مارٹن کائیڈ جانز نے کہا ہے کہ اگر کوئی آدمی منادی کے علاوہ کچھ کر سکتا ہے تو اُسے کرنا چاہئے۔ مِنبر اُس کی جگہ نہیں ہے۔ خدمت وہ کام نہیں ہے جو ایک فرد کو کرنا چاہئے بلکہ یہ وہ کام ہے جو اُسے ضروُر کرنا چاہئے۔ منِبر پر چڑھنے کے لئے اُس کے لئے یہ ضروری ہے کہ خُدا کی طرف سے بُلایا گیا ہوانسان منادی کے بغیر جینے سے مرنا پہ یقین رکھتا ہے۔لائیڈ جانز اکثر مشہوُر برطانوی پاسٹر چارلس سپرجن کا اقتباس کرتا ہے۔ "اگر آپ کچھ اَور کر سکتے ہیں تو آپ کریں۔ اگر آپ خدمت سے باہر رہ سکتے ہیں تو رہیے۔” دوسرے لفظوں میں وہ لوگ جو اِس بات پہ یقین رکھتے ہیں کہ اُن کو خُدا نے منِبر کی خدمت کے چُنا ہےوہی اِصل میں یہ مقدس کام کریں۔
لائیڈ جانز نے زور دے کر کہا کہ "منادی کرنے والے بنائے نہیں جاتے پیدا ہوتے ہیں۔”یہ بالکل دُرست ہے۔ اگر کوئی شخص پہلے سے مناد نہیں ہے تو آپ اُس کو کبھی بھی مناد بننا نہیں سکھا سکتے۔ یہ لائیڈ جانز کی زندگی کا واضح معاملہ تھا۔ اُسے احساس ہوا کہ اُس نے رضاکارانہ طور پر آرمی میں شمولیت نہیں کی تھی۔
منادی کے لئے اِس بلاوے کا مطلب کیا ہے؟ لائیڈ جانز نے منِبر پر الٰہی بلاوے کے لئے چھ امتیازی نشانات کی نشاندہی کی ہے۔ میَں نے خود اِن تمام حقیقتوں کی کشش کو اپنی زندگی میں بہت زیادہ محسوس کیِا تھا۔ اُس کا یقین تھا کہ تمام منادوں کو اِسی روحانی بوجھ کو محسوس کرنا چایئے۔
سب سے پہلے لائیڈ جانز کہتا ہے کہ کلام کی منادی کے لئے اندروُنی دباؤ ہونا چائیے۔ مُراد یہ کہ کسی کی اپنی روح کے اندر ایک شعوُر ہونا چاہئے۔ایک خاص قسم کے دباؤ کی آگہی جو کسی کی روح میں ہوتی ہے۔ اُس نے اِس کی شناخت ناقابلِ مزاحمت تحریک کے طور پر کی۔ جیسے کہ روح کے دائرے کے اندر کوئی خاص قسم کا خلل۔ کہ آپ کا ذہن صرف منادی کے سوال کی طرف مائل ہے۔ یہ اندروُنی اُبھار اِن کی زندگی میں سب سے زیادہ غالب قوت بن جاتی ہے۔ لائیڈ جانز نے واضح کیِا کہ یہ کچھ ہے جو آپ کے ساتھ ہوتا ہے۔ اور خُدا اپنے روح کے وسیلہ سے آپ پر کام کرتا ہے۔ جس سے آپ اِس بات سے آگاہ ہو جاتے ہیں ۔ دوسرے لفظوں میں منادی کے لئے نکلنا آپ کے دِل پر ایک بوجھ بن جاتی ہے جِسے پوُرا کرنا آپ کے لئے ضروری بن جاتا ہے۔ یہ روح کے اندر ایک مقدس کام ہے جو کسی شخص کو ایمان سے باہر نکلنے اوراِس کام کو پوُرا کرنے کے لئے بُلاتا ہے۔
لائیڈ جانز کا ایمان ہے کہ الٰہی بلاوہ روح کو پکڑتا اور اِس پر حکمرانی کرتا ہے۔ یہ ایک زبردست جنوُن بن جاتا ہے جِسے روکا نہیں جا سکتا۔ یہ نہ ہی ختم ہوتا ہے اور نہ ہی کسی آدمی کو اُس کی مرضی پہ چھوڑتا ہے۔ یہ سمجھا دیتا ہے کہ فرار کا کوئی راستہ نہیں ہے۔ ایسی مضبوط گرفت آدمی کو پکڑ لیتی ہے کہ وہ اِس کا اسیر ہو جاتا ہے۔ لائیڈ جانز اِس کو بخوُبی پہچانتا ہے جب وہ کہتا ہے :
’’آپ اپنے آپ کو اِس سے پیچھے ہٹانے اور اپنی روُح میں اِس کشمکش کو دوُر کرنے کی پوُری کوشش کرتے ہیں جو مختلف طریقوں سے آتی ہے۔ لیکن جب آپ ایسا نہیں کر سکتے تو آپ اِس نقطے پر پہنچ جاتے ہیں کہ یہ ایک جنوُن بن جاتا ہے۔ اور اِتنا زبردست جنون بن جاتا ہے کہ آپ کہتے ہیں ’میَں اَور کچھ نہیں کر سکتا، میَں مزید مزاحمت نہیں کر سکتا‘۔‘ ‘
