پانچ چیزیں جو آپ کو تثلیث کی تعلیم کے بارے میں جاننی چاہئیں
23/07/2024
تین چیزیں جو آپ کو خروج کی کتاب  کے بارے میں جاننی چاہئیں
30/07/2024
پانچ چیزیں جو آپ کو تثلیث کی تعلیم کے بارے میں جاننی چاہئیں
23/07/2024
تین چیزیں جو آپ کو خروج کی کتاب  کے بارے میں جاننی چاہئیں
30/07/2024

تین  چیزیں جو آپ کو پیدائش کی کتاب  کے بارے میں جاننی چاہئیں

زیادہ تر عصر حاضر کے قارئین پیدائش کی کتاب  کو احتیاط سے مرتب کیا گیا ادبی    کام نہیں سمجھتے۔ ہم اِس کتاب کو تھوڑا تھوڑا کر کے پڑھنے کے عادی ہو چکے ہیں۔ مسیحیوں کی عمومی  اور شخصی مطالعے کی عادات اِس تصور کے خلاف تخفیف کرتی ہیں کہ پیدائش کی کتاب  کو ایک واحد اور مربوط کتاب کے طور پر سمجھا جانا چاہئے۔ اِس کے نتیجے میں اہم پہلوؤں کو چھوڑ دِیا  جاتا ہے ۔   مَیں اِس مضمون میں  پیدائش کی کتاب کے متعلق  تین اہم خصوصیات کا ذکر کروں گا  جن کا مشاہدہ کرنا لازِم ہے۔ 


1- پیدائش کی کتاب ایک بے مثال خاندانی سلسلے کی تاریخ  کا سراغ لگانے کے لئے قلم بند کی گئی ہے۔

اوّل ، پیدائش کی کتاب ایک بے مثال خاندانی  سلسلے  کی تاریخ  کا سراغ لگانے کے لئے قلم بند  کی  گئی ہے  جوگذشتہ ہر پُشت میں سے ایک مرد رُکن (ایک ’’نسب نامے‘‘) کو نمایاں کرتی ہے۔ یونانی اِصطلاح  کے مطابق پیدائش کی کتاب  کا مطلب  ’’نسب نامہ‘‘ ہے۔ یہ نسب نامہ آدم سے شروع ہوتا ہے اور اُس کے تیسرے بیٹے سیت کے ذریعے سے نوح تک جاتا  ہے ( دیکھیں،  پیدائش  ۵ باب ۱ تا ۳۲ آیات)۔  اور پھر  نوح سے لے کر اُس کے بیٹے سم کے ذریعے سے ابرہام  تک ( پیدائش۱۱ باب ۱۰ تا ۲۶ آیات ) جاتا ہے۔  اِس کے بعد، کہانی کی رفتار کم ہو جاتی ہے، لیکن   بے مثال  خاندانی سلسلے میں دلچسپی جاری رہتی ہے۔ سارہ کی بے اولادی اِس شجرہِ نسب کے  تسلسل کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ تھی، لیکن خدا  سارہ کو ایک بیٹا اِضحاق پیدا کرنے کی توفیق دیتا ہے۔ اِضحاق کے بعد، اِس خاندانی نسب نامے  کا سراغ یعقوب  (جس کا نام بعد میں اسرائیل رکھا گیا) سے جا ملتا ہے ، جو عیسو کا چھوٹا جڑواں بھائی تھا۔ عیسو کو اِس کے بعدنسب نامے میں ہونا چاہئے تھا ، لیکن  اُس نے اپنے پہلوٹھے  ہونے کے  حق  کو  حقیر جانا  اور اِس  حق کو مسور کی دال اور روٹی کے لئے  اپنے  چھوٹے بھائی یعقوب کے ہاتھوں بیچ   دِیا  –  جو  خاندانی نسب نامے کا حصہ بننا چاہتا  تھا  (پیدائش ۲۵ باب ۲۹ تا ۳۴ اآیات )۔  یعقوب کے بعد، یہ نسب نامہ یوسف ( دیکھیں،۱- تواریخ ۵ باب ۱ تا ۲ آیات) اور  اُس کے چھوٹے بیٹے افرائیم کے ساتھ منسلک ہوتا ہے،  جسے یعقوب نے اُس کے  بڑے بھائی مُنّسی ( پیدائش ۴۸ باب ۱۳ تا ۲۰ آیات) سے پہلے  رکھا تھا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ پیدائش  کی کتاب اکثر اِس بات کا اشارہ دیتی ہےکہ پہلوٹھے بچے کو  نسب نامے میں نہیں  رکھا جاتا  (مثال کے طور پر، روبن نے اپنے باپ کی حرم بِلہا ہ   کے ساتھ ناجائز تعلق قائم کیا ؛ ( دیکھیں، پیدائش ۲۲ باب ۳۵ آیت)۔

