا تھا۔ لیکن اُس نے تاریخ میں  لوگوں کو استعمال کرنے کا انتخاب کیِا۔ یقیناً گناہ نے انسانیت کو بگاڑ دیا یہاں تک کہ ہم سب کوگناہ سے  معافی حاصل کرنے  اور خُدا کی قدرت پر بھروسہ کرنے کی ضرورت ہے۔اِس کے باوجوُد فرشتگان کا اپنا کردار ہے۔ کلام کا ہر حصہ ظاہر کرتا ہے کہ نجات یافتہ اور  وفادارلوگ بنیادی ذریعہ ہیں جن کے وسیلہ سے آسمان کی بادشاہی آئے گی۔ خُدا پہلے نسلِ انسانی کو بُلاتا ہےجو کہ اُس کی صورت و شبیہ ہے (گلتیوں 1باب 26آیت )۔ بائبل کے زمانے میں اسرائیل کے چوگرد بہت سی قوموں نے  اپنے بادشاہوں کو اپنی قوم اور  دیوتا کی شبیہ بیان کیِا۔ اُن کے بادشاہ یہ سیکھ کر کہ اُن کے دیوتا کیا چاہتے ہیں ،زمین پر اپنے دیوتاؤں کی مرضی اُن کی  دلچسپیوں کی نمائندگی کرتے تھے۔لیکن بائبل کے حقیقی پسِ منظر سے  تمام نسلِ انسانی کو حقیقی خُدا کی  نمائندگی کرنا ہے اور اُس کی مرضی کو زمین پر پوُرا کرنا ہے۔ 

ابتدا میں خُدا نے تمام نسلِ انسانی کے آباؤ اجداد کو بُلایا کہ وہ بڑھیں اور خُدا کی خدمت کے لیے اختیار رکھیں (پیدایش1 باب 28آیت)۔جیسے کہ دوسری اقوام نے جھوٹے اور  شیطانی خُداؤں کے مقاصد کے لیے کام کیِا، کائنات کے حقیقی بادشاہ نےپہلے  اسرائیل قوم اور پھر مسیحی کلیسیا کو بُلایا  کہ وہ ’’شاہی کاہنوں کا فرقہ اور مقدس قوم ‘‘ہوتے ہوئے اُس کی خدمت کرے (خروج 19باب 6آیت؛1 ۔ پطرس 2باب 9آیت)۔ اسرائیل کی طرح مجھے  اور آپ  کو اُس کی خوبیوں کو ظاہر کرنا ہے  جس نے ہمیں تاریکی سے  اپنی عجیب روشنی میں بُلایا ہے(1 ۔ پطرس 2باب 9آیت)۔  خُدا کی تمام برگذیدہ صورتیں دُنیا میں ہر جگہ خُدا کی بادشاہی  کی روشنی کو پھیلانے کے لیے بُلائی گئی ہیں۔ 

لیکن یہ الٰہی منصوبہ کس طرح پوُرا ہو سکتا ہے؟ یقیناً گنہگار انسان ہمیشہ کم ہی نکلتا ہے۔  پورےپُرانے عہد نامے میں خُدا کے وفادار لوگ اِس بات کی خواہش رکھتے اور دُعا کرتے رہے کہ کوئی آئے اور خُدا کی بادشاہی کے مقاصد کو پوُرا کرے۔نئے عہد نامے کے ایماندار ہوتے ہوئے ہم اِس شخصیت کے نام سے واقف ہیں، وہ ہے ناصرت کا یسوع۔ باپ کا ازلی بیٹا مجسم ہوااور ہماری مانند بن گیا۔  کامل راستبازابنِ داؤد  ہوتے ہوئے نہ صرف اُس نےصلیب پر اپنی بادشاہی  کے خادموں کے گناہوں کا کفارہ دِیا بلکہ وہ مُردوں میں سے جی بھی اُٹھا اور اب اپنے باپ داؤد کے آسمانی تخت پر بیٹھا ہے۔ وہاں سے وہ تمام قوموں پر حکمرانی کرتا ہے، اپنے لوگوں پر اپنے روح کو نازل کرتا ہے  اور ہمارے وسیلہ سے انجیل کی منادی کے ذریعہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو اپنی بادشاہی میں اکٹھا کرتا ہے ۔ جب وہ جلال میں واپس آئے گا یسوع مسیح اِس کام کو ختم کرے گا۔ وہ خُدا کی بادشاہی کو زمین کے ہر کونےتک پھیلائے گا۔ 

اگر ہم کبھی سمجھنے کی اُمید کرتے ہیں کہ کس طرح وہ سب کچھ جو بائبل سکھاتی ہے ہم آہنگ ہوتا ہے تو ضرور ہے کہ ہم وہ سب کچھ ترک کر دیں جو دُنیا نسلِ انسانی کی بابت کہتی ہے۔گناہ کیوں اِتنا تباہ کُن ہے؟ مسیح میں نجات کیوں اِتنی اہم ہے؟  کیوں کلام اِس بات پر اِتنی توجہ دیتا ہے کہ لوگ اپنی روز مرہ کی  زندگی کس طرح گزارتے ہیں؟یہ سب اِس لیے ہے کہ ہم سب خُدا کی شبیہ پر ہیں اور اُس کی بادشاہی کی خدمت کے لیے بُلائے گئے ہیں۔ کیا یہ حیران کُن نہیں ہے؟  بادشاہ کا اٹل ارادہ ہے کہ وہ اپنی بادشاہی کو میرے اور آپ جیسے لوگوں کے ذریعہ سے زمین کے کناروں تک پھیلائے۔جیسا کہ آسمان پر  چوبیس بزرگ مسیح کی ستائش کرتے ہیں، ’’۔۔۔۔ کیونکہ توُ نے ذبح ہو کر اپنے خوُن سے ہر ایک قبیلہ اور اہلِ زبان  اور اُمت اور قوم میں سے خُدا کے واسطے لوگوں کو خرید لیا  اور اُن کو ہمارے خُدا کے لیے ایک بادشاہی اور کاہن بنا دِیا اور وہ زمین پر بادشاہی کرتے ہیں‘‘(مکاشفہ5 باب 9اور10 آیت)۔

یہ مضمون سب سے پہلے لیگنئیر منسٹریز کے بلاگ میں شائع ہو چکا ہے۔

ڈاکٹر رچرڈ ایل پرایٹ
ڈاکٹر رچرڈ ایل پرایٹ
ڈاکٹر رچرڈ ایل پرایٹ: تھرڈ ملینیم منسٹریزکے بانی اور صدر ہیں۔ وہ بہت سی کتابوں کے مصنف ہیں جس میں ’’اُس نے ہمیں کہانیاں دیں‘‘بھی شامل ہے۔