دوسری جانب لائیڈ جانز نے اِس بات پر زور دِیا کہ ایک بیرونی اثر ہو گا جو ایک بُلائے ہوئے شخص پہ آئے گا۔ اور اِس خدمت کے لئے مقرر کئے ہوئے شخص پہ دوسرے ایمانداروں کے مشورے اور رائے اثر انداز ہوتے ہیں۔ یہ کسی پاسبان کی رائے یا کسی ایلڈر کی تصدیق ہو سکتی ہے۔ جب وہ اِس شخص کو کلام کرتے سُنتے ہیں، شاید کسی جماعت یا بائبل اسٹڈی کرتے وقت، وہ اکثر ایسے شخص کو بہترین سمجھنے والے ہوتے ہیں جس کے پاس خدمت کے لئے بُلاوہ ہوتا ہے۔ دوسرے لفظوں میں مشاہدہ کرنے والے لوگ اکثر ایسے شخص پر خُدا کے ہاتھ کو اُس سے پہلے پہچان لیتے ہیں۔وہ جو خُدا کو بہتر پہچانتے ہیں اور اُس کے کلام سے پیار کرتے ہیں وہ اکثر پہچان لیتے ہیں کہ کس شخص کو اِس کام کے لئے الگ کیِا گیا ہے۔ وہ بُلائے ہوئے شخص کی بصیرت بخش تصدیق کرتے ہیں۔
تیسری بات جِس پر لائیڈ جانز زور دیتا ہے وہ یہ کہ وہ شخص جس کی زندگی میں بلاوہ ہوتا ہے وہ دوسروں کے لئے محبت بھری فکر مندی کا اظہار کرے گا۔ خُداچُنے ہوئے شخص کومنادی اور لوگوں کے لئے بے حد رحم کا جذبہ دیتا ہے۔ اِس الٰہی انتخاب کا حصہ ہوتے ہوئے روح القدس دوسروں کی روحانی بہبود کے لئے ایک جلتی ہوئی خواہش پیدا کرتا ہے۔ لائیڈ جانز لکھتا ہے "حقیقی بُلاوہ میں ہمیشہ دوسروں کے بارے میں فکر مندی ، اُن میں دلچسپی، اُن کی کھوئی ہوئی حالت اور اُن کے لئے کچھ کرنے کی خواہش اور اُن کو نجات کا پیغام اور نجات کی راہ دکھانا شامل ہے۔ ” دوسروں کے لئے اِس محبت میں یہ واضح احساس شامل ہے کہ بے شمار لوگ مسیح کے بغیر ہلاک ہو رہے ہیں۔ مزید یہ کہ ایک اَور فکر مندی یہ ہوتی ہے کہ اِن میں سے بہت سی کھوئی ہوئی روحیں گرِجا گھر میں بھی موجود ہیں۔ جس کو منادی کرنے کے لئے بُلایا جاتا ہے وہ ایسے لوگوں کو مسیح کی ضرورت کے لئے بیدار کرنے پر بڑا بوجھ محسوس کرتا ہے۔ وہ انجیل کے نجات بخش پیغام کے ساتھ اُن تک پہنچنے کے لیے انتہائی فکر مند ہوتا ہے۔ 1517 میں جان ٹیٹزل نامی ڈومنیکی جماعت کے ساتھ سفر کرنے والے نے ویٹن برگ کے قریب گناہوں کی معافی کے لئے معافی ناموں کی فروخت شروع کی۔ اِس ظالمانہ کام کا آغاز صلیبی جنگوں کے دوران کلیسیا کے لئے رقم اکٹھی کرنے کی غرض سے کیِا گیا تھا۔ عام لوگ کلیسیا سے ایک خط خرید سکتے تھے جو مبینہ طور پر کسی مُردہ عزیز کوپاک کر کے برزخ سے آزاد کروانے کے لئے تھا۔ روم کو اِس دھوکے سے بہت فائدہ ہوا۔ اِس معاملہ میں آمدنی کا مقصد پوپ لیو دہم کو روم میں ایک نئے سینٹ پیٹرز کی عظیم عمارت کی ادائیگی میں مدد کرنا تھا۔
لائیڈ جانز نے اپنی زندگی میں دوسروں کے لئے اِس بڑھتی ہوئی فکرمندی کا تجربہ کیِا۔ اُس نے کہا "کہ رات کو لندن میں میَں جب گاڑیوں کو گزرتے ہوئےاورلوگوں کو اِن کی تمام تر گفتگوُ اور جوش و خروش کے ساتھ تھیٹرز اور دیگر جگہوں پر لے جاتے دیکھتا تو میں گوُنگا سا ہو جاتا۔ اور میَں نے محسوُس کیِا کہ اِس سب کا مطلب ہے کہ لوگ اطمینان کی تلاش میں تھے۔ ایسا اطمینان جو اُن کی اپنی طرف سے ہوتا ہے۔ "اَب اِس کی بڑھتی ہوئی فکرمندی اُن کی جسمانی صحت کے لئے نہیں بلکہ اِن کی روحانی بہبوُد کے لئے تھی۔