اگرچہ، یوسف کو اپنے بڑے بھائیوں پر فوقیت حاصل تھی، لیکن پیدائش کی کتاب نے اِس  نسب نامے کی تاریخ میں ایک اہم موڑ متعارف کرایا ہے۔ پیدائش ۳۸ باب میں، ایک عبارت جسے اکثر یوسف کی زِندگی کی کہانی میں خلل ڈالنے کے طور پر مسترد کر دیا جاتا ہے، اور یہاں یہوداہ کی طرف توجہ مبذول کرائی گئی ہے۔  پیدائش ۳۸ باب ، یہوداہ کے اُس خاندانی سلسلے کا سراغ   لگانے  کے بارے میں ہے جو اُس وقت خطرے میں پڑ جاتا ہے جب خداوند خدا اُس کے بڑے بیٹوں کو   ہلاک کر دیتا ہے۔ اُس کی بہو تمر کی غیر معمولی مداخلت سے یہوداہ کی زِندگی میں ایک انقلابی تبدیلی رُونما ہوتی ہے اور اِس کے نتیجے میں اُن کے ہاں جڑواں بچے پیدا ہوتے ہیں۔ اِن بچوں کی پیدائش کے وقت، ایک بار پھر پہلوٹھے (سب سے بڑے بیٹے کا وراثت کا حق)  ہونے کا اصول پلٹ جاتا ہے، کیوں کہ فارص اپنے بھائی زارح سے پہلے پیدا ہو جاتا  ہے۔ بعد میں ، یعقوب یہوداہ کو برکت دیتا ہے  جس سے پتہ چلتا ہے کہ بادشاہی اُس کی نسل سے  مُنسلک  ہوگی ( پیدائش ۴۹ باب ۸ تا ۱۲ آیات)۔  صدیوں بعد   یہوداہ کی اِس برکت کا ذکر سموئیل کے زمانے میں دیکھا گیا تھا  (دیکھیں، زبور ۷۸ ۶۷ تا ۷۲ آیات)۔

یہ نسب نامہ اِتنا اہم کیوں ہے؟ پیدائش ۳ باب ۱۵ آیت  کے شروع میں،  حوّا کی مستقبل کی نسل کے  بارے میں بیان کیا گیا ہے  جو خدا کے دُشمن سانپ کو تہ و بالا کر  دے گی۔ جیسے جیسے ہم پیدائش کی کتاب  کا مطالعہ کرتے ہیں تو  ہمیں پتہ چلتا ہے کہ یہ موعودہ نسل ایک بادشاہ ہوگا جو زمین کی قوموں کے لئے خدا کی برکتوں کا  باعث بنے گا  اور خدا کے کامِل مختار  کی حیثیت سے، خدا کی ابدی بادشاہی قائم کرے گا۔ اِن توقعات کے ساتھ، پیدائش کی کتاب یسوع مسیح کی آمد کی منتظرتھی۔


2- خدا نے ابرہام کے ساتھ ایک ابدی عہد باندھا اور اُسے بہت قوموں کا باپ ٹھہرایا۔

دوم، پیدائش کا نسب نامہ تشکیل کرتے ہوئے ، خدا نے ابرہام کے ساتھ ایک ابدی عہد باندھا ، کہ تُو بہت قوموں کا باپ ہوگا (پیدائش ۱۷ باب ۴ تا ۵ آیات )۔ پیدائش کی کتاب کے زیادہ تر قارئین، اور کئی علما، پیدائش ۱۵ باب  میں بیان کئے گئے  عہد پر اپنی توجہ مرکوز کرتے ہیں، جو ابرہام کے بارے میں ہے کہ وہ اِسرائیل کی ایک قوم کا باپ ہے ۔ تاہم، پیدائش ۱۷ باب کا عہد قدرے زیادہ اہم ہے، جو   پہلے عہد کوزیرکرتے ہوئے، ابرہام کی پِدریت کے دائرہ کار کو  بڑھاتاہے۔  ابرہام کی پِدریت کی اصل یا ماہیت  حیاتیاتی نہیں بلکہ  روحانی ہے۔ ختنے کا عہد اِس بات کی ضمانت دیتا ہےکہ ابرہام کی نسل  میں سے ایک بادشاہ  اُن لوگوں کے لئے خدا کی برکت لائے گا جو اُسے اپنا بادشاہ تسلیم کریں گے۔  اِس وجہ سے، مستقبل کے بادشاہ کی خدمت کرنے والی قوموں کی اُمید  اُن پدرانہ برکات سے ظاہر ہوتی ہے جو  اِضحاق سے یعقوب (پیدائش ۲۷ باب ۲۹ آیت) اور یعقوب سے یہوداہ (پیدائش ۴۹ باب ۱۰ آیت ) کو دی گئی تھیں۔ جب ہم نئے عہد نامے میں آتے  ہیں، تو ہمیں پتہ چلتا ہے کہ پطرس رسول یسوع مسیح کو ابرہام کے وعدوں کی تکمیل کرنے والے کے طور پر دیکھتا  ہے ( اعمال ۳ باب  ۲۵ تا ۲۶ آیات )۔ اِسی طرح، پولُس رسول کے مطابق، ختنے کے عہد سے منسلک  وعدے غیر اقوام کو خدا کے لوگوں میں شامل کئے جانے  کی بنیاد ہیں (گلتیوں  ۳ باب ۱۵ تا ۲۹ آیات)۔  


