باتوں پر نہیں بلکہ قدرت پر مَوقُوف ہے
26/04/2024نجات یافتہ لوگوں کی شکر گذاری
20/05/2024خود فراموش بنیں
یہ ایک غالب امکان ہے کہ آپ تُخکُس نام شخصیت کو نہیں جانتے ہیں اور اگر آپ نے نیا عہد نامہ پڑھا ہے، تو آپ نے اِس نام کو دیکھا ہو گا، لیکن شاید آپ نے اِسے پڑھا ہو مگر اُ س کے متعلق سوچے بغیر ہی آگے بڑھ گئے ہوں ۔
تُخِکس کون تھا؟ نئے عہد نامے میں اُس کا پانچ بار ذِکر کیا گیا ہے (رسولوں کے اعمال ۲۰باب ۴ آیت ؛ اِفسیوں ۶ باب ۲۱ آیت؛ کلسیوں ۴ باب ۷ آیت؛ ۲-تیمُتھیُس ۴باب ۱۲ آیت؛ طِطُس ۳ باب ۱۲ آیت)۔ تُخِکس اِفسُس میں پولُس رسول کی مشنری خدمت کے اختتام کے قریب نمودار ہوا اور ممکنہ طور پر اُس کا تبدل اِفسُس میں پولُس کی خدمت سےہوا تھا۔ اگر یہ وہی شخص تھا تو ہو سکتا ہے کہ یہ اُس فساد کا چشم دید گواہ ہو جو دیمیترِیس نامی ایک سُنار نے افسُس میں شروع کیا تھا، کیوں کہ وہاں پولُس رسول کی اِنجیلی بشارت اُس کی بُت سازی کے پیشے کو منفی طور پر متاثر کر رہی تھی (رسولوں کے اعمال ۱۹ باب)۔
ممکن ہے کےتُخِکس نے پولُس رسول کے کئی خطوط اُن کے وصول کنندگان کو پُہنچائے ہوں گے۔ اُس نے اِفسیوں کے نام خط اور کُلسیوں کے نام خط کو اُن کی کلیسیاؤں تک پہنچایا۔ اُنیسمُس ،جو کہ ایک بھگوڑا غلام تھا اور پولُس کے باعث اُس کا تبدل ہو چکا تھا وہ تُخِکس کے ساتھ تھا، جب وہ کُلسے واپس گیا اور غالباً، پولُس کا خط فلیمون کے پاس لے کر گیا تھا۔اِس صورت ِ حال میں پولُس رسول نے ’’اپنے فرزند‘‘ اُنیسمس کو تُخِکس کے سپُرد کیا اور اُسے واپس فلیمون کے پاس بھیجا۔ ممکنہ طور پر، اِس مُشکل صورتِ حال سے نمٹنے کے لئے پولُس رسول کو تُخِکس پر کامِل بھروسا تھا۔
یہ بھی امکان ہے کہ تُخِکس افسُس اور کُلسے کی کلیسیا کو لکھے گئے خطوط کے لئے پولُس کا کاتب تھا۔ پولُس نے یہ خطوط اُس سے لکھوائےہوں گے۔ شاید اُنہوں نےیہ خطوط لکھتے وقت اِس کے کچھ حصوں پر بات کی ہو اور تثلیث کے نظریے کے اِطلاق پر بحث بھی کی ہو۔ چوں کہ تُخِکس نے اِفسُس کی کلیسیا کو خط پہنچایا تو غالباً، وہ پہلا شخص تھا جس نے افسیوں کے خط پر پہلا وعظ دِیا۔
تُخِکس ایک وفادار اِیمان دار تھا جس نے خود کو نئے عہد نامے کی تاریخ کے زیادہ تر مرکز میں پایا ہے۔ وہ پولُس رسول کی بشارتی خدمت کے دوسرے سفر کے وسط میں تقریباً ہر اہم واقعے کے پس منظر میں تھا۔ اور شاید آپ نے اُس کے بارے میں یا اُس کی اِن خدمات کے بارے میں کبھی نہیں سوچا ہو ۔ وہ دُنیا کے اہم ترین ادارے کی تاریخ کے اہم لوگوں میں سے ایک تھا اور وہ تقریباً مکمل طور پر قابلِ فراموش یا نامعلوم شخص تھا۔ نئے عہد نامے کے برطانوی اسکالر ای کے سِمپسن نے اُس کے متعلق لکھا کہ’’ ہم تُخِکس کے بارے میں زیادہ نہیں جانتے ، لیکن یہاں وہ اِنجیل کو اپنی ذات سے زیادہ مشہور کرنے کی خواہش پر بات کرتا ہے۔‘‘
ہم ایک ایسی ثقافت میں رہتے ہیں جو ایسے لوگوں کی قدر کرتی ہے جو ہمیں پاکیزگی کی طرف بُلانے کی بجائے دُنیاوی تفریح فراہم کرتے ہیں۔ یہاں تک کہ ہم اپنی کلیسیا میں بھی وفادار خادِموں سے زیادہ مشہور شخصیا ت کی تلاش کرتے ہیں۔ بعض پاسبان سوچتے ہیں کہ وہ ناکام ہونے کے لئے ہیں۔ وہ مِنبر کے لئے رکھے گئے ہیں یا مِنبر کی پشت میں رکھے گئے ہیں۔ جب وہ اپنے رویے سے واضح طور پر خود کو نااہل قرار دے چکے ہوتے ہیں۔ اورکلیسیا اُن کے باعث برداشت کرتی ہے۔
یہ ہمارے لئے ایک خطر ناک مقام ہے۔ بے شک یہ بلاگز(blogs)، سوشل میڈیا، پوڈکاسٹ اور اِجلاس وغیرہ ہمیں چھوٹی مشہور شخصیات ()بنانے میں ہماری مدد کی صلاحیت رکھتی ہیں۔ اور ہمارے لئے یہ دُنیاوی شُہرت گمراہ کُن بہکاوے کا باعث بن سکتی ہے۔ پُر اسرار طور پر، ہم اپنی آوازوں سے متاثر ہو سکتے ہیں اور اِسی لئے ہم اُس کامِل ذات کی آواز کو بھول جاتے ہیں جس نے ہمیں اِنجیل کی منادی کے لئے بُلایا ہے۔ لیکن کلیسیا کو ایسے لوگوں کی ضرورت ہے جو بالکل قابلِ فراموش ہوں، ایسے لوگ جو خود سے زیادہ اِنجیل کو مشہور کرنا چاہتے ہوں۔ کلیسیا کو تُخِکس جیسے بہت سے لوگوں کی ضرورت ہے۔ کلیسیا کو ایسے وفادار مسیحیوں کی ضرورت ہے جو خود سے زیادہ اِنجیل کو ظاہر کرنا چاہتے ہیں اور اُنہیں اِس بات کی پرواہ نہیں کہ اُن کی دُنیا میں کیا شہرت ہے۔ تُخِکس کی طرح رہیں۔ خود فراموش بنیں۔
یہ مضمون سب سے پہلے لیگنئیر منسٹریز کے بلاگ میں شائع ہو چکا ہے۔