چوتھے نمبر پر لائیڈ جانز تصدیق کرتا ہے کہ اِس کام کو کرنے کے لئے بُلائے ہوئے شخص کے اندر جکڑے ہوئے ہونے کا ایک زبردست احساس ہوتا ہے ۔ اِس نے اِس بات کو یوں جاری رکھاکہ وہاں جکڑے ہوئے ہونے کا احساس ہو گا۔ یعنی وہ اِس کام کو کرنے کے لئے خود کو یوں محسوُس کرتا ہے گویا خُدا اِسے منادی کے فرض سے باز نہیں رہنے دے گا۔اِس کے علاوہ اور کوئی چارا نہیں ہے کہ وہ منادی کے کام کو کرے۔ اُسے اِس کی ضرورت ہے اور اِسے منادی کرنی چاہئے اِس سے قطع نظر کہ دوسرے کیا کہیں گے۔ اُسے کلام کی خدمت کرنی چاہئے۔ اِس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ کون سی رکاوٹوں کو عبوُر کرنا پڑے گا۔
پانچویں نمبر پر لائیڈ جانز کا خیال تھا کہ جس آدمی کو منادی کے لئے بلایا جاتا ہے وہ ایک سنجیدہ عاجزی کے مزاج کے تحت ہوتا ہے۔ اُس کا خیال تھا کہ ایسا شخص ایسے اعلیٰ اور مقدس کام کے لئے اپنی ذاتی نااہلی کے گہرے احساس سے مغلوُب ہوتا ہے اور اپنی کوتاہیوں کے خوف سے اکثر آگے بڑھنے سے ہچکچاتا ہے۔ لائیڈ جانز لکھتا ہے: ” وہ آدمی جِسے خُدا نے بُلایا ہے وہ ایسا انسان ہے جو اِس بات کو سمجھتا ہے کہ اُسے کیا کرنے کے لئے بُلایا گیا ہے۔ اور وہ اِس کام کی ناپسندیدگیوں کو اِس قدر سمجھتا ہے کہ وہ اِس سے پیچھے ہٹ جاتا ہے۔ "اگرچہ وہ منادی کرنے کے لئے مجبوُر ہے لیکن اِس کے ساتھ ہی وہ ایسا کرنے سے خوفزدہ بھی ہوتا ہے۔ وہ خُدا کے ایما پر بولنےکی اِس بھاری ذمہ داری سے پریشان بھی ہوتا ہے۔ وہ اِس ذمہ داری اوراِس کے احتساب پر کانپتا ہے۔
چھٹی بات جو لائیڈ جانز کہتا ہے وہ یہ کہ بُلائے ہوئے شخص کے لئے اجتماعی تصدیق ہونی چاہئے۔ اُس نے دلیل دی کہ جس آدمی کو خُدا نے منادی کے لئے چُنا ہے اُس کا کلیسیا میں دوسروں کی جانب سے مشاہدہ کیِا جانا چاہئےاوراِسے آزمایا جانا چاہئے۔ تب ہی اِسے کلیسیا کی طرف سے بھیجا جا سکتا ہے۔ لائیڈ جانز نے رومیوں 13 باب 10 تا 15 آیت سے دلیل پیش کی۔ کہ منادی کرنے والے "بھیجے گئے” ہیں ، جس کا مطلب وہ یوں سمجھتا ہے کہ بھیجنے والی کلیسیا کی طرف سے رسمی طور پر کام کرنا۔ کلیسیائی رہنماوں کو منادی کرنے والے کے بلاوے کی تصدیق کے لئے اُس کی اہلیت کا جائزہ لینا چاہئے۔ جو کچھ خُدا اُس کی زندگی میں کر رہا ہے اُس کے اعتراف میں اُس پر ہاتھ رکھنا ضروری ہے۔ لائیڈ جانز کے مطابق انجیل کی خدمت کے بلاوے کے لئے یہ امتیازی نشان ہیں۔ کسی نہ کسی حد تک اِن چھ حقیقتوں میں ہر ایک کا اِس شخص کی زندگی میں ہونا ضروری ہے جِسے خُدا منادی کے کام کے لئے الگ کرتا ہے۔ منادی کے لئے بلاوے کا پتہ لگانے کے لئےاِن عوامل میں سے ہر ایک کا ہونا ضروری ہے۔ لائیڈ جانز نے اپنی زندگی میں اِن میں سے ہر ایک کا تجربہ کیِا تھا۔ مزید اِس نے دوسروں کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ اپنی زندگی میں اِن خصوصیات کی موجودگی کو جانیں۔