3- برکت کا موضوع اُس نسب نامے سے مربوط  ہے جو بالآخر یسوع مسیح کی طرف لے جائے گا۔

پیدائش کی کتاب  کی تیسری خصوصیت جسے اکثر بیان نہیں کیا جاتا   وہ یہ ہے کہ جس برکت کے موضوع کو نسب نامے سے مربوط کیا  جاتا ہے وہ بالآخر یسوع مسیح  کی جانب لے جائے گا۔ باغِ عدن میں، آدم اور حوّا کے گناہ کے نتیجے میں جو  اِلٰہی  لعنت پیدا ہوتی ہے وہ اِنسانی وجود پر منفی اثرات مرتب کرتی ہے۔ اِس کے بالکل برعکس، ابرہام کے لئے  خدا  کی  بلاہٹ ، زمین کے سب قبیلوں کے لئے  اِلٰہی برکت کا باعث تھی (پیدائش ۱۲ باب ۱ تا ۳  آیات)۔ برکت کا یہ موضوع بعد میں ابرہام کی نسل سے منسلک کیا گیا ہے  (پیدائش ۲۲ باب ۱۸ آیت)۔  اگرچہ اکثر یہ خیال کیا جاتا ہے کہ یہ برکت مجموعی طور پر بنی اسرائیل کے ذریعے سے آئے گی ، لیکن پیدائش  کی کتاب نے برکت کے ماخذ کو نسب نامہ  کے  بعد کے ارکان تک محدود رکھا ہے۔ یہ برکت  ( Berakh) اُس شخص سے مربوط  ہے جس کے پاس پہلوٹھا ہونے کا  حق ( Bekorah) ہے۔ ہم اِسے خاص طور پر یعقوب اور عیسو کی کہانی میں دیکھتے ہیں ، جہاں یعقوب وہ ہے جس کے سبب سے  دوسروں کو برکت بخشی گئی ، اِس حقیقت کو اُس کے چچا لابن نے تسلیم کیا تھا ( پیدائش ۳۰ باب ۲۷ تا ۳۰ آیات)۔  اِسی طرح یوسف بھی دوسروں کے لیے برکت  کا ماخذ تھا، جس کی ایک مثال  پیدائش ۳۹ باب ۵ آیت  میں واضح طور پر بیان کی گئی ہے  جوفوطیفار کے’’ گھر اور کھیت‘‘ میں موجود ہر چیز پر خدا کی برکت کے بارے میں ہے۔ اِس کے بعد، قید ہونے کے باوجود ، یوسف کو ’’فرعون کا باپ‘‘ (پیدائش ۴۵ باب ۸ آیت) اور سخت کال کے دوران میں مختلف قوموں کے لئے برکت کا ذریعہ بنا دِیا گیا۔

پیدائش کا جامع مطالعہ ظاہر کرتا  ہے کہ اِس  کتاب کو نِہایت  مہارت سے قلم بند  کِیا  گیا ہے ۔ ایک ادبی صنف کے طور پر، پیدائش کی کتاب ایک متحد پیغام پہنچانے کے لئے مختلف اقسام  کے مواد کو  استعمال کرتی   ہے جو اہم طور پر  مسیح یسوع کی طرف اشارہ کرتے ہیں، جو ہم سب کے لئے اِلٰہی برکت کا منبع ہے۔

یہ مضمون بائبل کی ہر کتاب کا حصہ اورتین چیزیں جاننے کے مجموعے  سے ہے

یہ مضمون سب سے پہلے لیگنئیر منسٹریز کے بلاگ میں شائع ہو چکا ہے۔